خیبرپختونخوا میں کرپشن کی روک تھام کے لیے”اینٹی کرپشن فورس ایکٹ“ قانون تیار
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ)خیبرپختونخوا حکومت نے کرپشن کی روک تھام کے لیے”اینٹی کرپشن فورس ایکٹ“ کے نام سے نیا قانون تیار کرلیا جو کسی بھی وقت کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، نئے قانون کے تحت وزیراعلی سمیت وزراء بھی احتساب کی زد میں ہوں گے۔مشیر انسداد رشوت ستانی بریگیڈئیر (ر) مصدق عباسی نے اس حوالے سے اطلاعات سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے آنے کے بعد محکموں میں ہونے والی بدعنوانی کے حوالے سے درجنوں کیسوں کی تحقیقات کی ہیں جس میں گندم، ادویات کی خریداری سمیت کئی کیس سامنے آئے،
حکومت نے دو سالوں سے ایک ہی پوسٹ پر تعینات سرکاری ملازمین کے تبادلے کیے، 17 کروڑ روپے مالیت کے گندم اسکینڈل کا مقدمہ درج کرلیا ہے جس کی مزید تفتیش جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ چار ارب روپے ادویات کی خریداری کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں دو ارب روپے کی چھان بین کرلی گئی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں، نگران حکومت کرپشن کا گند چھوڑ کر گئی ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں، عمران خان نے تحریک انصاف میں بھی احتساب کے لیے احتساب کمیٹی بنائی، 2022ء میں عمران خان نے برائی کے سامنے کھڑے رہنے کا پیغام دیا، امر بالمعروف کا پیغام میں انتخابی منشور میں شامل کیا۔انہوں ں ے کہا کہ سرکاری محکموں میں اسٹیرنگ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، لوگوں کرپشن کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے نصاب میں اسلامی تاریخ، عربی زبان کو شامل کیا جارہا ہے،
اسکولوں میں لائبریری کو لازمی قرار دیا جارہا ہے، ہر یونیورسٹی میں اقبال چیر کو لازمی قرار دیا گیا ہے، ہر چھ ماہ یونیورسٹیوں میں کردار سازی پر سیمنار کریں گے، محکموں میں امر بالمعروف کمیٹیاں بنا رہے ہیں، معاشرے کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے میڈیا کو کردار ادا کرنا ہوگا۔مشیر مصدق عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت اینٹی کرپشن فورس ایکٹ 2025ء بھی بنارہی ہے جو مکمل تیار ہے، کسی بھی وقت کابینہ سے منظوری کے بعد اسے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،
اس ایکٹ میں وزیراعلی سمیت وزراء کو بھی احتساب کے لیے پیش کرلیا گیا ہے، پہلے سرکاری ملازمین سے پوچھ گچھ ہوا کرتی تھی اب عوامی نمائندے، ارکان اسمبلی، وزراء ، وزیراعلی بھی ریڈار پر ہوں گے، بلدیاتی نمائندے ویلج کونسل چیرمین اور میئر بھی اس قانون کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔انہوں کہا کہ وفاقی حکومت نے نیب ایکٹ میں ترامیم کرکے نیب کو ایک طرح سے ختم کردیا ہے، وائٹ کالر کرائم کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے، میں نے 13 سال نیب کی نوکری کی ہے مجھے معلوم ہے نئے قانون نے نیب کو ختم کردیا ہے، اس کی اہمیت ختم ہوگئی ہے۔
نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض احمد اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں
اسلام آباد(سی ایم لنکس)نیب ایک قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر عوام الناس کو آگاہ کررہا ہے کہ نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض احمد اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ اسکے علاوہ نیب نے اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں ان ملزمان کے خلاف کئی ریفرنسز بھی دائر کر دئیے ہیں اور مذکورہ عدالتوں نے تمام ملزمان کو طلب کر لیا ہے۔ ان مقدمات میں ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے کے الزامات اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
اس حوالے سے ہونے والی حالیہ کاروایؤں میں بحریہ ٹاؤن کی کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری/گالف سٹی اور اسلام آباد میں موجود لاتعداد کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کو سربمہر کر دیا گیا ہے جن میں کثیرالمنزلہ کمرشل عمارات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں بنک اکاؤنٹس اور گاڑیوں کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مزید کاروائیاں بہت تیزی سے جاری ہیں۔نیب بحریہ ٹاؤن پاکستان کے خلاف بلا توقف اور بغیر کسی دباؤ کے اپنی قانونی کاروائیاں جاری رکھے گا تاکہ پاکستان کے شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جا سکے۔ ملک ریاض احمد نے، جو اس وقت این سی اے کے مقدمہ میں عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، حال ہی میں وہاں پر بھی لگڑری اپارٹمنٹس کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے-
نیب کے پاس بادی النظر میں ایسے شواہد موجود ہیں کہ پاکستان سے مخصوص عناصر اس عمل میں ملک ریاض احمد کی مجرمانہ اعانت کرتے ہوئے اپنی رقوم اس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کے لئے دوبئی منتقل کررہے ہیں۔ چونکہ ملک ریاض احمد اور اس کے حواریوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے بھی مضبوط شواہد نیب کے پاس موجود ہیں اور یہ رقوم باہر کے ممالک میں غیر قانونی زرائع سے بھیجی گئی ہیں، اس لئے پاکستان سے اس پراجیکٹ کے لئے کوئی بھی رقم منی لانڈرنگ تصور کرتے مذکورہ عناصر کے خلاف بلا تفریق قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کی ہر قسم کی پر کشش ترغیب کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی جمع پونجی کا تحفظ کریں۔ نیب نے دیگر حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر مفرور ملزمان کو واپس پاکستان لانے کے لئے بھی بھرپور کارروائی کا آغاز کردیا ہے تاکہ ایسے لوگوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے۔
اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد تنازعات کیلیے خصوصی عدالتوں کا قیام
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد میں خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ سمندر پار پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازعات کے جلد حل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے اس سلسلے میں خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت کردی ہے۔قائم مقام چیف جسٹس نے ججز نامزدگی کا اختیار سیشن ججز کو دے دیا۔ اس حوالے سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری قانون و انصاف کو خط لکھا ہے، جس کے مطابق سیشن ججز ایسٹ اور ویسٹ اوورسیز خصوصی عدالتیں نامزد کریں گے۔ خط میں کہا گیاہے کہ زیر التوا کیسز اور جوڈیشل افسران کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کورٹس میں ججز نامزد کریں۔خط میں کہا گیا ہے کہ اوورسیز پراپرٹی ایکٹ کے تحت وزارت قانون سیشنز ایسٹ اور ویسٹ کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔دوسری جانب اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی خصوصی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، جو اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو سمندر پار پاکستانیوں کے پراپرٹی سے متعلق کیسز اور اپیلیں سنیں گے۔ اس حوالے سے قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

