Chitral Times

Jun 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ماڈل پناہ گاہیں…… محمد شریف شکیب

شیئر کریں:


وفاقی حکومت نے دارالحکومت اسلام آبادمیں 5 ماڈل پناہ گاہیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے اسلام آباد کی ماڈل پناہ گاہوں کی طرز پر دوسرے صوبوں کی پناہ گاہوں میں بھی مخیر حضرات کے اشتراک سے معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ماڈل پناہ گاہوں کا دائرہ بتدریج دوسرے صوبوں تک بڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے غریب، نادار اور مزدور طبقے کو پناہ گاہوں میں باعزت طریقے سے چھت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیاہے۔کہا جاتا ہے کہ پیرس دنیا کے شہروں کی دلہن ہے جنوبی ایشیاء میں اسلام آبادکوخطے کے دیگر شہروں کی دلہن کہاجائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ یہ حکمرانوں کا شہر ہے، اعلیٰ بیوروکریسی کا شہر ہے، سفارت کاروں کا شہر ہے یہاں پارلیمنٹ ہاوس ہے، صدراور وزیراعظم کے دفاتر اور رہائش گاہیں ہیں، سینٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین، وزراء، مشیروں اور معاونیں کے دفاتر اور بنگلے ہیں، ملک کے تمام بڑے صنعت کاروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں، ججوں، جرنیلوں،بڑے بڑے صحافیوں، ٹھیکیداروں اورسمگلروں کی قیام گاہیں بھی وفاقی دارالحکومت میں موجود ہیں۔یہاں کے 99فیصد باسی باہر سے آئے ہیں جب عید کی چھٹیاں ہوتی ہیں تو پورا اسلام آباد خالی ہوجاتا ہے۔ یہاں کی سڑکوں پر رولز رائس، بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز، شوارلٹ، بینز، سمیت دنیا کی سب سے قیمتیں گاڑیاں دوڑتی نظر آتی ہیں اسلام آباد میں دن کے اوقات بھی دلکش ہیں اور راتیں بھی رنگیں ہیں یہاں غریب نام کی مخلوق چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ پھر ان پرتعیش اور ماڈل پناہ گاہوں کے قیام سے حکمرانوں کی نیت میں کچھ فتور نظر آرہا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ جن لوگوں پر قومی وسائل لوٹنے کے الزامات ہیں اور جن کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں تیزی لائی جارہی ہے۔ ان سے لوٹی گئی دولت، جائیدادیں، محلات، بنگلے، قیمتی گاڑیاں اور جاگیریں بحق سرکار ضبط کرکے انہیں ماڈل پناہ گاہوں میں شفٹ کرنے کاپروگرام ہو۔اسلام آباد میں کسی سبزہ زار یا فٹ پاتھ پر رات گزارنے والا آج تک کوئی نظر نہیں آیا۔ ہاں البتہ پشاور، راولپنڈی، لاہور، کوئٹہ، ملتان، فیصل آباد، حیدر آباد، سکھر اور کراچی میں لاکھوں شہری چھت کی سہولت سے محروم ہیں وہ دن کو محنت مزدوری کرتے اور راتوں کو فٹ پاتھ یا کسی پارک میں جوتوں کو تکیہ بناکر راتیں گزارتے ہیں۔شاعر نے شاید ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا تھا کہ ”نہ لٹتا دن کو، تو کب رات کو یوں بے خبر سوتا،،، رہا کھٹکا نہ چوری کا، دعا دیتا ہوں رہزن کو“ہمارے یہاں کے غریب لوگ بھی رہزنوں کے ہاتھوں لٹ کر کھلے آسمان تلے رات گذارنے پر مجبور ہیں انہیں دن دیہاڑے لوٹا گیا، شہر کے حاکموں نے ان غریبوں کو لوٹ کر اپنے لئے ہر شہر میں محلات بنائے، بیرون ملک جائیدادیں، ڈالر اکاونٹ اور آف شور کمپنیاں بنائیں،یہ سب کچھ دیکھنے اور جاننے کے باوجود یہاں کے غریب لوگ لٹیروں کو نہ صرف دعائیں دیتے ہیں بلکہ ان پر صدقے واری جاتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ مسند اقتدار پر فائز ہوں اور پھر قوم کو لوٹیں،خدا جانے، یہ غریب لوگ کس مٹی کے بنے ہیں اورکیوں اتنے درپے آزار خود ہوگئے ہیں۔بات ماڈل پناہ گاہوں سے شروع ہوئی تھی۔ اسلام آباد میں جدید سہولیات سے آراستہ ماڈل پناہ گاہیں قائم کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں کی پناہ گاہیں بھی وفاقی دارالحکومت کے شایان شان ہونی چاہیئں۔کیونکہ اسلام آباد کے فٹ پاتھ نشین بھی دیگر شہروں کے غرباء سے ممتاز اور اونچے درجے کے ہیں اور ان کی سرکاری رہائش گاہ بھی بنگلہ نما ہونی چاہئے۔بہرحال یہ بات یک گونہ تسلی کا باعث ہے کہ بالاخرکسی حکومت کو غریبوں کا خیال تو آگیا،وقتی طور پر حکومت نے ان کے لئے مفت قیام کے لئے جدید پناہ گاہیں تعمیر کی ہیں دوسرے مرحلے پر ان کے لئے سستے مکانات تعمیر کئے جارہے ہیں۔اگر چہ اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ ان سستے مکانات پر بھی بااثر اور متمول لوگ خود کو غریب، بے کس، بے سہارا، یتیم اور نادار ظاہر کرکے قبضہ کرلیں گے۔ تاہم یہ بات خارج ازامکان ہے کہ قبضہ گروپ ماڈل پناہ گاہوں میں ڈیرے ڈال دے، یہ صرف غریبوں، ناداروں اور مستحق لوگوں کے لئے بنے ہیں اور ان یہ اثاثے ان سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
39215