Chitral Times

پی ٹی آئی حکومت جی بی کی ووٹروں کو خوش کرنے کیلئے ہماری زمین کی سودا نہیں کرسکتی۔۔شہزادہ افتخار

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال سے سابق ممبر قومی اسمبلی شہزادہ افتخارالدین نے انتہائی افسوس اور غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن ہر پانچ سال منعقد ہوتے رہتے ہیں کیا پی ٹی آئی حکومت ہر بار چترال کی سرزمین کو سودا کرتی رہیگی جوانتہائی افسوس ناک ہونے کے ساتھ تاریخ سے نااشنا حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔چترال ٹائمز ڈاٹ کام سے شندور کے حوالے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو کسی بھی فیصلہ سے پہلے تاریخ کا مطالبہ کرناچاہیے مگرنااہل حکمرانوں نے انکھیں بند کرکے چترال کی سرزمین کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی الیکشن میں علاقے کے عوام کو خوش کرنے کیلئے تاریخ کو مسخ کرکے چترال کی زمین کو سودا کرنا چاہتی ہے جس کو چترال کے عوام ہرگز کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ سابق ایم این اے نے کہا کہ شندور چترال خیبرپختونخوا کا حصہ ہے اوررہیگا، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی گلگت کی طرف سے انگریزپولٹیکل ایجنٹ شندور آتے تھے تووہ گورنرمستوج سے شندور ماحورانپاڑ کے بنگلے میں قیام کیلئے اجازت مانگتے تھے اور ساتھ اُس وقت کے ڈاک، پولیس،انتظامیہ سب کے حدود تعین تھے جوآج بھی قائم ہیں۔ جبکہ انصاف کے حکمران آنکھیں بند کرکے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں جس کو ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔ شہزادہ افتخار الدین نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اگر اپنی زمین کا دفاع نہیں کرسکتا تو استعفیٰ دیدیں۔ انھوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہ شندور کے حوالے وزیراعلیٰ کی خاموشی افسوسناک ہے جبکہ سابق حکومت میں جب تنازعہ اُٹھا تو وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے واشگاف الفاظ میں واضح کیا تھا کہ ہم اپنی ایک ایک انچ زمین کی دفاع کرنا جانتے ہیں اور کسی کو بھی ناجائز قابض ہونے نہیں دیں گے۔ مگرپی ٹی آئی کی مرکزی وصوبائی قیادت جی بی کی الیکشن میں لوگوں کو خوش کرنے کیلئے ہماری زمین بیجنا چاہتے ہیں جس کی ہم پرزورمذمت کرتے ہیں۔اورہم ہرگز اپنی زمین نیلام ہونے نہیں دیں گے، سابق ایم این اے نے وزیراعلیٰ محمود خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگر ہماری حقو ق کی پاسداری نہیں کرسکتا تو آئندہ کیلئے چترال آنے کی زحمت نہ کریں۔
سابق ایم این اے نے پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت میں ایک پائی کی ترقیاتی کام تو درکنار وہ سابق حکومت کے منصوبوں کو افتتاح کررہے ہیں انھوں نے کہا کہ گرم چشمہ ودیگرعلاقوں کے ٹیلی کام کا افتتاح نواز شریف کے دورمیں ہوچکے تھے مگراب دوبارہ افتتاح کرکے لوگوں کے آنکھوں میں دھول جھوکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انھوں نے مذید بتایا کہ سابق حکومت کے سالانہ بجٹ میں شامل لوٹ اویر تریچ روڈکو ختم کردیا گیا، جبکہ چترال مستوج روڈ کیلئے پہلے سال کے بجٹ میں ایک آرب پچاس کروڑ روپے ایلوکیشن کو ختم کرکے صرف 36کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اگر اسی حساب سے ایلوکیشن ہوتی رہی تو سوسال میں بھی یہ روڈ نہیں بنے گی۔ اسی طرح چترال یونیورسٹی کیلئے دو آرب ۰۹کروڑ روپے کو بھی کم کرکے ایک ارب سترکروڑ روپے کردی گئی ہے۔ جوتعلیمی انقلاب لانے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ اسی طرح چترال کیلئے منظور شدہ گیس پلانٹس جوبالکل اخری مراحل میں تھے نااہل حکمرانوں نے سرد خانے میں ڈال دئیے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
37775