Chitral Times

جشن قاقلشٹ 12سے 15اپریل کے درمیان منانے فیصلہ

Posted on

بونی ( چترال ٹائمز رپورٹ ) گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی جشن قاقلشٹ منانے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ اس سال چار روزہ قاقلشٹ 12سے 15اپریل تک بھر پور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس سلسلے میں گزشتہ دن اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی زیر صدارت قاقلشٹ کمیٹی کے ممبران ، سرکاری افسران اور عمائدین علاقہ کا ایک اہم اجلاس ہوا۔قاقلشٹ فیسٹول کو بھر پور طریقے سے منانے کے فیصلے پر اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی سی چترال کا شکریہ ادا کیا گیا ۔بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر نے جشن قاقلشٹ کمیٹی جنرل سیکریٹری مستنصر الدین اور انفارمیشن سیکریٹری شجاع لال کے ہمراہ قاقلشٹ گراونڈ کا دورہ کیا۔
jashne qaqlasht 2018 1

jashne qaqlasht 2018 3

دریں اثنا  مختلف کاروباراور اداروں سے منسلک افراد نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ضلعی و تحصیل انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کیا کہ گزشتہ دو سالوں سے مختلف مد میں جشن قاقلشٹ کے کھاتے میں لوگوں کے بقایا جات ہیں ۔ جن کی ادائیگی تاحال نہ ہونے کی وجہ سے جشن قاقلشٹ کمیٹی کوبھی مشکلات کا سامنا ہے۔ انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اُن بقایات جات کی ادائیگی کا بندوبست کیا جائے تاکہ آئندہ بھی جشن قاقلشسٹ کمیٹی کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھ سکیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
8172

چترال ٹائمزکی ایک اور کامیابی، موبائل ایپ گوگل پلے سٹور میں شامل، موبائل یوزراسانی سے ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال ٹائمز ڈاٹ کام نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا۔ چترال ٹائمز ویب سائیٹ کی پندرہ ویں سالگرہ کے موقع پرمعزز قارئیں کیلئے یہ خوشخبری دیتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس کی جارہی ہے ، کہ جدید دور کے تقاضوں اور ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے موبائل ایپ گوگل پلے سٹور میں شامل کردیا گیاہے ۔ چونکہ چترال اور چترال سے باہر رہنے والے چترال ٹائمز ڈاٹ کام کے قارئیں زیادہ تر خبریں موبائل پر ہی دیکھتے ہیں ۔ جن کی سہولت اور اسانی کیلئے چترال ٹائمز انتظامیہ نے موبائل ایپ گوگل پلے سٹور پر اپلوڈ کرادیا ہے۔ جس سے ہر کوئی موبائل پر اسانی سے ڈاون لوڈ کرکے انسٹال کرسکتے ہیں۔ یہ ایپ تھری جی اور فور جی کے ساتھ اُن قارئیں کیلئے بہت زیادہ مفید ہے جووائی فائی یا تھری جی وغیرہ کی پہنچ سے دور ہیں۔ صرف ایک دفعہ انسٹال کرنے کے بعد چترال ٹائمز کے پیج انتہائی تیزی سے کھلیں گے اور ساتھ ٹو جی انٹر نیٹ پر بھی قارئیں بہت اسانی سے خبریں پڑھ سکیں گے۔ چترال ٹائمز ایپ ڈاون لوڈ کرنے کیلئے پلے سٹور پر Chitraltimesسرج کریں اور خود کار ہدایات کے مطابق انسٹال کریں۔یا نیچے دئے ہوئے لنک پر کلک کرکے بھی انسٹال کرسکتے ہیں۔
chitraltimes apphttps://play.google.com/store/apps/details?id=com.times.news.times

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
8095

اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں نئے آنے والے طلبہ کے اعزاز میں ویلکم پارٹی

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ )اسلامی جمعیت طلبہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طرف سے یونیورسٹی میں نئے آنے والے طلبہ کے اعزاز میں ویلکم پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔یہ پارٹی مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔جس میں قراقرم یونیورسٹی کے کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔دیگر طلبہ تنظیموں کے صدور بھی شریک ہوئے۔

ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گلگت مقام برادر سید الرحمن نے طلبہ سے خطاب کیا۔نئے طلبہ کو خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی کے ماحول کے اوپر بات کرتے ہوئے اس بات پر شدید تنقید کیا کہ یونیورسٹی میں سپورٹس ویک کے دوران طالبات کی موجودگی میں ڈانس پارٹیاں کی جاتی ہیں جو کہ افسوس ناک عمل ہے انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ فی الفور اس حوالے سے ایکشن لے اور ماحول کو بہتر بنائے بصورت دیگر متحدہ طلبہ محاز کے ذریعے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔

Qaraqorom university gilgit welcome party

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8089

علاقے سے منشیات کا قلع قمع کئے بغیر ترقی ممکن نہیں… نواز خان ناجی ممبر قانون ساز اسمبلی غذر

Posted on

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ علاقے سے منشیات کا قلع قمع کئے بغیر ترقی ممکن نہیں،بعض سماج دشمن عناصر وخی قوم کو منشیات میں مبتلا کر کے ان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں،سستی دکھائی تو نئی نسل ہمیں معاف نہیں کرے گی،معاشرے میں موجود کالی بھیڑوں کے ساتھ دو دو ہاتھ کرنے کاوقت آگیا ہے،اپوزیشن میں رہ کر حکومتوں کو جھنجھوڑتا رہوں گا،تیرہ کروڑ روپے کی لاگت سے ایمت ،بلہنز ٹرک ایبل روڑ اور تین آر سی سی پل جلد تعمیر کئے جائیں گے، برصوات تا مترم دان بیس کلومیٹر سڑک ،بلہنز میں فٹ بال گراؤنڈ جلد تعمیر کئے جائیں گے جس سے عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی ۔ان خیالات کا اظہار ممبر قانون ساز اسمبلی حلقہ 1غذر نواز خان ناجی نے بلہنز میں ’’اشکومن وخی ویلفئیر آرگنائزیشن ‘‘ کے زیر اہتمام منعقدہ ٹورنامنٹ کے اختتامی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے مزید کہا کہ بحثیت عوامی نمائندہ حلقے کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے کوشاں ہوں لیکن گزشتہ چالیس سالوں کی پسماندگی کا فوری خاتمہ ممکن نہیں ۔اس وقت دیگر حلقوں کی بہ نسبت غذر حلقہ 1میں بہترترقیاتی کام ہو رہے ہیں ،عوام کو مایوس نہیں ہونا چاہئے۔مجاور آر سی سی پل اور ایمت تا بلہنز ٹرک ایبل روڈ کا ٹینڈر اپریل میں ہوگا اور مئی میں ان منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا۔70لاکھ روپے کی لاگت سے مترم دان تا بوق روڈ کا ٹینڈر بھی جلد ہے ہونے والا ہے بورتھ کے مقام پر ڈسپنسری کی تعمیر ،بلہنز ڈسپنسری کی اپ گریڈیشن سمیت ایمت اے کلاس ڈسپنسری کو دس بستروں پر مشتمل ہسپتال کا درجہ دینا میرے ترجیحات میں شامل ہیں۔نوجوانوں کو صحتمند سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے لئے بلہنز کے مقام پر فٹ بال گراؤنڈ اسی سال تعمیر کیا جائے گانیز ایک پولو گراؤنڈ کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔علاقے میں کمیونیکیشن کی فراہمی کے لئے ایس سی او کے حکام سے بات چیت کر کے ٹاور کی تنصیب عمل میں لائی جائے گی۔دوار داس اور بازار کھوٹو کو آر سی سی پلوں کے ذریعے مین روڈ کے ساتھ لنک کیا جائے گا۔قبل ازیں عوام علاقہ کی جانب سے پیش کردہ سپاسنامے میں ایس کام ٹاور کی تنصیب اور فٹ بال گراؤنڈ کی تعمیر کا مطالبہ پیش کیا گیا۔ٹورنامنٹ کے فائنل میں تشنلوٹ اور خشکہ بلہنز کے فٹ بال ٹیموں کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوااور فیصلہ پینلٹی کے ذریعے ہوا،تشنلوٹ کی ٹیم نے تین کے مقابلے میں چار گول کرکے خشکہ بلہنز کی ٹیم کو شکست دے دی،کرکٹ کے مقابلے میں بورتھ کی ٹیم نے بد صوات کلب کو پانچ رنز سے شکست دی،والی بال کے فائنل میں سنٹرل ایشیاء سکول گنج آباد نے 6برادرز بلہنز کو 2/3سے مات دی۔تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے ٹرافیاں تقسیم کیں اور تنظیم کے لئے 15000روپے دینے کا اعلان کیا۔
nawaz naji khan Ghazur

nawaz naji khan Ghazur3

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8024

گلگت بلتستان ڈی ایم ایس گروپ کے اسسٹنٹ کمشنرز کی محکمانہ امتحان 2اپریل سے پشاور میں منعقد ہونگے

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس / گلگت بلتستان ڈسٹرکٹ مینجمنٹ سروسز (ڈی ایم ایس)کے اسسٹنٹ کمشنر ز (بی ایس ۔17 ) افسران کے لئے محکمانہ امتحان( فرسٹ ٹرم 2018 ) 2 اپریل سے 11 اپریل2018 تک سٹاف ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ،بنولنٹ فنڈ بلڈنگ صدر روڈ پشاور کینٹ میں منعقد کئے جا ئینگے۔ امیدواروں کو پیپرز کے جوابات دینے کے لئے اپنے ساتھ کتابیں/ سادہ ایکٹس لانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔اگر امیدواران اپنے ساتھ کتابیں/ سادہ ایکٹس نہ لاسکے توامتحانی عملہ سوالنامے کے جوابات دینے کے لئے کتابیں مہیا کرنے کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ اگر کسی امیدوار کے ساتھ سادہ کتاب کے علاوہ کوئی اورکتاب پائی گئی توان کو امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔امیدواروں کو امتحان کے لئے اپنے ساتھ پین، پنسل اور پیپر بورڈ وغیرہ لانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جبکہ جوابی صفحات امتحانی عملے کی طرف سے مہیا کئے جائینگے۔امیدواروں کو اپنے ساتھ موبائل فون، لیپ ٹاپ یادوسرے آڈیوآلات نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس امر کااعلان اسٹیبلیشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کئے گئے ایک اعلامیے میں کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, گلگت بلتستانTagged
7992

پروفیسر کمالؔ ؔ الہامی، جتنا میں جانتا ہوں ……………فکرونظر: عبدالکریم کریمیؔ

Posted on

نوٹ: یہ مضمون حال ہی میں شائع ہونے والا سہ ماہی رسالہ ’’موجِ ادب‘‘ سکردو کے ’’کمال الہامی نمبر‘‘ کے لیے خصوصی طور پر لکھا گیا تھا۔ ’’کمال الہامی نمبر‘‘ اپنی نوعیت کا ایک منفرد نمبر ہے جس پر بڑی محنت کی گئی ہے۔ زیر نظر تصاویر میں پہلی تصویر اس نمبر کا سرورق اور دوسری تصویر پروفیسر صاحب کے قلم سے لکھا گیا اعزازی کاپی پر محبت نامہ ہے۔ پروفیسر صاحب کی محبتوں کا ازحد شکریہ کہ وہ اپنی ہر علمی کاوش پر ہمیں یاد کرتے ہیں۔ ’’کمال الہامی نمبر‘‘ پر الگ سے تبصرہ ایک دو دنوں کے اندر آپ کی بینائیوں کی نظر ہوگا۔ تب تک کے لیے انتظار کیجئے گا سنا ہے بعض دفعہ انتظار تکلیف دہ نہیں لطف اندوز ہوتا ہے۔ سردست اس مضمون کو پڑھئیے اور مثبت سوچوں کو تقویت دیجئیے۔ شکریہ!
Kamal Ilhami No 1

Kamal Ilhami No 2

پروفیسر حشمت علی کمالؔ الہامی صاحب سے میری شناسائی اُن دنوں ہوئی تھی، جب میں اپنی پہلی کتاب ’’شاید پھر نہ ملیں ہم‘‘ کے لیے بلتستان کی ادبی شخصیات سے تأثرات لینے سکردو کا ادبی دورہ کیا تھا۔

 

قبل ازین پروفیسر صاحب سے زیادہ شناسائی تو نہیں تھی، البتہ ان کی شاعری، ادبی کالم نگاری، افسانہ نویسی اور ادب سے دلچسپی کا ایک غائبانہ تعارف ضرور ہوچکا تھا۔ ان سے مل کر میں نے وہی محسوس کیا، جو میں نے ان کے بارے میں سنا تھا۔ بعد ازاں میری دیگر کتابوں کی اشاعت اور خصوصاً میری ادارت میں شائع ہونے والے سہ ماہی میگزین ’’فکرونظر‘‘ کے سلسلے میں پروفیسر صاحب سے ملاقاتوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ میں جب کبھی بلتستان کی سرزمین پر حاضری دیتا، پروفیسر صاحب اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود مجھے خوش آمدید کہنے حاضر ہوتے اور رات گئے تک میرے ہوٹل میں بیٹھے ادب اور ادب عالیہ کی گتھیاں سلجھا رہے ہوتے تھے۔ میں کیسے بھول سکتا ہوں اس رات کو جب پروفیسر صاحب میرے پاس بیٹھے تھے ہمارے دوست انور بلتستانیؔ بھی ہمارے ساتھ تھے، ہماری گفتگو اتنی طویل ہوئی کہ ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ رات کے دو بج گئے ہیں، پھر ہم ہوٹل سے باہر نکلے، پیدل ہی سکردو گرلز کالج روڈ سے ہوتے ہوئے پروفیسر صاحب کی رہائش گاہ سیٹلائٹ ٹاؤن پہنچے تھے، سکرود کی پُرامن فضا، ہوا کے خوشگوار جھونکے، پُرسکون چاندنی رات، گویا شہرسکردو سویا ہوا تھا، ایسے رومانوی ماحول میں ہم پروفیسر صاحب سے نہ صرف ادبِ عالیہ پر اُن کی پُرمغز گفتگو سن رہے تھے بلکہ اُن کے اشعارِ عالمانہ و عاشقانہ سے بھی کسبِ فیض کر رہے تھے۔
پروفیسر صاحب انتہائی مہمان نواز ہیں، اپنی رہائش گاہ میں دی گئی کئی پُرخلوص دعوتوں کے علاوہ دیوانِ خاص، انڈس اور مشہ بروم ہوٹل میں بھی اپنی مہمان نوازی کا ثبوت دیا ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ آپ سراپا محبت ہیں تو اس میں کوئی شائبہ نہیں۔ چند سال پہلے جب کسی کانفرنس میں شرکت کرنے کی غرض سے میں سکردو پہنچا۔ میں کچھ دن سکردو میں خیمہ زن رہا۔ میری رہائش بلتورو گیسٹ ہاؤس میں ہوتی تھی۔ جہاں ہر روز پروفیسر صاحب ہنستے مسکراتے چہرے کے ساتھ تشریف لاتے اور ہم گھنٹوں محوِ گفتگو رہتے۔ اس دوران محمد حسن حسرتؔ ، فدا محمد ناشادؔ ، احسان علی دانشؔ ، ڈاکٹر مظفر حسین انجمؔ ، انور حسین بلتستانیؔ اور بشارت ساقیؔ کے ساتھ بھی بڑی دلچسپ نشستیں رہیں۔

