Chitral Times

قومی نشریاتی ادارے کااہم سنگ میل – محمد شریف شکیب

Posted on

قومی نشریاتی ادارے کااہم سنگ میل – محمد شریف شکیب

پاکستان میں ٹیلی وژن کی نشریات کا آغاز 26 نومبر1964میں ہوا تھا۔ لاہور میں نجی شعبے کی شراکت سے پہلا ٹیلی وژن سٹیشن قائم کیا گیا۔اس وقت کے صدر جنرل ایوب خان نے پہلی بار پاکستان میں ٹیلی وژن نشریات کا افتتاح کیا۔اسی سال دسمبر میں مشرقی پاکستان کے صدر مقام ڈھاکہ میں بھی پاکستان ٹیلی وژن کی نشریات کا آغاز ہوا۔1965میں اسلام آباد اوراگلے سال کراچی میں پی ٹی وی سینٹر سے نشریات شروع ہوئیں۔1971میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے ٹیلی وژن کا مکمل طور پر سرکاری تحویل میں لے لیا۔ 1974میں پشاور اور کوئٹہ میں بھی پی ٹی وی کے دفاتر قائم کئے گئے۔1980سے 2000تک کا دور پاکستان ٹیلی وژن کی تاریخ کا سنہرا دور قرار دیا جاتا ہے۔اس دوران پی ٹی وی سے جو ڈرامے نشر ہوئے ان ڈراموں نے پورے برصغیر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑھ دیئے۔

 

ان شہرہ آفاق ڈراموں میں خدا کی بستی، ان کہی، تنہائیاں، آنگن ٹیڑھا، ففٹی ففٹی، انکل عرفی، سٹوڈیو ڈھائی، اندھیرا اجالا، وارث، سونا چاندی، الفا براو چارلی، بندھن، کاغذ کے پھول، بنت آدم، کچھ لمحے، خواہشوں کےسراب، دھوان اور کٹھ پتلی شامل ہیں۔کہا جاتا ہے کہ شام آٹھ بجے جب پی ٹی وی کے ڈرامے شروع ہوتےتھے تو ممبئی اور دہلی کی سڑکیں سنسان ہوتی تھیں۔پاکستان ٹیلی وژن کا ہاکی،سکواش اور کرکٹ کے کھیل کو فروغ دینے میں بھی بڑا ہاتھ رہا ہے۔ قومی اقدار کو فروغ دینے، قوم میں حب الوطنی کا جذبہ پیداکرنے اور ثقافتی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ میں بھی پی ٹی وی نے صف اول کا کردار ادا کیاہے۔

 

قومی زبان اردو، علاقائی زبانوں پنجابی، سندھی،بلوچی، پشتو ،سرائیکی اور ہندکو زبان کو فروغ دینے میں بھی پاکستان ٹیلی وژن نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔23 جولائی 2023کوپاکستان ٹیلی وژن نے ایک نیا سنگ میل عبور کیا۔ پی ٹی وی پشاور سینٹر سے صوبے کی تیسری بڑی زبان کہوار میں خبریں نشر کرنے کا آغاز ہوا۔ اپر و لوئر چترال، ہنزہ، غذر، کالام اور وسطی ایشیا کےمختلف علاقوں میں بولی جانے والی کہوار زبان تقریبا بیس لاکھ کی آبادی کی مادری زبان ہے۔ اس زبان کے اپنے حروف تہجی میں سینکڑوں کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں شعری اور نثری تصنیفات، سفر نامے، تاریخی کتابیں اور درسی کتب بھی شامل ہیں۔نامور قاری بزرگ شاہ الازہری نے کہوار زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر بھی شائع کیا ہے۔

 

پاکستان ٹیلی وژن سے ابتدائی مرحلے میں کہوار نیوز راونڈ اپ ہفتہ وار بنیادوں پر نشر ہوتا ہے۔ توقع ہےکہ جلد ہی پشاور سینٹر سے روزانہ کی بنیاد پر کہوار خبریں نشر ہوا کریں گی۔چترال کے ادبی، سیاسی، ثقافتی حلقوں، صحافیوں، اساتذہ اور تاجر برادری سمیت مختلف طبقات ہائے زندگی نے کہوار خبروں کے لئے کوششیں کرنے پر پی ٹی وی پشاور کے جنرل منیجر، شعبہ خبر ، شعبہ پروڈکشن کی تعریف کی ہے اور کہوار نیوز راونڈ اپ شروع کرنے کے فیصلےپر وفاقی حکومت کے فیصلے کو بھی سراہا ہے۔ توقع ہے کہ پشتواورہندکو کی طرح کہوار زبان و ثقافت کو ترقی دینے میں بھی پی ٹی وی اہم کردار ادا کرے گا۔ ساتھ ہی صوبے میں بولی جانے والی دیگر زبانوں اور معدومیت کے خطرے سے دوچار زبانوں کے احیاءمیں بھی پی ٹی وی ضرور اپنا کردار ادا کرے گی۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
77086

