Chitral Times

پاکستان کا جنگ بندی بارے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کوامریکہ کی جانب سے ویٹو کردیا گیا، پاکستان کی طرف سے افسوس کا اظہار

Posted on

پاکستان کا جنگ بندی بارے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کوامریکہ کی جانب سے ویٹو کردیا گیا، پاکستان کی طرف سے افسوس کا اظہار

اقوام متحدہ( چترال ٹائمز رپورٹ)پاکستان نے اسرائیل فلسطین تنازع پر جنگ بندی با رے قوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کوامریکا کی جانب سے ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔اس قرارداد جس میں لاکھوں فلسطینی شہریوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔ 15رکنی سلامتی کونسل میں برازیل کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں شہریوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کی مذمت کی گئی تھی،جس کی حمایت میں 12 ووٹ پڑے جبکہ امریکا نے اس قرارداد کی مخالفت میں ویٹو کا حق استعمال کیا۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ووٹنگ کے بعد سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ پاکستان فوری جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔ یہ اجلاس چین، روس اور متحدہ عرب امارات نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بات چیت کے لیے طلب کیا۔پاکستانی مندوب نے ووٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئیکہا کہ برازیل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ میں بہتری کی ضرورت تھی لیکن سلامتی کونسل میں مستقل رکن کی جانب سے قرارداد ویٹو ہونے کی وجہ سے منظور نہ ہونا ہمارے لیے حیرانگی کا باعث ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے شہریوں پر مسلسل بمباری کو طول دینے میں تعاون کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں۔پاکستانی مندوب نیاس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل ایک روز قبل روس کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد اور ا?ج برازیل کی قرارداد میں روسی ترامیم کی وجہ سے جنگ بندی کی قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے مسلسل اور تباہ کن حملوں کو گیارہواں دن ہو گئے ہیں، پورا غزہ فوجی محاصرے میں ہے اور وہاں بجلی، پانی اور انسانی امداد کی فراہمی منقطع کر دی گئی ہے۔غزہ کی پوری آبادی جن میں خواتین، بچے اور معمر افراد بھی شامل ہیں کو اندھا دھند اسرائیلی حملوں کی اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فوجی محاصرے، شہریوں کی شہادت اور پہلے سے ہی مقبوضہ اور تباہ حال افراد کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے قوانین اور بین الاقوامی انسانی قانون، خاص طور پر جنیوا کنونشنز کا سختی سے مشاہدہ کیا جانا چاہیے۔پاکستانی مندوب نے منگل کو غزہ کے الاہلی ہسپتال پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے بزدلانہ اور مجرمانہ حملے کی بھی شدید مذمت کی، جس میں سیکڑوں فلسطینی شہری شہید ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جان بوجھ کر ڈھائیجانے والے مظالم اور ہسپتال پر حملہ واضح طور پر جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داروں کو بین الاقوامی تحقیقات اور احتسابی عمل کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔انہوں نے سلامتی کونسل کے مفلوج ہونے کے باوجود امید ظاہر کی کہ جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور اقوام متحدہ کے ادارے تنازعات کو روکنے،غزہ کی فلسطینی آبادی کی نقل مکانی کو روکنے، فلسطینی شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولنے کے لیے اقدامات کریں گے۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیلی افواج اور انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے جاری حملوں سے معصوم فلسطینی شہریوں کو بچانے کے لیے او آئی سی کی ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تجویز پر فوری غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے استثنا کے ساتھ تازہ پرتشدد کارروائیوں کی بنیادی وجہ فلسطین پر طویل اور غیر قانونی قبضہ اور فلسطینیوں کی زمینوں اور املاک کو غصب کرنا اور ان کے ساتھ ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کی تصدیق کی ہے۔

 

پاکستان مندوب نے مندوبین کو بتایا کہ جارح اسرائیل اور فلسطینی متاثرین کو مساوی درجہ دینے کی کوئی بھی کوشش قانونی، اخلاقی اور سیاسی طورپر ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کی جدوجہد بین الاقوامی قانون کے تحت جائز ہے اور انہیں اپنی آزادی کے حصول کے لیے اس جدوجہد میں تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرنے کا حق ہے۔یہ اس جدوجہد کو دبانا ہے جو غیر قانونی ہے۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت، ریاستوں کو اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر حملوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل فلسطین طویل تنازعہ نے بہت ساری جانیں لے لی ہیں اور یہ پورے خطے کے استحکام کو مسلسل خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کا حتمی حل1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
80530