جہاں تک ’’فکرونظر‘‘ کی بات ہے یہ میں اور میری ایڈیٹوریل ٹیم اچھی طرح جانتی ہے کہ پروفیسر حشمت کمالؔ الہامی صاحب کی تحریروں کا قارئین کو کتنا انتظار رہتا تھا۔ میگزین کی اشاعت کے دنوں کئی لوگوں کا فون آتاکہ اس دفعہ پروفیسر صاحب کی تحریر شامل ہے یانہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ پروفیسر صاحب نے ’’میرے ادبی تجربات و مشاہدات‘‘ کے عنوان سے قسط وار اپنے حالات زندگی جب لکھنا شروع کیا تو گویا ادب میلہ لگ گیا………… ہر طرف سے واہ واہ ہوا۔ میگزین کے نام قارئین کے سینکڑوں خطوط اس بات کے شاہد ہیں۔ پھر ان کی طرحی غزلوں کا کیا کہنا۔ فی البدیع ایسے ایسے ادب پارے تخلیق کرتے کہ جی چاہتا تھا وہ لکھے اور لکھے اور لکھے………… ہم بس پڑھیں اور لطف اُٹھائیں۔

 

مجھ پر پروفیسر صاحب کے بہت سارے احسانات ہیں۔ جب بھی مجھے آپ کی صحبت میں رہنے اور آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کا موقع ملا، آپ نے نہ صرف کسبِ فیض کا موقع دیا بلکہ میری بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی۔ ’’فکرونظر‘‘ کے اکثر شماروں کے بیک ٹائٹل کے لیے خصوصی نغمے آپ نے لکھے۔ اسی طرح ’’فکرونظر‘‘ کے خصوصی شمارے فکرونظر نمبر، آزادی نمبر اور کریمی نمبر کے لیے خصوصی نغمے اور خصوصاً میری شادی پر میرے اور میری مسز محترمہ سوسن پری کریمی کے نام آپ کا لکھا ہوا سہرا سرزمینِ پاک کے ادبی و علمی حلقوں میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ پھر میری دُختر نیک اختر آشا سوزین کریمی کی ولادت پر ’’تبریک تہنیت و قطعۂ تاریخ ولادت‘‘ کے عنوان سے آپ کی لکھی ہوئی خصوصی نظم میرے اور میری فیملی کے لیے متاعِ زیست کی حیثیت رکھتی ہے۔ میری ایک کتاب ’’تلخیاں‘‘ جو میرے اخباری مضامین کامجموعہ ہے ان دنوں طباعت و اشاعت کے مراحل میں ہے۔ جس کا پہلا فلیپ نظم میں آپ کا اثرخامہ ہے جبکہ دوسرا فلیپ محترم محمد حسن حسرتؔ صاحب نے لکھا ہے اور بیک ٹائٹل وائس آف امریکہ کی ویب ایڈیٹر مدیحہ انور صاحبہ نے لکھا ہے۔ میری اکثر کتابوں کی پروف ریڈنگ بھی پروفیسر صاحب نے کیا ہے۔ چند ایک نہیں سینکڑوں ایسے کام ہیں جو ناقابلِ فراموش ہیں۔ سچی بات ہے مجھے یہ مصرع بڑا حسبِ حال لگتا ہے کہ ؂
’’کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں‘‘

 

اب جبکہ میں پروفیسر صاحب کے فن و شخصیت پر کچھ لکھنے لگا تو یقین کیجئے گا کہ میں پریشان ہوگیا کہ کیا لکھوں اور کیا نہ لکھوں۔ کہاں سے شروع کروں اور کہاں پہ ختم کروں۔ اُن کی شخصیت بہت بڑی ہے اور میری معلومات بہت کم۔ پھر میں سوچتا رہتا ہوں کہ آخر کسے خبر تھی کہ اٹھارہ اگست انیس سو پچپن کو سیاحوں کی جنت بلتستان کے صدر مقام سکردو کے علاقہ کواردو میں پیدا ہونے والا یہ بچہ بڑا ہوکر ادب کی دُنیا میں نام کمائے گا۔ ایک علمی و مذہبی گھرانے کے چشم و چراغ ہونے کی بنا پر آپ کی دینی اور دنیاوی تعلیم میں توازن نظر آتا ہے۔ ۱۱؍ سال کی نو عمری میں آپ نے قرآن مجید ناظرہ ختم کیا۔ بعدازاں پنجاب اور سندھ کے مختلف علمی مراکز میں ۱۷؍ سالہ قیام کے دوران آپ نے بی اے، ایم اے اُردو، ایم اے معارف اسلامیہ اور ایل ایل بی کی ڈگریاں یکے بعد دیگرے حاصل کیں۔

حشمت علی کمالؔ الہامی ہر طرح کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب تیرہ مئی انیس سو چوراسی کو گلگت پہنچے تو انہوں نے پبلک سکول اینڈ کالج گلگت میں بحیثیت سنیئر انسٹرکٹر اُردو، اسلامیات اور عربی درس و تدریس سے منسلک ہوگئے۔ یاد رہے کہ اُس وقت پورے شمالی علاقہ جات (موجودہ گلگت بلتستان) میں صرف یہی ایک پبلک سکول تھا۔ اس سکول میں ملک و ملت کی نئی نسل کو زیورِ تعلیم سے مزّین کرنے، ان کو بہترین تربیت دینے اور انہیں علمی میدان کے لیے تیار کرنے میں انہوں نے مثالی کردار ادا کیا۔ یکم؍ نومبر انیس سو چھیاسی کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن اسلام آباد سے مقابلے کا امتحان پاس کرکے بحیثیت لیکچرر اُردو ادبیات فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج سکردو میں متعین ہوئے۔ اس دوران ان کی اچھی تعلیمی کارکردگی کی بنا پر انہیں ترقی دی گئی اور وہ اب بحیثیت پروفیسر و صدرنشین شعبۂ اُردو ادبیات اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
پروفیسر حشمت علی کمالؔ الہامی دوہزار چھ میں فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج سکردو کے پرنسپل بھی رہے ہیں۔

پروفیسر صاحب نے اگرچہ فارسی، اُردو اور بلتی زبانوں کی مختلف اصناف میں بے شمار کلام لکھے ہیں، لیکن بطورِ خاص ملی، علمی، ادبی اور فوجی نغموں کے علاوہ اہم علمی شخصیات کی خصوصی فرمائش پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ڈگری کالج سکردو، ڈگری کالج گلگت، پبلک سکول اینڈ کالج گلگت، الازہر پبلک سکول گلگت، سرسید پبلک سکول گلگت، جناح پبلک سکول سکردو اور شفقت پبلک سکول کے ترانے لکھے۔ پروفیسر صاحب بالعموم پورے گلگت بلتستان اور بالخصوص بلتستان کے شعراء کے لیے استاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ علم و ادب کے ہر میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دے کر انہوں نے پوری دنیا پر واضح کیا ہے کہ ارضِ شمال کے اہلِ قلم بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ وہ اپنے ایک شعر میں کتنی خوبصورتی کے ساتھ اس کا اظہار کرچکے ہیں۔ فرماتے ہیں ؂
پہاڑی سلسلے چاروں طرف ہیں بیج میں ہم ہیں
مثال گوہرِ نایاب ہم پتھر میں رہتے ہیں

پروفیسر صاحب کی ایک کتاب ’’رُباعیاتِ کمالؔ الہامی‘‘ کے نام سے منصہ شہود پر آئی ہے۔ ادب کی اس صنف میں غالباً گلگت بلتستان سے یہ پہلی کاوش ہے جو آپ کے سر سجتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ دو ہزار بارہ کو سکردو سے تعلق رکھنے والی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لنگویجز (نمل) اسلام آباد کی طالبہ خیرالنساء نے اپنا مقالہ بعنوان ’’حشمت کمالؔ الہامی، شخصیت اور شاعری‘‘ لکھا۔ خیرالنساء صاحبہ نے زیر نظر مقالہ (thesis) ایم۔ اے (اُردو) کی ڈگری کے حصول کے لیے لکھا ہے۔ یہ اِنتہائی خوش آئند بات ہے کہ اسلام آباد کے ایوانوں میں بھی یہاں کی علمی و ادبی شخصیات کی خدمات کو پزیرائی مل رہی ہے اور اس سے بھی خوش آئند بات یہ ہے کہ اِس سلسلے کا آغاز گلگت بلتستان کی ایک ایسی علمی و ادبی شخصیت سے کیا گیا ہے جس کو یہاں کے ادب کے آسمان کا چاند تارا کہا جاتا ہے۔

پروفیسر صاحب ہشت پہلو شخصیت بلکہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ پیاز کے چھلکوں کی طرح تہہ در تہہ ہر پرت کے بعد ایک نئی پرت سامنے آجاتی ہے اور ایک نئی دُنیا آباد ہوتی ہے۔ خیرالنساء صاحبہ کے اس مقالے کے حوالے سے میرا خصوصی کالم سہ ماہی ’’فکرونظر‘‘ کے جولائی دو ہزار بارہ کے شمارے میں چھپا ہے۔ اس کے علاوہ میری دوسری کتاب ’’فکرونظر‘‘ جو دو ہزار نو کو چھپی تھی، اس کتاب میں بھی پروفیسر صاحب کے فن و شخصیت پر ’’خوشبو کو تعارف کی ضرورت نہیں ہوتی‘‘ کے عنوان سے ایک تحریر شامل ہے۔ جس کو علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی گئی۔ میرے نزدیک ان کا شمار ان چند تخلیق کاروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے قلم کی جس وادی میں بھی قدم رکھا، اُسے گل و گلزار بنا ڈالا۔ وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے وقتوں میں کئی لوگ اُن کی شخصیت کے ہر پہلو پر تحقیق کریں گے اور کتابیں لکھیں گے کیونکہ وہ واقعی اِس کے مستحق ہیں۔ میں عزیزم ناصر شمیم اور ان کی پوری ٹیم کو آفرین کہتا ہوں کہ انہوں نے اپنے رسالے ’’موجِ ادب‘‘ کا خصوصی نمبر پروفیسر صاحب کے نام شائع کرکے یقیناًبہت اچھا کام کیا ہے۔ کیونکہ موصوف اپنی گراں قدر خدمات کی وجہ سے گلگت بلتستان کے علمی و ادبی حلقوں میں ایک جانا پہچانا نام ہے۔ سچ کہا ہے کسی نے ؂

این سعادت بزور بازو نیست
میرزا اسد اللہ خان غالبؔ کے اس خوبصورت دُعائیہ شعر کو اپنے محترم دوست پروفیسر کمالؔ الہامی صاحب کی نذر کرتے ہوئے اجازت چاہوں گا ؂
تم سلامت رہو ہزار برس
ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
7984

حقائق ………….. ترقی اور اِسکل فُل تعلیم…………..حمزہ گلگتی

Posted on

پاکستان میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے بہت سارے معاملات میں خودمختار بن گئے۔ماسوائے چند ایک کے تعلیم جیسے حساس معاملات تک کے اختیارات آئین میں اس ترمیم کی بدولت صوبوں کو منتقل ہوگئے۔اس سے انکار ممکن نہیں اور نہ ہی اختلاف کیا جا سکتا ہے کہ صوبے خودمختار ہوں ترقی کرے،اپنے اخراجات خود پیدا کرے اور اپنی مرضی سے اپنے ریونیوز کوترقیاتی کاموں پر لگا دے۔مگر سوال یہ ہے کہ اس ترمیم کے بعد تعلیم کے شعبے میں کوئی تبدیلی آگئی؟ تعلیمی معیار بہتر ہوا؟ صوبے سب کے لئے یکساں نظام تعلیم کی تشکیل میں کامیاب ہوسکے؟ ایک نصاب ایک نظام کا کوئی قابلِ عمل فارمولا بنا یا گیا؟کیا تعلیم کے شعبے کا صوبو ں کو منتقل کرنے کا اقدام مثبت اور بارآور رہا؟ اس کی خاطرخواہ نتائج سامنے آئے؟ ان سب سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔ میری ناقص رائے کے مطابق اُن چند حساس معاملات کی طرح اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو بھی وفاق کے پاس رہنے دینا چاہیے تھا۔اور پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئے تھے۔اٹھارویں ترمیم میں تعلیم کی اہمیت پر کتنا زور دیا گیا اور اس فرض کے نبھانے کی ذمہ داری کس کے کاندھوں پر ڈال دی گئی اس کے لئے آرٹیکل 25(A) کو سمجھنا اور اس پر غور کرنا ضروری ہے۔
مذکورہ آئینی ترمیم کے آرٹیکل پچیس اے کے مطابق ’’پانچ سال سے لیکر سولہ سال تک کے ہر شہری کو مفت سیکنڈری تعلیم فراہم کرنا ،اس کے لئے اقدامات کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے’’۔ آج آٹھاویں سال، اس ترمیم کے ،پورا ہونے کو ہیں اور ہم اس شق کے مطابق تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے مکمل ناکام نظر آ رہے ہیں۔ہمارے ریاستی اقدامات اور دعوؤں میں ہمیشہ آ سماں زمیں کا فرق رہا ہے۔اگرچہ کچھ علاقوں میں اس کے لئے سنجیدہ کوشش کی گئی ہوں مگر اجتماعی سطح پر کسی بھی طرح کے مثبت اقدام کے لئے مشترکہ کوشش نہیں کی گئی ۔دعوے ہر تعلیمی پالیسی میں ہوتے رہے ہیں،1947،1959،1970،1972،1979،1992،1998-2010اور اسے طرح نیشنل ایجوکیشن پالیسی2017-25 جیسے سارے تعلیمی پالیسیوں کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کیسے اچھے اور بہترین تجاویز دئیے گئے تھے تعلیمی اقدامات کے لئے۔ مگر ان پر عمل ہوا اور نہ اپنے دعوؤں کے مطابق ہم نے سب کے لئے یکسا ں نظام تعلیم کی تشکیل و تنظیم کر سکے ۔نہ ہی ہر پانچ سے سولہ سال تک کے شہری کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے لئے کماحقہ اقدمات کر سکے ۔ اس ناکامی کے ہم سب ذمہ دار ہیں ناکہ صرف ریاست ۔

آج کا دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اس کا ہر گزیہ مطلب نہیں کہ دوسرے شعبوں کی اب ضرورت نہیں رہیں۔ نہ ہی اس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں ان دوسرے سوشل شعبوں میں آگے بڑھنے کی جتن نہیں کرنی چاہیئے۔اُن سب کی افادیت اپنی جگہ موجود ہیں۔مگریہاں بتانا یہ مقصودکہ ریاستی معاملات کے حل کے لئے سائنسی بنیادوں پر سوچنا ،سائنس کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ،نئی نسل کو سائنس کی دنیا سے �آگاہ کرنے کے ساتھ ان کے سکل کو بڑھانا بہت ضروری ہوچکاہے۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم آج بھی ستاون سے آٹھاو ن فیصد لٹریسی ریٹ کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہیں جو کہ دنیا کے بہت ہی پسماندہ ممالک کے لٹریسی ریٹ کے قریب تر ہے۔اور اس لٹریسی ریٹ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو صرف اپنانام لکھنا جانتے ہیں اور اخبار کے تراشے کو اٹک اٹک کرپڑھ سکتے ہیں۔ اگر ان کی فہرست نکال دی جائے تو پتہ چلے ہم کس کٹیگری میں شامل ہیں۔ ہم اپنے ہمسایہ چھوٹے ممالک سے بھی بہت ہی کم لٹریسی ریٹ کے حامل ہیں۔ ان سب کے تذکرہ کامقصود مایوسی پھیلانا قطعاََ نہیں بلکہ حقائق سے آگاہ کرنا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں ہم سب اپنی ذمہ داریاں نبھا سکے۔اسباب پر غور کر نے کے لئے جذبہ پیدا کرنے کی کوشش ہے تاکہ مستقبل میں بہتر اقدامات کے لئے راہیں کھل سکے۔

