آج کا دن اور ہم – ضیاٗ اللہ چترال
آج کا دن پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس کی کی اہمیت کی وجہ یہ نہیں کہ آج کے دن آرمی پبلک سکول کے کچھ بچے شہید ہوۓ تھے یا سن۱۹۷۱ میں بنگلہ دیش ہم سے چھین لیا گیا تھا۔ بلکہ آج کا دن اس لیے اہمیت رکھتا ہے کہ ہم پاکستانی کتنے بے وقوف ہیں اور ہمیں بے وقوف بنانے والے کوئی دوسرے نہیں بلکہ ہمارے اپنے ہی ہیں جن کو ہم اپنے سر کا تاج سمجھتے ہیں ۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ہم ذلیل ہوے ہیں ہمارے اپنوں کی وجہ سے ہی ہوے ہیں۔ آیے کچھ حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ان پر تبصرہ کرتے ہیں۔
پاکستان کا شمار دنیا کے انہی ممالک میں ہوتا ہے جن کو اللہ تعالی نے کچھ خاص نعمتوں سے نوازا ہے۔ اس ملک کے پاس قدرتی وسائل اتنا زیادہ ہے کہ اگر ہم چاہیں تو ان سے فائدہ اٹھا کے دنیا کے خوشحال لوگوں کی طرح بہترین زندگی گزار سکتے ہیں۔
اسی طرح، پاکستان وہی ملک ہے جن کے پاس دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہےجن کو ہم صحیح تعلیم اور بہتر پلیٹ فارم مہیا کر کے اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ لیکن اسکے برعکس، اس ملک میں ان نو جوانوں کو کبھی برین واش کر کے مجاہد بنا کر ، ان کی زندگی جہنم بناتے ہوے ، جنت بھیجا جاتا ہے اور کبھی ان کو پولٹکلی وکٹمایز کر کے کچھ سیاسی لوگوں کے پیچھے لگا کے جہنم بھیجا جاتا ہے۔
اب آتے ہیں آج کے دن کی اہمیت کی طرف:۔
آج کا دن ہمارے لیے
بہت اہمیت کے قا بل ہے اور ہمیں آنسوں بہاتے ہوئے مذید بے وقوف بننے کی بجائے آج کے دن میں ہونے والے ان دو اہم واقعات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے آج کے دن سن ۱۹۷۱ کو وہی لوگ ہم سے الگ ہوئے جو پاکستان بناتے وقت صف اول میں کھڑے تھے۔ اور بنگلہ دیش کا کیپٹل ڈھاکہ وہی جگہ ہے جہاں بیٹھ کے سر آغاخان اور دوستوں نے مسلم لیگ بنائی تھی، جس کی وجہ سے ہم آج پاکستانی ہیں۔
اس کے علاوہ، آج کا دن اس لیے بھی اہمیت کے قابل ہے کہ برسوں پہلے آج کے ہی دن سقوط ڈھاکہ کے دوران ہمارے 98 ہزار فوجی انڈین فورسس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے اور ان کے بھارتی عجائب گھروں میں لٹکے ہوئے یونی فارمز آج بھی چیخ چیخ کر اس بات کا ثبوت دے رے ہیں کہ ہم جب بھی ذلیل ہوے ہیں اپنے نا اہل اپنوں کے ہاتھوں میں ہی ہوے ہیں۔
اس کے علاوہ، آج کا دن کچھ ذی شعور لوگوں کے ذہنوں میں چند سوالات بھی پیدا کرتا ہے کہ برسوں پہلے آج کے ہی دن کس طرح کچھ دہشت گرد دنیا کے مظبوط اداروں میں سے ایک ادارے کے سپاہیوں کے سینوں میں بوٹ رکھتے ہوے معصوم بچوں کو شہید کر کے چلے گیۓ؟
اور آخر میں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کہی ہمارے دشمن ہمارے اپنے ہی تو نہیں ہیں؟ دل کہ رہا ہے ، ہاں، یہی ہے ، دماغ سمجھ رہا ہے یہی ہے، لیکن زبان اس بات کا اقرار کرنے سے ڈر کر کہ رہی ہے، نہیں، بلکل نہیں۔ وہ تو ہو ہی نہیں سکتے۔

