Chitral Times

سرحدی خطرات کے باوجود الیکشن التوا کا امکان دکھائی نہیں دے رہا، نگراں وزیراعظم

سرحدی خطرات کے باوجود الیکشن التوا کا امکان دکھائی نہیں دے رہا، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ امن و امان اور سرحدی صورت حال کے باوجود الیکشن التوا کا امکان دکھائی نہیں دے رہا۔امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کو مغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ہے۔ امن و امان اور سرحدی صورتحال کے باعث سردست عام انتخابات کے التوا کا امکان دکھائی نہیں دیتا لیکن یقین ہے کہ بیک وقت سرحدی خطرات پر بھی قابو پا لیں گے اور انتخابی عمل بھی بلا رکاوٹ مکمل کروا لیں گے۔دورہ امریکا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تنازع کشمیر کا ایجنڈا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں بہت پرانا ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ہاں یہ ضرور ہے کہ ہم تواتر کے ساتھ کشمیر کے کیس کا دفاع اور اس کی وکالت مختلف بین الاقوامی فورمز پر کرتے رہیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر کو ایک بڑی جیل کی صورت میں تبدیل کردیا گیا ہے اوروہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو قیدیوں کی طرح محصور کردیا گیا ہے، ان کی آواز دبائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق ایسی کوئی خلاف ورزیاں نہیں ہیں، جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسی کے نتیجے میں کی جا رہی ہیں۔میڈیا کی آزادی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی کا نام بھی لینے پر کوئی پابندی نہیں، کسی کا بھی نام لے سکتے ہیں۔

 

پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ اگر سب سے بہتر نہ بھی سہی، مگر بہت بہتر ضرور ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے، پاکستان کے حکومتی اور ریاستی اداروں کے کردار کے حوالے سے، پاکستان میں معاشی اصلاحات کے حوالے سے کوئی ایسا ایشو نہیں ہے جس میں آپ کو اپنی صدا بلند کرنے کی اجازت نہ ہو یا اسے میڈیا پر چلانے کیمواقع دستیاب نہ ہوں۔پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات کا انعقاد بنیادی طور پر قانونی اور آئینی لحاظ سے الیکشن کمیشن کا کام ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے کام کو انتہائی ایمانداری سے سرانجام دینے جا رہے ہیں اور وہ اس پراسس کو پہلے ہی شروع کر چکے ہیں، جس کے کچھ آئینی تقاضے وہ پورے کررہے ہیں، جس میں کچھ حلقہ بندیوں سے متعلق ہیں اور جلد ہی الیکشن کمیشن دن کا تعین بھی کردے گا اور انتخابات کا اعلان بھی جلد ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد میں معاونت کے سلسلے میں نگراں حکومت کئی اقدامات کر چکی ہے۔ ایسا نظر نہ آنے کا ایک پہلو یہ ہو سکتا ہے کہ اس کی تشہیر کم ہو رہی ہے لیکن ایسا قطعاً نہیں ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ہم کوئی اقدامات نہیں کررہے۔ روزانہ کی بنیاد پر نگراں حکومت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ مختلف ضروریات کو پورا کرنے اور جہاں تعاون درکار ہو، وہاں ذمے داری ادا کررہے ہیں۔صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کی تجویز سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس پر حکومت کا اعتراض نہیں بنتا۔ یہ بات پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ مینڈیٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے، نگراں حکومت کا نہیں۔ نگراں حکومت نے صرف معاونت کرنی ہے۔ اس سلسلے میں اخراجات یا سکیورٹی کے حوالے سے ذمے داریاں نگراں حکومت نیک نیتی کے ساتھ پوری کررہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اگرچہ مغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم بیک وقت ان چیلنجز اور خطرات پر بھی قابو پا لیں گے اور انتخابات کے حوالے سے جو کام کرنا ہے، اسے بھی ہم مکمل کروائیں گے۔عمران خان پر الزامات اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ معاملات عدالت میں ہیں اور ہمیں ان الزامات کے نتائج کا بھی انتظار ہے۔ یہ تاثر اگر جا رہا ہے تو درست نہیں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں جو عدالتی کارروائی ہے یہ شفاف ہو، تاکہ ان کے حامی اور دیگر جماعتوں کے لوگوں کو بھی پتا چل جائے کہ یہ کسی کو سیاست سے دور کرنے کا عمل نہیں بلکہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ قانون کے مطابق ہو رہا ہے۔ اس کا اطلاق مجھ سمیت سب پر یکساں ہونا چاہیے۔”نگراں حکومت سے متعلق ایسا تاثر ہے کہ یہ جی ایچ کیو کا سویلین چہرہ ہے“، اس سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ یہ کوئی نیا تاثر نہیں ہے، یہ ہر حکومت میں آتا ہے۔ یہ عمران خان کی حکومت میں بھی تھا، جس پر سلیکٹڈ حکومت کا الزام لگایا جاتا تھا، اس کے بعد جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی، ان پر بھی یہی الزام لگایا جاتا تھا، اس سے قبل بھی اسی طرح کے الزامات تھے۔ یہ پاکستان کے مخصوص سیاسی حالات میں ایسے تاثرات ابھرتے ہیں اور جب نئی حکومت آتی ہے تو پھر نئے چہروں اور نئی قیادت کے ساتھ یہ تاثر قائم رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک آئینی طریقے سے آئے ہیں۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی تجویز کے ساتھ نگراں حکومت قائم ہوئی ہے، ہم اس عمل سے گزر کر آئے ہیں اور اسی کے نتیجے میں آئے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، پشتون لیڈر ہونے کی حیثیت سے آپ کو طالبان سے بات چیت کرنے میں کیا مشکلات ہیں؟، جس پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا مفاد سب سے اولین ترجیح ہے۔ پشتون نسل سے تعلق ہونا اور پشتو زبان سے استعمال سے بعض اوقات فائدہ مند ہو بھی سکتا ہے لیکن دراصل دونوں جانب اپنے اپنے قومی مفادات کے ارد گرد اپنی بات چیت رکھتے ہیں، یہ ادراک ہماری لیڈر شپ کوبھی ہے اور دوسری جانب سے بھی میرا یہی گمان ہوگا کہ وہ بھی اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے فیصلے کریں گے۔