مغربی ممالک کی ترقی کا آج حوالہ دیا جاتا ہے۔ان کی ترقی کا راز سائنسی شعبوں میں ترقی اور نئے ٹیکنالوجی سے آگاہی اور اس کی ترویج ہے۔ترقی کے زینوں پر براجماں ہونے کے باجود ان ممالک کو ایک اہم مسئلے کا سامنا ہے اور آنے والے سالوں میں اس سلسلے میں مزید مشکلات ان کے منتظر ہیں ۔ان کے ہاں آج افراد ی قوت کی کمی ہے اور جو ہیں ان کے پاس بے تحاشہ سِکل ہیں۔وہ ڈٹ کے کام کرتنا جانتے ہیں اور مسائل کے حل کے لئے نئی راہیں تلاش کرنے میں مستعد ہیں،موجود وسائل کا بہترین استعمال یقینی بنانے کا گُر جانتے ہیں۔افرادی قوت کے سلسلے میں ہم ایشیاء کے کچھ ممالک بشمول پاکستان خوش قسمت ٹھہرے ہیں۔ہمارے پاس افرادی قوت کی کمی نہیں۔ہمارا ستر فیصد تک کی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔اس سرمائے کی ہمارے پاس بہہتات ہے۔آنے والے عشروں میں اس سرمائے کی اہمیت کا اندازہ ہوجائے گا،اور یہی لوگ ہمارے ملک کی ترقی کے مینار ثابت ہونگے۔اس لئے سب کو مل کر نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینی ہے۔ اس حوالے سے ایک بات کی اہمیت کا اندازہ لگا نا نہایت ضروری ہوچکا ہے کہ صرف ڈگریا ں کافی نہیں،ہر ہر شعبے میںِ سکل کی ضرورت ہے اور ہوگی۔اس کے لئے ٹیکنکل اداروں کی تعمیر و تشکیل ہر ہر علاقے تک بڑھانے کے لئے سوچنا ہے۔

اِن حقائق سے ہم سب آگاہ ہیں کہ پاکستان سے لاکھوں لوگ سالانہ دوسرے ممالک جاکر روزگار حاصل کرتے ہیں اور جو رقم اپنے گھروں کو بھیجتے ہیں ان سے ملک کی معیشت کو بہت بڑا سہارہ ملتا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق نوے لاکھ سے ایک کروڑ تک پاکستانی دوسرے ممالک میں رہ رہے ہیں۔ان افراد میں سب سے زیادہ تعدادایسے لیبرز کی ہیں جو بوجھُ اٹھانے اور اتارنے کے علاوہ کچھ نہیں جانتے(بتانے کا مقصد محنت کشوں کی تنقیص نہیں)۔اگر یہ لوگ بھی سکل فل ہوکر ان ممالک میں چلے جائے تو ان کی اپنی آمدنی کے ساتھ ساتھ ملک کی آمدنی میں بھی بہت اضافہ ہوگا۔آنے والے دنوں میں ایسے افراد کوِ سکل فل بنانا بھی ریاست کے ساتھ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے۔عام طور پر ہم سب ریاست کی ذمہ داری کا راگ الاپ کر اپنی ذمہ داریو ں کو یکسر بھول جاتے ہیں۔بچوں کی تعلیم و تربیت ریاست کے ساتھ اساتذہ اور والدین کی بھی اتنی ذمہ داری ہے۔میری رائے تو یہ ہے کہ بچے کی تربیت و تعلیم کا فریضہ سب سے پہلے والدین کی ذمہ عائد ہے۔پھر اساتذہ اور ریاست و دوسرے شہریوں کے۔ اگر ریاست سارے وسائل مہیا کر بھی دے، اساتذہ اپنے پورے فرائض کی بجا آوری کر بھی دے ،مگر جب تک والدین بچوں کی ذہن سازی نہیں کریں گے اور انہیں تعلیم کے حصول کی اہمیت کی طرف راغب نہیں کرینگے سارے وسائل کے بعد بھی مسائل اپنی جگہ برقرار رہیں گے۔اس لئے سب سے پہلے والدین کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے مقامی انتظامیہ سے بڑھ کر کسی کا کردار نہیں ہوسکتا۔مخلص مقامی انتظامیہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور والدین کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ علاقائی سطح پر سیمینارز منعقد کر کے والدین کو تعلیمی اہمیت کا شعور دلانا چاہیے۔ حکومت کو چاہیئے کہ چھوٹے چھوٹے دیہات میں پرائمری اور مڈل تک کے تعلیمی اداروں کا قیام یقینی بنائے۔بعض والدین بچیوں کو کو ایجوکیشن کے حامل اداروں میں نہیں بھیجنا چاہتے ہیں ان کے لئے الگ اداروں کے قیام کی شدت سے ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ دیہاتوں میں گرلز اداروں کو نہ ہونے سے ہماری بڑی تعداد میں بچیاں سکول نہیں جا سکتیں ہیں اس کے لئے سنجیدہ اقدامات کی از حد ضرورت ہے۔ترقی کے لئے سکل فل تعلیم کی اب انتہائی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔جب تک ہم تعلیم وتربیت میں دوسرے اقوام سے آگے یا ان کے برابر نہیں ہونگے تب تک ان کا مقابلہ مشکل ہی نہیں ناممکن دیکھائی دیتی ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
7981

گلگت کے وکلاء برادری کی مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے پر چیف کورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ) گلگت کے وکلاء برادری کے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پیر کے روز چیف کورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔اس موقع پر وائس چیئرمین جی بی بار کونسل جاوید احمد، صدر سپریم اپلیٹ کورٹ بار احسان علی، صدر ہائی کورٹ بار اسد اللہ خان ، صدر ڈسٹرکٹ بار راشد عمر اور سابق وائس چیئرمین جی بی بار کونسل منظور احمد، راجہ شکیل ایڈووکیٹ، یاور ایڈووکیٹ، شہباز ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کے مطالبات پر عملدرآند نہ ہونا سوالیہ نشان ہے کیونکہ وکلاء کے مطالبات عین اصولوں پر مبنی ہیں اور ایڈیشنل سیشن جج کی اسامیوں پر وکلاء کے40فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہ ہونے پر وکلاء برادری میں تحفظات پائے جاتے ہیں فوراََ اس پر نظر ثانی کی جائے اور وکلاء کے کوٹے کو یقینی بنایا جائے۔اس میں صرف وکلاء کو ہی اہل قرار دیا جائے یا ایڈیشنل سیشن جج کی اسامیوں کو اوپر میرٹ پر تقرری عمل میں لایا جائے یا کوٹہ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔مزید کہا کہ جوڈیشنل آفیسران 60فیصد کوٹہ لینے کے باؤجود وکلاء کے40فیصد کوٹے میں بھی شامل ہیں۔وکلاء کے ساتھ سراسر زیادتی ہے جو وکلاء کوہر گز قبول نہیں ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس وزیر شکیل احمد ایڈیشنل سیشن جج کی اسامیوں کے مسلے کو افہام و تفہم اور ہم آہنگی سے حل کرنے کی یقین دہانی پر وکلا نے اچانک دی جانے والی ہڑتال کی کال کو7دن کیلئے موخر کردی اور سپریم اپلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ اور تقرری تک پیر کے روز ہونے والی ہڑتال کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7956

گلگت ، شہید امن شہید سیف الرحمن کو قومی ایوارڈ تمغۂ شجاعت ملنے پروزیراعلیٰ اورصوبائی حکومت کو مبارکباد

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) شہید امن شہید سیف الرحمن کو یومِ پاکستان کے موقع پر قومی ایوارڈ تمغۂ شجاعت ملنے پر ہم حافظ حفیظ الرحمن صاحب وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو مبارکباد دیتے ہیں اور گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری سول انتظامیہ فورس کمانڈر اور تمام قانون نافظ کرنے والے اداروں کو یومِ پاکستان کے موقع پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انھوں نے گلگت بلتستان میں مثالی امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔اور صوبائی حکومت کی عوام دوست پالیسوں سے ترقیاتی سکیموں کا جال بچھایا یہ سب شہید امن کی ویژن پر عمل پیرا ہونے سے ممکن ہوا آج علاقے میں خوشحالی، سکون اور گلگت بلتستان کے چمن میں بہار لوٹ آئی ہے اور گلگت میں نو گو ایریاز ختم ہوگئے ہیں۔آپس میں دستِ گریبان تھے آج ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہورہے ہیں جو ہاتھ ملانا گوارا نہیں کرتے تھے وہ آج گلے مل رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ ن کھرمنگ گلگت بلتستان کے انفارمیشن سیکریٹری غلام عباس نے ایک اخباری بیان میں کیا ہے ۔انھوں نے مذید کہا ہے کہ عوا م سے مسلم لیگ ن کھرمنگ گزارش کرتی ہے کہ اسی فضاء کو برقرار رکھنے اور ترقیاتی عمل کو جاری رکھنے کیلئے مسلم لیگ ن کو مضبوط کریں اور ہماراساتھ دیں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان باصلاحیت بے باک اور مخلص ہیں۔انھوں نے کرپشن کے ناسور کو بھی ختم کرکے صاف شفاف نظام جیسے ایف۔پی۔ایس۔سی اور این ٹی ایس گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار لیکر آئے ۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7872

تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے‘‘ احباب سخن کھوار کے زیر انتظام چٹورکھنڈ میں یوم پاکستان کی شاندار تقریب

Posted on

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ ’’تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے‘‘ احباب سخن کھوار کے زیر انتظام ہائی سکول چٹورکھنڈ میں یوم پاکستان کے سلسلے میں شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوصی صفی الللہ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ سیاحت تھے جبکہ صدارت ہیڈماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول چٹورکھنڈ سید محبت علی شاہ نے کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے جان ومال کی قربانی دے کر اس مملکت کو حاصل کیا ہے،اس کی بنیادوں میں ہمارے شہداء کا خون شامل ہے،نئی نسل کو چاہئے کہ وہ اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مملکت خداداد کی آبیاری کے لئے انتھک محنت کریں ،طلبہ وطالبات جدید علوم میں مہارت حاصل کریں اور ملک وملت کی خدمت کو اپنا اولین نصب العین بنائیں،اسی میں کامیابی ہے۔ہم نے مملکت تو حاصل کرلی ہے لیکن ہمیں خود کو ایک باوقار قوم ثابت کرنا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہیں جب ہم سخت محنت کو اپنا شعار بنائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 23مارچ اس عہد کے تجدید کا دن ہے جو ہمارے بزرگوں نے مملکت کے قیام کے وقت کیا تھا۔قدرت نے پاکستان کو بیشمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔ضرورت صرف خلوص نیت کی ہے۔انٹر کالج چٹورکھنڈ،گورنمنٹ بوائز ہائی سکول چٹورکھنڈ/پکورہ،گرلز ہائی سکول ،الایثار پبلک سکول کے طلبہ وطالبات نے یوم پاکستان کی مناسبت سے تقاریر کیں اور اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔مقامی فنکاروں نے ملی وقومی نغمے سناکر حاضرین سے داد سمیٹی۔اس موقع پر مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اشکومن بھر کے طلبہ وطالبات کے لئے احباب سخن کھوار کی جانب سے میڈلز اور نقد انعامات بھی دئے گئے۔تقریب سے مہماں خصوصی کے علاوہ ہیڈ ماسٹر سید محبت علی شاہ،عاشق حسین شاکر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
ishkoman yome pak program

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7866

موسم بہار کی آمد کے ساتھ پولومیچ کا افتتاح، چترال کی ثقافتی کھیل کو مذید وسعت دیجائیگی…ارشاد سدھیر

چترال کی ثقافتی کھیل پولو کو مذید وسعت دی جائیگی، ساڑھے تین کروڑ روپے پولو گراونڈ کی تزوئیں آرائیش کیلئے منظورہوچکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال شہر میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی چترال کی روائتی اور ثقافتی کھیل پولو کابھی افتتاح کیا گیا ۔ سردیوں کے تقریبا پانچ مہینے بند پولو گراونڈ چترال کے سبزہ زار میں دوبارہ رونقیں دیکھنے کو ملی۔ افتتاحی دن کی مناسبت سے ڈسٹرکٹ کونسل ہال چترال میں ایک تقریب منعقد ہوئی ۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھیر تھے جبکہ صدارت پولو ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ سکندر الملک نے کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ سکندر نے کہا کہ چترال میں پولو کو ترقی دینے کیلئے فورسز کی ٹیموں کے ساتھ سویلین پولو پلےئر کو بھی سپورٹ کرنا ہوگا ۔ جو اس مہنگائی کے دور میں گھوڑا پال کر چترال کی ثقافتی کھیل کو زندہ رکھنے میں اپنے حصے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل نوجوانوں کی کافی تعداد پولو کھیل کی طرف راغب ہے جو خوش آئند ہے ۔صدر پولو ایسوسی ایشن نے پولو گراونڈ چترال کی حفاظت اور گردو غبار کو ختم کرنے کیلئے اقدامات پر زور دیا ۔انھوں نے ڈسٹرکٹ پولو ٹورنامنٹ کو رمضان المبارک سے پہلے شروع کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

ڈپٹی کمشنر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال کی ثقافت کو بچانا اور ترقی دینا ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔ اور ثقافت کی حفاظت کے ساتھ پولو کے کھیل کو معاشی طور پر بھی استعمال میں لاتے ہوئے علاقے کو ترقی دینے کا بھی خواہاں ہوں ۔ تاکہ پی ایس ایل کی طرح چترال میں پولو کھیل کھیلاجائے جس سے علاقے کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ٹورزم کو بھی فروع ملیگا ۔ جس میں مختلف انٹر نیشنل کمپنیوں کو بھی مدعو کیا جائیگا۔ اور پرائیویٹ سیکٹر کو اس میں شامل کرنے سے بین الاقوامی طور پر اس کھیل کو مذید وسعت ملے گی ۔ اس سلسلے میں ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ چترال پولوگراونڈ کی بہتری کیلئے صوبائی حکومت سے ساڑھے تین کروڑ روپے کی منظوری ہوچکی ہے۔ جس سے اس کی تذوئین آرائیش اور گراونڈ کو بہتر بنایا جائیگا۔ اس کے ساتھ مختلف علاقوں کے پولو گراونڈز کیلئے بھی پچیس پچیس لاکھ روپے گرانڈ کیلئے حکومت سے ڈیمانڈ کیا گیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ پولو گراونڈ کو صرف پولو کھیل کیلئے ہی مختص کیا جائیگا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز، پولو کے سینئر پلئیر صوبیدار میجر مقبول علی خان اور آیاز صوبیدار کے علاوہ پولو کے کھلاڑی اور شائقین کثیر تعداد میں موجود تھے۔ تقریب کے اختتام پر ڈھول کی تھاپ پر ڈپٹی کمشنر اور شہزادہ سکندر کی قیادت میں پولو ٹیمیں پولو گراونڈ کی طرف روانہ ہوگئیں۔جہاں چھ مختلف ٹیموں کے مابین پولو کے شاندار میچ کھیلے گئے ۔

Chitral spring polo 2234

Chitral spring polo 223

Chitral spring polo innuagurated by Dc irshad sodher

 

Chitral spring polo 22

Chitral spring polo 22344

Chitral spring polo 223444
Chitral spring polo 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7845

یوم پاکستان کے سلسلے میں چترال سکاوٹس گراونڈ میں پررونق تقریب، انتظامیہ اور منتخب نمائندگان کی بھر پور شرکت

