Chitral Times

محکمہ معدنیات کے حکام ہائی کورٹ کے احکامات کو پس پشست ڈالکرچترال کے معدنیات کو جوائنٹ وینچر کے نام پر ٹینڈر کےلیے کاغذات کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوبارہ چیلنج کریںگے۔ مدثر الملک 

محکمہ معدنیات کے حکام پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کو پس پشست ڈالکرچترال کے معدنیات کو جوائنٹ وینچر کے نام پر ٹینڈر کےلیے کاغذات کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوبارہ چیلنج کریںگے۔ مدثر الملک

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال مائنز اینڈمنرلز ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ مدثر الملک نے کہا ہے کہ محکمہ معدنیات نے پشاور ہائی کورٹ کے احکاما ت اور حکم امتناعی کو پس پشت ڈالتے ہوئے گزشتہ دن چترال کے معدنیات کی 29بلاکوں کی نیلامی کیلئے درجنوں کمپنیز کو مائننگ ڈائریکٹریٹ طلب کر کے ٹنڈر کے کاغذات وصول کئے اور ٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ اوپنگ کی گئی جو 20سال کے لئے مائننگ لیز کمپنیز کو گرانٹ کی جائیں گی۔ایک اخباری بیان میں انھوں نے کہا کہ چترال کے 30مقامی پراسپکٹنگ کے درخواست گزاروں کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک کیس فائل کیا گیا تھا جس میں استدعا کی گئی تھی کہ چترال کے مقامی درخواست گزاروں کی لیز ایپلائز کو کنسل کر کے غیر مقامی منظور نظر افراد اور کمپنیز کو جائنٹ و نیچرکے نام پر 20سال کے لئے ڈائریکٹ مائننگ لیز گرانٹ نہ کرائی جائیں۔جس پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی طرف سے محکمہ معدنیات کو جائنٹ و نیچر کے ذریعے مائننگ لیزین گرانٹ کرانے سے روکنے کیلئے سٹے آرڈر جاری ہوا ہے ۔ مگر محکمہ معدنیات نے ان احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ٹینڈر کے کاغذات وصول کئے اورٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ جس کے خلاف چترال مائنز اینڈمنرلز ایسوسی ایشن نے دوبارہ پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرکے اس کو چیلنچ کیا ہے اور محکمہ معدنیات کے متعلقہ افسران کو توہین عدالت کے نوٹس بھجے جا رہے ہیں۔

 

شہزادہ مدثر الملک نے کہا ہے کہ مقامی ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو اس مسلہٗ کی سنگینی کا بروقت ادراک کرتے ہوئے محکمہ معدنیات کو ان چترال دشمن اقدامات سے روکنا ہوگا بصورت دیگر چترال کی عوام سراپا احتجاج ہوگی۔

انھوں نے مذید کہا ہے کہ 14ستمبر 2022کو پشاور ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنج نے جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں اس کیس کی سماعت کی اور چترال کے مقامی افراد کی لیزوں کی منظوری کا مسلہٗ حل ہونے تک دیگر افراد کو لیزین گرانٹ کرنے اور کمپنیز کو جائنٹ و نیچر کے ذریعے مائننگ لیزین گرانٹ کرانے سے روکنے کیلئے stay order جاری کیا لیکن محکمہ معدنیات نے DGمعدنیات کی سربراہی میں سیکرٹری معدنیات کی ہدایات کے مطابق ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 21 ستمبر 2022کو چترال کے 29بلاکوں کی نیلامی کیلئے درجنوں کمپنیز کو مائننگ ڈائریکٹریٹ طلب کر کے ٹنڈر کے کاغذات وصول کئے اور ٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ اوپنگ کی گئی ٹیکنکل Evaluationکے بعد فائنانشل بٹس اوپن کی جائیں گی اور 20سال کے لئے مائننگ لیز کمپنیز کو گرانٹ کی جائیں گی۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ محکمہ معدنیات کے عدالتی احکامات کو پس پُشت ڈال کر توہین عدالت کے مرتکب ہونے کو بھی چترال مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن نے چلنج کیا ہے اور محکمہ معدنیات کے متعلقہ افسران کو توہین عدالت کے نوٹس بھجے جا رہے ہیں۔اور اُمید ہے کہ سیکرٹری معدنیات DGمعدنیات DGایکسپلوریشن کو جلد عدالت عالیہ طلب کرئے گی۔ جائنٹ و نیچر کے ذریعے چترال کے 29بلاکوں کو 20سال کے لئے مائننگ لیز پر دی جانے والی جگہوں کے نقشے اکثر اسطرح تیار کئے گئے ہیں کہ پہاڑوں کے علاوہ پورے کے پورے گاؤں اور دیہات اس لیزڈ ایریا میں شامل کئے گئے ہیں لوگوں کی ذاتی جائیداد، مکانات اور قابل کاشت اراضی کا لیز ڈ ایریا میں شامل کرنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے ان لیزوں کو مختلف کمپنیوں کو گرانٹ ہونے سے پہلے ان ایریاز کا نقشوں سے نکال کر دوبارہ نقشے تیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔

