چترال لوئیر: ڈپٹی کمشنر کے زیرصدارت عوامی جرگہ کا انعقاد، غربت، خراب طرز حکمرانی اور افغانستان کے ساتھ طویل مشترکہ سرحدیں علاقے میں امن وامان کے لئے خطرے کا باعث قرار
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے مقامی ٹاؤن ہال میں منعقدہ عوامی جرگہ میں سیاسی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں نے روز بروز بڑھتی ہوئی غربت، خراب طرز حکمرانی اور افغانستان کے ساتھ طویل مشترکہ سرحدیں علاقے میں امن وامان کے لئے خطرے کا باعث قرار دیا۔
یہ اجتماع لوئر چترال کی ضلعی انتظامیہ نے عوامی اہمیت کے معاملات پر غور و خوض، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور معاشرے کے مختلف طبقات سے رائے حاصل کرنے کے لیے بلایا تھا۔مختلف سیاسی جماعتوں اور مختلف تنظیموں کے ضلعی سربراہان آئے جنہوں نے اس موضوع کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا اور سماجی ہم آہنگی کے اہم ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں جس سے علاقے کے مثالی امن و سکون کو برقرار رکھا جا سکے جو ہمیشہ عسکریت پسندی کی لہر سے محفوظ رہا ہے۔انہوں نے چترال میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں خصوصاً سڑکوں کے منصوبوں میں خامیوں اور رکاوٹوں اور گزشتہ سال سیلاب سے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کو بحال کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے سردمہری کی طرف اشارہ کیا۔انہوں نے صوبائی حکومت کے رمضان پیکج کے لیے مستحقین کی نامزدگیوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جب کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر بھی بات ہوئی۔
لوئر چترال کے ڈی سی محسن اقبال نے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رمضان پیکج سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست بہت جلد منظر عام پر لائی جائے گی جس سے عمل کی شفافیت ظاہر ہوگی۔افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ان کی وطن واپسی میں تمام مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ حکومت کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ ضلع کے تینوں کراسنگ پوائنٹس پر ارندو، ارسون اور شیشی کوہ پر جیسا کہ شرکاء نے اشارہ کیا ہے، سرحدوں پر کڑی نگرانی رکھنے کے لئے خاطر خواہ تعداد میں لیویز تعینات کیے جائیں گے۔ترقیاتی کاموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوالٹی اور مقدار دونوں کو یقینی بناتے ہوئے سائٹ پر کام کو تیز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ محکموں اور اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کر رکھا ہے۔ڈی پی او افتخار شاہ نے ضلع کے اندر چیک پوسٹوں کی تعداد میں کمی کی تجاویز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اس تجویز کو قبول نہیں کیا جا سکتا اور عوام کو چاہیے کہ وہ چیکنگ پوائنٹس میں پولیس سے تعاون کریں۔انہوں نے کہا کہ پولیس عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح چوکس ہے اور چترال سکاؤٹس کے تعاون سے سرحدی دیہات میں وقتاً فوقتاً سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔