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) یوم پاکستان کے سلسلے میں چترال میں سب سے بڑی تقریب چترال سکاوٹس کے گراونڈ میں منعقدہوئی جس کا انتظام چترال سکاوٹس اور سول انتظامیہ نے مشترکہ طور پر کیا تھااور جس میں مقامی سکول اور کالجوں سے بچوں اور بچیوں نے تقاریر،خاکوں اور ملی نغموں کے ذریعے اس دن کی اہمیت اجاگر کی اور پیراگلائیڈنگ ، پولو اور جمناسٹک شو بھی پیش کئے گئے جبکہ تقریب میں سول سوسائٹی کے افراد اور معززیں شہر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل معین الدین اس موقع پر مہمان خصوصی تھے جبکہ چترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخارالدین، ضلع ناظم مغفرت شاہ، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر، ڈی پی او چترال منصور امان اور ایم پی اے سلیم خان نے تقریب میں شرکت کی اور دن کی مناسبت سے اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا۔ اس سے قبل اسامہ شہید پارک سے چھاونی گراونڈ تک نوجوانوں کے د درمیاں میراتھن ریس ہوا اور اسامہ شہید پارک میں قومی پرچم لہرایا گیا اور مختلف سکولوں اور کالجوں سے بچے اور بچیاں قومی پرچم ہاتھوں میں تھامے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے گراونڈ پہنچ گئے۔ اس دن کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ایم این اے شہزادہ افتخارالدین نے قوموں کی زندگی میں آزادی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اوربرصغیر پاک وہند میں مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کی تاریخ بیان کی اور کہاکہ قرارداد پاکستان نے مسلمانوں کی منزل کو واضح اورمتعین کیا۔ انہوں نے چترال میں حال ہی میں میگاپراجیکٹوں کی تکمیل کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ لواری ٹنل اور گولین گول بجلی گھر کی تکمیل سے چترال میں اس حوالے سے سیاست کرنے کا باب ختم ہوگیا۔ انہوں نے طلباوطالبات کو اپنی تعلیم پر توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ ترقی تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ ایم پی اے سلیم خان نے کہاکہ ہم اپنے ملک پر نثار ہونے کے لئے ہمہ تن تیار ہیں کیونکہ ہماری بقا اور تحفظ ہی اس ملک کے ساتھ وابستہ ہے۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہاکہ 23مارچ ہرسال تجدید عہد کادن ہے اور ہمیں دعوت فکر دیتی ہے کہ 78سال پہلے ہمارے آباواجداد نے لاہور کے مقام پر مسلمانوں کے لئے ایک الگ مملکت کا باضابطہ مطالبہ کردیا تھا اور آج ہمیں چاہئے کہ ہم یہ جائزہ لیں جس تصویر کا خاکہ انہوں نے بنایا تھاہم اس میں کتنا بھر سکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ریاست مدینہ کی طرح کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی مملکت ہے جہاں ہم اسلامی نظام کو اس کے اصل حالت میں نافذ کرکے دنیاکو سبق دے سکتے ہیں۔ چترال ٹاسک فورس اور چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کرنل معین الدین نے کہاکہ 23مارچ 1940ء کو برصغیر کے مسلمانوں نے جو خواب دیکھا تھا، وہ 14اگست 1947ء کو شرمندہ تعبیر ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن ہم یہ عہد کرلیں کہ آزادی کے چراغ کو روشن رکھنے کے لئے ہمیں جو بھی کردار اداکرنا پڑے ، اس کردار کو جذبے اور خوش اسلوبی سے نبھائیں۔ انہوں نے کہاکہ اس چمن کی ابیاری میں چترال کا بھی بھر پور کردار رہا ہے جوکہ اپنی منفرد ثقافت ، جعرافیائی پوزیشن کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور پاک فوج ، ضلعی انتظامیہ اور دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر اس کی ترقی اور حفاظت میں مصروف عمل ہے۔ کرنل معین الدین نے کہاکہ اللہ کے فضل وکرم سے آج ہم وطن عزیز کو درپیش ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں جس کے لئے پوری قوم اپنے مسلح افواج کے ساتھ ہے ۔ بعدازاں ڈپٹی کمشنر، ایم این اے ، ڈی پی او اور سلیم خان نے تقریب میں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔ تقریب کے شرکاء نے جمناسٹک شو میں بہت ہی دلچسپی کا مظاہر ہ کیا جس کی ٹیم کو مردان اور پشاور سے اس موقع کے لئے لایاگیا تھا۔چترال کے پیراگلائڈر ز نے قومی پرچم کے ساتھ بہترین پیراگلائڈنگ کا مظاہر ہ کیا۔ پولو میچ میں چترال سکاوٹس کی ٹیم نے چترال ٹیم کو ایک گول سے شکست دے دی۔ اس تقریب کے اہتمام میں سپورٹس اینڈ کلچر افسر عبدالرحمت نے بھی کردار ادا کیا جسے خصوصی شیلڈ سے نوازا گیا۔ تقریب میں کالاش بچوں اور بچیوں نے بھی ملی نغمے پیش کئے جوکہ توجہ کا مرکز رہے۔ اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز نے تقریب کے انتظامات میں پیش پیش رہے۔ اے وی ڈی پی کی طرف سے کمانڈنٹ ، ڈی سی، ڈی پی او اور اے سی چترال کو خصوصی شیلڈ بھی دئیے گئے۔ پروگرام میں طلبا و طالبات نے یوم آزادی کے حوالے سے مختلف ٹیبلو اور خاکے پیش کیا ۔جس کو حاضرین نے سراہا۔ اس موقع پر چھاونی گراونڈ میں مختلف اشیاء کی اسٹال بھی لگائے گئے تھے جن میں حاضریں نے خاص دلچسپی کا مظاہر ہ کیا۔

Pakistan day program chitral 5 Pakistan day program chitral 4 Pakistan day program chitral 3 Pakistan day program chitral 2 Pakistan day program chitral 1

23 march programs chitral 7

23 march programs chitral 3
23 march programs chitral 6

23 march programs chitral 10

pakistan day programs in Chitral223

pakistan day programs in Chitral22

pakistan day programs in Chitral2

pakistan day programs in Chitral

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7776

امن کا فاختہ…………… تحریر: نمبردار مفتی ثناء اللہ

Posted on

کائنات کو امر کن سے وجود بخشنے والی ذات یکتا وحدہ لا شریک نے آسمان و زمین کی پیدائش بنی نوع انسان کو ایک مخصوص دورانئے میں بسانے کے لئے فرمائی. چشم فلک نے تاریخ بشر کے مختلف ادوار میں بے بہا نعمتوں کی بارش فرمائی ۔نسل آدم کی افزائش کے ساتھ ساتھ خدائی نعمتوں کی شکرگزاری پر مزید انعامات و نوازشوں سے ہر فرد و بشر کو مستفید فرمایا نیز بشری کمزوریوں پر جب سرکشی کے حدود سے تجاوز کیا گیا تو سرزنش بھی فرمائی۔ چنانچہ خالق کائنات کے بے شمار انعامات میں سے کچھ انعامات ایسے ہیں جن کی ضرورت ہر دور میں محسوس کی گئی اور ان انعامات کو دوام بخشنے کے لئے اپنے مقدس ترین بندگان کو رشد و ہدایت کے لئے منتخب فرمایا جن کو انبیاء کرام کے مقدس نام سے موسوم فرمایا۔ان انعامات میں سے اہم ترین نعمت خداوندی قیام امن بھی ہے چنانچہ ابراہیم خلیل اللہ نے دست سوال دراز فرمایا تو یوں گویا ہوئے “اے اللہ ! اس شہر کو امن کا گہوارہ بنا دیجئے اور ان کی معیشت درست فرما دیجئے”۔ دعائے ابراہیمی کا فلسفہ ہی قیام امن تھا ۔ جب زمین سے امن کا فاختہ اڑ جائے تو فساد فی الارض کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوتا ہے چنانچہ اللہ کریم نے کتاب ہدایت میں زمین میں فساد مت پھیلاؤ کا حکم دیکر درس امن دیا اور ہر نبی نے امن کو اپنا مشن بنا کر ایمان باللہ کی دعوت کو اپنی امت کے سامنے رکھا جنہوں نے عمل کیا دنیا و آخرت میں سرخرو فرمایا جنہوں نے امن کو برباد کر کے فساد پھیلایا ان کو صفحہ ہستی سے ملیامیٹ کیا اور دونوں جہانوں میں ناکامی کا سامنا کیایہی سلسلہ اب تک جاری و ساری ہے ۔بد قسمتی سے بعض نادان انسان ہر دور میں فساد فی الارض کے مرتکب ٹھہرے تو خدا تعالیٰ کی اس نعمت کی نا قدری کی وجہ سے صفحہ دہرسے فسادیوں کا نام و نشا ن مٹ گیا دوسری طرف صراط مستقیم پر گامزن راہ اعتدال پر چل کر امن کو پہلی ترجیح دی ان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کامیابی و کامرانی کے بلندیوں پر سرفراز فرمایا۔ چنانچہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہے کہ عرصہ دراز سے گلگت بلتستان کے باشندے فساد در فساد، بد امنی در بد امنی کا شکار رہے ہیں ، کچھ شیطانی چیلوں نے بام جہاں گلگت بلتستان کے سادہ لوح عوام کو گمراہ کیا تو نفرتوں کا لاوا پھٹا ، نہ بازار محفوظ رہے ، نہ عبادت گاہیں محفوظ رہیں ، امن کا فاختہ پرواز کر کے ہماری دھرتی سے روٹھ چکا تھا ہر طرف افراتفری تھی، کیا پڑھا لکھا، کیا ان پڑھ ہر کوئی فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھ چکا تھا ، جان بلب مریضوں کی علاج گاہیں ، شفا خانے بھی فرقوں کے نام پر بانٹے گئے ، بھائی بھائی کا دشمن بنا دیا گیا، مساجد اور امام بارگاہوں پر تالے لگائے گئے ، قوم کو فرقوں اور قومیتوں میں بانٹا گیا ، انسانی زندگی کے روشن چراغ گل کر دئے گئے ، امن کے دیئے بجھا دئے گئے، ماؤں کے سہارے چھین لئے گئے ، بہنوں کے سہاگ اجاڑ دئے گئے، نعشوں کی سیاست کی روش چل پڑی ۔ الغرض حسن کی دیوی جنت نظیر وادیوں کو بے گناہوں کے خون ناحق سے رنگین کیا گیا ، ہر چہرے سے رونق ختم ہو گئی ، ایک مایوسی کی کیفیت پورے ماحول کو لپیٹ چکی تھی ۔ ایسے حالات میں اللہ کریم نے کرم یہ کیا کہ اچانک سب کچھ بدل گیا، فضا بدبودار تھی، امن کی خوشبو سے یک دم معطر ہوئی ، چہروں پر اداسی تھی، مایوسیاں ختم ہوئیں ، امن قائم ہوا ، گلگت بلتستان کے علماء کرام ، صحافی برادری ، وکلاء برادری،سیاسی قائدین اور مذہبی پیشوا سب سمجھ گئے کہ ہمیں کوئی تو لڑا رہا ہے اپنے مذموم مقاصد کے لئے۔چنانچہ افواج پاکستان اور موجودہ ن لیگ کی حکومت کی کاوشوں سے امن کا فاختہ اڑان بھر کر دوبارہ گلگت بلتستان کا رخ کیا یوں مختصر عرصے میں گلگت بلتستان کے نمکین چائے پینے والے میٹھے لوگ ایک پر امن ماحول کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔سی پیک بنا، ویلکم کیایقیناًاس امن کا کریڈٹ گلگت بلتستان کے علماء کرام ، نمبرداران گلگت بلتستان، ائمہ مساجد، مقدس پیشہ صحافت سے وابستہ صحافی برادری م تمام سیاسی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران ، مذہبی و مسلکی پیشواؤں اور موجودہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو جاتا ہے انہوں نے حکومت سنبھالتے ہی پہلا جو ترجیحی بنیاد پر جو کام رکھا وہ قیام امن رہا ، گلگت بلتستان کے باسیومبارک ہو تمہیں اس مثالی امن قائم کرنے پر یقیناًاب گلگت بلتستان پورے پاکستان میں سو فیصدپر امن ایریا ڈیکلیرہوا ہے ۔ اب ترقی کی طرف گامزن گلگت بلتستان کا راستہ کوئی نہیں روکے گا کیونکہ اب بیرونی دشمن ہمیں فرقوں میں اور قومیتوں میں نہیں بانٹ سکتا ۔اب اس قوم کے پاس شعور آچکا ہے پر امن رہنے کا ، آگے بڑھنے کا ، ترقی کرنے کا ۔ پاکستان کا ایک کونہ کراچی تھا وہاں بھی حالات نا گفتہ بہ تھے اب وہ بھی پر امن ہو چکا ہے ، دوسرا سرا چین کے بارڈر پر جا کر ختم ہوتا تھا اب یہاں بھی امن قائم ہو چکا ہے اب سی پیک کا گیٹ وے گلگت بلتستان امن کا گہوارہ بن چکا ہے۔ ترقی کے دشمن ہمیشہ کے لئے ناکام ہو چکے ہیں اب اس قوم نے آگے بڑھنا ہے کیونکہ اب امن کا فاختہ گلگت بلتستان میں بسیر ا کر چکا ہے۔
پاکستان زندہ باد
گلگت بلتستان پائندہ باد۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
7755

کاغ لشٹ کے وسیع و غریض میدان میں عالمی یوم شجرکاری کے حوالے سے تقریب اور شجرکاری مہم کا افتتاح

بونی(نمائندہ چترال تائمز ) سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی اور دریائے تورکہو ، موڑکہو اور مستوج کے سنگم میں واقع وسیع و غریض میدان کاغ لشٹ کے مقام پر عالمی یوم شجرکاری کے حوالے سے محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شجر کاری کے ذریعے جنگلات سے کٹے ہوئے درختوں کی کمی کو دور کرکے ماحولیاتی حسن کو بحال کیا جائے گا اور نئی نسل میں اس شعور کو بیدار کیا جائے کہ قدرتی آفات کی بہت ہی صورتوں کو شجرکاری کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر مس سمینہ کی قیادت میں آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول کوراغ کے طالبات کے علاوہ پامیر سکول بونی، گورنمنٹ ڈگری کالج بونی اور دوسرے مقامی سکولوں کے طلباء وطالبات نے بڑی تعداد میں شجرکاری میں حصہ لے کر اس دن کے لئے 50ہزار پودے لگانے کی ٹارگٹ پورا کرنے کی سرتوڑ کوشش کی۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس اور چترال سکاوٹس کرنل معین الدین، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر، ڈی پی او چترال منصور امان ، ڈی ایف او فارسٹ شوکت فیاض خٹک ،تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف اور دوسروں نے بھی پودے لگائے ۔ ڈی۔ سی چترال نے شجرکاری میں مصروف طلباء وطالبات سے شجرکاری کے بارے میں بات چیت کی اور ان کی ہمت افزائی کی۔ اپنے خطاب میں ڈی۔ سی چترال نے کہاکہ کاغ لشٹ کو ہم ٹورزم اینڈ ایجوکیشن سٹی میں بدل سکتے ہیں جبکہ یہ حقیقت ہے کہ چترال کی معیشت میں ٹورزم ایک اہم جزو ہے جس کے ذریعے معاشی خود کفالت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ضلع ناظم نے کہاکہ چترال میں آنے والے چند سال نہایت کھٹن ہیں جوکہ اپنے ساتھ خوفناک چیلنجز بھی لے آئیں گے جن سے نبردازماہونے کے لئے بڑے پیمانے پر شجرکاری ناگزیر ہے اور یہ مہم طالب علموں کی شرکت کے بغیر پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا ۔ بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن نے شجرکاری کے لئے رضاکار فراہم کی جوکہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس کے علاوہ تحصیل ایڈ منسٹریشن مستوج، ٹی ایم اے مستوج، تحصیل کونسل مستوج ، مقامی ویلج ناظمین ، کونسلرز اور رضاکاروں نے بھی مہم میں‌بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.

