
شہزادہ محی الدین مرحوم کی چترال کے لئے خدمات ۔ تحریر: کیپٹن (ر) سلطان الدین
شہزادہ محی الدین مرحوم کی چترال کے لئے خدمات ۔ تحریر: کیپٹن (ر) سلطان الدین
سن 1985، دسویں رمضان المبارک بروز جمہ صبح ۵ بجے کا ٹائم تھا کہ روسی بمبار طیارے دروش کے اُوپر بم گرائے، اورہمارے دروش سے لیکر میرکھنی تک چاروں طرف پہاڑوں میں اینٹی ائیر کرافٹ گن لگے ہوئے تھے، روسی طیارے چاروں طرف سے گن فائیر کی زد میں اکر ٹارگٹ فائیر نہ کرسکے، حالانکہ دروش چھاونی ان کا خاص ٹارگٹ تھا، جس کے نتیجے میں ہمارے جنجریت اور سوئیر گاوں کے پندر افراد شہید ہوئے اور کئی بچے مرد اور خواتین جوکہ اپنے کھیتوں میں کام کاچ میں مصروف تھے زخمی ہوئے،
جنرل فضل الحق صاحب اُس وقت صوبہ سرحد کا گورنر تھا، فوراََ اُسی وقت دروش تشریف لایا، تمام شہدا کے گھرگئے، اور زخمیوں کی عیادت کی۔ دوسرے دن صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق صاحب تشریف لائے، دروش چھاونی کے اندر آفیسرز مس کے چمن میں کرنل مراد خان نیئر مرحوم نے صدر ضیا ء الحق کو بریفنگ دی، اور بریفنگ دیتے ہوئے درخواست پیش کی کہ چترال میں گوریلہ فوج یا آرمی کی کوئی ضرورت نہیں، چترال کے لوگ خود بہادرہیں یہ اپنی دفاع خود کرنا جانتے ہیں اور یہاں چترال میں کوئی دہ شت گرد داخل ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، لہذا چترال میں کوئی گوریلایا آرمی مدد کے لئے بھیجنے کے بجائے چترال سکاوٹس کے نفریوں کو بڑھادیں۔ جس سے ایک طرف چترال میں بے روزگاری ختم ہوگی تو دوسری طرف چترال کی دفاع مظبوط ہوگی۔ جس پر اُسی وقت صدر ضیا ء الحق نے چھ ہزار نفری چترال سکاوٹس کو بڑھانے کا آرڈر دیا، اور ساتھ ہی ایک ہزار نفری مجاہد فورس اور ایک ہزار نفری جان باز فورس کا بھی آرڈر دیا۔
اس کے بعد جان باز اور مجاہد فورس کاقیام عمل میں لایا گیا، مگر چترال سکاوٹس کی نفری بڑھانے کا مسئلہ التوا کا شکار ہوگیا، اُس وقت کے کورکمانڈر اور آئی جی ایف سی نے ضیا ء الحق کی آرڈر کو تین حصوں میں تقسیم کرکے دو ہزار نفری دیر سکاوٹس اور دو ہزار نفری مہمند سکاوٹس اور صرف دو ہزار نفری چترال سکاوٹس کو بڑھانے کی حامی بھر لی، کرنل مراد صاحب بالکل ماننے کے لئے تیا ر نہیں تھے۔ جس پر یہ مسئلہ التوا کا شکار ہوگیا، اور افسران بالا کی طرف سے اس پر عمل درآمدنہ ہوئی۔
سن 1986 میں شندور ٹورنامنٹ کے دوران میں اور صوبیدار شیدائی دستگیر صاحب شہزادہ محی الدین مرحوم جوکہ اُس وقت ایم این اے تھے کو اس بارے میں اگاہ کیا کہ صدر پاکستان کے اعلان کردہ چترال سکاوٹس کے چھ ہزار نفری بڑھا کے حکم پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ جس پر شہزادہ محی الدین صاحب مرحوم نے اپنے سپاس نامہ میں شامل کرکے جنرل ضیا ء الحق کو دو ٹوک الفاظ میں بتادیا کہ صدر صاحب آپ کے جنرل آپ کے حکم ماننے کے لئے تیار نہیں، آپ نے چھ ہزار نفری چترال سکاوٹس کو بڑھانے کا حکم دیا تھا مگرآپ کے جنرل کہتے ہیں کہ چترال چھوٹا علاقہ ہے اس کے لئے ایک ہزار نفری کافی ہیں۔ یادرکھیں چترال چھوٹا علاقہ نہیں بلکہ میں اس شندور میں چھ ہزار نفری پورا کرونگا۔ شہزادہ محی الدین کے اس تقریر پر ضیا ء الحق ناراض ہوکر شندور سے چلاگیا، مگراگلے دن چترال سکاوٹس کے چھ ہزارنفریوں کی بھرتی شروع کردی گئی۔ اور شہزادہ محی الدین کی بروقت کوششوں سے آج تک چترال کے گھر گھر میں فائدہ پہنچ رہا ہے اور پہنچتا رہیگا، چترال سکاوٹس کی موجودہ تعداد اُن ہی کی مرہون منت ہے۔ میں اس کا چشم دید گواہ ہوں، اللہ تعالیٰ شہزادہ محی الدین صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ آمین۔
تحریر: آنریری کیپٹن (ر) سلطان الدین چوئنچ مستوج چترال اپر