Chitral Times

Apr 23, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبر پختونخوا میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس

شیئر کریں:

خیبر پختونخوا میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری، آئی جی پولیس اختر حیات خان، ڈی جی نیب خیبرپختونخوا وقار احمد چوہان، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے اور احتساب کے عمل کو تقویت دینے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے نیب اور خیبر پختونخوا کے محکموں کے درمیان باہمی تعاون کی مربوط کوششوں کو مزید مضبوط کر نے پر زور دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، بیوروکریسی کا ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ہے،

 

انہوں نے کہا ہمیں وطن عزیزپاکستان کی خدمات میں نمایاں فرائض ادا کرنے کا موقع ملا ہے اس لیئے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی یہ خدمات پوری دیانت داری سے سر انجام دیتے ہوئے عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق بہتر انداز میں شفاف طریقے سے سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے جو کچھ ہمیں دیا ہے وہ ہم پر ایک قرض ہے اور ہمیں یہ قرض اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے اتارنا ہے۔ ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ پاکستان کو کرپشن سے پاک بنانے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بیوروکریسی حکومت کی مشینری ہے نیب کا کردار اس مشینری کو بہترین اور شفاف انداز سے چلانے میں مدد کرنا ہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدنیتی اور بے نامی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے کام کررہے ہیں اور کسی کا بھی میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ افسران عوامی مسائل کیلئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی خاطرکاروباری طبقے کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا تاکہ وہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ نیب بطور ادارہ خود احتسابی کے اصول پر کاربند ہے اور ضرورت کے مطابق اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

 

اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس صوبے میں گڈ گورننس کو فروغ دینے، جوابدہی اور شفاف انتظامی ڈھانچہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی آئین وقانون اور قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے اور اس طرح کے اجلاسوں کے انعقادکے بدولت افسران کو اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی اور شفافیت سے انجام دینے میں مدد ملے گی اور انکا حوصلہ مزید بڑھے گا۔شرکاء اجلاس نے چیئرمین نیب سے مختلف امور کے بارے میں آگہی بھی حاصل کی اور اوربدعنوانی کے خاتمے اور شفاف نظام کے قیام کے لئے اپنی آرا ء و تجاویز بھی پیش کیں اور شرکاء نے دیانتداری کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کو مزید تیز تر کرنے پر اتفاق کیا۔بعد ازا ں چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو 904.34 ملین ریکوری کاچیک بھی پیش کیا

chitraltimes chairman nab and chief secretary chairing a meeting

پراونشل ایکشن پلان برائے ہیلتھ سیکورٹی 2024-2028 کے تعین کیلئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا کی صدارت میں خیبرپختونخوا ٹیکنیکل گروپ کا تین روزہ مشاورتی اجلاس شروع

پشاور (چترا ل ٹائمز رپورٹ) ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی نے قومی ایکشن پلان برائے ہیلتھ سیکورٹی کے تناظر میں پراونشل ایکشن پلان برائے ہیلتھ سیکورٹی 2024-2028 کی ٹیکنیکل گروپ کے تین روزہ مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیف سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول این آئی ایچ پاکستان ڈاکٹر ممتاز کے علاوہ محکمہ صحت کے تمام ذیلی ڈائریکٹرز، پروجیکٹ ڈائریکٹرز، نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے نمائندوں سمیت ورلڈ ہیلتھ ٓارگنائزیشن کی ایمرو سے آئی ٹیکنیکل ٹیم و دیگر سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس کا انعقاد سابق ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر نیک داد آفریدی کی زیر قیادت جے ایس آئی پاکستان کررہی ہے۔ مشاورتی ورکشاپ سے اپنے خطاب میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی نے کہا کہ تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صوبے میں بیماریوں کی تشخیص، پھیلاو کے تدارک اور کنٹرول کیلئے انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز 2005 کی روشنی میں ایکشن پلان بنایا جارہا ہے۔اس مشاورتی اجلاس میں ہیلتھ سیکورٹیز میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت پراونشل ایکشن پلان کا تعین کیا جارہا ہے۔ صوبائی ایکشن پلان برائے ہیلتھ سیکورٹی کی تشکیل کیلئے عالمی ادارہ صحت کی خصوصی ٹیکنیکل ٹیم ایمرو سے آئی ہے۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ورکشاپ سے ہمیں صوبائی ایکشن پلان برائے صحت 2024-2028 کا تعین کرنے میں مدد ملے گی جس کی روشنی میں محکمہ صحت اپنے آئندہ کے لائحہ پر گامزن ہوگا۔ ڈاکٹر شوکت نے مزید بتایا کہ پاکستان ایمرو ریجن میں پہلا ملک ہے جو کہ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا نفاذ کرنے جارہاہے اور اس مد میں خیبرپختونخوا سبقت لے رہا ہے۔ انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ چیف ایگزیکٹیو سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول این آئی ایچ پاکستان ڈاکٹر ممتاز نے مشاورتی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے قومی سطح پر نیشنل ایکشن پلان برائے ہیلتھ سیکورٹی ترتیب دیدیا ہے صوبوں میں ہمیشہ خیبرپختونخوا نے ایکشن پلان ترتیب دینے میں پہل کی ہے۔اس دفعہ بھی خیبرپختونخوا نے ایکشن پلان میں پہل کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ٹیکنیکل ٹیم کا کہنا تھا پاکستان انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا سگنیٹری ہے اور ان ریگولیشنز کے نفاذ کیلئے جائنٹ ایکسٹرنل ایوالویشن کے نتیجے میں پاکستان کو صحت کی مد میں 19 مختلف مقامات پر استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان میں بائیو ہیزرڈ، بائیو کیمیکل، قدرتی آفات، کورونا کی طرح بیماریوں کی روک تھام، بارڈر مینجمنٹ اور فضائی آلودگی جیسے اہم نکات شامل ہیں۔اس پلان کیلئے ون ہیلتھ ایجنڈا اور آل ہیزرڈ اپروچ کے تحت پلان ترتیب دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ون ہیلتھ ایجنڈا میں ویٹرنری، ماحولیاتی تغیر، صحت اور فوڈ سیکورٹی شامل ہیں جبکہ آل ہیزرڈ اپروچ میں صحت، کیمیکل، ریڈیالوجیکل، ماحولیات، قدرتی یا انسانی آفات اور موسمیاتی تغیر شامل ہیں۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
83147