بعدازاں بونی کے مقام پر ریاستی دور کے ڈاک بنگلے کے احاطے میں پھلدار درختوں کا باغ لگانے کی بھی تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈی سی، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس، ڈی پی او، ایڈیشنل ڈی۔سی منہاس الدین، ڈی او فنانس محمد حیات شاہ، ڈی ای او احسان الحق ، ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو طارق احمد ، ظہیرالدین اور دوسروں نے ایک ایک پودے لگائے۔

Qaqlasht plantation chitral23
Qaqlasht plantation chitral

Qaqlasht plantation chitral2

Qaqlasht plantation chitral22

 

Qaqlasht plantation chitral224

Qaqlasht plantation chitral for dawn234
Chitral students and public are participating in a plantation campaign raised by District Administration and Forest department in Qaqlasht Mastuj pic by Saif ur Rehman Aziz2

Qaqlasht plantation chitral3

Qaqlasht plantation chitral33

Chitral students are participating in a plantation campaign raised by District Administration and Forest department in Qaqlasht Mastuj pic by Saif ur Rehman Aziz23

Qaqlasht plantation chitral for dawn2

Qaqlasht plantation chitral for dawn
Qaqlasht plantation chitral for dawn23

Chitral students are participating in a plantation campaign raised by District Administration and Forest department in Qaqlasht Mastuj pic by Saif ur Rehman Aziz

Chitral students are participating in a plantation campaign raised by District Administration and Forest department in Qaqlasht Mastuj pic by Saif ur Rehman Aziz2
kaghlasht plantation chitral 2

kaghlasht plantation chitral 3

kaghlasht plantation chitral 4

kaghlasht plantation chitral 5

kaghlasht plantation chitral 6

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7727

سانحہ حویلیاں کی تحقیقاتی رپورٹ کے اجراء میں تاخیر کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر

پشاور)چترال ٹائمز رپورٹ)حویلیاں فضائی حادثے کی رپورٹ جاری نہ کرنے اور شہداء کے لواحقین کو مروجہ قوانین کے تحت معاوضے کی ادائیگی کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ درخواست دائر کردی گئی۔ چترال سے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخارالدین اور عدنان زین العابدین کی طرف سے بیرسٹر اسدالملک نے عدالت عالیہ میں درخواست دائر کی ہے جس میں سیکرٹری شہری ہوا بازی، پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 7دسمبر 2016کو چترال سے اسلام آباد جانے والے پی آئی اے کی پرواز پی کے 661کو حویلیاں کے قریب حادثہ پیش آیا تھا جس میں جنید جمشید، ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ سمیت 42مسافر اور عملے کے پانچ افراد شہید ہوئے تھے۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ گذرنے کے باوجود اس اندوہناک فضائی حادثے کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آسکی۔ اور شہداء کے لواحقین حادثے کی وجوہات معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی پریشانی سے دوچار ہیں۔درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت بتائے کہ دستور پاکستان اور مروجہ بین الاقوامی قوانین کے تحت شہداء کے لواحقین کو معاوضے کے طور پر کتنی ادائیگیاں کی گئیں۔ یہ رٹ درخواست آئین پاکستان کے آرٹیکل 199کے تحت دائر کیا گیا ہے۔ جس میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ سانحہ حویلیاں کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے کے احکامات دیئے جائیں۔ اور رپورٹ کے اجراء میں تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں۔متاثرین کے احساس محرومی کا ازالہ کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور آئندہ ایسے المناک سانحات روکنے کے لئے مناسب پیش بندی کی جائے۔
Pakistan Plane Crash PIA 741922

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7686

حراموش کا جنت نظیر خطہ وادی کٹوال ……… از قلم : زہرا شریف

Posted on

گلگت بلتستان پوری دنیا کے لئے سیاحتی مرکز ہے ۔ یہ نعمتوں سے مالا مال جنت ہے جو پاکستان کے شمال میں واقع ہے ۔ اس علاقے کے پہاڑمختلف نعمتوں کے حامل ہیں ۔یہاں کے پھل، باغات، سبزے ہر چیز اپنی مثال آپ ہے یہاں تک کہ یہاں کے لوگ بھی سب سے منفرد ہیں۔
اس علاقے میں بے شمار سیاحتی مراکز ہیں جن میں سے ایک وادی کٹوال ہے جو حراموش میں واقع ہے اس وادی کی خوبصورتی کو الفاظ میں سمانا کٹھن ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے لیکن اس کے بارے میں بہت کم آگاہی ہے۔اس وادی کی خوبصورتی راقم نے بھی زبانی ہی سنی تھی لیکن اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی مشتاق تھی ، اتفاق سے گرمیوں کی تعطیلات میں مجھے وہاں جانا نصیب ہوا۔اس جنت نظیر وادی تک پہنچنے کے لئے حراموش کے دوسرے علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے اور ایک طویل اور کافی مشکل راستہ طے کرنا پڑتا ہے ۔ چیڑ کے گھنے جنگل کے بعد وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا گلیشیئرآتا ہے جو اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہے۔گلیشیئر سے گزرنا بعض جگہوں میں کٹھن ہے گلیشیئر کے درمیان پانی نہایت آب و تاب سے بہتا ہے ، انسان جب قدرت کی ایسی تخلیقات کو دیکھتا ہے تو حیران رہ جاتا ہے۔

گلیشیئر سے گزرنے کے بعد آبادی شروع ہوتی ہے ، لوگوں نے مٹی کے کچے گھر بنائے ہیں اور ان میں آباد ہیں ، یہاں چشمے کا صاف و شفاف پانی زور و شور سے بہہ رہا تھا ہم اس کے خالص پانی سے سیراب ہوئے ، ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی اور چیڑ کے درخت فراوان موجود تھے، کچھ بچے دنیا و مافیا سے بے خبر کرکٹ کھیلنے میں مصروف تھے ، ایک طرف ندی کا صاف و شفاف نیلگوں پانی خوبصورتی سے بہہ رہا تھا۔بقول اقبال:
صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں
ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو۔

ہوا قدرتی عطر سے معطر تھی اور موسم بھی بہت خوشگوار تھا۔بلندی سے گرنے والے آبشاروں میں پانی موتیوں کی صورت میں چمک رہا تھا چاروں طرف موجود برف سے ڈھکے کوہسار وادی کی خوبصورتی میں اور بھی چار چاند لگا رہے تھے۔کہساروں کی بلندی ، سبزت کی ہریالی م جنگلوں کی خوبصورتی اور پانی کی تیزی اور روانی سے خدا کی قدرت چھلکتی تھی۔یہ خوبصورتی انسان کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اگر یہ مخلوقات اتنی حسین و زیبا ہیں تو ان کا خالق کتنا حسین ہوگا لیکن افسوس انسان خالق سے غافل ہو کر صرف مخلوقات میں ہی کھو کر رہ جاتا ہے ۔ حق تو یہ بنتا ہے کہ انسان ان آیات الہٰی کے مشاہدے سے تسلیم و رضا کے مرحلے پر پہنچ جائے اور دل ہی دل میں رب کے سامنے سجدہ ریز ہو۔
انہی احساسات اور اس خوبصورت ہوا سے اپنے وجود کو تازگی بخشتے ہوئے ہم آگے بڑھ رہے تھے اس خوبصورت سبزے سے گزرتے ہوئے اور بلند و بالا کوہساروں کے حسار میں آگے کی جانب رواں تھے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال کے بقول:
ہو ہاتھ کا سرہانہ سبزے کا ہو بچھونا
شرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو
ہو دلفریب ایسا کوہسار کا نظارہ
پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو
پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی
جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو۔

ان خوبصورت نظاروں سے ہوتے ہوئے ہم جھیل تک پہنچے جو کسی بھی صورت کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ ہرے بھرے میدانوں اور ٹیلوں کے درمیان وسیع رقبے پر محیط جھیل کی کوئی نظیر نہیں تھی ۔ پانی اس قدر صاف و شفاف اور ساکت تھا کہ آسمان بھی اس کی خوبصورتی میں گویا تھا اور پانی کو اپنے رنگ میں رنگ رہا تھا ۔ اپنی منزل پر پہنچ کے ہم نے توقف کیا اور جی بھر اس نظارے سے لطف اندوز ہوئے۔ بہر حال اس بات کا اعتراف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اس وادی کی خوبصورتی کو الفاظ میں سمانا ایسے ہے جیسے سمندر کو کوزے میں بند کرنا۔

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, گلگت بلتستان, مضامینTagged
7658

اوپن یونیورسٹی کے خزاں سمسٹر2017کے امتحانات 9 اپریل سے شروع ہونگے۔۔رفیع اللہ ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر

Posted on

چترال(چترال ٹائمز رپورٹ ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چترال کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر رفیع اللہ خان کے دفتر سے جاری شدہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خزاں سمسٹر 2017کے امتحانات PTC, CT, B.ED پرانا کورس اور میٹرک،ایف اے،ATTCمورخہ 9اپریل2018 سے شروع ہورہے ہیں۔ تمام طلباء و طالبات کورول نمبرسلپ یونیورسٹی کی طرف سے ان کے گھروں کے پتے پر بذریعہ ڈاک ارسال کئے گئے ہیں۔ تاہم اگر کسی طلباء و طالبات کورول نمبر نہ ملنے کی صورت میں یونیورسٹی کی ویب سائٹ (www.aiou.edu.pk )سے رول نمبر ڈاؤن لوڈ کر کے اپنی امتحانات کو یقینی بنائیں۔ مذید معلومات کے لئے دفتر کے نمبرز پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
AIOU 1

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7515

صوبائی حکومت کی اہم پیش رفت،سویٹزرلینڈ حکومت کیساتھ میوزیم کے شعبے میں معاہدہ

Posted on

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ) صوبہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے میوزیم کے شعبے میں سویٹزرلینڈحکومت کیساتھ وفاقی حکومت کے مفاہمتی یاداشت کے تحت ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے مطابق پشاورمیوزیم میں موجود بڑا بدھا سویٹزرلینڈکے رائٹبرگ میوزیم زورچ (Rietberg Museum Zurich)میں نمائش کیلئے رکھا جائے گا یہ نمائش 3ماہ سے زیادہ تک جاری رہے گی تاہم اس دوران بدھا کی انشورنس 20ملین ڈالر کی گئی ہے جس کے ٹوٹنے اور خراب ہونے والی صورت میں یہ رقم محکمہ میوزیم خیبرپختونخوا کو دی جائے گی ، معاہدہ کی مدت 3ماہ 18 دن ہے ،اس سلسلے میں حکومت پاکستان اور سویٹزرلینڈ حکومت کے مابین میوزیم کے شعبے میں مشترکہ تحقیقاتی پروگراموں کے تبادلے ،نوجوان محققین کی صلاحیتوں کو بروکار لانے کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے ، خیبرپختونخوا پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جس نے سویٹزرلینڈ حکومت کے رائٹبرگ میوزیم زورچ کیساتھ مذہبی سیاحت کے فروغ اور خیبرپختونخوا کی جانب سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے سویٹزرلینڈ میں ہونے والی نمائش میں بدھا رکھنے کامعاہدہ کیا ہے یہ بدھا سویٹزرلینڈ میں ہونے والی نمائش میں اپنے سائز کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز بنے گا،محکمہ سیاحت ومیوزیم خیبرپختونخوا حکومت اور رائٹبرگ میوزیم زورچ سویٹزرلینڈ کے مابین اس معاہدے پر دستخط ہوئے ،معاہدے پر دستخط سیکرٹری محکمہ سیاحت، ثقافت، کھیل، آثار قدیمہ ، میوزیم و امورنوجوانان خیبرپختونخوا محمد طارق اور رائٹبرگ میوزیم زورچ کے ڈائریکٹرالبرٹ لٹز(Mr. Albert Lutz) نے کئے ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری محکمہ سیاحت و میوزیم خیبرپختونخوا محمد طارق نے کہاکہ وفاقی حکومت پاکستان کے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے معاہدے میں پہل کی اور اس معاہدے سے صوبہ میں سیاحوں کو ان کے مذہبی مقامات کی جانب راغب کرنے میں مدد ملے گی،معاہدے کے موقع پر سیکرٹری قومی ورثہ و ادبی ڈویژن انجینئر عامر حسن اورڈائریکٹر جنرل آثارقدیمہ و میوزیم اسلام آبادسید جنید اخلاق موجود تھے ۔
TCKP mou for museam developmnet2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, گلگت بلتستانTagged
7493

جاپانی پروفیسروں کا چترال یونیورسٹی میں بحیثت فارن فیکلٹی شمولیت

چترال (چترال ٹائمز رپورٹ) معروف جاپانی پروفیسرڈاکٹر تورونکاہارہ نے گذشتہ دنوں جامعہ چترال میں فارں فیکلٹی کی حیثیت سے شمولیت اختیارکی۔ مورخہ 13مارچ کو ڈاکٹر نکاہارہ نے جامعہ کے ہال میں ایک سیشن سے ” ریاضی میں جدید رجحانات “کے موضوع پر خطاب کیا۔ جس میں جامعہ چترال کے طلبہ کے علاوہ آس پاس کے سرکاری وغیرسرکاری کالجوں کے اساتذہ اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دوسرے سیشن میں ڈاکٹر نکاہارہ نے جاپان اور انگلستان میں سکالرشپ کے حصول کے حوالے سے طلبہ کی رہنمائی کی۔پروفیسر نکاہارا جن کاشمار ریاضی کی دنیاکے چند نامور ماہرین میں ہوتاہے آج کل یونیورسٹی آف جاپان کے پرروفیسر آف ساگا کے عہدے پرفائز ہیں۔اس کے علاوہ ایک دوسرے جاپانی پروفیسرڈاکٹر اوکازاکی بھی جلدہی یونیورسٹی آف چترال میں بحیثت فارن فیکلٹی شمولیت اختیار کرنے والے ہیں۔ یوں دونوں پروفیسرز جامعہ چترال میں اعلیٰ سطحی تحقیق و تعلیم کے پروگراموں کاجلدہی آغاز کریں گے۔اس کے ساتھ جامعہ چترال پاکستان کی تیسری یونیورسٹی بن جائیگی جہاں سنٹر فار ایکسلنس اِن میتھمیٹکس بنائی جارہی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7433

ڈپٹی کمشنر غذر کی کھلی کچہری ،عوام نے مسائل کے انبار لگا دئے

Posted on

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ ڈپٹی کمشنر غذر کی کھلی کچہری ،عوام نے مسائل کے انبار لگا دئے ،بعض مطالبات پر ڈی سی نے موقع پر احکامات جاری کردئے ۔اس موقع پر مختلف محکمہ جات کے ضلعی سربراہان بھی موجود تھے۔کھلی کچہری کے بعد سول ہسپتال چٹورکھنڈ اور کالج کا دورہ بھی کیاگیا۔اس موقع پر عوام علاقہ کی جانب سے مسائل بیان کرتے ہوئے چئیرمین ایکشن کمیٹی سید مدد شاہ نے کہا کہ اشکومن کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے،سرکاری محکموں میں سفارش کے زور پر بھرتیاں ہو رہی ہیں ،گاہکوچ اشکومن روڑ کھنڈر بن چکا ہے،ہسپتال میں لیڈی میڈیکل آفیسر موجود نہیں ،محکمہ جنگلا ت اور محکمہ امور حیوانات برائے نام کے محکمے ہیں اور ان کی کارکردگی صفر ہے۔اشکومن ضلع کا سب سے بڑا تحصیل ہے اور اس کی حدیں بین الاقوامی سرحدوں سے ملتی ہیں اس لحاظ سے یہ حساس ترین تحصیل ہے لیکن اس کے باوجود ترقی کے معاملے میں یہ علاقہ سب سے پیچھے ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلٰی نے اپنے دورے کے موقع پر ایمت کو نیابت کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔برگل ،فمانی اور ہاسس کے دوبارہ اشکومن کے ساتھ شامل کیا گیا ہے ،ان مواضعات کو ان کے حقوق کے ہمراہ اشکومن میں شامل کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔محکمہ تعلیم نے مفت کتابوں کے نام پر طلبہ کے ساتھ سنگین مذاق کیا۔علاقے کے عوام کو محکمہ خوراک ناقص گندم مہیا کررہی ہے۔سرکاری محکہ جات میں گریڈ 5تک کی آسامیوں پر مقامی سطح پر بھرتیاں کی جانی چا ہئے۔سول ہسپتال چٹورکھنڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے دس کنال اراضی دستیاب ہے متعلقہ محکمہ اس کی فوری تعمیر کے سلسلے میں مناسب اقدامات کرے ۔اس موقع پر عوام نے اپنے اپنے علاقوں کے مختلف مسائل بیان کئے اور کہا کہ متحرک اور حقوق کا مطا لبہ کرنے والے افراد پر اے ٹی اے لگا یا جاتا یا شیڈول فور میں ڈالا جاتا ہے جو دہشتگردوں کے لئے بنا ہے۔غذر شہداء کی سرزمین ہے اور یہاں کا بچہ بچہ پاکستان پر جان نچھاور کرنے کے لئے تیا ر ہے۔حقوق کا مطالبہ کرنا آئینی و قانونی حق ہے۔ڈپٹی کمشنر غذر نے بعض مطالبات پر فوری احکامات جاری کر دئے اورمسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی ۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حقوق کے حصول کے لئے احتجاج عوام کا حق ہے لیکن روڈ بلاک کرنا یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ مختلف محکموں کے ذمہ داران نے بھی اپنی کارکردگی اور علاقے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے پراگریس پیش کی۔

