Chitral Times

سیاحت کی فروغ میں امن و آمان کی ضرورت – محمد امین

موجودہ دور میں سیاحت کی صنعت کو دنیا میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے 2019 ؁ء کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی کل جی ڈی پی کا 2.9ٹریلین ڈالر اسی صنعت سے منسلک رہا۔ٹورزم کی انڈسٹری روزگار مہیا کرنے،امدنی کمانے،غربت میں کمی لانے اور ثقافتوں کو سمجھنے اور فروغ دینے میں اہم کردار کرتی ہے۔آمریکہ،میکاوٗ،سوئزرلینڈ،فرانس،برطانیہ اور اسکینڈ نوئین ممالک (Scandinavian countries)ایسے ممالک کی لسٹ میں شامل ہیں جہاں کی جی ڈی پی کا بڑا حصہ سیاحت کی صنعت سے حاصل ہوتی ہے۔مثال کے طور 2017ء میں امریکہ کی ٹورزم اور ٹریول انڈسڑی کی مد میں 1.6ٹریلین یو ایس ڈالر کا فائدہ ہوا اور تقریبا 7.8ملین لوگوں کو روزگار مہیا ملے اوریہ اعدادوشمار سیاحت کی صنعت کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔


سیاحت کے اعتبار سے قدرت نے پاکستان کو بہت سے وسائل سے نوازا ہے جہاں ملک کے شمال میں دنیا کے اونچے پہاڑ،گلیشئرز،جھیل اور ہرے بھرے جنگلات واقع ہیں،دوسری طرف ہمارے پاس ٹیکسلہ،کلاش اور موہن جودڑو کے قدیم تریں ثقافتی ورثے موجود ہیں،تھرپارکراور تھر کے ریگستان اور اگے بلوچستان میں ساحل سمند ر سیاحون کے لیئے بڑے دلکش نظارے پیش کرتے ہیں۔جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ائی ہے اس نے ٹورزم کی صنعت کو مجموعی (holistically)طور پر ترقی دینے کے لئے کوشاں ہے کیونکہ اس وقت ملک کی وزیر اعظم خود ہی ایک بڑا سیاح ہے اور سیاحت کی صنعت کی اہمیت سے واسع پیمانے پر باخبر ہے۔بقول اوزیر اعظم کے سوئیزرلینڈ جو کہ پاکستان کی گلگت بلتستان سے بہت چھوٹا علاقہ ہے،لیکن ملک کی کل جی ڈی پی کا 2.9فیصد یعنی سنتالیس بلین یو ایس ڈالر اسی صنعت سے حاصل ہوتی ہے اور کیوں نہ ہم پاکستان میں ٹورزم انڈسٹری کو صحیح معنوں میں ترقی دے سکیں تاکہ لوگوں کو روزگار مواقع حاصل ہوسکیں۔یہ عمران خان صاحب کی ایک اچھی وژن ہے۔


چترال کوسیاحت کے لحاظ نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی ایک منفرد مقام حاصل ہے۔یہان کے جعرافیائی خدوخال،پہاڑ،گلشئرز،درے،خوبصورت نظارے،بہتے ندیان،جنگلی حیات،گرم پانی کے چشمے،تاریخی مقامات،قدیم زمانے کے دنیا کی منفرد کلاش کلچر ایسے اثاثے ہیں جو ہر طرح کے سیاحوں کے لیئے استعداد کا باعث بنتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں اگرچہ بدقسمتی سے چترال میں روڈ کی حالات انتہائی خراب ہیں لیکن اس کے باوجود یہ رکاوٹ سیاحوں کی ذوق کو کم نہیں کرتے۔


