Chitral Times

مشکلات میں کیا کرنا چاہیے ۔ خاطرات : امیرجان حقانی

مشکلات میں کیا کرنا چاہیے ۔ خاطرات : امیرجان حقانی

زندگی میں آزمائشیں اور مشکلات آتی ہیں اور مالی مسائل بھی انہی آزمائشوں میں سے ایک ہیں۔ ایسے حالات میں جب انسان مالی مشکلات کا سامنا کر رہا ہو، تو اس کے ذہنی اور جسمانی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آج کی تحریر میں ان افراد کو اطمینان، سکون، اور حوصلہ فراہم کرنا ہے جو ان حالات سے گزر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ چند معروضات عمومی حوالے سے بھی عرض کرنی ہیں تاکہ تحریر سے استفادہ عامہ ممکن ہو. دینی اور دنیاوی نقطہ نظر سے ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح ہم ان مشکلات سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔

 

دینی نقطہ نظر

دین اسلام بھی انسان کے ہر معاملے میں مکمل رہنمائی کرتا ہے. قرآن کریم کی سینکڑوں آیات، آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے فرامین اور سیرت اس حوالے سے انسان کو بہت زیادہ رہنمائی اور موٹیویشن دیتی ہیں. تاہم ایک دو پوائنٹس دینی نکتہ نظر سے عرض کرتے ہیں.

 

1.صبر اور توکل:

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر صبر کرنے کی تاکید کی ہے۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں.

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾
ترجمہ”اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔”
صبر اور نماز کے ذریعے ہم اللہ کی مدد حاصل کر سکتے ہیں اور دل کو سکون پہنچا سکتے ہیں۔ یہ مجرب اعمال ہیں. اسی طرح توکل بھی ہے.

 

2.شکر گزاری:
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہمیں ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ مالی مشکلات ہیں، لیکن ہماری زندگی میں بہت سی دوسری نعمتیں بھی ہیں جن کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:

لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ

ترجمہ “اور اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔” (سورۃ ابراہیم: 7).

 

3.دعا اور استغفار:

دعا ایک ایسی عبادت یا ایکٹیویٹی ہے جس کی کیفیات ہر انسان کے لیے علیحدہ ہے. دعا کرنا اور اللہ سے مدد طلب کرنا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ استغفار کے ذریعے ہم اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔ دعا اور استغفار سے دل کو سکون اور اطمینان ملتا ہے۔

 

دنیاوی نقطہ نظر

مشکلات سے نمٹنے کے لئے دین کیساتھ دنیاوی اعتبار سے بھی بڑی رہنمائی ملتی ہیں. جو باتیں عموماً دنیاوی اعتبار سے کہی جاتیں ہیں وہ بھی دینی نقطہ نظر ہی ہوتا ہے. دین اسلام نے ان تمام ہدایات و امور کو سمو دیا ہے تاہم، ہم افہام و تفہیم کی آسانی کے لیے دنیاوی عنوان سے اس کا ذکر کر دیتے ہیں. چند اہم پوائنٹ ملاحظہ کیجئے.

 

1.خود اعتمادی اور مثبت سوچ:

دنیاوی اعتبار سے، خود اعتمادی اور مثبت سوچ اپنانا ضروری ہے۔ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ رکھیں اور یہ یقین رکھیں کہ آپ ہر مشکل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہر دن کو ایک نئے موقع کے طور پر دیکھیں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے محنت کریں۔

 

2.مدد قبول کرنا:

جب ہم بالخصوص مالی مشکلات و مسائل کا سامنا کرتے ہیں تو بعض اوقات ہم مدد لینے سے جھجکتے ہیں، لیکن مشکل حالات میں مدد قبول کرنا ضروری ہے۔ دوستوں، رشتہ داروں یا فلاحی اداروں سے مدد لیں۔ یہ یاد رکھیں کہ مدد طلب کرنا کوئی کمزوری نہیں ہے بلکہ ایک سمجھداری کا عمل ہے۔ بہت دفعہ رریاستی سسٹم میں بھی مدد کے کئی پہلو موجود ہوتے ہیں جو ہمیں معلوم نہیں ہوتے.
عمومی طور پر ایک مسئلہ پیش آتا ہے کہ لوگ مدد کرنے یا قرضہ حسنہ دینے سے کتراتے ہیں، وہ الگ بحث ہے. سردست یہ دیکھنا کہ مشکل اوقات میں دیگر احباب سے مدد طلب کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے.

