Chitral Times

رائیلٹی کی آڑ میں ضلعی انتظامیہ کی ناروا سلوک ، آ ئندہ جنگل کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچے تو ڈپٹی کمشنر چترال اُس کے ذمہ دار ہوں گے۔۔نمائندگان رمبور

Posted on
چترال ( نمایندہ چترال ٹائمز ) جائنٹ فارسٹ منیجمنٹ کمیٹی رمبور کے ممبران و عہدہ داران نے ضلعی انتظامیہ چترال کی طرف سے دباؤ ڈالنے ، ایک نامعلوم فہرست پر جبراً دستخط لینے اور دھمکیاں دینے کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے جنگل رمبور کے تحفظ ، بلین ٹریز سونامی پراجیکٹ کی کامیابی اور رمبور کے جنگلات میں کٹائی شدہ لاکھوں فٹ عمارتی لکڑی کے تحفظ کی ذمہ داری خود ڈپٹی کمشنر چترال پر ڈال دی ہے ۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیف اللہ کالاش ، شیر زادہ کالاش ، عنایت اللہ ، عبید اللہ ، رحمت نواز ، میر خان اور عبد الروف وغیرہ نے کہا ۔ کہ ڈپٹی کمشنر چترال کے حکم پر جے ایف ایم سی رمبور کے ممبران کو اسسٹنٹ کمشنر چترال نے اپنے دفتر میں طلب کیا ۔ اور ایک فہرست پر دستخط کرنے کیلئے اُنہیں مجبور کیا گیا ۔ لیکن جب انہوں نے اس نا معلوم فہرست پر دستخط کرنے سے انکار کیا ۔ تو اُن کو دھمکیاں دیتے ہوئے اُن کی تصاویر لی گئیں ۔ اور انتہائی نامناسب رویہ روا رکھا گیا ۔ جس کی وہ بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس تضحیک اور ناروا سلوک کے بعد وہ ڈی ایف او چترال کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں ۔ کہ انہوں نے اپنی بساط سے بڑھ کر محکمہ جنگلات سے تعاون کرکے جنگلات کی حفاظت کی ۔ ڈپٹی کمشنر چترال کی طرف سے انتہائی نا زیبا سلوک کے بعد جنگلات کے تحفظ ، مال مویشیوں کی جنگلات میں چرائی ، بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت پودوں کی نگہداشت و تحفظ اور لاکھوں فٹ عمارتی لکڑی جو جنگل میں پڑے ہوئے ہیں ، کی حفاظت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہیں ۔ آیندہ جنگل کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچے تو ڈپٹی کمشنر چترال اُس کے ذمہ دار ہوں گے ۔ اور رمبور جے ایف ایم سی کے ممبران اور کمیونٹی کو اُس سے کوئی سروکار نہیں ہو گا ۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged ,
6616

ڈپٹی کمشنر چترال کی طرف سے جنگلات کے رائیلٹی کی تقسیم کے نئے طریقہ کار چترال میں فساد پیدا کرنے کی سازش ہے ۔ ممبران جے ایف ایم سی

Posted on

چترال ( نمایندہ چترال ٹائمز ) چترال کے جنگلاتی علاقوں کے جائنٹ فارسٹ منیجمنٹ کمیٹی ( جے ایف ایم سی ) کے ممبران اور نمایندگان نے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر کی طرف سے جنگلات کی رائیلٹی کی تقسیم کے نئے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے اسے چترال میں بڑے پیمانے پر فساد پیدا کرنے اور جنگلاتی علاقے کی باپردہ خواتین کو بے پردہ کرنے کی سازش قرار دیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ یہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تمام تر خراب حالت کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر چترال اور انتظامیہ چترال پر ہوگی ۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل شیر محمد ، حاجی انظر گل ، ناظم شیر محمد ، سیف اللہ ، ملک شیر زمین وغیرہ نے کہا ۔ کہ چترال میں جنگلات کی رائیلٹی حکومتی نوٹیفیکیشن کے مطابق قائم شدہ جے ایف ایم سی کے ذریعے سے اب تک تقسیم ہو چکے ہیں ۔ اب جے ایف ایم سیز کو بائی پاس کرکے ڈپٹی کمشنر چترال اپنے سٹاف کے ذریعے ویریفیکیشن کرنے کا جو عمل شروع کیا ہے ۔ اس سے بہت بڑے مسائل پیدا ہوں گے ۔ اور اُن کا یہ طریقہ غیر قانونی اور جنگلاتی علاقے کے کلچر اور ماحول کے بالکل خلاف ہے ۔ جسے اگر نہ روکا گیا ۔ تو گھمبیر مسائل چترال میں پیدا ہوں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جنگلاتی علاقوں میں بہت پہلے سے رائیلٹی کی تقسیم ہر خاندان کے نفوس کے حساب سے کی جاتی رہی ہے ۔ چونکہ جے ایف ایم سی کے ممبران اپنے علاقے کے تمام لوگوں کے حالات اور افراد سے زیادہ باخبر ہیں ۔ اس لئے مردو خواتین سب اس سے مستفید ہوتے رہے ۔ اور اب تک کوئی بھی خاتون رائیلٹی نہ ملنے کی شکایت لے کر انتظامیہ یا عدالت میں نہیں آئی ۔ اس لئے انتظامیہ کی طرف سے خواتین کو رائیلٹی سے محروم رکھنے کی بات میں کوئی صداقت نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بہت افسوسناک امر ہے ۔ کہ ڈپٹی کمشنر چترال رائیٹی کی رقومات طویل مراحل سے گزر کر جب تقسیم کیلئے آئے ہیں ۔ تو خواتین کو رائیلٹی سے محروم رکھنے کی بات کی آڑ میں جے ایف ایم سی کو بائی پاس کرنے اور جنگلاتی علاقوں کی باپردہ خواتین کو وریفیکیش کے نام پر بے پردہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ جو کہ جنگلاتی علاقوں کے لوگوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جنگلاتی علاقوں کے پاس سوائے رائیلٹی اور شناختی کارڈ کے کوئی حکومتی سہولت دستیاب نہیں ۔ اب اسے بھی متنازعہ بناکر مجبور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی نے نہ صرف رائیلٹی تقسیم کی ہے ۔ بلکہ کئی علاقوں میں جنگلات کے سینکڑوں تنازعات بھی ان ہی جے ایف ایم سیز نے حل کئے ۔ اب اُس کو بائی پاس کرنا کُھلی سازش اور ضلع کے امن کو برباد کرنے کی کوشش ہے ۔ جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ جے ایف ایم سیز نے کئی مقدمات اور علاقے کی ضروریات کیلئے مختلف لوگوں سے لے کررقم خرچ کئے ۔ اب جے ایف ایم سی کو بائی پاس کرکے براہ راست رقم کی تقسیم سے لوگوں کے قرضہ جات کون ادا کریں گے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ ارندو میں خراب حالات کی وجہ سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ۔ اور ڈپٹی کمشنر اسٹاف لوگوں کی عدم موجودگی میں نہ جانے کس کی ویرفیکیشن کر رہے ہیں ۔ جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔ انہوں نے دس دنوں کے اندر مسئلہ حل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ۔ کہ اس کے بعد چترال کو سوختنی لکڑی اور عمارتی لکڑی کی ترسیل بند کی جائے گی ۔ جس کے ذمہ دار ڈپٹی کمشنر چترال ہوں گے ۔

jfmcs members chitral press confrence 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged ,
6433