لیکن جن خصوصیات کی بنیاد پر چترال کو سیاحون کے لئے جنت نظیر وادی سے تشبہہ دی جاتی ہے اس میں امن و امان اور سماجی ہم اہنگی کا بڑا داخل ہے،اور اس میں کوئی شک نہیں کہ امن و امان اور سماجی ہم اہنگی کے لحاظ سے چترال اپنی مثال اپ ہیں اور یہان سیاحوں کو کسی قسم کی سکیورٹی کا خوف نہیں رہتا،چاہئے دن کا وقت ہو یا رات کا،وہ ہر وقت بغیر کسی ڈر کے گھومتے ہے۔یہان اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ چترال میں قتل اور ڈاکے کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں اور نہ یہاں کرایے کے قاتل کا کوئی تصور پایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہاں کے مقامی ابادی میں سیاحوں کے حوالے سے مثبت رویہ پایا جاتا ہے۔


لیکن میں اس کو بدقسمتی کہوں تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ کچھ سالوں سے چترال میں دوسرے علاقے کے لوگوں کے زریعے سے آمن و آمان کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے کہ دوسال قبل علاقہ گرم چشمہ میں کرایے کے قاتلوں کے زریعے دن دھارے معصوم لوگوں کی جان لی گئی اور اس سے ایک غلط تاثر پھیلا کہ چترال جیسے پرامن علاقے بھی اس لعنت سے متاثر ہورہی ہے۔علاقہ گبور گرم چشمہ میں سیاحت کے لحاظ سے اہم کردار ادا کر رہی ہے اور یہاں جشن گبور بھی سیاحوں کے لیئے کشش کا منظر بنتی ہے ہر سال بڑی تعداد میں سیاح وادی گبور کا رخ کرتے ہیں تاکہ یہاں کے قدرتی حسن کا نظارہ کریں اگرچہ یہ بارڈر ایریا ہے اور اس کی سرحدین افغانستان کے صوبے بدخشان اور نورستان سے ملتے ہیں اور جیو اسٹڑیٹجیک لحاظ سے اہم درہ دوراہ بھی اس علاقے میں واقع ہے جو وسطی ایشائی ممالک تک رسائی کے لئے مختصرتریں زمینی راستہ مہیا کر تی ہے ان تمام کنکٹی ویٹی (connectivity)کے باوجود یہ علاقہ پرآمن رہا ہے اور پڑوسی ملک میں حالات خراب ہونے کے باوجود اس خوبصورت علاقے میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں ایا ہے۔

لیکن اس سال بدقسمتی سے یہاں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور علاقہ بشمول اروندہ سے کرایے کے لوگ لاکر مقامی جھگڑے کومنفی پہلو دینے کی کوشش کی گئی جسے سیاحت کو بھی کافی دھچکہ لگا۔کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جہان مقامی چقلشوں اور جھگڑوں میں علاقے سے باہر کے لوگوں کو شامل کیاجائے تو اج کے میڈیا خصوصا سوشل میڈیا کے دور میں ایسے واقعات امن وامان کے حوالے سے کافی پریشان کن منظر کا باعث بن جاتے ہیں، اور ایک منفی پیغام کو پھیلانے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں جسے علاقے میں سیاحت کی صنعت کو شدیدنقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے لہذا یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ سیاحت اور امن ایک دوسر ے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں اور موجودہ حکومت گرم چشمہ میں سیاحت کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیئے کو شش کر ہی ہے جس میں ایر لفٹ چیر،زیگ زاگ (zigzag)،اسکیٹنگ (skating) ,گرم پانی کے چشموں کی خوبصورتی (beautification of hot springs) اور آئس ہاکی کے پروپوزلز شامل ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی سیاح اس علاقے کا رخ کریں اور علاقے کے لوگوں کو روزگار کے سہولتیں میسر ہوسکیں لہذا ارباب اختیار کو ائندہ کے لیئے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیئے اقدامات کرنی چاہئے تاکہ امن وامان کی مثالی فضاء یہاں برقرا ر رہیں اورمقامی لوگوں میں بھی خوف و حراس پیدا نہ ہو سکیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , ,
52081