بعد ازاں تحصیل آفس کے احاطے میں ڈپٹی کمشنر غذر ودیگر حکام نے پودے لگاکر شجر کاری مہم کا بھی افتتاح کیا ۔ڈی سی غذر نے سول ہسپتال چٹورکھنڈ اور زیر تعمیر کالج کا بھی معائنہ کیااور موقع پر احکامات جاری کئے۔

ghazor khuli kacheri

ghazor khuli kacheri2

ghazor khuli kacheri1

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7377

گلگت:‌SAP اساتذہ مستقلی صوبائی حکومت ،خصوصاََ وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری کا بڑا کارنامہ ہے..زاہد پروین

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)SAPٹیچرز ایسوسی ایشن خواتن وینگ ضلع نگر کی ایک اہم میٹنگ زیر صدارت زاہدہ پروین منعقد ہوئی۔میٹنگ میں ضلع نگر سے خواتین اساتذہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔زاہدہ پروین نے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ SAP اساتذہ مستقلی صوبائی حکومت خاص طور پر وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری کا بڑا کارنامہ ہے۔ہم ضلع نگر کے اساتذہ وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔پسماندہ علاقوں میں2عشروں سے خدمات انجام دینے والے اساتذہ اور طلباء و طالبات کو بنیادی حق دیکر واقعی غریب پروری اور علم دوستی کی ایک نئی مثال قائم کی گئی ہے۔جو سابقہ حکومتوں کو نصیب نہ ہوسکی۔ہم اساتذہ اور طلباء و طالبات اس احسان کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں پہلے سے بھی بڑھ چڑھ کر قوم کے ننھے منھے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دیکر اپنے پیشے پر کوئی حرف آنے نہیں دینا چاہتے زاہدہ پروین نے خواتین ونگ گلگت بلتستان کا اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ مسلسل جدوجہد کی شاندار الفاظ میں تعریف کی اور اساتذہ کو مطمئن رہنے اور ایسوسی ایشن کی ہر حکم کی تعمیل پر زور دیا۔

دریں‌اثنا سیپ اساتذہ گلگت بلتستان کے صوبائی صدر غلام اکبر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یوں تو ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہمیشہ SAP اساتذہ کی حمایت کی ہے لیکن صحافی برادری کا کردار سب سے اہم اور منفرد رہا ہے۔گلگت بلتستان میں مظلوموں کی آواز کو ایوان بالا تک پہنچانے کا واحد ذریعہ میڈیا ہے۔آج سیپ اساتذہ کو حقوق مل رہے ہیں تو اس میں مقامی اخبار اور مقامی صحافی برادری کا SAP اساتذہ مستقلی مسلے پر خصوصی توجہ اور اہمیت دینے کی بدولت ہے۔کچھ اخبار اور کچھ صحافی برادران کی خدمات کو تو ہم کبھی بھی بھول نہیں سکتے گلگت بلتستان نے1464اساتذہ اور طلباء و طالبات آپ سب کے ناقابل فراموش خدمات اور احسانات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔آج وہ وقت آپہنچا ہے کہ بے لوث خدمت کرنے والوں کو وہ عزت و مقام دیں جس کے وہ حقدار ہیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7373

غازیاں گلگت بلتستان کا اجلاس، سی پیک میں سابق فوجیوں کو ترجیح دینے اور پینشن میں اضافے کا مطالبہ

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ ) اتوارکے دن غازیان گلگت بلتستان سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا ایک اہم اجلاس زیر صدار جناب ریٹائرڈ کرنل عبید اللہ بیگ صاحب دنیور چوک کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔تلاوت کلام پاک(ر)صوبیدار محمد اشرف خان نے کی۔میٹنگ کے دوران شرکاء نے سابقہ فوجیوں کے مسائل کے بارے میں اظہار خیال کیا گیا۔اور مندرجہ ذیل امور پر بحث مباحثے کی بعد قرار داد پیش کی۔

نمبر۱۔ گلگت بلتستان میں پینشنر کی تعداد75ہزار سے تجاوز کر گئی ہے
جن کے خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت الوقت گلگت بلتستان سے توقع کی جاتی ہے کہ ان کو سی پیک کیلئے ملازمتوں میں ان کے قابلیت اور اہلیت کے مطابق ترجیح دی جائے۔

نمبر۲۔ پاکستان کے دوسرے صوبوں کی طرح پاکستان کے آئین کے مطابق گلگت بلتستان کے مختلف محکموں میں ان کی قابلیت اور اہلیت کے مطابق ملازمتیں دی جائیں۔

نمبر۳۔ گلگت سکاؤٹس ناردرن سکاؤٹس اور قراقرم سکاؤٹس کے این ایل آئی میں شمولیت کے بعد ان کی پینشن نہ ہونے کے برابر ہے۔حکومت الوقت سے استدعا ہے کہ1976 ؁ء کے بعد پینشیئر کے پیشن میں اضافہ کیا جائے۔

نمبر۴۔ حالیہLOCپر بھارتی شیلنگ کا بھرپور طریقے سے پاک فوج کے جواب کو سراہا گیا اور یقین دلایا کہ جی بی کے سارے غازیان اپنے فوجی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7303

اوپن یونیورسٹی کے داخلے فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں 30مارچ تک توسیع ۔۔رفیع اللہ

Rafiullah
چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے داخلے فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں 30مارچ تک توسیع کر دی گئی ہے۔ یہ بات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریجنل ڈائریکٹر رفیع اللہ خان نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ۔انھوں نے کہا کہ بہار2018کے داخلے میٹرک سے پوسٹ گریجویٹ سطح تک کے تمام پروگرام کے داخلے فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں30مارچ2018تک توسیع کردی ہے ۔بغیر کسی اضافی چارجز (لیٹ فیس) کے داخلے فارمز جمع کراسکتے ہیں۔ داخلہ فارمز ریجنل آفس کے علاوہ دروش، بونی،گرم چشمہ ، مستوج، بریپ ، تورکہو، شاہگرام، او ر موڑ کہو سنٹروں میں دستیاب ہونگے۔ اور داخلہ فارمز یونیورسٹی کے ویب سائڈ سے بھی ڈاؤں لوڈ کی جاسکتی ہے۔ مذید معلومات کے لئے ویب سائٹ www.aiou.edu.pk اوردفتر کے نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ –

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7295

وزیر اعلیٰ جی بی SAPاساتذہ کی مستقلی کو جلد عملی جامہ پہنائیں گے، باضابطہ اعلان کے منتظر ہیں۔۔ملکہ حبیبہ

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) SAPٹیچرز ایسوسی ایشن خواتین ونگ گلگت بلتستان کی صدر ملکہ حبیبہ سینئر نائب صدر جینوا خاتون اور نائب صدر زینب خاتون نے اپنے ایک مشترکہ اخباری بیان میں وزر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کو خراج تحسین پیش کیاہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حافظ حفیظ الرحمن ایک غیرت مند اور ایماندارشخصیت ہیں۔حافظ حفیظ الرحمن نے ہمیں بہنیں کہہ کر مسلے کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔آج ہمیں اس بات کی بہت ہی زیادہ خوشی ہے کہ ہمیں روڈ پر آنے کو نوبت آنے نہیں دیا اور ایک سچا حافظ قرآن اور غیرت مند بھائی ہونے کا عملی ثبوت دیا ۔ہمیں یقین تھا کہ ہر صورت اساتذہ کی مستقلی کو عملی جامہ پہنائیں گے۔گلگت بلتستان کے تمام خواتین اساتذہ کی طرف سے وزیر اعلیٰ وزیر تعلیم تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کو مبارک باد دیتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ایسوسی ایشن وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔انشاء اللہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے بعدSAP اساتذہ ہر ضلعے میں خوشیاں منائیں گے۔SAPاساتذہ وزیر اعلیٰ کے باضابطہ اعلان کے منتظر ہیں۔

پاکستان نے مسلم لیگ نون کے صوبائی صدر احسان علی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے گلگت بلتستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پچھلے منصوبے مکمل ہورہے ہیں اور نئے منصوبوں کا جال بچھایا جارہا ہے اور سب سے اہم اور دیرینہ تعلیمی مسلہ جس پر سابقہ حکومتوں نے صرف جھوٹ پر مبنی سیاست کی۔وزیر اعلیٰ نےSAP اساتذہ کے مستقلی کا مسلہ حل کرکے ثابت کیا کہ ہماری پارٹی فیصلے دباؤ پر نہیں بلکہ علاقے کے بہتر مفاد کو مدنظر رکھ کر کرتی ہے۔عوامی حلقوں8 میں اس اہم فیصلے کو بہت سراہا گیا ہے۔واقعی وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم نے کم وقت میں مشکل مسلے کا حل تلاش کرکے پارٹی کا نام روشن کیا ہے۔SAPاساتذہ کی بڑی قربانیاں ہیں۔ان کی مستقلی سے گلگت بلتستان میں تعلیمی انقلاب برپا ہوگا اورSAPاساتذہ اور ان کے زیر سایہ طلباء و طالبات کو بھی بنیادی حقوق ملیں گے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان
7274

ایف جی انٹرکالج چٹورکھنڈ میں شجر کاری مہم کا آغاز،پرنسپل اور طلبہ نے پودا لگاکر مہم کا افتتاح کیا

Posted on

اشکومن(نمائندہ چترال ٹائمز) ایف جی انٹرکالج چٹورکھنڈ میں شجر کاری مہم کا آغاز،پرنسپل اور طلبہ نے پودا لگاکر مہم کا افتتاح کیا۔اس سلسلے میں کالج میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا،پرنسپل انٹر کالج چٹورکھنڈنے کالج کے احاطے میں پودا لگا کر مہم کا آغاز کیا۔شجر کاری مہم میں ٹیچنگ سٹاف اور طلبہ وطالبات نے بھر پور حصہ لیا۔اس موقع پر پرنسپل نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔درخت ماحول کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لئے طلبہ وطالبات اس مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ درخت لگاکر ماحول کو انسان دوست بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کالج کے مسائل کے حوالے سے پرنسپل نے کہا کہ فی الحال کالج کی عمارت زیر تعمیر ہے اسی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے،لیبارٹری کے سامان پہنچ چکے ہیں ،عمارت مکمل ہوتے ہی لیبارٹری کو چالو کیا جائے گا نیز ان کی کوششوں سے کالج کے لئے خصوصی گرانٹ کی منظوری ملی ہے ،آئندہ مالی سال کے آغا ز سے فنڈز فراہم کئے جائیں گے جس سے طلبہ کو فیس سے چھٹکارا ملے گا۔
chathorkhand shajarkari2

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7270

اشکومن ، ممتاز علی انداز ؔ کے نئے کھوار البم ’’تہ غیچھاری کونی‘‘ کی تقریب رونمائی

Posted on

اشکومن(نمائندہ چترال ٹائمز) ممتاز علی انداز ؔ کے نئے البم ’’تہ غیچھاری کونی‘‘ کی تقریب رونمائی،کھوار زبان سے محبت رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،رحمت علی ،صابر شاہ صابر،ممتاز علی انداز نے اپنے کلام سنا کر محفل لوٹ لی ۔تقریب کا اہتمام مقامی گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا جس کی میزبانی احباب سخن کھوار نے کی ۔اس تقریب کے مہمان خصوصی ہمدرد فاؤنڈیشن کے بانی و چئیرمین راجہ ایوب تھے جبکہ صدارت سید شہزاد حسین نے کی۔ممتاز علی انداز کھوار زبان کے مشہور شاعر ہیں جن کی شاعری گلگت بلتستان اور چترال میں یکساں پسند کی جاتی ہے۔نئے البم’’ تہ غیچھاری کونی ‘‘میں ستار کے ساتھ رباب اور بانسری کے ساتھ جدید موسیقی کی آمیزش سے البم کو چار چاند لگائے گئے ہیں ۔البم کی رونمائی مہمان خصوصی راجہ ایوب نے کی ،بعد ازاں محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا،ضلع غذر کے مشہور شاعرو گلوکار رحمت علی،صابر شاہ ،ممتاز علی اندازنے اپنے کلام سنا کر حاضرین سے خوب داد سمیٹی اس کے علاوہ ابھرتے ہوئے فنکار نیت جان تمنا،داؤد معطر،دیدار جان اور میر عالم نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔کامیڈی فنکار حسین جانی نے خاکوں کے ذریعے محفل کو زعفران زار بنا دیا۔محفل رات گئے اختتام پذیر ہوا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7267

چترال کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے نئی حلقہ بندیوں کے خلاف عدالتی اور احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

پشاور(نادرخواجہ سے) چترال کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں میں چترال کی صوبائی اسمبلی کی ایک نشست ختم کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالتی جنگ لڑنے اور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے جبکہ فیصلہ واپس نہ ہونے کی صورت میں الیکشن 2018کے بائکاٹ کی دھمکی دیدی ہے ۔ اس بات کا اعلان گزشتہ روزسی سی ڈی این اور چترال چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایم پی ہاسٹل میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں کیا گیا کانفرنس میں پی پی پی کے اراکین اسمبلی سلیم خان ، سردارحسین شاہ ، پی ٹی آئی کی ایم پی اے فوزیہ بی بی ، پی ٹی آئی اپر چترال کے صدر رحمت غازی ، پاکستان مسلم لیگ کے شہزادہ پرویز ، سی سی ڈی این کے کوچئیر مین سرتاج احمد خان ، مسلم لیگ ن کے محمد وزیر جے یو آئی کے مولانا فتح لباری ، محمد جمیل ، محمد سمیع ، جماعت اسلامی کے عبدالحق ، چترال جرنلسٹ فورم کے صدر ذالفقار علی شاہ جنرل سیکرٹری نادرخواجہ ، غفران ایڈوکیٹ ، قاسم ،چترالی بازار کے صدر عبدالرازاق سمیت دیگر معززین علاقہ شریک تھے۔ کانفرنس میں مقررین نے الیکشن کمیشن اور محکمہ مردم شماری کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو چترال جیسے پشماندہ علاقے کے ساتھ نا انصافی قرار دیا اور کہا کہ چترال رقبے کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے جہاں دو ایم پی اے کی بجائے مزید سیٹ کی ضرورت تھی لیکن غلط مردم شماری میں آبادی کو کم ظاہر کرکے اس پسماندہ ضلع کے عوام کو عوامی نمائندگی کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا جس کو چترال کے عوام کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے کانفرنس میں غفران ایڈوکیٹ کی سربراہی میں وکلاء پر مشتمل پینل تشکیل دی گئی جو اس اقدام کے خلاف الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کرے گی اور اعلی عدالت میں بھی اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔ کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سیٹ کی عدم بحالی کی صورت میں آنے والے عام انتخابات کے مکمل بائکاٹ کا اعلان ہوگا۔کانفرنس میں کہا گیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین چترال کے کونے کونے میں جاکر اپنے حق کے حصول کے لئے ضلع کے عوام کو متحرک کریں گے۔ چترالی عوام اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے جبکہ اس حوالے سے ملکی سطح پر مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی متحرک کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ فوری طور پر وکلاء کا پینل مردم شماری و الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کی جائے گی چترالی عوام تمام چترال میں سیاہ پٹیان باندھ کر اپنے احتجاج ریکارڈ کرے گی۔ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پارٹی سربراہان ، ایم پی اے ، ایم این اے بشمول ضلع ناظم مختلف پارٹیوں کے مرکزی قائدین سے رابطہ کرکے اس مسئلے کو عوامی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔صوبائی اسبملی کی طرح ڈسٹرکٹ اسمبلی اور تحصیل اسمبلی میں بھی اس فیصلے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جائے گی کانفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم نے ہر قسم کی جدوجہد کی یقین دہانی کرائی اور کانفرنس کے شرکاء کو اس جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا۔
chamber of commerce and ccdn chairman sartaj3

chamber of commerce and ccdn chairman sartaj122

chamber of commerce and ccdn chairman sartaj12

chamber of commerce and ccdn chairman sartaj1

chamber of commerce and ccdn chairman sartaj

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7162

چترال بونی مستوج شندور روڈکی نظر ثانی لاگت 16.75بلین روپے کی منظوری دیدی گئی۔۔شہزادہ افتخار الدین