پشاور میں مسلم لیگ کا پاور شو ,,,,,,,,,,,,محمد شریف شکیب

Posted on
پاکستان مسلم لیگ نواز نے پشاور میں جلسہ عام سے خیبر پختونخوا میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ پشاور موٹر وے ناردرن بائی پاس کے قریب مسلم لیگ ن کے جلسے کو صوبائی صدر امیر مقام کی طرف سے کامیاب شو آف پاور قرار دیا جاسکتا ہے۔اس جلسے میں صوبہ بھر اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ جس پر بعض ناقدین نے انگشت نمائی کی ہے۔ لیکن حق کی بات یہ ہے کہ اس کا کریڈٹ بھی مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر کو جاتا ہے۔ خواہ وہ پیسے دے کر لوگوں کو جلسہ گاہ تک لے آیا۔ اچھے مستقبل کے سہانے خواب دکھا کرانہیں جلسے میں آنے پر مجبور کیایا صوبے میں برسراقتدار تحریک انصاف سے سیاسی مخاصمت رکھنے والوں کو اکھٹا کرنے کا معرکہ سر کیا ۔ تحریک انصاف کے گڑھ پشاور میں پچاس ہزار سے زیادہ کا مجمع دیکھ کر میاں نواز شریف کو بھی خوشگوار حیرت ہوئی اور انہوں نے امیرمقام کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔خود جلسے کے منتظم کی خوشی بھی دیدنی تھی۔کیونکہ انہیں محنت کا پھل مل گیا تھا۔پشاور کے عوام ، میڈیا، سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے لوگوں، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے سیاسی مخاصمت رکھنے والوں ، دانشوروں اور صاحبان علم و دانش کو توقع تھی کہ مسلم لیگ ن کے صدر پشاور کے تاریخی جلسے میں اپنے انتخابی منشور کے خدوخال واضح کریں گے۔ تاکہ اس صوبے کے لوگوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر ووٹ کاسٹ کرتے وقت تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، جے یوآئی ، اے این پی اور پیپلز پارٹی سے بہتر آپشن مل جائے۔ جلسے کے شرکاء میاں نواز شریف کی زبانی قبائلی علاقوں کی خیبر پختونخوا میں شمولیت کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا موقف، منشور اور پالیسی کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے کے عوام چاہتے تھے کہ مرکز میں برسراقتدار ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی متاثرہ صوبے کی بحالی کے لئے کسی پرکشش پیکج کا اعلان کرے گی۔ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے آئندہ کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔کچھ لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت مسٗلہ کشمیر اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کے حوالے سے اپنی جماعت کی پالیسی کی وضاحت کرے گی۔ اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو استوار بنانے کے لئے اپنے لائحہ عمل سے آگاہ کرے گی۔یہ توقع بھی کی جارہی تھی کہ گذشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران خیبر پختونخوا حکومت سے سیاسی رقابت کے باعث وفاقی حکومت نے فنڈز روک کر اس صوبے کے عوام کے ساتھ جو زیادتی کی تھی ۔ اس پر لیگی قیادت صوبے کے عوام سے معذرت کرے گی اور آئندہ کے لئے کسی ٹھوس ترقیاتی پیکج کا اعلان کرے گی۔لیکن میاں نواز شریف نے ان اہم قومی معاملات پر کوئی لب کشائی نہیں کی۔ ان کے پورے خطاب کا لب لباب یہی تھی کہ انہیں نااہل قرار دینا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے جس کے خلاف وہ باہر نکلے ہیں۔ عوام آئندہ انتخابات میں انہیں ووٹ دے کر عدالتی فیصلے کو مسترد کردیں۔انہوں نے تحریک انصاف کی قیادت پرطنز کے تیر چلا کر اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے پہلی بار پشاور میں خطاب کیا۔ اور پہلا ایمپریشن ہی زیادہ حوصلہ افزاء نہ تھا ان کا کہنا تھا کہ میٹرو بس منصوبے کے لئے تحریک انصاف نے پورے پشاور شہر کو کھود ڈالا ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی منصوبے کی تعمیر کے لئے کھدائی تو کرنی ہی پڑتی ہے۔تاہم مریم نواز سے کسی سنجیدہ اور فکر انگیز تقریر کی توقع اس لئے نہیں کی جاسکتی کہ انہیں سیاست میں ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔ تاہم میاں نواز شریف گذشتہ 35سالوں سے سیاست کر رہے ہیں۔وہ ایک مرتبہ وزیر اعلیٰ ، دو مرتبہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور تین مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ جیلوں میں بھی رہے۔ جلاوطنی کی زندگی بھی گذاری اور عدالتوں میں مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ ان کی جماعت ایک ملک گیر جماعت ہے۔انہیں حالات وواقعات سے بہت کچھ سیکھنا چاہئے تھا۔اور قوم کے سامنے خود کو حقیقی مدبر کے طور پر پیش کرنا چاہئے تھا۔ لیکن پشاور میں ان کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی ضروریات اور خواہشات سے انہیں اب بھی کوئی سروکار نہیں۔ اپنی حکومت میں بھی وہ اپنے مسائل کو رونا عوام کے سامنے رو رہے ہیں۔چاروں اطراف کشیدگی اور مشکلات میں گھری پاکستانی قوم کو ایک جرات مند قیادت کی ضرورت ہے۔جو قومی یک جہتی کی علامت ہو۔ جس کے پاس وژن ہو۔ جس پر قوم آنکھیں بند کرکے اعتماد کرسکے۔ سابق وزیراعظم نے اپنے طرزعمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ قوم کی امیدوں کا مرکز نہیں ہوسکتے۔
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
6089