سی ڈی اے نے خیبرپختونخواہ ہاؤس اسلام آباد سیل کردیا، خیبر پختونخوا ہاؤس کو سیل کرنا غیر قانونی ہے، یہ عمل فیڈریشن کی اکائی پر حملہ ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں خیبرپختونخواہ ہاؤس سیل کرنے کا عمل شروع کردیا۔سی ڈی اے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ ہاؤس کے متعدد بلاک سیل کردیے گئے۔ کے پی ہاؤس کو بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر سربمہر کیا گیا۔سی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ کے پی کے ہاؤس کی لیز ختم ہونے پر سی ڈی اے نے اس کی انتظامیہ کو متعدد مراسلے بھیجے، جن میں سے آخری مراسلہ رواں سال تین مئی کو بھیجا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ کے پی ہاؤس کی تجدید کروائی جائے، مگر کے پی ہاؤس انتظامیہ نے کوئی توجہ نہ دی۔اسپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے ہاؤس کو سیل کیا اور اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ بھی سی ڈی اے ٹیم کے ہمراہ تھے۔تحریک انصاف کے ڈی چوک اسلام آباد پر احتجاج کے لیے وزیراعلی علی امین گنڈاپور جمعے کو خیبر پختونخوا سے قافلے کی شکل میں اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے اور حکومتی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بہت مشکل سے ہفتے کو اسلام آباد پہنچے جہاں وہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں گئے اور وہاں غائب ہوگئے۔کے پی حکومت اور پی ٹی آئی نے کہا کہ علی امین کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم حکومت نے اس کی تردید کی۔ چوبیس گھنٹوں بعد لاپتہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمودار ہوئے۔
اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کی جانب سے خیبر پختونخوا ہاؤس کو سیل کرنا غیر قانونی ہے، یہ عمل فیڈریشن کی اکائی پر حملہ ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
کامیاب احتجاج پر تمام پارٹی کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کامیاب احتجاج پر تمام پارٹی کارکنان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی کامیاب حکمت عملی کی بدولت پی ٹی آئی نے اپنا احتجاج پرامن طور پر ریکارڈ کرا دیا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ پارٹی کی پالیسی ہے کہ رینجرز اور فوج کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں کی جائے گی اور واضح کیا کہ براہمہ باہتر انٹرچینج پر جعلی حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت رینجرز اور فوج کو تعینات کیا تھا۔ محاذ آراء سے بچنے اور ڈی چوک تک پہنچنے کے لیے مصلحت کے تحت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کچھ کارکنان کے ہمراہ سنگجانی انٹرچینج کے راستے ڈی چوک پہنچے، جہاں انہوں نے کارکنان سے خطاب بھی کیا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ، ساتھیوں سے مشاورت اور اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پختونخوا ہاؤس گئے، لیکن جعلی حکومت نے وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کے لیے غیر قانونی طور پر پختونخوا ہاؤس کا محاصرہ کیا اور چار مرتبہ چھاپے مارے۔ڈاکٹر سیف کے نے واضح کیا کہ جعلی حکومت نے سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ کی غیر قانونی گرفتاری کا منصوبہ بنایا تھا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہاؤس میں محفوظ مقام پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے عوام اور افواج پاکستان کے درمیان ٹکراؤ کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن پی ٹی آئی کی کامیاب حکمت عملی کے باعث رینجرز اور فوج کے ساتھ کوئی محاذ آرائی نہیں ہوئی۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کی جانب سے خیبر پختونخوا ہاؤس کو سیل کرنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا اور اسے فیڈریشن کی اکائی پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس صوبائی حکومت کی ملکیت ہے اور جعلی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے الزام لگایا کہ جعلی حکومت خیبر پختونخوا کی حکومت کے خلاف فسطائیت کے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، لیکن ہم اس غیر قانونی اقدام کے خلاف عدالت میں جائیں گے اور عوام کیلئے حقیقی انصاف حاصل کریں گے۔