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین الدین نے چترال کے عوام خصوصا سب ڈویژن مستوج کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایکنک ( ECNEC)نے چترال بونی مستوج شندور روڈ کی نظرثانی لاگت 16.75بلین روپے کی منظوری دی ہے ۔ چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ افتخا ر نے کہا کہ چترال شندور روڈ کی منظوری کا آٹھارواں مرحلہ مکمل ہوگیا ۔ اگلااور اخری مرحلہ ٹینڈر کا ہوگا جو ضروری کاروائیوں کے بعد کیا جائیگا۔

ایم این اے نے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم بہت جلد ان سڑکوں اور گیس پلانٹس کی افتتاح کیلئے چترال کا دوبارہ دورہ کریں گے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کہ چند مہینوں کے اندر اس روڈ پر باقاعدہ تعمیری کام شروع ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7159

SETA گلگت کے صدر سینئر استاد، معروف کالم نگار شکور علی زاہدی کی وفات پر تین روزہ قران خوانی کا اہتمام

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)سپیشل ایجوکیشن ٹیچرز ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کے صدر سینئر استاد، معروف کالم نگار اور سپیشل افراد کے حقوق کے علمبردار شکور علی زاہدی کی ناگہانی وفات پر سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس گلگت میں تین روزہ قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔ قرآن خوانی کے دوسرے روز اختتامی دعا سے خطا ب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر بشارت اللہ نے کہا کہ شکور علی زاہدی ایک عظیم انسان تھے ، وہ خود معذور تھا مگر اس نے نارمل لوگوں سے زیادہ کام کر دکھایا ۔ وہ سپیشل ایجوکیشن کا ایک ایسا فرد تھا جس کا دل ہر وقت ان معذور بچوں کے لئے دھڑکتا تھا، وہ اپنے آخری لمحات تک اس ادارے کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے کوشاں تھے۔دعائیہ پروگرام سے ڈی ڈی او سپیشل ایجوکیشن غلام حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکور علی زاہدی مرحوم کے مشن کو جاری رکھنا ہی اس سے محبت کا ثبوت ہے اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے کسی سنٹر یا حال کو مرحوم شکور علی زاہدی سے منسوب کیا جائے۔
ٹیچرز ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری قاری احسان اللہ نے کہا کہ شکور علی زاہدی کی موت سپیشل ایجوکیشن اور گلگت بلتستان کے لئے عظیم سانحہ ہے ، شکور علی زاہدی جیسے لوگ پیدا ہونے میں صدیاں لگیں گی اور اس عظیم سانحے میں ہم تمام سٹاف ان کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ آخر میں تمام سٹاف نے ان کی مغفرت اور بلند درجات کے لئے دعا کی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7145

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے داخلے فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں 30مارچ تک توسیع کر دی گئی ۔۔ڈائریکٹر

Posted on

چترال(چترال ٹائمز رپورٹ ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چترال کے ریجنل ڈائریکٹر رفیع اللہ خان نے چترال ٹائمز کو بتایا کہ بہار2018کے داخلے میٹرک سے پوسٹ گریجویٹ سطح تک کے تمام پروگرام کے داخلے فارمز جمع کرانے کی تاریخ میں30مارچ2018تک توسیع کردی گئی ہے ۔بغیر کسی اضافی چارجز (لیٹ فیس) کے داخلے فارمز جمع کراسکتے ہیں۔ داخلہ فارمز ریجنل آفس کے علاوہ دروش، بونی،گرم چشمہ ، مستوج، بریپ ، تورکہو، شاگرام، او ر موڑ کہو سنٹروں پر دستیاب ہونگے۔ اور داخلہ فارمز یونیورسٹی کے ویب سائڈ سے بھی ڈاؤں لوڈ کی جاسکتی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7076

آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیرانتظام لوئر چترال کے اساتذہ کے اعزاز میں ٹیچر ریکوکنیشن ڈے پروگرام

Posted on

چترال(چترل ٹائمز رپورٹ)  آغا خان ایجوکیشن سروس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس ادارے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی مربوط نطام موجود ہے۔چترال میں کئی قسم کے ادارے  تعلیم کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں لیکن اے کے ای ایس کا  فرق واضح نظر آتا ہے ۔اس فرق کو سمجھنے کے لیے  چترال کے دُور دراز علاقوں میں جاکے تعلیمی  حالت کو دیکھنا ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کیپٹن ریٹائرڈ منصورآمان نے آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیرانتظام لوئر چترال کے اساتذہ کے اعزاز میں منعقدہ ٹیچر ریکوکنیشن  ڈے کے حوالے سے  پروگرام میں  کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چترال میں کرئیرپلاننگ کے حوالے سے خاص کر سی ایس ایس کی تیاری کے حوالے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔کیونکہ ان مقابلہ جاتی امتحانات کی طرف جانے کا تناسب چترال میں بہت کم ہے ۔ انہوں نے چترال میں خود کشی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا اور اس میں کمی لانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

akesp chitral teachers recognition day

اساتذہ کی خدمات کے اعتراف میں منعقدہ اس تقریب کے پہلے حصے کے مہمان ِ خصوصی  پرنسپل ڈگری کالج  بونی پروفیسر ممتاز حسین تھے انہوں نے اپنے خطاب میں  کہا کہ اساتذہ کی حوصلہ افزائی میعار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے انتہائی ضروری  ہے۔ اس  قسم کے  اقدامات  کی وجہ سے بہترین لوگ تعلیم کے شعبے کی طرف آئیں گے۔ پروفیسر صاحب نے آغا خان ایجوکیشن سروس کی معیاری تعلیم کے فروع میں اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے تربیت یافتہ ٹیچرز جب گورنمنٹ سیکٹر میں آتے ہیں تو یہ اپنے اے کے ای ایس کی روایات بھی ساتھ لاتے ہیں اوراس وجہ سے سرکاری شعبے کی ترقی میں بھی بالواسطہ  طور پر اے کے ای ایس کا کردار نطر آتا ہے۔

akesp chitral teachers recognition day3

صدر ریجنل کونسل  لوئر چترال محمد افضل نے   اپنے صدارتی خطاب میں چترال کی تعلیمی ترقی میں  آغاخان ایجوکیشن سروس کی کاوشوں کو  سراہا اور اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔اور آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

 

تقریب کے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اور ٹیچر ریکوکننشن ڈے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے جنرل منیجر اے کے ای ایس پی چترال بریگیڈئر (ر) خوش محمد  نے کہا کہ آغا خان ایجوکیشن سروس کے پاس اساتذہ ٔ کرام کی کارکردگی کو جانچنے  کا ایک عمدہ نطام ہے جس کو عرف عام میں  PMRSیعنی پرفارمنس مینیجمنٹ اینڈ ریوارڈ سسٹم کہتے ہیں۔ یہ نظام پورے سال کی کارکردگی کو جانچنے کا ایک ذریعہ ہے۔جس میں تین بنیادی پہلؤوں  یعنی کمرہ ٔ جماعت میں پڑھانا ،،طلبا و طالبات  کے امتحانی نتائج اوراساتذہ ٔ کرام کے دوسرے پیشہ ورانہ کارکردگی کودیکھا جاتا ہے۔ اساتذہ کرام جب اپنی کارکردگی کو تین سالوں تک مسلسل برقرار رکھیں گے تو ان کو ایک درجہ ترقی ملتی ہے ۔

akesp chitral teachers recognition day1

اس سال 102 اساتذہ کرام کو پینتیس ہزار، پچاس ہزار اور پچہتر ہزار تک  کے نقد انعامات  جو کہ چالیس لاکھ اسی ہزار روپے بنتے ہیں  بونس  کے طور پر دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اساتذہ ٔ کرام ہی کی بدولت ہمارے طلباؤ طالبات اعلیٰ ملکی اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ جن میں  اے کے یو، جی آئی کے، لمز، این سی اے، کامسٹ، آئی بی اے، نسٹ- یونیورسٹی آف سنٹرل ایشیا، یونائیڈڈ ورلڈ کالجز،  ایشین یونیورسٹی فار ویمن کے ساتھ یوتھ ایکس چینج پروگرام کےضمن میں  امریکہ کے تعلیمی ادارے شامل ہیں۔

akesp chitral teachers recognition day1234

تقریب میں ادارے کی طرف سے مختلف کیٹیگری میں بونس حاصل کرنے والے ٹیچرز کو چیک، سووینیئر، سرٹیفیکٹس اور تعریفی اسناد اور اسٹار ٹیچرز کو بیجیز پہنائے گئے۔  اساتذہ ٔ کرام کی نمائندگی کرتے ہوئے  اسکول ہیڈ آغاخان سکول روئی  میران شاہ نے ادارے کا شکریہ ادا کیا۔ اور مزید اخلاص کے ساتھ ادارے کی خدمت   کرکے اپنے علاقے میں علم کی روشنی پھیلانے کےعزم کا اظہار کیا ۔

 

پروگرام میں آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول کے میوزک کلب کے بچوں نے  موسیقی کے ذریعے حاضرین کو محظوظ کیا ۔جسے حاضرین نے خوب سراہا اور داد دی اور مہمان خصوصی نے ان بچوں کو انعامات سے نوازا۔  تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی نطامت عطا حسین اطہر اور محمد جلال الدین نے کی ۔

akesp chitral teachers recognition day123

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
7043

حافظ حفیظ الرحمن نے SAPاساتذہ کی محرومیوں کو دور کرکے تعلیم دوست ہونے کا ثبوت دیا۔۔غلام اکبر

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ)SAPٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کا صدر غلام اکبر نے ضلع گلگت کے اساتذہ کے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ1994 ؁ء سے اب تک حکومتیں بنی اور چلی گئیں لیکن کوئی ایک بھی ایسی شخصیت نہیں ملی جو مظلوم اساتذہ کو ان کا جائز حق دینے کی جرأت کرسکے۔اسکی بنیادی وجہSAP سکول اساتذہ اور طلباء و طالبات کا تعلق غریب و پسماندہ علاقوں سے ہونا تھا۔
یہی وجہ تھی کہ ہر کوئی اس اہم تعلیمی مسلے کے حل کو ناممکن سمجھتے تھے حقائق پر پردہ ڈال کر ان سکولوں کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کے ساتھ ظلم روا رکھ کر جائز حق سے محروم رکھا گیا۔

 

گلگت بلتستان کے756سکولوں میں58000طلباء و طالبات ہیں جن میں75%طالبات ہیں کو 1464 SAPاساتذہ زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔اساتذہ میں80%خواتین ہیں۔دو عشروں میں کسی نے بھی اس اہم تعلیمی مسلے پر توجہ نہیں دی۔ لیکن حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے دو سالہ دور اقتدار میں ہی SAPاساتذہ اور غریب طلباء و طالبات کی محرومیوں کو دور فرما کر غریب پرورتعلیم دوست اور عظیم لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔

 

وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری، وزیر تعلیم ، دیگر تمام وزراء و ارکان اسمبلی فنان سیکریٹری اور سیکریٹری تعلیم کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے آج 1464مظلوم اساتذہ کی مستقلی کی دیرینہ مسلہ مکمل طور پر حل ہوا ہے۔اس عظیم تاریخی تعلیمی کارنامے پر تمام اساتذہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ اور ٹیم، چیف سیکریٹری اور پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
7026

وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور سنولیپرڈ فاونڈیشن کے زیر اہتمام چترال میں جنگلی حیات کا عالمی دن منایا گیا

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) جنگلی حیا ت کا عالمی دن کی مناسبت سے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور سنولیپرڈ فاونڈیشن نے جنگلی حیات کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لئے واک کا اہتمام کیا جوکہ چیو پل سے شروع ہوکر اتالیق بازار میں احتتام پذیرہوا جس میں سول سوسائٹی کے افراد نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ بعدازاں ایک مقامی ہوٹل میں سیمینار منعقد ہواجس میں ڈی۔ ایف ۔ او وائلڈ لائف اعجاز احمد، ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک ارشاد احمد،سنولیپرڈ فاونڈیشن کے آفس ہیڈ خورشید علی شاہ ، ایس ڈی ایف او وائلڈ لائف الطاف علی شاہ، نان ٹمبر فارسٹ کے فارسٹ افیسر اعجاز احمد اور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر احمد الدین اور مقامی سکول کے طلباء نے جنگلی حیات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈی ایف او وائلڈ لائف اعجاز احمد نے کہاکہ خیبر پختونخوا ملک کا وہ صوبہ ہے جہاں جنگلی حیات کی سب سے ذیادہ تنوع پایا جاتا ہے جس کا انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں پائی جانے والی میمل کے 188اقسام میں سے 98 ، پرندوں کی 668میں سے 455اور رینگنے والے جانوروں کی 177میں سے 43اس صوبے میں پائے جاتے ہیں اور چترال بھی حیاتیاتی تنوع کے لئے صوبے میں ایک خاص مقام کا حامل ہے۔ انہوں نے لوکل کمیونٹی پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کوئی سرکاری محکمہ یا این جی او کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک اسے کمیونٹی کی بھر پور مدد اور تعاون حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کمیونٹی کی کوششوں سے چترال میں کشمیر مارخور کی آبادی تسلی بخش سطح پرآگئی ہے اور کشمیر مارخور کی ٹرافی شکار سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80فیصد حصہ کمیونٹی کو جاتی ہے۔ا نہوں نے مرغابیوں کی شکاریوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ شکارکردہ مرغابیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے اجتناب کریں بصورت دیگر ان کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی چاہے ان کے پاس بندوق کا لائسنس اور شکار کا پرمٹ بھی ہوں۔ اس موقع پر اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سنو لیپرڈ فاونڈیشن کے آفس ہیڈ خورشید علی شاہ نے کہاکہ برفانی چیتا اور دوسرے درندے اب معدومیت کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے ایکو سسٹم میں برفانی چیتے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس کی عدم موجودگی میں کسی علاقے کی جنگلی حیات کی آبادی میں توازن برقرار نہیں رہتا جس کا بالواسطہ اور بلاواسطہ اثر انسانی آبادی پر پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چترال برفانی چیتے کا قدرتی مسکن ہے اور یہاں اس جنگلی جانور کی بقااور تحفظ کے لئے سنولیپرڈ فاونٖڈیشن گزشتہ کئی سالوں سے کوشان ہے اور کمیونٹی کو اس طرح منظم کیا گیا ہے کہ اب مقامی لوگ خود اس جانورکا محافظ بن گئے ہیں۔ اس موقع پر مہمان خصوصی احمد الدین نے کہاکہ بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کی ضروریات ، مساکن کی تباہی، غیر قانونی شکار جیسے عوامل جنگلی حیات کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔

world wild life day observed in chitral2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6982

