تریچ میر بیس کیمپ ٹریک، چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 17خواتین ٹریکرز نے ٹریکنگ مکمل واپس چترال پہنچ گئے، مقامی گائیڈ کا6سالہ بیٹا بھی پہلی بار ٹریکنگ کرنے میں کامیاب رہا
خواتین ٹریکرز دشوار گزار راستوں اور سخت گلیشیئرز کو عبور کرتی ہوئی بابو بیس کیمپ سے آگے ایڈوانس بیس کیمپ تک پہنچیں، ٹریکنگ میں مقامی گائیڈ کا6سالہ بیٹا بھی پہلی بار ٹریکنگ کرنے میں کامیاب رہا۔
ٹریکرزمیں ایک کیلاشی،3چترالی، 4 گلگت بلتستان،1 بلوچستان، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے خواتین شامل، ٹریکنگ میں 36مقامی پورٹرزاور 3مقامی گائیڈ ٹیم کا حصہ رہے۔
چترال:(نمائندہ چترال ٹائمز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور کے احکامات پرخیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے زیراہتمام تریچ میر بیس کیمپ تک ٹریکنگ پر مشتمل خواتین ٹریکرز کا گروپ کامیابی کیساتھ ٹریکنگ کرنے کے بعد واپس لوٹ آیا۔ خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی اور تریچ میر بیک پیکرز کلب کے زیرانتظام 17خواتین ٹریکرز کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔ گروپ میں کیلاشی، چترالی، گلگت بلتستان، بلوچستان، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے خواتین ٹریکرز شریک تھیں۔خواتین ٹریکرز دشوار گزار راستوں، تیز رفتار بہتے پانی اور سخت گلیشیئرز کو عبور کرتی ہوئی بابو بیس کیمپ سے بھی آگے ایڈوانس بیس کیمپ پہنچیں۔
ٹریکنگ کے دوران مقامی گائیڈ کا6سالہ بیٹا شیز میر بھی پہلی بار ٹریکنگ کرنے میں کامیاب رہا۔ٹریکنگ میں 36مقامی پورٹرزاور 3مقامی گائیڈ کی سپورٹ حاصل رہی۔ ہندوکش پہاڑی سلسلہ کی بلند ترین چوٹی تریچ میرسطح سمندر سے 7ہزار708 میٹر بلند ہے۔جس کو سر کرنے کیلئے پہلی ہی پاکستان کوہ پیماؤں کی ٹیم روانہ ہو چکی تھی۔ خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2025-26 تریچ میر سال کے طور پرمنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل مرد ٹریکرزپر مشتمل دو گروپ تریچ وادی اور اووریر وادی کے راستے بیس کیمپ تک ٹریکنگ مکمل کرچکا ہے جبکہ خواتین کا گروپ اب کامیابی سے ٹریکنگ کرنے کے بعد واپس لوٹا ہے۔ خواتین ٹریکرز چترال سے شوگروم، شینیاک کیمپ، بیاسم، استور نال سے ہوتی ہوئی بابو بیس کیمپ پہنچیں۔ بیس کیمپ تک ٹریکنگ کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ راستہ کافی دشوار اور سخت تھا تاہم ایڈونچر ٹورازم ہونے کیساتھ ساتھ ٹیم نے مل کر بہترین طریقے سے ایڈوانس کیمپ تک ٹریکنگ کی۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت، خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی اور تریچ میر بیک پیکرز کلب کی ٹیم نے بہترین سہولیات فراہم کیں۔حکومت نے پہلی مرتبہ ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو سرکاری سطح پر سرکرنے کیلئے قدم اٹھایا ہے اور اس اقدام سے مستقبل میں نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی کوہ پیماء بھی چوٹی سر کرنے کیلئے وادی چترال کا رخ کرینگے۔


