“دینی و عصری تعلیم کے درمیان توازن: وقت کی اہم ضرورت” – تحریر : حافظ فضل اکبر سعدی
دینی و عصری تعلیم کے نصاب میں یکجہتی کی ضرورت آج کے دور کا ایک اہم موضوع ہے۔ تعلیم کے یہ دونوں دھارے اپنی اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں، لیکن ان میں توازن پیدا کرنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ عموماً دنیاوی تعلیم کے بغیر رہ جاتے ہیں، اور عصری اداروں کے طلبہ دینی علوم سے محروم ہوتے ہیں۔ اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر نظام اپنی بنیاد اور مقصد کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ہم اکثر یہ دیکھتے ہیں کہ کوششیں دینی مدارس کے نصاب کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے پر مرکوز ہوتی ہیں، لیکن اسکول، کالج اور یونیورسٹیز میں دینی تعلیم شامل کرنے کی بات کم کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دینی مدارس کا بنیادی مقصد دین کی خدمت اور اسلامی علوم کی حفاظت ہے، جبکہ عصری ادارے دنیاوی تعلیم کے لیے ہیں۔ ایسے میں عصری اداروں کو دینی تعلیم کو اپنے نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت زیادہ ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دنیا کے پانچ سو بہترین یونیورسٹیز کی فہرست میں پاکستان کی ایک بھی یونیورسٹی شامل نہیں ہے، لیکن دنیا کے دس بہترین مدارس میں سے سات پاکستان کے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے مدارس اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا رہے ہیں اور اپنی اصل شناخت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں مدارس کو دنیاوی تعلیم کے لیے دباؤ ڈالنا بجائے خود ان کی روح اور مقصد کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری طرف، عصری ادارے اگر اپنے نصاب میں قرآن و حدیث، اسلامی تاریخ، اخلاقیات اور فقہ جیسے مضامین شامل کریں تو طلبہ اپنی دینی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی میدان میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف طلبہ کا کردار مضبوط ہوگا بلکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل پائے گا جو علم، اخلاق اور دیانت داری کی بنیاد پر ترقی کرے گا۔
دینی و عصری تعلیم کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ماہرین تعلیم مل بیٹھیں اور ایک ایسا نظام وضع کریں جو دونوں میدانوں میں کامیابی کی ضمانت دے۔ ہمیں دینی مدارس اور عصری اداروں کو ان کے اپنے اپنے میدان میں مضبوط کرنا ہوگا، نہ کہ ان میں غیر ضروری مداخلت کے ذریعے ان کی بنیادی شناخت کو متاثر کیا جائے۔ یہی حکمت عملی ہماری تعلیم، معاشرت اور قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہو سکتی ہے۔
حافظ فضل اکبر سعدی
متعلم جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن
وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی


