Chitral Times

May 18, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات کی جامع ماسٹر پلاننگ کے حوالے سے چیف سیکرٹری کی زیرصدارت،  کمراٹ اور گرم چشمہ اورچترال گول نیشنل پارک بھی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کا حصہ 

Posted on
شیئر کریں:

صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات کی جامع ماسٹر پلاننگ کے حوالے سے چیف سیکرٹری کی زیرصدارت،  کمراٹ اور گرم چشمہ اورچترال گول نیشنل پارک بھی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کا حصہ

پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت ہفتہ وار اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا مرکزی محور صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات کی جامع ماسٹر پلاننگ تھا، جس کا مقصد پائیدار سیاحت کو فروغ دینا، قدرتی اور ثقافتی ورثے کا تحفظ یقینی بنانا اور مقامی معیشت کو مستحکم بنانا ہے۔ یہ ماسٹر پلاننگ ضم اضلاع اور دیگر اضلاع کے کلیدی مقامات پر کی جا رہی ہے۔اپر کرم میں گاوی پاس-تری منگل، خیواص، باغِ لیلیٰ، مائیکے اور چھپری ٹورسٹ پوائنٹ شامل ہیں۔ اورکزئی میں گودر ریزورٹ، نانور غار، یخو کنڈاو اور سمانہ، جبکہ باجوڑ میں گبر چینہ اور خیبر میں وادی تیراہ سیاحتی مقامات کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔

 

 

شمالی و جنوبی وزیرستان میں شوال، سپشتین لدھا اور رزمک کی ماسٹر پلاننگ جا رہی ہے۔ہزارہ ڈویژن میں گلیات (جی ڈی اے)، کاغان، ناران اور چتر پلین کو ماسٹر پلاننگ کیلئے شامل کیا گیا ہے۔ سوات میں مدین، بحرین، میاندم، مالم جبہ، کالام، مہوڈنڈ، گبین جبہ اور مرغزار جیسے اہم سیاحتی مقامات شامل ہیں۔ دیر میں کمراٹ اور چترال میں گرم چشمہ اور گول نیشنل پارک بھی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کا حصہ ہیں۔ثقافتی و تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی مربوط کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں مختلف مقامات کی ماسٹر پلاننگ کی جائے گی جن میں مردان میں تخت بھائی اور سری بہلول، سوات میں بریکوٹ اور غالیگے، دیر میں چکدرہ، چترال میں کیلاش ویلی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں رحمان ڈھیری، بلوٹ، شیخ بدین اور پنیالہ کو شامل کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری کو صوبے میں رابطہ سڑکوں کے منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ خاص طور پر انڈس ہائی وے (N-55) کو ہکلہ-ڈی آئی خان موٹروے سے منسلک کرنے والی سڑک، جس کی لمبائی 42.3 کلومیٹر ہو گی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) ماڈل کے تحت تعمیر کی جائے گی۔ یہ سڑک بنوں کو کلور سے ملائے گی۔ روڈ سے سفر کا دورانیہ کم اور تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔

 

 

اجلاس میں ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع درابن اکنامک زون پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ درابن اکنامک زون کی فنانشل ماڈلنگ پر کام جاری ہے۔ درابن کو ایک خصوصی اقتصادی زون (SEZ) قرار دیا گیا ہے، جو صنعتی ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لیے ایک کلیدی منصوبہ ہے۔چیف سیکرٹری نے ٹھنڈیانی سیاحتی منصوبہ، گنھول اور منکیال انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز، سوات موٹروے فیز II اور پشاور–ڈی آئی خان موٹروے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ادارہ جاتی اصلاحات بھی اجلاس کا اہم جزو رہیں۔ پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں تاکہ گورننس اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنایا جا سکے۔

 

اجلاس میں بتایا گیا کہ ای-پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (EPADS) پر اب تک 215 ٹینڈرز اور 74 پروکیورمنٹ پلانز اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں، جس سے سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی کو فروغ ملا ہے۔چیف سیکرٹری نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PDA) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی اے دارالحکومت کی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ادارے کو جدید وسائل اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ شہری منصوبہ بندی اور ترقی کے اہداف کو مؤثر انداز میں حاصل کیا جا سکے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کے لیے ایک جامع گورننس روڈ میپ کی تیاری پر بھی غور کیا گیا۔ یہ روڈ میپ سرکاری محکموں اور مختلف سیکٹرز میں ترجیحات کی نشاندہی کرے گا، جس سے عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

 

ہر سیکٹر کیلئے ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا جس کی بنیاد پر اس سیکٹر یا محکمے کی کارکردگی مانیٹر ہوگی۔ چیف سیکرٹری ذاتی طور پر اس روڈ میپ کے تحت مختلف محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کریں گے تاکہ دیرپا اور مثبت اثرات یقینی بنائے جا سکیں۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
102127