Chitral Times

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قراردیدیں،6 سابق وزرائے اعظم سمیت دیگر کے کرپشن کیسز بحال

سپریم کورٹ نے چند نیب ترامیم کالعدم قرار دیدیں،6 سابق وزرائے اعظم سمیت سیاست دانوں پر کرپشن کیسز بحال

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ )سپریم کورٹ نے بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی جس کے بعد سیاست دانوں کے 50 کروڑ سے کم مالیت کے کرپشن کیسز ایک بار پھر نیب کو منتقل ہوگئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی کی آئینی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے اس پر فیصلہ دے دیا۔اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔ عدالت نے 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کردیے اور انہیں احتساب عدالت میں بھیجنے کا حکم دے دیا، نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم بھی جاری کردیا۔یہ فیصلہ تین رکنی بنچ نے سنایا،

 

چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اکثریتی فیصلہ دیا جب کہ تیسرے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس پر حتمی فیصلے تک نیب کیس پر کارروائی روکنے یا فل کورٹ تشکیل دینے کی رائے دے چکے ہیں۔فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی متعدد شقوں کو آئین کے برعکس قرار دیا۔ فیصلے میں پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دے دی گئیں۔اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔ اکثریتی فیصلے میں بے نامی کی تعریف تبدیل کرنے، کرپشن کے الزام پر بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کے بارے میں ترامیم بھی کالعدم قرار دے دی گئیں۔سپریم کورٹ کے اس بڑے فیصلے سے آصف علی زرداری کے جعلی اکاؤنٹ کیسز واپس احتساب عدالت کو منتقل ہو جائیں گے اور سابق وزیراعظم شاید خاقان عباسی کا ایل این جی کیس اسپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت کو واپس منتقل ہوگا۔نواز شریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا جبکہ مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوجائے گا۔

 

سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز بھی بحال ہوں گے۔۔۔نیب ترامیم کیس۔۔۔نیب ترامیم کیس میں چیف جسٹس پاکستان کے پوچھے گئے سوال کا جواب حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے 9 ستمبر کو جمع کروایا تھا۔ تحریری جواب پانچ صفحات پر مشتمل تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی معاون کے ذریعے سوال بھجوایا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور سپریم کورٹ نے درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ریٹائرمنٹ سے قبل بینچ میں آج آخری دن ہے۔ عدالت عظمیٰ کے تین رکن بینچ میں چیف جسٹس کے ساتھ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔

 

نیب ترامیم کالعدم: سابق صدر اور 6 سابق وزرائے اعظم کے کیسز دوبارہ نیب کے پاس جائیں گے

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد ایک سابق صدر اور 6 سابق وزرائے اعظم کے کیسز دوبارہ نیب کے پاس جائیں گے۔نیب ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس نیب کے پاس جائیگا۔سابق وزرائے اعظم نواشریف، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی کے کیسز دوبارہ نیب کے پاس جائیں گے۔شہبازشریف، راجہ پرویز اشرف، شوکت عزیز کیخلاف مقدمات بھی نیب کے پاس دوبارہ جائیں گے۔اس کے علاوہ سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کیخلاف بھی مقدمات دوبارہ نیب کے پاس جائیں گے۔

 

شکر گزار ہوں اللہ نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی: چیف جسٹس

اسلام آباد(سی ایم لنکس) چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ شکر گزار ہوں اللہ نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے آخری کیس میں وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “گڈ ٹوسی یو آل مائی فرینڈز”۔وکیل میاں بلال نے چیف جسٹس سے کہا کہ جب ہائی کورٹ میں آپ کا پہلا کیس تھا تو بھی میں ہی آپ کے سامنے پیش ہوا، آج سپریم کورٹ میں آپ کا آخری کیس ہے تب بھی پیش ہو رہا ہوں۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل سے کہا کہ آپ کا کیس تو غیر مو ثر ہو گیا ہے لیکن اگر دلائل دیں گے تو دل کو خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔وکیل میاں بلال نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ تحمل سے ہمیں سنا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے جواب دیا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ سب کو تحمل سے سنیں، بار کی طرف سے ہمیشہ تعاون اور سیکھنے کو ملا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کالا کوٹ پہن کر ہم خود کو بار کا حصہ سمجھتے ہیں، جسٹس ساحر علی کہا کرتے تھے کہ بار تو ہماری ماں ہے، ان شاء اللّٰہ بار روم میں ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھیوں کا بھی شکریہ جنہوں نے مجھے مستعد رکھا، میڈیا کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں، میڈیا فیصلوں پر تنقید ضرور کرے لیکن ججز پر نہ کرے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تنقید کے جواب میں ججز اپنا دفاع نہیں کر سکتے، جج پر تنقید سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ سچ پر مبنی ہے یا قیاس آرائیوں پر، ججز پر تنقید جھوٹ کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا یہ بھی کہنا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی، اللّٰہ کے لیے اپنا فریضہ ادا کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79216