شہزادہ مدثر نے کہا کہ مقامی زمین، جائیداد، مالکان کی املاک اور اراضی کو ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو گرانٹ کرنے سے مقامی آبادی اور لیز مالکان کے درمیان تنازعات پیدا ہوں گے چونکہ مستقبل میں کشیدگی کا رخ اختیار کر سکتے ہیں جسکی وجہ سے چترال کی پرُامن فضا ء متاثر ہوگی اور اسکی ساری ذمہ داری سیکرٹری معدنیات اور DGمعدنیات اور DGایکسپلوریشن پر ہوگی۔ ان متاثر جگہوں میں موڑکہو کا بیشتر علاقہ سہت اور سہت کے ملحقہ علاقے کشم، اور اسکے ملحقہ علاقے دورلشٹ، سوروخت لونکوہ ڈوک، لون کوہ گول، کوغوزی، کجو، گرین لشٹ، ریشن، لون، اویر، کوراغ، چرن اویر اور ان سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔

صدر مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن  نے کہا کہ  یہ ابتداہے اور محکمہ معدنیات مستقبل قریب میں چترال کے 15بڑے بلاکوں کومزید 200چھوٹے بلاکوں میں تقسیم کرکے بڑی کمپنیوں کو فروخت کر ے گا اور ان بلاکوں کے نقشوں میں مقامی آبادی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ محکمہ معدنیات اتنے بڑے لیول پہ یہ اقدامات صرف چترال ہی میں کر رہی ہے اور کمپنیز سے پیسے بٹوانے کے لئے لوگوں کی زمینات کو بھی شام کیا جاتا ہے۔ حالانکہ معدنیات کے ذخائر کی نشاندہی کے لئے محکمہ معدنیات سے کوئی ریسرچ یا ورکنگ نہیں کی گئی اور محکمہ معدنیات کے قانون کے مطابق کسی بھی کمپنی کو مائننگ لیز گرانٹ کرنے سے پہلے 10سال کا ایکسپلوریشن لائسنس ایشوء کی کیا جاتا ہے لیکن محکمہ معدنیات چترال کو باپ کی جاگیر سمجھ کر اپنوں میں چترال کی جاگیر کی بندر نابٹ جاری ہے۔

 

انھوں نے مذید بتایاکہ پشاور ہائی کورٹ کے stay order کے باوجود 20ستمبر 2022کو ISB Mines نامی کمپنی کو شغور اور کڑینج کے ایریا میں 3000ایکڑ کی معدنیات کا لیز 20سال کے لئے گرانٹ کیا گیا اور آفر لیٹر بھی ایشوء کیا گیا حالانکہ جائنٹ و نیچر کے لئے اخبارات میں اشتہار دیا جاتا ہے اور دوسرے قانونی تقاضے پورے کئے جاتے ہیں مذکورہ جائنٹ و نیچر کے لئے نہ کمپنی نے ایپلائی کیا تھا نہ کوئی پروپوزل جمع کیا گیا ہے۔ اور نہ ہی محکمہ نے کوئی ایڈور ٹائز کیا چار مختلف جگہوں پر کچھ با اثر افراد نے ایپلائی کیا تھا جنکی ایپلائز خارج کردی گئی تھی جسکے بعد ان افراد نے سیکرٹری معدنیات سے ان لیزوں کی منظوری کے لئے ایپلائی کی تو سیکرٹری نے ان با اثر افراد کی الگ الگ لیزین منظور کرنے کے بجائے انہیں 3000ایکڑ کا رقبہ عدالتی احکامات کو پس پشت ڈال کر کوئی قانونی تقاضے پورے کئے بنا لیز مک مکا کےبعد گرانٹ کر دی اور اس میں 500ایکڑ Astrory کا وہ ایریا بھی شامل کر دیا جس پر شہزادہ مڈثر الملک کی ایپلائی تھی جوکہ بحیثیت صدر چترال مائز اینڈ منرلز ای سوسی ایشن محکمہ معدنیات کے ان غیر قانونی ادامات کو پہلے سے ہی پشاور ہائی کورٹ اور دارلقضاء سوات میں چلنج کر چکے ہیں

