
معیشت کی بہتر صورتحال کے باعث سٹاک مارکیٹ میں تیزی کارجحان ہے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
معیشت کی بہتر صورتحال کے باعث سٹاک مارکیٹ میں تیزی کارجحان ہے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
کراچی(چترال ٹائمزرپورٹ)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کی بہتر صورتحال کے باعث سٹاک مارکیٹ میں تیزی کارجحان ہے جواس وقت اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، آئی ایم ایف سے سٹینڈبائی معاہدے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، ایسے معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہیں جس کے ثمرات سے ہر طبقہ مستفید ہو، وفاقی حکومت معیشت کی بہتری کے لئے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرتی رہے گی۔انہوں نے ان خیالات کااظہار جمعہ کو یہاں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ملکی معاشی ترقی اور اقتصادی لچک سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نگران وفاقی وزیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر شمشاد اختر اور وزارت خزانہ، سٹاک مارکیٹ، سکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت میں سٹاک مارکیٹ کاکلیدی کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ حکومتی سکیورٹیز آکشنز، سرمایہ کاروں کااعتماد بڑھانے، قرضوں کے حصول میں آسانی اور شفافیت کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کئے جا رہیہیں۔ سٹاک ایکسچینج کے ذریعے سرمایہ کاروں کی طرف سے حکومتی اجارہ سکوک کی پہلی پرائمری آکشن میں شرکت کا خیر مقدم کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ریٹیل سرمایہ کاروں کی بالخصوص حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ سٹاک بروکر ایسوسی ایشن، ایس ای سی پی اور مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے پرائمری مارکیٹ آکشن کو فروغ دینے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ سے کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں مددملتی ہے۔ ترقی اور خوشحالی کی طرف آگے بڑھنے کے مواقع ملتے ہیں۔ رواں سال ہماری معیشت کو مختلف چیلنجوں کا سامنا رہا ہے اور حکومت نے ڈھانچہ جاتی اور مائیکرواقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کئے۔ اس سلسلہ میں معیشت کو دوبارہ اپنے راستے پر گامزن کرنے کے لئے تمام متعلقہ فریقین کے تعاون کو سراہتے ہیں جس سے ڈالر کی قدر کو نیچے لانے میں مدد ملی ہے جو کہ 5 ستمبر 2023 کو 307 روپے تک پہنچ گیاتھا اور آج یہ انٹر بینک میں 284 روپے کے لگ بھگ ہے، اس سے افراط زر کی شرح میں بھی کمی ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی معاہدے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ان مثبت اقدامات سے ملک میں سازگار کاروباری سرگرمیوں کے لئے ماحول پیدا ہوا ہے۔ ملکی معیشت کی بہتر صورتحال کے باعث سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے جو اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت پائیدار اقتصادی ترقی اور معیشت کی بہتری اور کیپٹل مارکیٹ کیفروغ کے لئے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرتی رہے گی۔ ہمیں جدت کے فروغ،ریگولیٹری فریم ورک میں بہتری لانے اورشفافیت کے لئے کوششیں جاری رکھنی چاہئیں تاکہ وہ بنیاد مستحکم رہے جس پر ہماری کیپٹل مارکیٹ کھڑی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایسے معاشی استحکام کے لئے کوشاں ہیں جس کے ثمرات سے ہر طبقہ مستفیدہو۔ بعدازاں وزیراعظم نے رسمی گھنٹہ بجا کرسٹاک مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ تقریب سے نگران وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر شمشاد اختر نے بھی خطاب کیا۔
آئی ایس آئی کو بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی آڈیو لیک کرنیوالے کا پتہ لگانے کا حکم
اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو کو سوشل میڈیا پر لیک کرنے والے کی شناخت کے لیے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیز بروئے کار لا کر پتہ لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لاء پیمرا اور ڈی جی لاء پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، عدالت کو بتایا جائے کہ کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشر کی جا سکتی ہیں؟تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکاؤنٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوایا جائے، آڈیو لیکس کیس کے زیرِ سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہو جانا پریشان کْن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