 

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ یہ تاثر ہے کہ طالبان پاکستان کی بات نہیں سن رہے، نہ کوئی ایسی بات ہے کہ پاکستان طالبان کے حوالے سے کوئی مخصوص مطالبہ رکھ رہا ہو۔ ہمیں مغربی باردر پر دہشت گردی کے حوالے سے چیلنج درپیش ہے اور جب دوحا مذاکرات ہو رہے تھے، تب بھی خطے کے ممالک، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، چین، مشرق وسطیٰ، روس اور جو آئی ایس ایف اور جو نیٹو کی فورس جو کہ خطے سے جا رہی تھیں، ان تمام قوتوں کی ٹی ٹی اے کے ساتھ اس نقطے پر بات ہوئی تھی کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، جس کی انہوں نہ دوحا میں اس حوالے سے کمٹمنٹ بھی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ خود بھی پائیدار اور اچھے تعلقات کے لیے ایسا چاہتے ہیں۔ اور اب ایسا کیوں نہیں ہو پا رہا، اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے غور کرتا ہے اور ہم وقتاً فوقتاً اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور دوسری جانب سے جو کردار ہم چاہتے ہیں، اس حوالے سے بھی جو متعلقہ فورمز ہیں، اس پر ہم کوشاں ہیں۔پاکستان کے پاس دفاع کا حق موجود ہے، ہم اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے جہاں جہاں کارروائی ضروری سمجھیں گے، وہ ہم ضرور کریں گے۔ میں کسی مخصوص آپریشنل فیصلوں سے متعلق بات نہیں کررہا جو پاکستان کر سکتا ہے، مگر جب حالات کے لحاظ سے ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت پیش آئے گی تو ہم وہ فیصلے لیں گے اور وہ نظر آ جائیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل درست نہیں ہے کہ امریکا کسی سازش کے تحت اپنا اسلحہ افغانستان میں چھوڑ کر گیا ہے۔ نہ ہم نے ابتدا میں یہ بات کہی ہے، نہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم کسی مملکت خواہ وہ امریکا ہو یا کوئی اور، اس پر کوئی الزام دھر رہے ہیں۔ میں کسی طور پر ایسے تاثر کا قائل نہیں ہوں اور نہ ہی اسے اس زاویے سے دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے۔ میرے خیال میں عالمی طاقتیں اپنے مفادات کو دیکھتی ہیں، جس کے تحت وہ کبھی کسی کے قریب ہو جاتے ہیں اور کبھی کسی سے دور بھی ہو جاتے ہیں۔چین روس ایران تعلقات کے تناظر میں امریکا سے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری تعلقات کے خطے کی سطح پر اپنے مخصوص تقاضے ہیں اور اسی کے تحت پاکستان کے رشتے استوار ہوں گے اور ساتھ ہی ہمارے جو مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں، جو تاریخی طور پر 7 دہائیوں سے جڑے ہوئے ہیں،، ان کی اپنی اہمیت ہے، وہ آئندہ دہائیوں میں بھی برقرار رہے گی۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت نہیں ہو رہی۔ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ بڑی ریگولر تجارت ہو رہی ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے چند معاملات تھے، جنہیں ہم دیکھ رہے ہیں۔ اس میں ایک پہلو غیر قانونی تجارت کا آ رہا تھا، جس پر ہم فوکس کرکے دور کررہے ہیں۔ ہمارے تجارتی تعلقات افغانستان سمیت وسطی ایشیا کے ساتھ مزید بہتر ہونے جا رہے ہیں۔

