Chitral Times

Jun 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد۔۔۔۔۔۔استعفیٰ کی دھمکی۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

شیئر کریں:

داد بیداد

سند ھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے رکن فردوس شمیم نقوی نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے 3سالوں میں حلقے کے اندر کوئی کام نہیں کیا یہی حا لت رہی تو اگلے دو سا لوں میں بھی حلقے کے عوام کی کوئی خد مت نہیں کر سکوں گا اس لئے میرا یہ استعفیٰ منظور کیا جا ئے میں وہ اما نت حلقے کے عوام کو واپس کر تا ہوں جو حلقے کے عوام نے 2018ء میں مجھے سونپ دیا تھا آئینی ما ہرین کے مطا بق ایک ممبر کا استعفیٰ دینا اتنا سادہ معا ملہ نہیں.

سر دست اسمبلی کا سپیکر اس پیش کش کو دھمکی تصور کر کے ممبر کو اپنے چیمبر بلا ئے گا اُس کی معروضا ت کو سنے گا اور اس کو استعفیٰ واپس لینے پر اما دہ کرنے کی حتی المقدور کو شش کرے گا اس کے بعد اگر ممبر نہ ما نے تو اس کا استعفیٰ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جا ئے گا پھر اس کی نشست خا لی ہو جا ئیگی اس کے بعد ضمنی انتخا بات کے ذریعے نیا ممبر اس کی جگہ لے سکیگا فردوس شمیم نقوی نے ایک پتہ پھینک دیا ہے اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے وقت آنے پر پتہ لگے گا سر دست اس خبر سے دو باتیں کھل کر سامنے آتی ہیں پہلی بات یہ ہے کہ اسمبلیوں کے اندر اور سر کارسسٹم میں ممبران اسمبلی کو خو شگوار فضا میسر نہیں ہے.

اراکین اسمبلی کی معقول تعداد اپنی کار کر دگی سے مطمئن نہیں ہے دوسری بات یہ ہے کہ اراکین اسمبلی جن حلقوں سے منتخب ہو کر آئے تھے ان حلقوں کے ووٹر بھی اپنے نما ئیندوں کی کار کر دگی سے مطمئن نہیں ہیں گو یا آگ ہے دونوں طرف برابر لگی ہوئی فردوس شمیم نقوی کا تعلق حزب اختلاف سے ہے حزب اقتدار میں بھی ایسے ارا کین اسمبلی مو جو د ہیں جو بار بار اسمبلی کے فلور پر اپنی بے اطمینا نی کا اظہار کر تے نظر آتے ہیں پشاور سے رکن اسمبلی نو ر عا لم خا ن ایڈو کیٹ اور اٹک سے رکن اسمبلی میجر طاہر صادق کی مثا لیں سامنے ہیں پنجا ب اسمبلی اور بلو چستان اسمبلی میں بھی ایسے ارا کین مو جو د ہو نگے خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں بھی ایسے ممبروں کی کمی نہیں ہو گی.

وجہ یہ ہے کہ ارا کین اسمبلی کا کر دار متعین نہیں ان کے حقوق اور فرائض متعین نہیں حلقے کے عوام کی تو قعات کچھ اور ہیں، حکومت کی تر جیحا ت کچھ اور ہیں رکن اسمبلی چکی کے دو پاٹوں میں انا ج کے دا نے کی طرح پھنس جا تا ہے اور اس کی اچھی خا صی پسائی ہو جا تی ہے مقننہ کی کتاب میں رکن اسمبلی کا جو کر دار اجا گر کیا گیا ہے وہ قا نون سازی کے حوالے سے ہے بجٹ کی منظوری بھی قا نون سازی میں شا مل ہے حلقے میں سڑ کوں کی مر مت، پلو ں کی تعمیر اور درجہ چہا رم کے ملا زمین کی بھر تی یا افسروں کی تبدیلی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہو نا چا ہئیے حلقے کے عوام کو الیکشن کے دنوں میں جو کچھ بتا یا گیا تھا وہ یہ ہے کہ اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد ان کا نما ئیند ہ سڑ کیں بنا ئے گا، نا لیاں بنا ئے گا، نلکے لگا ئے گا .

بجلی بھی لا ئے گا، گیس بھی لا کر دے گا اپنی مر ضی کے افیسر لگا ئے گا تھوک کے حساب سے لو گوں کو نئی ملا زمتیں فراہم کرے گا تین سال بعد وعدوں اور طفل تسلیوں کا یہ ہار اس کے گلے پڑ جا تا ہے وزیر اعظم عمران خا ن نے 22سال محنت کر کے عوام کو قائل کیا تھا کہ سڑ کیں بنا نا، نلکے لگا نا، بجلی اور گیس لے کر آنا، نا لیاں بنانا ویلچ کو نسل کا کام ہے مقا می حکومت کی ذمہ دار ی ہے رکن اسمبلی کا ان کا موں سے کوئی تعلق نہیں ہو گا.

اسمبلی کا ممبر قانون سازی کا ذمہ دار ہو گا پھر پبلک کے پر زور اصرار پر آدھے سے زیا دہ اراکین اسمبلی کو دس دس کروڑ روپے کے تر قیا تی فنڈ دے دیئے گئے، مقا می حکومتوں کو ختم کر دیا گیا چنا نچہ عوام کی تو قعات آسما نوں کو چھو نے لگیں اراکین اسمبلی کو شدید عوامی دباؤ کا سامنا کر نا پڑا فردوس شمیم نقوی کا استعفیٰ ایسے ہی حالات میں خبروں کی زینت بن گیا ہے شا ہ جی کہتے ہیں کہ استعفیٰ دینے کا خیال بُرا نہیں بقیہ دو سال کسی اور کو مو قع ملنا چا ہئیے ہمارا خیا ل یہ ہے کہ دال میں کچھ نہ کچھ کا لا ضرور ہے اگر رکن اسمبلی مطمئن نہیں اگر حلقے کے عوام مطمئن نہیں تو پورے سسٹم پر سوال اٹھتا ہے ہمیں اس سوال کا جواب چا ہئیے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , ,
49893