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
66245

 محکمہ معدنیات کی طرف سے چترال کے پہاڑوں کو جواینٹ وینچرکے نام پر لیز پر دینے کی بھرپورمذمت اور مسترد  کرتے ہیں۔ عوام چترال /چترال مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن

Posted on

 محکمہ معدنیات کی طرف سے چترال کے پہاڑوں کو جواینٹ وینچرکے نام پر لیز پر دینے کی بھرپورمذمت اور مسترد  کرتے ہیں۔ عوام چترال /چترال مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن

چترال (نمایندہ  چترال ٹایمز) چترال مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن چترال اپر اور لوئیر چترال نے ڈائریکٹر جنرل مائنز اینڈ منرل خیبرپختونخو ا کی طرف سے ایک مقامی اخبار (مشرق) میں شائع شدہ اشتہار،بابت Expression of Interest for Joint Venture کو مسترد کرکے پبلک /پرائیویٹ فرمز /کمپنیز، فرد/ افراد کو متنبہ کیا ہے کہ چترال لویر اور اپر کے 28 بلاکس میں Base Metal کے لئےJV کی بابت درخواست دینے کی زحمت نہ کریں۔
ایسوسی ایشن کا اجلاس منگل کے روز شہزادہ مدثر الملک صدر چترال مائنز اینڈ منرل ایسو سی ایشن کے زیر صدارت چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے بھی شرکت کیں۔

مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن چترال، ڈائریکٹر جنرل مائنز اینڈ منرل خیبرپختونخوا کا روزنامہ مشرق پشاور 26 اگست 2022 کو شائع شدہ اشتہار،بابت Expression of Interest for Joint Venture کو مسترد کرکے پبلک /پرائیویٹ فرمز /کمپنیز، فرد/ افراد کو متنبہ کرتے ہیں کہ چترال لویر اور اپر کے 28 بلاکس میں Base Metal کے لئےJV کی بابت درخواست دینے کی زحمت نہ کریں۔ مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن چترال کے ممبراں بلخصوص اور تمام باشندگان چترال، KPK منرل ڈپارٹمنٹ کے ذمے دار حکام کو واضح بتانا چاہتے ہیں کہ اخبار میں دیا گیا اشتہار واپس لیں۔ اس اشتہارکو ہم باشندگان چترال اپنے اوپر ڈاکہ، ظلم اور غیر قانونی سمجھتے ہیں کیونکہ چترال بالا و پائن میں بندوبست اراضی کی تکمیل تا حال نہیں ہوئی ہے اور باشندگان چترال بنام فیڈریشن اف پاکستان اسی لینڈ سیٹلمنٹ کی زیادتیوں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے جس میں معزز عدالت عالیہ نے حکم امتناعی دے دی ہے جو ابھی تک بر قرار ہے۔ یہ اشتہارپشاور ہائی کورٹ کی حکم امتناعی کی صریح خلاف ورزی اور توہین عدالت کے زمرے میں اتا ہے۔

ہم باشندگان چترال ریاستی دور میں کئی صدیوں سے اور اس کے بعد کئی دہائیوں سے چترال کے سرحدات، جنگلات، معدنیات، شکار گاہوں، گرمائی چراگاہوں اور ابی ذخائر کی خود حفاظت کرتے ائے ہیں۔ پاکستان میں رضاکارانہ شمو لیت کے بعد اہالیان چترال کی جانب سے چترال کے عمارتی لکڑی کے جنگلات اور معدنیات کا کچھ حصہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو تحفتا پیش کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، نیز ہم اہالیان چترالUNO کے چارٹرڈ میں بحیثیت People Indigenous میں شامل ہیں,یعنی قدیم تہذیب و تمدن کے لحاظ سے UNO کے چارٹرڈ کے مطابق اپنے حقوق کی حفاظت کا حق رکھتے ہیں۔