 

صدر آج نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے حلف لیں گے

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت عارف علوی آج(17ستمبر) نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے حلف لیں گے۔ذرائع ایوان صدر کے مطابق حلف برداری کی تقریب دن 11 بجے ایوان صدر میں ہو گی۔واضح رہے کہ 21 جون کو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری تھی۔صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے ا?رٹیکل 175 اے 3 کے تحت کی تھی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79234

نگراں وزیراعظم کی طرف سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان غیر قانونی ہو گا،پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم کو بحال کیا گیا ہے‘ انوار الحق کاکڑ

Posted on

نگراں وزیراعظم کی طرف سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان غیر قانونی ہو گا،پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم کو بحال کیا گیا ہے‘ انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت جتنے وقت کیلئے رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی، انتخابات کی تاریخ نگراں وزیراعظم نہیں دے سکتا، انتظامی مداخلت کے ذریعے عوام کو جو بھی ریلیف دے سکے، ضرور دیں گے اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے جڑی ہوئی ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا، کرنسی کی غیر قانونی صنعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا،سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے ایپکس کمیٹیوں کو متحرک کیا گیا ہے، میڈیا پر قدغنوں کا تاثر درست نہیں، بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ آج صوبائی وزراء اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور نگراں حکومت نے جو ہدایات دی تھیں ان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ہے، ذخیرہ اندوزی، سمگلنگ اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اہم فیصلے کئے گئے اور ان پر عملدرآمد اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ مالیاتی بحران میں مہنگائی، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں پسے عوام کو انتظامی مداخلت کے ذریعے جو بھی ریلیف ممکن ہو گا،دیا جائے گا اور اس میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومتی اقدامات نظر آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت ایک ماہ رہے یا ڈیڑھ ماہ یہ غیر اہم ہے، جتنے بھی وقت کیلئے نگراں حکومت رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ، بجلی چوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے جڑی ہیں، 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین سے قسطوں میں بل وصول کرنے کے حوالے سے فیصلہ جلد کیا جائے گا۔غیر قانونی پناہ گزینوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی تین کیٹگریز ہیں، ایک وہ ہیں جو رجسٹرڈ ہیں، دوسرے وہ جو بغیر ویزہ اور قانونی دستاویزات رہ رہے ہیں، تیسرے وہ جو جنہوں نے جعلی دستاویزات بنائی ہوئی ہیں، تینوں کیٹگریز کے حوالے سے پالیسی بنا لی گئی ہے، غیر قانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا۔

 

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، کرنسی کی غیر قانونی انڈسٹری پر کریک ڈاؤن مسلسل جاری رہے گا اور جنہوں نے غیر قانونی انویسٹمنٹ کی ہے انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، جتنا جلد وہ اس کا ادراک کر لیں بہتر ہو گا۔آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کی طرف سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان غیر قانونی ہو گا، قانون کے تحت میں یہ اعلان نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے نگراں کابینہ میں فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اچھے آفیسر رہے ہیں، کسی سیاسی جماعت کے کارکن اور عہدیدار نہیں رہے۔وزیراعظم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم کو بحال کیا گیا ہے، تحصیل اور ضلع کی سطح پر یہ نظام کام کرتا ہوا نظر آئے گا۔