 

3.نئے مواقع کی تلاش:

عموماً ہم جب بھی مالی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جاتے ہیں اور مزید خود کو کمزور اور کسیل بنا دیتے ہیں.
ایسے میں مالی مشکلات کا سامنا کرتے وقت نئے مواقع کی تلاش میں رہنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ کوئی نیا ہنر سیکھیں، کوئی نیا کاروبار شروع کریں یا موجودہ کام کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ دنیاوی اعتبار سے، جدت اور محنت ہی ہمیں کامیابی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔

عمومی طور پر ہم جب بھی مشکلات میں پھنسے، یہ مشکلات کسی بھی نوعیت کے ہوسکتے ہیں. مالی ہونا ضروری نہیں. ایسے حالات میں ہمیں چند باتوں کا خصوصیت سے خیال رکھنا چاہیے تاکہ ان حالات و مشکلات کا مقابلہ کرسکیں.

 

1.مثبت سوچ و رویہ اپنائیں:

منفی ترین حالات میں بھی ہمیشہ مثبت پہلو دیکھنے کی کوشش کریں۔ ہر مشکل میں سیکھنے کا موقع تلاش کریں۔ ایسے حالات میں رویوں کو مزید مثبت بنانے کی اشد ضرورت ہوتی ہے.

 

2.اہداف مقرر کریں:

واضح اور قابلِ حصول اہداف طے کریں اور انہیں حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کریں۔ یہ آپ کو سمت فراہم کریں گے اور آپ کی محنت کو بامقصد بنائیں گے۔ اہداف طے کیے بغیر زندگی بہت مشکل اور بے ڈھنگ ہوجاتی ہے. میں اپنے طلبہ کو اہداف کے تعین کے حوالے سے باقاعدہ لیکچر دیتا ہوں. یہ صراط مستقیم ہے جو ہر انسان کی الگ ہے جس کا ہر ایک کو الگ الگ جاننا ضروری ہے.

 

3.استقامت برقرار رکھیں:

کامیابی کے حصول کے لیے جان جوکھوں میں ڈالنا پڑتا ہے. کامیابی آسانی سے حاصل نہیں ہوتی۔ کامیابی کے حصول کے لئے مستقل مزاجی اور صبر کے ساتھ کام جاری رکھیں۔ہزاروں عالمی و کامیاب شخصیات میں استقامت کامن صفت ہے. اللہ نے بھی اسی کا حکم دیا ہے.

 

4.خود پر اعتماد رکھیں:

خود اعتمادی سے ہی آپ مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔ یقین رکھیں کہ آپ کے پاس مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت اور ٹیلنٹ موجود ہے۔ آپ مسائل کو ریزہ ریزہ کرسکتے ہیں. بس اس کے لئے خود پر، اپنے سکلز اور علم پر اعتماد کی ضرورت ہے.

 

5.حوصلہ افزائی حاصل کریں:

ہم عمومی طور پر حوصلہ شکن لوگ ہیں. ہماری ناکامیوں کا ایک بڑا سبب حوصلہ شکنی ہے. ہم ذرا اوٹ اف بکس سوچنے والوں کا جینا حرام کر دیتے ہیں. معاشرتی بیریر کھڑے کر دیتے ہیں، اور جی بھر کر حوصلہ شکنی کرتے ہیں. تاہم مشکل حالات میں ہمیں چاہیے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو ہماری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ڈھارس بندھاتے ہیں اور ہمیں مثبت توانائی دیتے ہیں۔ یہ لوگ بڑے غنیمت ہوتے ہیں. انہیں کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے. معلوم کیجئے. رسول اللہ بھی اپنے اصحاب کو مثبت توانی دیتے رہتے تھے. کاش یہ طرز عمل ہمیں سمجھ آجائے.

