اسلام آباد سے گرفتار پی ٹی آئی کے 156 کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور،چترال کے ایم این اے اور ایم پی ایزوتحصیل چیئرمینان سمیت چارسوسے زیادہ افراد کے خلاف ایف آئی ار درج
اسلام آباد سے گرفتار پی ٹی آئی کے 156 کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور،چترال کے ایم این اے اور ایم پی ایزوتحصیل چیئرمینان سمیت چارسوسے زیادہ افراد کے خلاف ایف آئی ار درج
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد میں احتجاج سے گرفتار 156 پی ٹی آئی کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف درج کیسز کی سماعت کی، پی ٹی آئی وکلاء انصر کیانی، مرزا عاصم بیگ، صہیب الیاس عدالت میں پیش ہوئے۔تفتیشی افسر نے ملزمان سے تحقیقات کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان سے اینٹی رائٹس کٹس اور ڈنڈے برآمد ہوئے ہیں، جج طاہر عباس سپرا نے کہا اور کیا برآمد کرنا ہے؟ اسلام آباد میں اتنی اینٹی رائٹس کٹس ہی نہیں جتنی چھینی جا چکی ہیں۔عدالت نے 17 ملزمان کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ جبکہ 139 ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے دو خواتین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔ گرفتار خواتین کارکنان نے بتایا کہ ہمیں 24 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا، ہمیں کھانا پینا بھی نہیں دیتے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کو ڈی چوک پر احتجاج کے دوران مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزمان کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔
دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنماؤں علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں 7 اے ٹی اے سمیت بیس دفعات شامل ہیں۔ مقدمے میں پاکستان اسمبلی اور عوامی نظم و ضبط کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سینٹر فیصل جاوید، عاطف خان،شیر افضل مروت اور اسد قیصر کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے کے مطابق پندرہ سے اٹھارہ ہزار افراد نے بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ڈی چوک پر حملہ کیا، اور ہجوم کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔ اس کے علاوہ مسلح ہجوم میں ریاست مخالف تقاریر کی گئیں
اسی طرح اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں خیبرپختونخواہ کے تمام ایم پی ایز ، ایم این ایز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ، چترال کے ممبر قومی اسمبلی عبد الطیف اور ممبر صوبائی اسمبلی چترال لوئر فتح الملک علی ناصر اور ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی کے خلاف بھی 7ATA ، دہشت گردی ، بغاوت و دیگر مقدمات میں ایف آئی آر درج ہوا ہے ۔ایف آئی ار میں شہزادہ سکندرالملک، تحصیل چیئرمین موڑکہو تورکہو،میرجمشید الدین، تحصیل چیئرمین چترال شہزادہ آمان الرحمن، فخراعظم، عبد الرزاق، خواجہ افتاب الدین، ودیگر کے نام بھی شامل ہیں ،
اسکے علاؤہ چترال سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے 11 کارکنوں کو بھی دھرنے کی رات واپسی پر گرفتار کرکے اٹل جیل میں بند کردیا گیا ہے ۔