Chitral Times

Dec 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال اور خودکشی  – تحریر: انوار الحق

شیئر کریں:

چترال اور خودکشی  – تحریر: انوار الحق

ویسے تو چترال میں بڑے مسئلے مسائل ہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو چترال کا سب سے بڑا مسئلہ خصوصاً نوجوان نسل میں دن بدن بڑھتی ہوئی خود کشی کی تناسب کا ہے۔گزشتہ روز ہمارے گاؤں میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں ایک شریف النفس نوجوان نے اپنی جان لے کر خود کو اس بے رحم دنیا سے آزاد کر دیا۔اس واقعے نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کر دیا۔خود کشی کرنے کی بہت سے وجوہات ہو سکتے ہیں لیکن جو چیز سب سے زیادہ مجھے نظر آتی ہے وہ میں یہاں پر آپ سب کے ساتھ شیئر کرنے کی کوشش کروں گا۔

بحیثیت مسلمان یہ ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ اللہ تعالی ہر وقت ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔یقین جانیے کہ یہ ایمان انسان کو مشکل سے مشکل وقت میں بھی سہارا دیتا ہے۔انسان انتہائی مایوسی کے عالم میں جب یہ سوچتا ہے کہ اللہ تعالی میرے ساتھ ہے اور یہ برا وقت گزر جائے گا تو وہ اس امید کے ساتھ دوبارہ کھڑا ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالی نے میرے لیے کچھ بہتر ہی سوچا ہوگا۔اللہ تعالی اپنے کلام مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ”کسی بھی نفس پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائے گا”۔

میرے بھائیوں اور بہنوں! ہمارے نوجوان نسل میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے پروردگار کے ساتھ connected نہیں ہیں۔ہمارے نوجوان نسل میں دین اسلام سے دوری،اللہ تعالی کے ساتھ تعلقات میں کمزوری اور قران مجید کی تلاوت سے نہ آشنا ہونا عام سی بات ہو گئی ہے۔ یقین جانیے یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن میں یہ طاقت موجود ہے کہ یہ انسان کو کسی بھی مایوسی اور ذہنی ڈپریشن سے باہر نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جب بھی انسان کسی بھی مشکل حالات سے گزر رہا ہوتا ہے چاہے وہ مالی اعتبار سے ہو،ذہنی اذیت کے اعتبار سے ہو یا پھر معاشرتی برائیوں کے اعتبار سے ہو، انسان کو جب یہ یقین ہوتا ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس مشکل وقت سے نکال لے گا تو یہ یقین اسے کسی بھی جذباتی فیصلے تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ انسان اپنے اس پختہ یقین کے ساتھ کوہ ہمالیہ سے بھی لڑ جاتا ہے۔جب یہ امید اور یقین انسان کے اندر پختہ ہوجاے تو کمزور سے کمزور انسان بھی مشکل وقت میں فولاد بن کے سامنے آتا ہے۔

یہاں میں ایک چیز کی آپکو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ دنیاوی اسباب کا ہونا، دنیاوی آسایشات کا میسر ہونا اپنی جگہ لیکن وہ کبھی بھی ہمارے ذہنی سکون اور خوشی سے بھری زندگی کا ضامن نہیں ہیں۔ اگر یقین نہیں آتا تو سویزرلینڈ کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔اس ملک سے زیاده خوشحال ملک دنیا میں موجود نہیں،دنیا کی ہر قسم کی سہولیات، جدید ٹیکنالوجی، بہترین تعلیمی نظام،سب سے بہترین صحت کا نظام،عوام كو ہر قسم کی آزادی،ملک میں روزگار کا کمی نہیں، دولت سے مالامال ملک ہے لیکن سب سے زیاده خودکشی یہاں کے لوگ کرتے ہیں۔وہاں کی سركار نے لوگوں کی تکلیف کو کم کرنے لے لیے ایسی مشین بنائی ہے جس کے اندر بیٹھ کر آپ آرام سے اپنی جان لے سکتے ہیں۔یہاں پر خود سوچ لیں کہ سب کچھ ہونے کے باوجود وہ لوگ کیوں اس راستے کی طرف جاتے ہیں۔میرے خیال سے ان لوگوں کو قلبی سکون میسّر نہیں ہے جو کہ صرف دین اسلام اور اللّه کے ساتھ بہترین تعلق ہونے کی صورت میں ممکن ہے۔

اس بات کے ساتھ اپنی بات کو ختم کرتے ہیں کہ نوجوان نسل اپنے پروردگار کے ساتھ اپنے تعلق كو بہتر بنائے،دین اسلام کے ساتھ قربت اختیار کرے اور پھر دیکھیں کہ مشکلات کے اندھیروں میں یہ یقین کیسے آپکے لیے روشنی کے مانند کام کرتا ہے،نا امیدی اور سخت حالات کے جنگ میں کیسے یہ ایمان آپ کے لئے سب سے بڑا ہتھیار بنتا ہے۔
“جب بھی ایسا کوئی خیال ذھن میں پیدا ہوجاے تو یہ سوچ لی جئے گا کہ ہمارے پروردگار نے ہمیں انسانوں کے اتنے بڑے ہجوم میں ایک مسلمان خاندان میں پیدا کیا اور اپنے سب سے پیارے حبیب حضرت محمّد صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی امّت میں پیدا کیا” یہ بات اگر ہمارے دل میں اتر جائے تو ہم کسی بھی حالات سے لڑ سکتے ہیں اور شکست بھی دے سکتے ہیں لیکن کبھی بھی خودکشی جیسے جذباتی فیصلے کی طرف نہیں جایئں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے۔۔۔
آمین

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
88691