چترال میں پوری دنیا کا منفرد قدیم ترینتاریخ، سماجی، مذہبی اور ثقافتی رسم و رواج کا حاملنمایاں کلاش تہذیب بھی چترال کے رومبور، بمبوریت اور بریرکے وادیوں میں قدیم الایام سے بستے ہیں اور ان کا گزرا وقات صرف معدنیات، جنگلات اور گرمائی چراگاہوں پر ہے۔ اگر ان وادیوں کے جنگلات و معدنیات کو چترالی و کلاش قبائل سے چھینا گیا تو قدیم کلاشتہذیب کا زندہ رہنا ممکن نہ ہوگا۔

اجلاس کے اخر میں ہم عہدیداراں و ذمے داراں مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی وسیاسی جماعتیں چترال، KPK مائنز اینڈ منرل ڈپارٹمنٹس کے ذمے داراں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے معدنیات پر خود چترالی باشندگان کو سمال اور لارج اسکیل میں سہولت فراہم کیا جائے تاکہ چترال کے باشندے اپنی مالی استطاعت کے مطابق ان قدرتی وسائیل سے استفادہ کرکے اپنا گزر بسر کرسکیں۔ ہم باشندگان چترال کو لارج اسکیل میں جوائنٹ ونچر کا اشتہار دیکر پریشان نہ کیا جائے۔ ہم اس زیادتی کی بھر پور مذاحمت کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

chitraltimes mines and mineral association meeting2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
65791

محکمہ معدنیات نے ٹارگٹڈ ہدف سے زیادہ 8 ارب روپے کی ریکارڈ ریونیو حاصل کرلی۔ مشیر معدنیات

محکمہ معدنیات نے ٹارگٹڈ ہدف سے زیادہ 8 ارب روپے کی ریکارڈ ریونیو حاصل کرلی۔ مشیر معدنیات عارف احمدزئی

خیبرپختونخوا کے معدنیات صوبے میں غربت مکاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بیرسٹر محمد علی سیف

پشاور (نمائندہ چترا ل ٹائمز) محکمہ معدنیات خیبرپختونخوا کی کارکردگی میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے مالی سال 2021-22 کے لیے ریونیو ہدف سے زیادہ ریونیو حاصل کرلی. صوبائی حکومت نے ریونیو کا ہدف 6 ارب روپے دیا تھا جبکہ محکمہ معدنیات نے 8 ارب روپے کی ریکارڈ ریونیو حاصل کرلی۔اس سلسلے میں وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برا ئے معدنیات عارف احمدزئی اور معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے بدھ کے روز محکمہ معدنیات کی چار سالہ کارکردگی میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھی. مشیر معدنیات عارف احمدزئی نے میڈیا کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایات کی روشنی میں امسال بھی محکمہ معدنیات نے بہترین کارکردگی دکھائی جس کے نتیجے میں ہر سیکٹر میں ترقیاتی منصوبے قابل عمل بنائے گئے.

