وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ممتاز اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ملاقات، ذاکر نائیک اسلام کا صحیح پیغام لوگوں تک پہنچا کر ایک انتہائی اہم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ممتاز اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے اور ذاکر نائیک اسلام کا صحیح پیغام لوگوں تک پہنچا کر ایک انتہائی اہم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان آمد پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ آپ پر نازاں ہے کہ آپ نے دنیا بھر کو اسلام کے صحیح تشخص سے روشناس کروایا،یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ آپ کے سامعین میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ کے لیکچرز بہت شوق سے سنتا ہوں جو کہ انتہائی پر مغز اور تاثیر سے بھرپور ہوتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یہ جان کر انتہائی خوشی ہوئی کہ آپ کا بیٹا بھی آپ کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور دین اسلام کی خدمت کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے 2006 میں ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اپنی پہلی ملاقات کا بھی ذکر کیا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ میں نے 1991 میں پاکستان کا پہلا دورہ کیا تھا اور ابھی تک اس کی یادیں تازہ ہیں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہمیں ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم اسلام کے راستے پر چلیں گے تو کامیاب ہوں گے،میرا یہی مشن ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کا پیغام عام کروں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ وہ اسلام آباد کے علاوہ کراچی اور لاہور میں بھی لیکچرز دیں گے۔وزیر اعظم نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آج میری پاکستان آنے کی خواہش پوری ہوئی جس پر بہت خوشی ہے،پاکستان دنیا کے نقشے پر واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، پاکستان کے عوام کا اسلام سے گہرا لگاؤ ہے، آج اللہ نے میری خواہش پوری کی اور میں پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر آیا ہوں، اس پر میں پاکستان کی حکومت کا شکر گزار ہوں جس نے مدعو کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک خصوصی درجہ ہے، پاکستان کے مختلف شہروں کا دورہ کروں گا،علماء کرام سے ملاقاتیں ہوں گی اور پبلک لیکچر دوں گا۔

وزیراعظم انٹراپارٹی الیکشن پر مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں،تاخیر کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے،الیکشن کمیشن
اسلام آباد(سی ایم لنکس)الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انٹراپارٹی الیکشن پر مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور تاخیر کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ پی ٹی آئی نے حالیہ انٹراپارٹی الیکشن 3 مارچ 2024 کو کرایا۔ اس انٹرا پارٹی الیکشن میں بھی متعدد خامیاں تھیں۔ لہذا الیکشن کمیشن نے اس کو 23 اپریل 2024 کو نوٹس بھیجا۔اس کیس کی پہلی سماعت 30 اپریل 2024 کو ہوئی۔ اپریل 2024 سے لے کر اکتوبر 2024 تک اس کیس کی چھ سماعتیں ہو چکی ہیں، لیکن ان سماعتوں میں سے پانچ بار اس جماعت نے مزید وقت مانگا اور ہر بار سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی،بشمول 2 اکتوبر 2024 (آج) کی سماعت میں بھی adjournment مانگی۔الیکشن کمیشن اس معاملے میں مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہا ہے اور پی ٹی آئی کو کئی مواقع فراہم کیے ہیں کہ وہ اپنے آئینی تقاضے پورے کرے۔ تاہم، اس سست روی اور تاخیر کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ پارٹی پر عائد ہوتی ہے۔الیکشن کمیشن اس معاملے کو قانونی طور پر حل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پرہمیشہ قانونی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، جماعت کی جانب سے بارہا التواء کا استعمال کیاگیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ تا حال حل نہیں ہو سکا۔الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 208 اور 209 کے تحت تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں۔ پی ٹی آئی نے 13 جون 2021 کو اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے تھے، تاہم مقررہ وقت تک یہ انتخابات منعقد نہیں کیے گئے۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد بار یاد دہانیاں کرائیں اور بالآخر 27 جولائی 2021 کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ اس نوٹس کے جواب میں جماعت کی جانب سے ایک سال کی توسیع کی درخواست کی گئی، جس میں کووڈ-19 کی صورتحال کو جواز بنایا گیا۔الیکشن کمیشن نے پارٹی کو 13 جون 2022 تک کی مہلت دیتے ہوئے یہ درخواست قبول کی۔اِنہوں نے جون 2022 میں فارم 65 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی دستاویزات جمع کرائیں، جوکہ نامکمل تھیں۔ الیکشن کمیشن نے متعدد مرتبہ یاد دہانی کرائی اور مزید دستاویزات طلب کیں، مگر جماعت کی جانب سے تاخیر کا سلسلہ جاری رہا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اس معاملے پر باقاعدہ سماعتیں کی گئیں۔

