کرونا سے مشتبہ تیسرامریض ڈی ایچ کیوہسپتال چترال میںداخل، پشاورپہنچانے کیلئے ایمبولینس موجود نہیں
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال میں کرونا وائرس سے مشتبہ تیسرا مریض آئسولیشن روم ڈی ایچ کیوہسپتال میںداخل ہے جس کو پشاورپہنچانے کیلئے ڈی ایچ کیوہپستال چترال میں ایمبولیشن کی سہولت موجود نہیں اورمریض کے ساتھ ان کے رشتہ دار بھی پریشانی سے دوچار ہیں. تفصیلات کےمطابق حنیف اللہ ولد میرضت اللہ (ٹیکنیشن) حال جغورچترال میںکرونا وائرس سے مشتبہ بخارمیںمبتلاہونے پرگزشتہ دن سے آئسولیشن میں ہے ، جہاں ایمبولینس کی سہولت موجود نہ ہونے پر پشاورپہنچانے سے قاصر ہیں ، مریض کے رشتہ دار اورسابق نائب ناظم وی سی واشچ تورکہو اقبال مراد نے چترال ٹائمزڈاٹ کام کو بتایا کہ مریض کراچی سے سفرکرکے گزشتہ دنوں چترال پہنچا تھا جنھیں یہاں پر کرونا وائرس سے مشتبہ بیماری لاحق ہونے پر خود رضاکارانہ طورپرضلعی انتظامیہ کو ٹیلی فون پررابطہ کیا اورڈی ایچ کیوہسپتال چترال میں داخل ہوا. مگرستم ظریفی یہ ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے دوضلعوں کی واحد ہسپتال میں ایمبولینس موجود نہیں جس کی وجہ سے انھیں پشاورنہیںپہنچایا گیا ہے. انھوں نے بتایا کہ چترال لیویز کےجوان گزشتہ دن سے ہمارے گھروںکے سامنے ڈیوٹی پرمامورہیں جسکی وجہ سے جغور اوربکراباد کے تقریبا پانچ گھرانوںکے مکین باہر نکلنے سے بھی قاصر ہیں ، انھوں نے ضلعی انتطامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مریض کو جلد پشاورپہنچایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مریض میں واقع بیماری ہے یا نہیں. اورہمیں بھی تذبذب اورکرب سے نکالاجائے.
.
اس سلسلے میں جب ایم ایس ڈی ایچ کیوہسپتال چترال سے رابطہ کیا گیا توانھوںنے بتایا کہ ان کے پاس ایمبولینس نہیںہیں. ڈی ایچ کیومیںصرف دو ایمبولینس ہیںجو حکام بالا کے حکم پرکسی بھی ایمرجنسی کیلئے اسٹینڈ بائی رکھے گئے ہیں.
یادرہے کہ چترال میںکرونا سے مشتبہ یہ تیسرامریض ہے جس کوپشاورپہنچانے کیلئے یہاں ایمبولینس موجود نہیں ، جبکہ اس سے پہلے دو مریضوںمیںسے ایک کو آغاخان ہیلتھ سروس اوردوسرے کو الخدمت فاونڈیشن کی ایمبولینسوںمیں پشاورپہنچائے گئے تھے.