صوبائی صوبائی حکومت نے مالی سال 2021-22کے لیے محکمہ معدنیات کو محاصل کی مد میں 6.10 ارب روپے کا ہدف دیا تھا محکمے نے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی شاندار کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے جون 2022 تک 8.24 ارب روپے محاصل کی مد میں جمع کیے ہیں. انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عدالت عالیہ پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر محکمہ معدنیات نے 2.24 ارب روپے بعض ٹھیکیداروں کو واپس کئے. عدالت کے حکم اور محدود وسائل میں محکمے نے ایک مرتبہ پھر صوبائی خزانے میں 6.10 ارب روپے محاصل کی مد میں جمع کئے. انہوں نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو 2021-22 کے دوران نہ صرف صوبائی حکومت نے مقرر کردہ ہدف حاصل کیا بلکہ 8.24 ارب روپے جمع کئے جو پچھلے سال جو پچھلے مالی سال 2020-21 سے 61 فیصد زیادہ ہے۔اپیلیٹ اتھارٹی کا ذکر کرتے ہوئے مشیر معدنیات عارف احمد زئی نے کہا کہ ریکارڈ وقت میں 964 اپیلوں پر فیصلہ صادر کیا جبکہ صرف 36 اپیلوں پر فیصلہ باقی ہے۔منرل ٹائٹل کمیٹی کا ذکر کرتے ہوئے مشیر وزیراعلی عارف احمد زئی نے کہا کہ منرل ٹائٹل کمیٹی نے اگست 2018 سے جون 2022 تک 3997 پراسپیکٹنگ لائسنسز گرانٹ کیے ہیں. 502 مائننگ لیز کی تجدید کی گئی ہے، 235 پراسپیکٹنگ لائسنس کی مائننگ لیز میں کنورژن کی گئی ہے. 133 لیز ٹرانسفر کئے ہیں، 69 پراسپیکٹنگ لائسنس کو ویلیڈیٹ کیے ہیں انہوں نے کہا کہ 486 کیسز قانون کی خلاف ورزی پر کینسل کیے ہیں جبکہ 1383 کیسز مسترد کیے ہوئے ہیں۔محکمہ معدنیات میں قانونی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے مشیر معدنیات عارف احمد زئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا منرل نیلامی کے قوانین 2022 کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے جس میں نیلامی کے نظام میں شفافیت اور آسان اقساط کی ادائیگی کو بہتر بنایا گیا ہے. تاکہ سرمایہ کاروں کے لیے آسانی ہو اور معدنی شعبے میں مزید سرمایہ کاری ہو سکے.

 

خیبر پختونخوا ایکسائز ڈیوٹی اور منرلز لیبر ویلفیئر ایکٹ 2021 کے نام سے کان کن مزدوروں کی فلاح کے لیے پہلی مرتبہ صوبائی قانون سازی کی گئی ہے جو نہ صرف کان کن مزدوروں کی فلاح کو تحفظ دیتا ہے بلکہ کان کنوں کی فلاح کے مختلف منصوبوں پر ہونے والے اخراجات کے لئے فنڈ کی دستیابی کو بھی یقینی بناتا ہے. انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا معدنی سیکٹر گورننس ایکٹ 2019 میں ترامیم کی گئی، جس میں ضم شدہ اضلاع سے متعلق شیڈول-VIII متعارف کرایا گیا ہے. جس کے تحت مقامی لوگوں کو مالکانہ حقوق دیے گئے ہیں. مزید یہ کہ خیبرپختونخوا مائنز سیفٹی انسپکشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2019 کی تشکیل اور اس کے نفاذ کو عمل میں لایا گیا ہے. کول مائنز رولز 2021 کا نفاذ کیا گیا، میٹالیفرئس مائنز رولز 2021 کا نفاذ کیا گیا. کنسولیڈیٹڈ مائنز رولز 2021 کا نفاذ کیاگیا. ریسکیو اینڈ ٹریننگ رولز 2021 کا نفاذ کیا گیا. انہوں نے کہا کہ کنڈکٹ آف ایگزامینیشن رولز، 2021 کا نفاذ کیا گیا کان کنی سرگرمیوں کو بہتر اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون متعارف کروایا بلکہ یہ قانون وقت حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر موجودہ مائننگ کے قدیم طریقوں کو جدید کان کنی کے تکنیکوں میں تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہوگا. رور بیڈ رولز 2022 کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے. جس کے تحت دریاؤں اور نالوں سے ادنیٰ معدنیات کی کان کنی کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جائے گا.

 

انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے مطابق جوائنٹ وینچر کی شق شامل کی گئی جس کی وجہ سے محکمہ کسی بھی کمپنی کے ساتھ انویسٹمنٹ کر سکتی ہے جبکہ نئے قانون کے مطابق ادنی معدنیات کی ضلع سطح پر نیلامی کی جا سکتی ہے نئے قانون کے مطابق ماربل اور گرینائٹ کے جدید طرز پر مائننگ لازمی بنایا گیا ہے. قانون کے مطابق ادنی معدنیات کی ضلعی سطح پر نیلامی کی جا سکتی ہے. انہوں نے کہا اس سمیت مزید کئی اہم اصلاحات کی گئیں ہیں جس کے نتیجے میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے معدنیات صوبے میں غربت مکاؤ کے سلسلے اہم ثابت ہو رہا ہے۔ جس سے صوبے میں آئندہ دنوں میں ریونیو بڑھے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے. انہوں نے کہا وزیراعلی خیبرپختونخوا کی زیرک قیادت کی بدولت ہر محکمہ آگے بڑھ رہا ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
62428

