Chitral Times

May 22, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

فافن کی انتخابی ٹربیونلز پر رپورٹ جاری، 37 فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل

Posted on
شیئر کریں:

فافن کی انتخابی ٹربیونلز پر رپورٹ جاری، 37 فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل

 

اسلام آباد(نمائندہ چترال ٹائمز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابی ٹربیونلز کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔رپورٹ کے مطابق عام انتخابات 2024 کے بعد دائر کی گئی 372 انتخابی درخواستوں میں سے اب تک 136 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے، جو مجموعی طور پر 37 فیصد بنتی ہیں۔ قومی اسمبلی کی 26 فیصد جبکہ صوبائی اسمبلی کی 42 فیصد انتخابی درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے ہیں۔فافن کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل 2025 کے دوران 24 انتخابی درخواستیں نمٹائی گئیں۔ پنجاب میں اس عرصے میں 21، بلوچستان میں 2 اور سندھ میں 1 درخواست کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ خیبر پختونخوا میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ پنجاب میں لاہور، راولپنڈی اور بہاولپور کے ٹربیونلز نے زیادہ تر فیصلے کیے، جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ اور سندھ میں کراچی کے ٹربیونلز نے ایک ایک درخواست کا فیصلہ سنایا۔

 

 

رپورٹ میں کہا گیا کہ چار ٹربیونلز کی غیر فعالیت کے باعث فیصلوں کی رفتار سست رہی، تاہم بلوچستان کے ٹربیونلز نے سب سے زیادہ 83 فیصد انتخابی درخواستیں نمٹائیں۔ پنجاب کے ٹربیونلز نے 34 فیصد، سندھ کے 22 فیصد اور خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 21 فیصد درخواستوں پر فیصلے دیے۔فافن کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 124 میں سے 33 انتخابی درخواستیں اور صوبائی اسمبلی کی 248 میں سے 103 درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں۔ مجموعی طور پر 136 میں سے 133 درخواستیں مسترد جبکہ صرف 3 درخواستیں قبول کی گئی ہیں۔ مسترد شدہ درخواستوں میں سے 52 کو ناقابل سماعت قرار دے کر، 21 کو شواہد کی عدم موجودگی پر، 9 کو واپس لینے کی بنیاد پر، 14 کو عدم پیروی اور 3 کو دیگر وجوہات کی بنا پر خارج کیا گیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قبول شدہ تینوں درخواستیں بلوچستان اسمبلی کی نشستوں پی بی 44، پی بی 45 اور پی بی 36 سے متعلق تھیں۔ ان حلقوں میں دوبارہ پولنگ کے احکامات جاری کیے گئے، جن میں پی بی 45 پر دوبارہ پولنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ پی بی 44 اور پی بی 36 میں پولنگ تاخیر کا شکار ہے۔

 

 

فافن کے مطابق 55 فیصد انتخابی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کی تھیں، جن میں سے 56 فیصد درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف دائر 39 فیصد،پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف 13 فیصد، اور جمعیت علمائے اسلام کے خلاف 5 فیصد درخواستوں پر کارروائی ہوئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آزاد امیدواروں کے خلاف دائر 58 فیصد انتخابی درخواستوں پر فیصلے مکمل ہو چکے ہیں۔ اب تک انتخابی فیصلوں کے خلاف 54 اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہو چکی ہیں، جن میں تین اپیلیں قبول شدہ درخواستوں کے خلاف تھیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی بی 44 میں دائر اپیل کو سپریم کورٹ نے منظور جبکہ پی بی 45 میں دائر اپیل کو خارج کر دیا گیا ہے۔ پی بی 36 میں بلوچستان عوامی پارٹی کی اپیل ابھی زیر التوا ہے۔فافن کے مطابق 51 اپیلیں مسترد شدہ انتخابی درخواستوں کے خلاف دائر کی گئیں، جن میں سے 4 اپیلیں سپریم کورٹ مسترد کر چکی ہے جبکہ 47 اپیلیں تاحال زیر سماعت ہیں۔

 

 

 

بھارتی دراندازی کا مناسب سے زیادہ جواب دیا جائیگا، وزیر دفاع خواجہ آصف

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرے گا تاہم بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو مناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کے سابق حکمرانوں کے 1980ء کی دہائی کے آخر میں سوویت افغان جنگ میں شامل ہونے اور مغرب کی جانب سے جہادیوں کو تربیت دینے اور ان کی ترغیب دینے کا ایک پلیٹ فارم بننے کے فیصلوں کو ایک غلطی قرار دیا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں دہشتگردی کا شکار ہے جو مغربی حکومتوں بالخصوص امریکا کی دہائیوں پرانی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔

 

خواجہ آصف نے کہا کہ مغرب کی طرف سے متعارف کروائے گئے ’جہاد‘ نے ملک کی اخلاقیات کو تبدیل کردیا اور اس کے موجودہ مسائل کو جنم دیا، افغانستان میں جنگ کے دوران اسلام آباد نے ہر طرح کی مدد فراہم کی، بعد میں 9/11 کے حملوں کے بعد پاکستان دوبارہ اتحاد میں شامل ہوا۔وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جنگیں میری عاجزانہ رائے میں ہماری جنگیں نہیں تھیں، عالمی طاقتوں کی لڑائی تھی۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان سابقہ پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے، ہم نے بہت نقصان اٹھایا اور امریکا نے 89 یا 90ء کے آس پاس ہمیں چھوڑ دیا، 2021ء ں افغانستان سے امریکا کے تباہ کن انخلاء کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پشتون برادری پاکستان اور افغانستان دونوں میں تقسیم ہے، جس کا ایک اہم حصہ پاکستان میں رہتا ہے، اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے ان کا کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 60 لاکھ غیر دستاویزی افغان پاکستان میں رہ رہے ہیں۔آصف نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں۔وزیر دفاع نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس خطے میں دہشتگردی کا شکار پاکستان ہے اور ہم پر بھارت کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے جس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
101786