 

وزیراعظم نے سرحدی علاقوں میں نوجوانوں کو متبادل روزگار کی فراہمی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ روزگار فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی، بعض لوگ اپنے ناجائز کاروبار کیلئے سرحدی علاقوں کے بچوں کو استعمال کرتے ہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے سرحدی علاقوں کے بے روزگار نوجوانوں کو سبسڈی دینے اور روزگار کے متبادل اور جائز ذرائع فراہم کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ سے دہشت گرد تنظیمیں بھی فائدہ اٹھاتی ہیں، ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے وفاق اور صوبوں میں ایپکس کمیٹیوں کو فعال بنایا گیا ہے اور اس حوالے سے مؤثر اقدامات نظر آئیں گے۔

 

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، کسی کو سوال اٹھانے سے نہیں روکا جا رہا ہے،نہ کوئی فاشسٹ ایڈوائس آتی ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ ہم میڈیا کو دبانا چاہتے ہیں، اب ڈیجیٹل میڈیا بھی بہت مقبول ہو چکا ہے، حکومتی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں، میڈیا پر کوئی سختی نہیں ہے، خطے میں سب سے زیادہ اظہار رائے کی آزادی پاکستان میں ہے، سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ملک میں میڈیا کس طرح مدح سرائی میں مصروف ہوتا ہے، سب دیکھتے ہیں، یہاں ٹاک شوز میں بہت تنقید ہوتی ہے اور ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائے گی اور گورننس کو بہتر بنانے کیلئے اپنا کام جاری رہے گی۔

 

نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کیخلاف تحقیقات میرٹ پر ختم کی گئیں: نیب حکام

اسلام آباد(سی ایم لنکس)قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کے خلاف تحقیقات میرٹ پر ختم کی گئیں۔نیب حکام نے یہ بیان آج سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کے حوالے سے سنائے گئے فیصلے کے تناظر میں جاری کیا ہے۔نیب حکام کے مطابق نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کے خلاف شکایت کا نیب ترامیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم، تمام ختم انکوائریز اور کیسز بحال کرنے کا حکنیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کے خلاف کوئٹہ میں اثاثہ جات کا کیس کھولا گیا تھا۔نیب ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ تحقیقات میں نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کے اثاثہ جات نہیں ملے۔نیب ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کا معاملہ ان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی کلیئر ہو گیا تھا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79212

گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھیں گے، نگراں وزیراعظم

Posted on

گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھیں گے، نگراں وزیراعظم

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین کے تحت نگراں حکومت مختصر مدت کے لیے آئی ہے۔ گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کاتسلسل جاری رکھیں گے۔کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ معمول کی پالیسیوں پرعمل پیرا رہیں گے۔ قواعد وضوابط کی سنگین کی خلاف ورزی کی صورت میں مداخلت کا اختیارہے۔ ہماری بنیادی ذمے داری انتخابات کے لیے بھرپور معاونت فراہم کرناہے۔انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کیپاس روزمرہ امورچلانیکااختیارہے۔ تمام وزرا اپنی اپنی وزارتوں سیبریفنگ لیں۔ آئندہ کابینہ اجلاس کے ایجنڈے کا فیصلہ بریفنگ کی بنیادپرہوگا۔ہم حکومتی نظام کار میں بڑی تبدیلی نہیں لاسکتے۔واضح رہے کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت عبوری وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں انہوں نے وفاقی کابینہ کو اپنے جڑانوالہ دورے سے متعلق آگاہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں انتہاپسندی اور مذہبی کشیدگی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان میں موجود اقلیتوں کا تحفظ ریاست کے اولین فرائض کا حصہ ہے۔ جڑانوالہ کے واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے گی۔اجلاس میں کابینہ نے آئندہ ہفتے قومی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں کابینہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کانفرنس میں بین الاقوامی سطح کے مختلف مذاہب اور مکاتبِ فکر کے علما کو مدعو کیا جائے۔ کانفرنس پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سفارش پر مالی سال2023-24 کے لیے دیت کی رقم جو 30,630 گرام چاندی کے برابر ہوتی ہے کو 67 لاکھ 57 ہزار 902 روپے مقرر کردیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78138