محکمہ معدنیات اور جیولاجیکل سروے آف پاکستان کے درمیان معدنی وسائل کی میپنگ کے معاہدے پر دستخط

خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ معدنیات خیبرپختونخوا اور جیولاجیکل سروے آف پاکستان کے درمیان معدنی وسائل کی میپنگ کے معاہدے پر دستخط، عارف احمد زئی


جیولاجیکل سروے آف پاکستان خیبرپختونخوا کے معدنی وسائل کا نقشہ تیار کرے گا، مشیر برائے معدنیات


پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ معدنیات خیبرپختونخوا اور جیولاجیکل سروے آف پاکستان کے درمیان معدنی وسائل کی میپنگ کے معاہدے پر دستخط ہوگئے،مائنز اینڈ منرلز ڈیولپمنٹ سیکرٹریٹ میں دستخط تقریب کے موقع پر وزیراعلی کے مشیر برائے معدنیات عارف احمدزئی، جیولاجیکل سروے آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد، سیکرٹری مائنز اینڈ منرلز خیبرپختونخوا ہمایون خان اور ایڈیشنل سیکرٹری مائنز اینڈ منرلز حمیداللہ جان بھی موجود تھے۔ تاریخی معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی کے مشیر برائے معدنیات عارف احمدزئی نے ریمارکس دیئے کہ جیولاجیکل سروے آف پاکستان خیبرپختونخوا کے معدنی وسائل کا نقشہ تیار کرے گا جبکہ جیولاجیکل سروے آف پاکستان تین سال کے اندر رپورٹ پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سروے سے اندازہ ہو جائے گا کہ خیبرپختونخوا میں معدنی وسائل کا کیا سٹیٹس ہے۔ محکمہ معدنیات آنے والوں سالوں میں آمدن و پیداوار میں سب سے آگے ہوگا،میپنگ سروے کے متعلق مزید تفصیلات شئیر کرتے ہوئے مشیر برائے معدنیات عارف احمدزئی نے کہا کہ معدنی وسائل میپنگ سروے پر تقریباً 324 ملین روپے کا خرچہ آئے گا. خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار جیولاجیکل سروے آف پاکستان سے معدنی وسائل کی میپنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل کی میپنگ سے فارن سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھے گی جبکہ معدنی وسائل کی میپنگ سروے کے بعد ڈیٹا آن لائن دستیاب ہوگا،معدنی وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کے متعلق وزیراعلی محمود خان کے وژن کا ذکر کرتے ہوئے مشیر برائے معدنیات عارف احمدزئی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں معدنی وسائل سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں،معدنی وسائل کی آمدن سے غربت پر قابو پائیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
58908

محکمہ معدنیات نے مالی سال 2020-21 کے دوران 5.21 ارب روپے کے ریکارڈ محاصل اکھٹے کئے

محکمہ معدنیات نے مالی سال 2020-21 کے دوران 5.21 ارب روپے کے ریکارڈ محاصل اکھٹے کئے

پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا حکومت کی گڈ گورننس اسٹرٹیٹجی کے تحت اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں سرکاری محکموں کی مجموعی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے اس سلسلے میں محکمہ معدنیات اور معدنی ترقی میں اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں محکمے کے سالانہ محاصل میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔ محکمے نے مالی سال 2020-21 کے دوران 3.45 ارب روپے محاصل کے ہدف کے مقابلے میں 5.21 ارب روپے کے ریکارڈ محاصل اکھٹے کئے ۔