 

6.تعلیم اور مہارت میں اضافہ کریں:

اپنی تعلیم اور اپنی مہارتوں میں اضافہ کرنے سے بھی انسان ایزی فیل کرتا ہے بلکہ دوسروں سے نمایاں ہوجاتا ہے. علم اور مہارتیں بڑھانے سے آپ مشکلات کا بہتر سامنا کر سکتے ہیں اور مزید مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ دور ہی تعلیم و سکلز میں مہارتوں اور بڑھاوے کا ہے. اس سے انسان میں کنفیڈینس بھی آجاتا ہے.

 

7. خود کو آرام دیں:

بعض دفعہ ہم مشکلات میں مزید الجھ جاتے ہیں. ڈپریشن اور اینگزائٹی کا شکار ہوجاتے ہیں. خود کو تکلیف دینے لگ جاتے ہیں. اس سے پرہیز لازم ہے. جسمانی اور ذہنی سکون کے لیے وقت نکالیں۔ ورزش میں مشغول رہیں۔ خوب نیند کریں اور گھر والوں کو بھی ٹائم دیں اور کھلیں کودیں. گپیں ماریں. چیخیں چلائیں اور ہنسیں ہنسائیں. غرض جس شکل میں بھی انجوائے کرنے کی گنجائش ہو کرگزر جائیں.

 

8.منصوبہ بندی اور تنظیم:

مشکلات میں بالخصوص اپنے وقت اور وسائل کی بہتر منصوبہ بندی کریں. مسائل اور وسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔ ترجیحات کا تعین کریں اور اہم کاموں پر توجہ دیں۔ غیر ضروری امور میں الجھنے اور پھنسنے سے قطعی گریز کریں.

 

9. مثبت عادات اپنائیں:

انسان کو ہر اعتبار سے مضبوط بننے کے لئے کچھ مستقل عادات اپنانی ہوتی ہیں. ان سے بہت کچھ اچھا محسوس کیا جاسکتا ہے. روزانہ کی مثبت عادات، جیسے کہ مطالعہ، ورزش، اور شکرگزاری، گھر کے چھوٹے موٹے کام، آپ کو مضبوط اور مثبت بناتی ہیں۔ اور بہت ساری عادات حسب ضرورت اپنائی جا سکتیں ہیں.

 

10.ماضی سے سیکھیں:

یاد ماضی کو عذاب بنانے کے بجائے اسی ماضی کی ناکامیوں اور کامیابیوں سے سبق حاصل کریں اور مستقبل میں بہتر فیصلے کرنے کی کوشش کریں۔ بعض اوقات ماضی کی غلطیاں اور کامیابیاں عظیم استاد بنتی ہیں. ہمیں بڑے نقصانات سے بچاتی ہیں اور کامیابیوں کی طرف گامزن کرتی ہیں.

تلکہ عشرۃ کاملۃ، فی الحال یہی دس نکات کافی ہیں.

 

مشکلات مالی ہوں یا کوئی بھی، زندگی کا حصہ ہیں، لیکن ان سے نبرد آزما ہونے کا طریقہ ہمارے اختیار میں ہے۔ دینی اور دنیاوی نقطہ نظر کو اپنا کر ہم نہ صرف اپنی مالی مشکلات سے نکل سکتے ہیں بلکہ ذہنی اور جسمانی صحت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ صبر، شکرو ذکر، دعا، اور استغفار سے دل کو سکون ملتا ہے، جبکہ خود اعتمادی، مثبت سوچ، اور نئے مواقع کی تلاش سے ہم دنیاوی اعتبار سے بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور ہمیں ہر مشکل سے نکالے۔ آمین۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
89442