گلگت ، مڈل گرلز سکول شکیوٹ میں ٹیچرز تعینات کر کے طالبات کے مستقبل کو بچایا جائے۔۔مولانا رحمت اللہ

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) مڈل گرلز سکول شکیوٹ میں ٹیچرز تعینات کر کے سینکڑوں طالبات کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ اس وقت پورا سکو ل ایک استانی اور چند والنٹیئراستانیوں کے رحم و کرم پر ہے جو اسی سکول کی سینئر طالبات ہیں جس کی وجہ سے طالبات کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ بار ہا مطالبے کے باوجود محکمہ تعلیم ٹس سے مس نہیں ہو رہا، والدین مجبور ہو کر بچیوں کو سکول سے اٹھانے پر مجبور ہیں یا طالبات خود پانچویں کلاس کے بعد تعلیم کو خیر آباد کہنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔محکمہ تعلیم فی الفور ٹیچرز کی کمی کو دو ر کرے۔ مڈل گرلز سکول شکیوٹ کے لئے اپائمنٹ ہو کر دوسرے سکولوں میں ڈیوٹیاں دینے والی استانیوں کو فی الفور شیکیوٹ سکول بھیج دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اطلاعات و نشریات جمیعت علماء اسلام گلگت و سرپرست اعلیٰ شکیوٹ یوتھ موومنٹ مولانا رحمت اللہ سراجی نے گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان سے ایک اہم ملاقات کے بعدایک اخباری بیان میں شکیوٹ کے دیرینہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی و جمہوری حق ہے حکومت اس بات کی ذمہ دار ہے کہ وہ ہر شہری یا دور دراز کے دیہات میں رہنے والے عوام کو تمام تر تعلیمی سہولیات ان کے دہلیز پر مہیا کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہروں اور دیہاتوں میں معیاری تعلیمی ادارے قائم کرے اور تعلیم یافتہ ٹیلنٹڈ اور کوالیفائڈ اساتذہ کو تعینات کرے۔ انہوں نے کہا کہ مڈ ل سکول شکیوٹ میں ٹیچرز کی عدم تعیناتی کا مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے سائنس اور میتھ جیسے اہم مضامین تو دور کی بات صحیح معنوں میں اردو پڑھانے والی ٹیچرز بھی موجود نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شکیوٹ گلگت بلتستان کو وہ بد قسمت گاؤں ہے جہاں آبادی تین سو سے تجاوز ہونے کے باوجود اب تک بوائز پرائمری سکول تک موجود نہیں۔ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری فوری طور پر نوٹس لیکر بوائز پرائمری قائم اور مڈل گرلز سکول شکیوٹ میں اساتذہ کی کمی کو فی الفور دور کرے اور سینکڑوں طالبات کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچائے اور تعلیم دوستی کا ثبوت دیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6979

تما م غیر رجسٹرڈ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کیلئے 31مئی 2018تک مختلف جرمانوں کیساتھ توسیع دیدی گئی

Posted on
سوات ( چترال ٹائمز رپورٹ ) کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق تما م غیر رجسٹرڈ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن (ڈاکومینٹیشن ) کیلئے 31مئی 2018تک مختلف جرمانوں کیساتھ توسیع دی گئی ہے۔چنانچہ مارچ 2018 کیلئے 1000روپے جرمانہ،اپریل 2018کیلئے 2000روپے جرمانہ اور مئی 2018کیلئے 3000روپے جرمانہ مقر ر کیا گیا ہے۔تمام غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے مالکان کو خبر دار کیا گیا ہے کہ وہ 31مئی2018سے پہلے پہلے اپنی گاڑیاں متعلقہ رجسٹریشن پوائینٹس میں مقررہ جرمانوں کے ساتھ رجسٹرڈ کروائیں ۔ آخری تاریخ کے بعد تمام غیر رجسٹر ڈ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
6977

پولیو مہم کے دوران کسی بھی قسم کی غفلت اور غیر زمہ داری کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔۔۔ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ڈپٹی کمشنر چترال ارشادسودھرنے کہا ہے کہ پولیو مہم میں محکمہ صحت کے اہلکاروں کی طرف سے کسی بھی قسم کی غفلت اور غیر ذمہ داری کو برداشت نہیں کیا جائے گا جن کو آخر ی مرتبہ سخت تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ متعین ذمہ داریوں کو سوفیصد نبھانے کی کوشش کریں بصورت دیگر اپنے خلاف سخت ترین کاروائی کے لئے تیار رہیں۔ جمعرات کے روز اپنے دفتر میں پولیو کے خاتمے کے لئے ضلعی کمیٹی (ڈیپک) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے 12مارچ سے شروع ہونے والی مہم کے لئے تیاریوں کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مہم سے قبل کے تمام مراحل کو نہایت اختیاط سے اس طرح ترتیب دی جائے کہ سوفیصد ٹارگٹ تک رسائی میں کوئی مشکل پیش نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ 6مارچ تک یونین کونسل سطح پر مایکروپلان کی تیاری اور 9مارچ تک ویلیڈیشن رپورٹ کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر اسراراللہ، ایڈیشنل ڈی سی منہاس الدین، ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر فیاض رومی ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پولیو ایریڈیکیشن افیسر ڈاکٹر کمال اور مختلف سرکاری محکمہ جات کے افسران موجود تھے۔ اس موقع پر ڈی۔ سی نے مختلف سرکاری محکمہ جات کے ضلعی سربراہوں کی عدم موجود گی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان سے جواب طلبی کا حکم دیا جبکہ ناقص کارکردگی کے حامل چرون، دراسن، تریچ اور بروز یونین کونسلوں کے یو نین کونسل مانیٹرنگ افیسروں کو زبانی وضاحت کو موقع دیا اور انہیں آئندہ کے لئے کارکردگی بہتر بنانے کی تاکید کی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6950

صوبے کے مختلف حصوں میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش بھی متوقع،۔۔۔پی ایم ڈی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کی اطلاعات کے مطابق مغربی ممالک کی طرف سے آنے والی مغربی لہر کا ملک کے مغربی حصوں میں داخل ہونے کا امکان ہے جوملک کے بالائی حصے کوجمعرات کے دن اپنی گرفت میں لے سکتی ہیں۔ پی ایم ڈی نے مزید مطلع کیا ہے کہ اس موسمی نظام کے زیر اثر خیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں بجلی کی گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش بھی متوقع ہے ۔ ہزارہ اورملاکنڈ ڈویژنوں میں پہاڑوں پربرف باری کا بھی امکان ہے ۔پی ایم ڈی کے مطابق جمعرات اورجمعہ کوبارش کا امکان ہے ۔ پی ڈی ایم اے نے صوبے کی ضلعی انتظامیہ کو اس سلسلے میں حفاظتی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کیلئے کہا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6947

ممبران اسمبلی آئینی حقوق مانگنے سے پہلے گلگت بلتستان کے عوام کو انسانی اور بنیادی حقوق دو۔۔۔مسعود

گلگت (پ۔ر)مسعود الرحمن سیکریٹری جنرل مرکزی انجمن تاجران گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ انجمن تاجران ویلفیئر ادارہ ہے۔ان سے کئی قسم کے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔حکومت کو چاہئے کہ ان کو ہر قسم کی تعاون کو یقینی بنایا جائے تو یہاں کئی اور لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے۔کیونکہ گلگت بلتستان میں فیکٹری کارخانے تو نہیں ہیں صرف دکانوں میں ہزاروں کے حساب سے بیروزگاروں کو روزگار دیا گیا ہے۔۔اگر حکومت نے ان کو بے جا تنگ کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس سے کئی لوگوں کی روزگار کا سلسلہ رک جائے گا۔اور کئی بھیک مانگنے والے اور ضرورت مند لوگوں کی ہرطرف سے تعاون کررہی ہے۔اسکے علاوہ آٹے کا نظام لوگوں کی دہلیز پر پہنچانے کا کام تاجروں کی وجہ سے ڈیلر شپ کا نظام متعارف کرایا ہے۔پہلے صرف سول سپلائی آفس تک محدود تھا ٹیکس کا نظام دو دفعہ ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔بجلی کا نظام ٹھیک کرانے اور بجلی کے دونمبر میٹر اور بجلی کی سستی قیمت کیلئے کئی دفعہ ہڑتالیں کرکے نظام ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔گندم سبسڈی کو بحال کرانے میں ایکشن کمیٹی کا بھرپور ساتھ دیا۔دیگر کئی اہم عوامی ایشوز کے حل کرانے میں تاجر برادری عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اسمبلی ممران نہ تو وہ اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں نہ عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں آئے دن عوام مسائل لیکر تاجروں کے پیچھے آرہے ہیں۔ممبران اسمبلی سے گزارش ہے کہ آئینی حقوق مانگنے سے پہلے یہاں گلگت بلتستان کے عوام کو انسانی اور بنیادی حقوق دو۔آئینی حقوق دو تین ممبران اسمبلی جائینگے لیکن غریب عوام کا کیا بنے گا۔۔جب عوام خوشحال ہونگے ان کو انسانی اور بنادی حقوق لیں گے تو آئینی حقوق خود بخود مل جائیں گے اور جو ٹارچر سیل بنایا گیا کہ جرمانہ دیتے ہو یا جیل جاتے ہو۔اسے بھی بند کیا جائے۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6901

سپیکر گلگت بلتستان کے ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے خطاب پر اساتذہ برادری کو سخت مایوسی ہوئی۔۔شاہد حسین

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)قانون ساز اسمبلی کی ذمہ دار ترین شخصیت ہونے کے ناطے سے ٹیچرز اور دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق سطحی معلومات رکھنا باعث حیرت بھی ہے۔سپیکر سمیت صوبائی اسمبلی جی بی کے وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں300%اضافہ ہوا ہے۔ٹیچرز کی تنخواہوں میں کبھی بھی3گنا اضافہ نہیں ہوا ہے۔

سپیکر کی جانب سے گلگت بلتستان میں تعلیم کی زبوں حالی کا ذمہ دار اساتذہ کو قرار دینا انصاف نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ارباب سیاست ہی مسلسل سیاسی مداخلت کے ذریعے محکمہ تعلیم کو انحطاط کے راستے پر ڈال رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شاہد حسین نے اساتذہ برادری کی ایک بیٹھک میں سپیکر کی ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے میں مبالغہ آمیز تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باؤجود ٹیچرز و دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی بابت بنیادی معلومات حاصل نہیں۔فاضل اسمبلی میں غلط اعداد و شمار پر مبنی تقریر کرنا اور معاشرے کے ایک محترم طبقے کوخرابی کا ذمہ دار ٹھہرانا حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔صدر موصوف نے کہا کہ اساتذہ برادری اپنی بساط سے بڑھ کر تعلیمی ترقی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔اگر ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ سیاسی زعماء ہیں جوتعلیمی ترقی کی رفتار کو اپنی بے جا سیاسی مداخلت کے ذریعے سے ماند کررہے ہیں جو ایک تلخ حقیقت ہے اور سماجی المیہ ہے۔یہ حقیقت محتاج ثبوت نہیں بلکہ ارباب سیاست ایک دوسرے کو خود مورد الزام ٹھہراتے ہوئے معترف ہوتے ہیں کہ بگاڑ کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔رہی بات ٹیچرز کی تنخواہیں تو یہ بدقسمت طبقہ ارباب اختیار کی غیر مساویانہ اور غیر عادلانہ سلوک سے پہلے سے ہی امتیاز کے شکار ہے۔فاضل سپیکر کو چاہئے کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری محکمہ جات کے ملازمین کی تنخواہیں ٹیچرز کی تنخواہوں سے موازنہ فرمائیں تو سارے حقائق سامنے آئیں گے۔اور غیر زمہ دارانہ تقریر کرنے کی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔

ارباب اختیار کی جانب سے بار بارٹیچرز برادری کو تضحیک کا نشانہ بنانا، انھیں زک پہنچانا حراساں کرنا ،ان پر بے جا الزام تراشی کرنا اور دھمکانے سے تعلیمی میدان میں ترقی کبھی نہیں آئے گی۔اس کے لئے بہتر منصوبہ بندی کے توسط سے ترقی و علم پرور تعلیمی پالیسی کے ذریعے سے ہی ممکن ہے

 

 

دریں اثنا سیپ ٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کی صدر ملکہ حبیبہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیپ اساتذہ کی مستقلی کا فیصلہ اور مخصوص اسامیاں پیدا کرنا صوبائی حکومت کا تاریخی کارنامہ ہے۔

وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے وعدے کو عملی جامع پہنا کر ثابت کیا کہ وہ دوسروں کی طرح صرف وعدے نہیں کرتے عملی کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔وزیر اعلیٰ و کابینہ، چیف سیکریٹری، وزیر تعلیم ، سیکریٹری تعلیم خادم حسین اور خصوصاََ سابقہ سیکریٹری تعلیم حاجی ثناء اللہ سیپ اساتذہ58000طلباء طالبات ہمیشہ دعا دیں گے۔ہم پرامید ہیں کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کے حکم پر ایسی ریکروٹمنٹ پالیسی بنائی جائیگی کہ دو عشروں سے معلمی خدمات انجام دینے والے حقدار اساتذہ متاثر نہیں ہونگے۔پہلے مرحلے میں خدمات اور سابقہ کارکردگی کو بنیاد بنایا جائیگا۔امید رکھتے ہیں کہ ایسوسی ایشن سے طلب کی گئی سفارشات کو مدنظر رکھا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں مستقل ہونے والے اساتذہ کیلئے بھی پالیسی بنائی جائیگی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6897

ٹیچرز ایسو سی ایشن سپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کے وفد کا وزیر تعلیم سے ملاقات

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) ٹیچرز ایسو سی ایشن سپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کا ایک وفد صدر شکور علی زاہدی کی قیادت میں وزیر تعلیم حاجی ابراہیم ثنائی سے ایک اہم ملاقات کی وفد میں جنرل سیکریٹری احسان اور نائب صدر سلمان علی و دیگر عمائدین بھی شامل تھے ۔ ایسو سی ایشن کے وفد نے اسپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کو گلگت بلتستان میں انڈکشن کی صورت میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیااور تمام تر وفاقی مراعات ، ون سٹپ پروموشن ، ہارڈ ایریا الاؤنس اورہیلتھ الاؤنس ، دیگر انڈکیشن کا کرنے کا مطالبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے وزیر تعلیم کو بتایا کہ اسپیشل ایجوکیشن کا تعلق معاشرے کے معذوروں سے ہے جن کے لوازمات اور مسائل دیگر شعبہ جات سے مشکل اور مختلف ہیں ۔ اساتذہ کرام اور تمام سٹاف معذور بچوں کو تعلیم و تربیت میں دیگر اداروں کے مقابلے میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں مقامی حکومت کو چاہئے کہ وہ کمپلیکس کے تمام اسٹاف کو دیگر محکموں سے بڑھ کر توجہ دے ۔ وفد نے وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے مختصرایام میں سپیشل ایجوکیشن کو بھرپور مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وزیر تعلیم نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائیگا اور انہیں تمام وفاقی مراعات فراہم کئے جائیں گے۔اسمبلی انڈیکشن قرارداد لانے کی صورت میں تمام امور پر باریک بینی سے جائزہ لیا جائیگا۔انہوں نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ اسپیشل ایجوکیشن کے تحفظات اور مطالبات کی جانب خصوصی توجہ دے تاکہ گلگت بلتستان میں سپیشل ایجوکیشن اپنے سسٹم و نظام کے مطابق آگے بڑھ سکے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6825