Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سینیٹ نے منظور کر لیا

شیئر کریں:

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سینیٹ نے منظور کر لیا

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کر لیا، بل کے حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔سینٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تحریک مسترد کر دی اور بل فوری منظور کرنے کی تحریک منظور کر لی۔اس کے علاوہ سینیٹ نے وکلاء فلاح و تحفظ کا بل اور انٹر بورڈز کواۃرڈینیشن بل منظور کیے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما منظور کاکڑ نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل کی حمایت کرتے ہیں۔ منظور کاکڑ کا کہنا ہے کہ یہاں پر شراب کی بوتل پر از خود نوٹس لیا گیا۔ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ بات ماننے سے قاصر ہوں کہ اس بل کا تعلق 90 دن کے اندر الیکشن کرانے سے متعلق ہے، یہ بل وکلاء برادری کا پرانا مطالبہ رہا۔رضا ربانی نے کہا کہ لاتعداد ایسی قراردادیں ہیں جس میں بار کونسلز کی جانب سے ازخود نوٹس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا، تشویش کی بات ہے ادارے غیرفعال یا دست و گریباں ہونے لگیں تو یہ ریاست کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمنٹ کو غیرفعال کر دیا گیا۔

 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے سپریم کورٹ کی صورت حال تشویشناک ہے، ڈائیلاگ کی بات آج بھی ہو گی تو وہ پارلیمان سے ہو گی، از خود نوٹس میں اپیل پہلے ن ہیں تھی، درحقیقت یہ تمام تر مسائل سیاسی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی کی بات ہے سیاسی جماعتیں پارلیمان کے بجائے اپنے تنازع کو سپریم کورٹ لے کر گئیں، سپریم کورٹ کو پارلیمان کے تنازع کا حصہ بننا پڑا، سپریم کورٹ ثالث نہیں بن سکتی۔قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام اور قانون کا نام لے کر ثابت کرنا چاہتے ہیں یہ نیک نیتی سے اصلاحات کا بل ہے، قوم کو بے وقوف بنانے کی روش ختم کریں، یہ اصلاحات کا نہیں مفادات کا بل ہے۔شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے مفادات کو بیچ میں رکھا ہے، بل کے اصل اغراض و مقاصد یہ نہیں چھپا سکتے، ملک میں اقتدار پر بھی اشرافیہ قابض ہیں ان کے لیے قوانین بھی بن جاتے ہیں، یہ سو فیصد شخص کی زات کا بل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے یہ ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں، آج یہ ایوان پر ایک اور حملہ کرنے جا رہے ہیں، یہ بلڈوزر پھیرنے جا رہے ہیں، ا?ئین نے 90 روز میں الیکشن کرانے کا پابند کیا ہوا ہے، ان کو بل پاس کرانے کی جلدی کیوں ہے۔پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا ہے کہ ان کے اصل مفاد کے لیے آج کا دن اہم ہے، آج کے دن سپریم کورٹ میں پاکستان کے مستبقل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے،

 

انہوں نے از خود نوٹس کو سلیکٹو کر دیا ہے، ایک از خود نوٹس تھا کہ رات کو سپریم کورٹ کھلی تھی، الیکشن کمیشن ان کا ترجمان اور یہ الیکشن کمیشن کے ترجمان ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی صوابدید نہیں آئین پر الیکشن کرانے کا پابند ہے، الیکشن کمیشن کسی سازگار حالات کا انتظارنہیں کرتا، اسے وقت پر الیکشن کرانا ہوتا ہے۔سینیٹ میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بل 2023ء پاس کیا، پارلیمان کا اختیار ہے کہ وہ قانون سازی کر سکتی ہے، دو دہائیوں سے سپریم کورٹ میں نیا رجحان دیکھا، آئین کہتا ہے کہ حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کریں، یہاں بار بار ایگزیکٹو کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فیصلہ ہوا کہ کراچی میں ٹاور گرا دو، اسلام آباد میں 2 بڑے ٹاور بہت قیمتی ہیں انہیں نہ گراؤ، یہ دو انصاف نہیں ہو سکتے، اس بل میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں، ادارے کو مضبوط کرنے کے لیے شخصیت کو مضبوط کرنے کے بجائے نظام کو مضبوط کیا جائے، ایسے ایسے از خود نوٹس لیے گئیجو گلیوں میں صفائی تک کے معاملات اٹھائے گئے۔

