خیبرپختونخوا: اساتذہ کی انتہائی کم تنخواہیں، اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع
خیبرپختونخوا: اساتذہ کی انتہائی کم تنخواہیں، اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع
پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ) خیبرپختونخوا میں اساتذہ کی انتہائی کم تنخواہوں کے معاملے پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا گیا۔توجہ دلاؤ نوٹس پیپلز پارٹی کے ممبر اسمبلی احمد کریم کنڈی کی جانب سے جمع کرایا گیا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈبل شفٹ سکول کے 8 ہزار اساتذہ 2022 سے انتہائی کم تنخواہ لے رہے ہیں، حکومت نے کم سے کم ماہانہ اجرت 36 ہزار روپے مقرر کی ہے، صوبے کے ڈبل شفٹ سکولوں میں 1 لاکھ 58 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔احمد کریم کنڈی کی جانب سے جمع کروائے نوٹس میں مزید کہا گیا ہے دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والی حکومت میں اساتذہ بنیادی حق سے محروم ہیں، حکومت اس حوالے سے کیا اقدامات کر رہی ہے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی۔چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف اجلاس میں اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کہا کہ 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہمیں اس طرح قانون سازی پر اختلاف ہے، ججز تعیناتی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے، جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ججز کی تعداد بڑھائی جاتی ہے کیوں کہ مرضی کے فیصلے نہیں آرہے ہوتے، آپ بتائیں آپ کی حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے۔جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تعداد بڑھا کر اپنی مرضی کے ججز کو سپریم کورٹ لایا جا رہا ہے، 25 اکتوبر کے بعد اب ججز بہترین انداز سے کام کر رہے ہیں، تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کی کم از کم تعداد 21 لازمی کرنی چاہیے۔چیئرمین کیمیٹی نے سیکریٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اخبار بتا سکتا ہے کہ مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہیں تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے، آپ کو انفارمیشن کیلیے کتنا وقت چاہیے۔سیکریٹری قانون نے کہا کہ ہمیں کم سے کم بھی تین ہفتے کا وقت دے دیں۔