حکومت کا سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا فیصلہ
حکومت کا سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)حکومت نے سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے قومی اسمبلی میں آج بلز پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا جس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا جانے کا امکان ہے ساتھ ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائیگا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظوری کے لیے پیش ہوگا جس میں حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق 1997ء میں منظور کی گئی شق میں ترمیم کی جائے گی۔اسی طرح آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافے پر غور کیا جائے گا اور سروسز چیف کی مدت 3 سے بڑھا کر 5 سال کیے جانے کا امکان ہے۔
دریں اثنا قومی اسمبلی اجلاس کا 7 نکاتی ایجنڈا جاری کیا جاچکا ہے جس کے مطابق آج اجلاس میں عالمی رینکنگ میں پاکستان کی عدلیہ اور رول ا?ف لاء انڈیکس میں تنزلی بارے توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا جائے گا۔پیپلز پارٹی کی سحر کامران عالمی رینکنگ میں رول آف لاء انڈیکس 2024 میں 142 ویں میں سے پاکستان کے 129 واں نمبر ہونے پر ایوان کی توجہ مبذول کروائیں گی جبکہ وزیر قانون ایوان کو عالمی رینکنگ رپورٹ بارے اعتماد میں لیں گے۔وزیر قانون اعظم نذیر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس بھی قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، قومی ایئرلائن کے جہازوں کے گراؤنڈ ہونے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنڈے میں شامل ہوگا۔دوسری جانب سینیٹ اجلاس کیلیے 39 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا، جس کے مطابق آج کے اجلاس میں میں 3 نئے بل ایوان میں پیش کیے جائیں گے جبکہ 11 بلوں کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹس اور منظوری بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز منظور کرلی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی ترمیم منظور کر لی۔مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔رپورٹ کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال، پارلیمانی امور اور قانون سازی سے متعلق مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کے بل کے مسودے کی منظوری دے دی جب کہ فوجی سربراہان کی مدت میں بھی توسیع کی ترمیم کی تجویز بھی منظور کر لی گئی۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے آج ہی قومی اسمبلی سے آرمی ایکٹ اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترامیم کی منظوری لیے جانے کا امکان ہے۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے، معیشت بہتر اور سرمایہ کاری ہو رہی ہے، سیاست قربان کر کے ملک کے لیے سوچنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں 250 پوائنٹس کی کمی کردی، 250 پوائنٹس کی کمی سے شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد تک آگئی، قومی و بین الاقوامی ادارے ملکی معیشت کے استحکام کی گواہی دے رہے ہیں۔
حکومت کا مزید قانون سازی کا عمل 26 آئینی ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے، فضل الرحمن
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے مزید قانون سازی کو آئین کے منافی قرار دے دیا اور کہا ہے کہ یہ اقدام 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ چند روز قبل وہ بل پاس ہوا اور آپ آج اس کی نفی کررہے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا ترمیمی ایکٹ 26 ویں ترمیم کے منافی ہے اور حکومت کے 26ویں ترمیم میں اپنی آمادگیوں کی نفی ہے، آپ نے 26ویں ترمیم میں وہ سارے کردار واپس لیے جس سے آرمڈ فورسز کو سویلین کے اختیارات کا اضافہ مل رہا تھا آج دوسری طرف سے آپ نے ایکٹ پاس کرکے اپنے ہی عمل کی نفی کی ہے یہ 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ چند روز قبل وہ بل پاس ہوا اور آپ آج اس کی نفی کررہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی اس سے قبل بھی اسلام آباد کی حدود تک وقف املاک بل کو غیرشرعی قرار دے چکی ہے یہ امت کی اجتماعی رائے ہے، اسلامی نظریاتی کونسل اس ایکٹ کے خلاف رائے دے چکی ہے، آج اسی ایکٹ کے مماثل ایکٹ ہندوستان میں پاس کیا جارہا ہے وہاں کی حکومت مسلم اوقاف کے خلاف بل پاس کرکے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش ہورہی ہے پاکستان کی حکومت نے پاکستان میں رہ کر یہاں کے مسلمانوں کے اوقاف کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا بالآخر اسے اپنی اصلاح کرنی پڑی، اسی طرح شادی بیاہ و نکاح کے معاملات میں سپریم کورٹ کے فیصلے قرآن و سنت کے خلاف ہیں، مجھے اپنی عائلی زندگی میں نہ سپریم کورٹ سے پوچھنا ہے نہ حکومت سے، مجھے اللہ سے رجوع کرنا ہے اور اسی جواب دہ ہوں، میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سپریم کورٹ کے کسی غیر شرعی فیصلے کا پابند نہیں ہوں کیوں کہ ہمارے ملک کا آئین اور عدالت پابند ہیں کہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ دیں ہم ایسے فیصلوں کے خلاف دوبارہ عدالت جائیں گے۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہم عوام میں جائیں گے اور ان میں شعور بیدار کریں گے کہ کوئی اللہ کے دین کے ساتھ کھیل نہ سکے چاہے وہ عدلیہ ہو، ہماری اسمبلیاں ہوں یا ہمارے حکمراں ہوں۔انہوں نے کہا کہ 28 نومبر کو سکھر میں باب الاسلام کانفرنس ہوگی جو کہ عوامی اسمبلی ہوگی، 8دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کریں گے، ملک میں ہوئے اقدامات کو ان ایونٹس میں اٹھائیں گے۔