 

انہوں نے کہا کہ لیور اسپتال بھی چیف جسٹس کی ذاتی انا کی بھینٹ چڑھا، بار کی جانب سے از خود نوٹس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا، از خود نوٹس کی وجہ سے اربوں ڈالرز کے نقصان ریاست نے اٹھائے، ریکوڈیک، اسٹیل ملز کا نقصان ہوا۔وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اب سپریم کورٹ سے بھی اس حوالے سے بات آئی، اجتماعی سوچ ہی لوگوں کو آگے لے کر چلتی ہے، اب بنچ کے لیے کمیٹی میں تین ارکان فیصلہ کریں گے، آخری فل کورٹ اجلاس 2019ء میں ہوا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب 184 تین کے تحت از خود نوٹس ہو تو کمیٹی اس کا جائزہ لے، جہاں آئین کی تشریح درکار ہو تو پانچ ججز کا بینچ ہو گا۔علی ظفر اور قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بل پر بات کرنے کی کوشش کی۔چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی ارکان کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ وقفہ سوالات پہلے مکمل ہو جانے دیں۔انہوں نے کہا کہ میں بل اس وقت تک زیر غور نہیں لاؤں گا جب تک آپ بل پر بات نہ کر لیں۔اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے معاملے پر سینیٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی سینیٹ میں مخالفت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے کہ بل کو کمیٹی میں بھیجا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کی منظوری دی گئی تھی۔اس موقع پر وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کو آج ہی سینیٹ میں بھی پیش کر دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں مداخلت تب ہوتی جب کسی اجنبی کو اختیار میں شامل کرتے، سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی تحریف نہیں کی گئی۔

 

وزیراعظم نے کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم دیدیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو سابق وزیراعظم کی انتقامی کارروائی، عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش قرا ردیتے ہوئے کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کیوریٹیو ریویو ریفرنس کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر دائر ہوا تھا، اس لئے حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔ بیان کے مطابق وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا۔یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران نیازی کی انتقامی کارروائی اور عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور اتحادی جماعتوں نے اپوزیشن کے دور میں بھی اس جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی۔عمران نیازی نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کے لئے ناجائز استعمال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدرڈاکٹر عارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور ایک جھوٹ کے حصہ دار بنے۔ پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، ان کی رائے کی قدر کرتے ہیں۔

 

انتخابات ملتوی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف کیس سننے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا۔گزشتہ رات جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کے تناظر میں لارجر بینچ میں شامل جسٹس امین الدین خان نے کیس سننے سے معذرت کر دی۔آج سپریم کورٹ میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کے لیے آیا۔اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے تناظر میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد بینچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے۔جسٹس امین الدین کے یہ بات کہنے کے بعد بینچ کورٹ روم سے چلا گیا۔انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس میں اب نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ انتخابات ملتوی کیس کی سماعت کر رہا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل اس لارجر بینچ کا حصہ تھے۔اس سے قبل انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کا وقت تبدیل ہوا تھا۔سپریم کورٹ کے عدالتی عملے نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ اس کیس کی سماعت ساڑھے 11 بجے کے بجائے 12 بجے ہو گی۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ رات جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری فیصلے پر ججز کی جانب سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لارجر بینچ کے رکن جسٹس امین الدین کے گزشتہ رات جاری ہونے والے اس فیصلے پر دستخط موجود ہیں۔فیصلے میں رولز بننے تک 184/3 کے تمام مقدمات پر سماعت روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ججز کی مشاورت اس بات پر ہوئی کہ فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر ہوتا ہے یا نہیں؟


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73078