گزشتہ تین مالی سالوں سے محکمے کے سالانہ محاصل میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے ۔ مالی سال2018-19 کے دوران محکمے نے 2.18 ارب روپے کے محاصل اکھٹے کئے ۔ مالی سال 2019-20 کے دوران 3.24 ارب روپے جبکہ مالی سالی 2020-21 کے دوران5.21 ارب روپے کے محاصل اکھٹے کئے گئے۔ یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ محکمہ معدنیات اور معدنی ترقی کے ایک اجلاس میں بتائی گئی جس میں محکمے میں جاری اصلاحات پر پیشرفت اور محکمے کی مجموعی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی ، سیکرٹری معدنیات نذر حسین شاہ، ڈائریکٹر جنرل معدنیات و دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سال2018 سے اب تک صوبے میں دو ہزار سے زائد منرل ٹائٹلز دیئے گئے ہیں اور ایک صاف و شفاف طریقہ کار کے تحت معدنیات کی نیلامی میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے صوبے میں غیر قانونی کان کنی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ کان کنوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کے تحت صوبے کے 163 معذور ہونے والے کان کنوں کو گزشتہ دو سالوں کے دوران مالی معاوضوں کی مد میں چار کروڑ 30 لاکھ روپے ادا کئے گئے ہیں جبکہ کان کنوں کے بچوں کو تعلیمی وظائف کی مد میں آٹھ کروڑ روپے مالیت کی4700 سے زائد سکالرشپس دی گئی ہیں۔


اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں کان کنی کو جدید طرز پر استوار کرنے کیلئے میکنکل مائننگ کے فروغ کیلئے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ، صوبے میں معدنی ذخائر سے متعلق حقائق پر مبنی معلومات اور ڈیٹا اکٹھاکرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال عمل میں لایا جارہا ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور اُنہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کیلئے جملہ اُمور کو آن لائن کیاجا رہا ہے۔اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر ڈیجیٹل منرل ٹائٹل سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جو سرمایہ کاروں کو صوبے کے معدنیات والے مقامات کے بارے میں معلومات اور دیگر سہولیات آن لائن فراہم کرتا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا آن لائن مائنز لیبر رجسٹریشن پورٹل متعارف کروانے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس کے تحت صوبے میں اب تک ساڑھے گیارہ ہزار کان کنوں کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔


محکمے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منرل ٹیسٹنگ لیبارٹری کی استعداد کار میں اضافے اور اسے جدید طرز پر استوار کرنے کیلئے 90 ملین روپے مالیت کا منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے ، اسی طرح مائننگ کیڈسٹرل سسٹم کو اپ گریڈ کرنے اور اسے مزید جامع بنانے کیلئے 85 ملین روپے ، جبکہ صوبے میں کرشنگ زونز کے قیام کیلئے 300 ملین روپے کے منصوبے بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ضم اضلاع میں معدنی ذخائر کی میپنگ کا ایک منصوبہ بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے جس پر 300 ملین روپے لاگت آئے گی ۔


اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمے کی مجموعی کارکردگی کو سراہا اور اسے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے صوبے کے معدنی وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کرکے صوبائی حکومت کی آمدن میں خاطر خواہ اضافے کیلئے سرکاری سطح پر ایک کمپنی کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمے کے اعلیٰ حکام کوصنعت کے تحت قائمخیبر پختونخوا اکنامک زونز مینجمنٹ اور ڈویلپمنٹ کمپنی کے طرز پر ایک کمپنی کے قیام کیلئے ایک ماہ کے اندر تجاویز تیار کرکے منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے منرل ٹائٹلز دینے کے عمل میں پیچیدگیوں کو ختم کرکے اسے مزید آسان بنانے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی ۔ نجی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو وزیراعظم عمران خان کا وژن اور موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ نجی سرمایہ کاروں کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کرکے اُنہیں صوبے میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کیلئے دوستانہ اور سازگار ماحول کو ہرلحاظ سے یقینی بنایا جائے تاکہ یہاں پر معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے کر لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں۔
<><><><>

chitraltimes chief minister kp mahmood khan met imran khan pm


دریں اثنا وزیراعظم عمرا ن خان سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بدھ کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی اور صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیا ل کیا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں جاری سیاحتی سرگرمیوں اور ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی اور انہیں درپیش مسائل کے فوری حل کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے اٹھانے جانے والے اقدامات کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لئے طے شدہ روڈمیپ کے مطابق ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے سیاحت کے فروغ کو اپنی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے بلکہ اس کے ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ وزیراعظم نے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
<><><><>

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
50896