میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے منسوب کیا گیا ہے حقیقت میں وہ میری تصویر ہے. صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے منسوب کیا گیا ہے حقیقت میں وہ میری تصویر ہے وفاقی حکومت نے میڈیا پر جھوٹی اور جعلی تصویر کے ساتھ خبر چلائی ہے یہ تصویر تب کی ہے جب میں خیبر پختونخوا ہاؤس سے باہر نکل رہا تھا اگر وزیر داخلہ سچ دکھانے کا شوق رکھتے ہیں ہے تو وہ تصویر کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کریں پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا لیکن جعلی حکومت جعلی کارنامہ انجام دیتی ہے میں اس وقت خیبر پختونخوا ہاؤس سے نکلا جب پولیس اور رینجرز کے جوان داخل ہورہے تھے وہ دوسرے دروازے سے آگئے انہوں نے آنسو گیس اور شیلنگ کرکے خیبرپختونخوا ہاؤس پر قبضہ کیا انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو گرفتار کرکے اغواء کیا گیا ہے انہوں نے وفاقی حکومت اور وزیر داخلہ محسن نقوی کی پریس کانفرنس مسترد کردی اور کہاکہ ان کو وزیر اعلیٰ اور مجھ میں فرق نظر نہیں آیا۔
ایٹا کا ریکروٹمنٹ میں شفافیت کیلئے پولیس بھرتی کیلئے ہونے والا ٹیسٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر لائیو دکھایا گیا، فیس بک لائیو کا مقصد عوام کو ریکروٹمنٹ کا عمل دکھانا اور اس میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے، اس اقدام سے سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عادل سعید صافی
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) ایٹا نے ریکروٹمنٹ میں شفافیت کیلئے ایک اور احسن اقدام کے طور پر پولیس بھرتی کیلئے ہونے والا ٹیسٹ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر لائیو دکھایا۔ پولیس میں بھرتی کے تحریری امتحا نی مرحلے کو مزید شفاف بنانے کے لیے تمام ٹیسٹ مراکز کی براہ راست کوریج ایٹا کے فیس بک پیج پر لائیو نشر کی گئی- ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایٹا عادل صافی کے مطابق ٹیسٹ شروع ہو نے سے لیکر آخر تک کے تمام مراحل فیس بک پر لائیو دکھائے گئے۔اس فیس بک لائیو کو امیدواروں کے والدین کے علاوہ عام لوگ بھی دیکھ سکتے ہیں – اس اقدام کا مقصد شفا فیت کے علاوہ امتحانی طریقہ کار پر عام لوگوں کا اعتماد میں اضافہ کر نا ہے۔ ان کے مطابق صوبے کے تمام مراکز بشمول بٹگرام، مردان، ڈی آئی خان، کوہاٹ، مانسہرہ، پشاور اور بنوں میں کُل 11 ہزار سے زائد امیدواران نے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ ان امیدواروں میں 355 خواتین جبکہ 29 اقلیتی امیدواران بھی شامل ہیں۔ ان کے مطابق ان سنٹرز میں سکیورٹی، پارکنگ، چیکنگ کے بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔

