
سال رفتہ،ہم نے کیاکھویا، کیاپایا – محمد شریف شکیب
سال رفتہ، ہم نے کیاکھویا، کیاپایا – محمد شریف شکیب
عالمی منظر نامے کے تناظر میں بالعموم اور پاکستان کے حوالے سے سن عیسوی کا ایک پرآشوب سال گذر گیا۔نئے سال کا پہلا دن لوگوں نے اس امید کے ساتھ گذارا کہ نیا سال ملک کے لئے ترقی، امن، خوشحالی،سیاسی اور معاشی طور پر استحکام کا سال ثابت ہو۔زندہ قومیں ایک سال کی اپنی کارکردگی کا جائزہ لیکر نئے سال کے لئے آگے بڑھنے کی منصوبہ بندی کرتی ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے ہم اگر سال 2022کا جائزہ لیں کہ ہم نے پورے سال کے دوران کیا کھویا اور کیا پایا۔ تو ہمیں فائدے کم اور خسارہ زیادہ نظر آتا ہے۔ پاکستان کے لئے سب سے اچھی خبر یہ رہی کہ ہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کا کریڈٹ لیتے ہمارے سیاسی رہنما نہیں تھکتے۔ ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے پاکستان کے سامنے تیس سے زیادہ شرائط رکھی تھیں۔جن میں سے ستائیس شرائط گذشتہ حکومت نے پوری کردی تھیں باقی ماندہ شرائط موجودہ حکومت نے پوری کردیں۔ان شرائط میں گیس، بجلی، پٹرول، ڈیزل، فرنس آئل، ایل این جی، ایل پی جی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اورسرکاری اداروں کی نجکاری شامل تھی۔
ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کے عوام کو تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بے روزگاری سے دوچار ہونا پڑا۔ ساڑھے سات لاکھ افراد اس ملک سے چلے گئے۔ سینکڑوں کی تعداد میں صنعتی ادارے بند ہوگئے لاکھوں افرادکا روزگار چھن گیا۔گذشتہ چھ ماہ کے دوران پیاز اور ٹماٹر سمیت سبزیوں، دالوں، چاول، مصالحہ جات اور دیگر روزمرہ ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ جس کے نتیجے میں متوسط طبقے کا وجود ختم ہوگیا۔ اب ملک میں صرف دو طبقے رہ گئے۔ ایک دولت مندوں کا طبقہ اور دوسرا غریبوں کا طبقہ رہ اور غریبوں کی تعداد مجموعی آبادی کا 90فیصد ہے۔اس جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے اس مفلوک الحال قوم نے اپنی بساط سے بڑھ کر قربانی دی ہے۔ پاکستان کی دوسری کامیابی گذشتہ سال کھیل کے میدانوں سے آئی۔ہمارے ہاں طویل وقفے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ واپس آگئی، مختلف کھیلوں میں ہمارے کھلاڑیوں نے ملک کا نام روشن کیا۔ جہاں تک گذشتہ سال کے دوران کھونے کا تعلق ہے تو ہم کافی خسارے میں رہے۔
کورونا کی عالمی وباء کے اثرات پورے سال محسوس کئے جاتے رہے۔ اس موذی مرض نے ہزاروں افراد کی جان لے لی۔ تجارتی طور پر ملک کو شدید خسارے کا سامنا رہا۔ ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے ہمارا تجارتی توازن بگڑ گیا۔جمہوری اور آئینی طریقے سے حکومت کی تبدیلی بھی ملک کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوسکی۔ سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ملک معاشی عدم استحکام سے پورا سال دوچار رہا۔ گذشتہ سال سیاست، صحافت، گلوکاری، اداکاری اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات ہم سے بچھڑ گئیں۔جن میں تحقیقی صحافت کے علمبردار نامور صحافی ارشد شریف شامل ہیں جنہیں خودساختہ جلاوطنی کے دوران کینیا کے شہر نیروبی میں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ انسانیت کے لئے اپنی بے لوث خدمات کے حوالے سے عالمی شہرت رکھنے والے مولانا عبدالستار کی بیوہ بلقیس ایدھی، رکن قومی اسمبلی اور عالم آن لائن پروگرام کے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، اپنے ملی نعموں اور غزلوں سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی گلوکارہ نیرہ نور، نامور عالم دین مفتی رفیع عثمانی،سابق وزیرداخلہ اور پیپلز پارٹی کے اہم رہنما رحمن ملک، نامور اداکاراسماعیل تارا،ماضی کی سریلی گلوکارہ بلقیس خانم،مقبول فن کار مسعود اختراور نامور فلم ساز جمشید ظفر بھی ہم سے بچھڑ گئے۔
گذشتہ سال امن و امان کے حوالے سے بھی کافی پریشان کن رہا۔ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے جرائم کی شرح میں بھی تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آیا۔تباہ کن سیلاب کی وجہ سے اربوں روپے کی تیارفصلیں خراب ہوئیں۔لاکھوں مکانات منہدم ہوگئے اور کئی لاکھ افراد بے گھر ہوگئے جن میں سے اکثر اب تک کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں۔ان اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے سال گذشتہ بہت کچھ کھونے کے بعد تھوڑا کچھ ہی پالیا۔ نئے سال کے لئے اچھی امیدوں کے ساتھ ٹھوس منصوبہ بندی اور ترقی و خوشحالی کے لئے عملی اقدامات بھی ناگزیر ہیں۔