Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پنجاب کا 4 ماہ کیلئے 1719 ارب روپے کا بجٹ منظور، تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ

Posted on
شیئر کریں:

پنجاب کا 4 ماہ کیلئے 1719 ارب روپے کا بجٹ منظور، تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ

لاہور(چترال ٹایمزرپورٹ) نگراں پنجاب حکومت نے 1719 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اور پینشن میں 5 فیصد اضافے جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے پینشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔بجٹ میں جاری اخراجات میں 4 ماہ کے لیے 721 ارب روپے، پنشن کے لیے 116 ارب روپے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 325 ارب روپے، کیپیٹل اخراجات کے لیے 277 ارب اور اکاؤنٹ فوڈ میں 395 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ذرائع آمدن کے حصول کے لیے 579 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبائی محاصل میں 393 ارب اور نان ٹیکس میں 186 ارب روپے مختص کیے گئے۔ سیلز ٹیکس میں 240 ارب، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 30 ارب کا تخمینہ ہے۔وزیر صنعت و تجارت و توانائی ایس ایم تنویر نے کہا کہ پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق بزنسز پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا، اسٹامپ ڈیوٹی پر ٹیکس ایک فیصد رکھا گیا، 65 ارب روپے زراعت کے لئے رکھے گئے ہیں، صحت و تعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا۔نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بجٹ کی منظوری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی نگران کابینہ کے آرٹیکل 126 کے تحت چار ماہ کے آمدن اور اخراجات کی منظوری دے دی ہے، کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، صوبہ پنجاب 194 ارب روپے اپنے طور پر اکٹھے کرے گا، پنجاب میں 1 ارب روپے سے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گندم کی ادائیگیوں پر 600 ارب روپے کا قرض اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس قرض پر روزانہ 25 کروڑ روپے سود ادا کر رہے تھے، جس کی وجہ سے 600 ارب روپے کا قرضہ ادا کرنا تھا، اگر یہ قرضہ ادا نا کرتے تو یہ اس سال کے آخر میں 1100 ارب روپے ہو جانا تھا، کابینہ کی منظوری سے 600 ارب روپے کا قرض اتارنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، جو چار ماہ میں اتار دیا جائے گا۔

 

محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ آج نگران کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کر دیا گیا

لاہور(سی ایم لنکس)محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ آج نگران کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کر دیا گیا۔آئین کے آرٹیکل126کے تحت محکمے کی جانب سے نگران حکومت کی زیر نگرانی 4ماہ کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔جو یکم جولائی 2023سے 30اکتوبر2023تک ہو گا۔ بجٹ میں 4ماہ کے اخراجات کا کل تخمینہ 1,719.3ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں 881ارب روپے کے محصولات وفاق کی جانب سے جب کے صوبے کے ذاتی محصولات کی مد میں 194ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔ بجٹ کے نمایاں خدوخال میں، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 31فیصد اضافہ، سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ، آئی ٹی انڈسٹری سے تمام صوبائی ٹیکسز کا خاتمہ،ایک ارب روپے سے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ کا قیام، سماجی بہبود کی مد میں 70ارب روپے کی خطیر رقم اور خدمات کی فراہمی کے لیے 120.4ارب روپے کی تخصیص شامل ہے۔بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سٹیمپ ڈیوٹی کی شرح میں 3فیصد اضافے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے سٹیمپ ڈیوٹی کو 1فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔توانائی کے شعبہ میں 16.4ارب روپے کی کیپیٹل انویسٹمنٹ جبکہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے 47.6ارب روپے کی منظوری لی گئی ہے۔

 

سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر دل نے بتایا بجٹ میں مہنگائی پر کنٹرول کے لیے بلاک ایلوکیشن رکھی گئی ہے اس کے علاوہ پنجاب حکومت گندم کی خریداری کی مد میں بینکوں سے لیے گئے 600ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کے سلسلہ کا بھی آغاز کر چکی ہے جس کی وجہ سے صوبائی خزانے کو روزانہ کی بنیاد پر 25کڑوڑ روپے کے سود کا سامنا تھا۔ پر امید ہیں کہ آئندہ چار ماہ میں یہ قرض ادا کر دیا جائے گا جس کی بدولت سود کی مد میں ضائع ہونے والی رقم کو عوامی بہبود کے کاموں پر خرچ کرنا ممکن ہو گا۔ پینشن کی مد میں 60سا80سال تک کی عمر میں 5فیصد جبکہ 80سال سے اوپر کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں تقریباً 20فیصد اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ پہلے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی تنخواہ ان کی ریٹائرمنٹ کے دن سے بند کر دی جاتی تھی جس کے بعد انہیں ایک سے ڈیڈھ سال کا عرصہ پینشن کی دستاویزات کی تیاری میں لگتا تھا اس دوران انہیں تنخواہ ملتی تھی نا پینشن لیکن آج محکمہ خزانہ پنجاب پنجاب حکومت کی منظوری سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرنے جا رہی ہے جس کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو اپنی ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد تک تنخواہ کا 65فیصد حصہ ملتا رہے گا۔یہ پینشنرز کے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے یہ بھی وضاحت کی کہ الیکشن کے اخراجات وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہیں۔صوبائی حکومت عام انتخابات میں سیکیورٹی کے اخراجات کے لیے فنڈز مہیا کرے گی۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ گندم پر سبسڈی کی مد میں لیے گئے قرض میں اضافے کی وجہ نان ٹارگٹٹڈ سبسڈی تھی مثلاً کم وسیلہ سافراد کے لیے آٹے کی مقرر کردہ قیمت سے صاحب حیثیت لوگ بھی استفادہ کر رہے تھے۔اس بار عوامی بہبود کے لیے ٹارگٹڈ ریلیف دی جائے گی جو ضروری نہیں آٹے کی شکل میں ہو وہ کیش ٹرانسفر بھی ہو سکتی ہے کیونکہ اشیا خورد و نوش پر سبسڈی لانگ ٹرم نہیں ہوتی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
75833