Chitral Times

ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے حامل گھروں، انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے قومی منصوبہ بنایا جائے، وزیراعظم کی ہدایت

Posted on

ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے حامل گھروں، انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے قومی منصوبہ بنایا جائے، وزیراعظم کی ہدایت

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے حامل گھروں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے قومی منصوبہ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستا ن کو خشک سالی کے خطرے سے بچانا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کی طرز پر بنائی گئی موسمیاتی تبدیلی کونسل کو مکمل فعال ادارہ بنایاجائے، جامع منصوبہ کی تیاری کے لئے بہترین ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔بدھ کووزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایات ماحولیاتی تبدیلی کونسل کے پہلے اپنی زیرصدارت اجلاس میں دیں۔ 2017 کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ماحولیاتی تبدیلی کونسل کے پہلے اجلاس کی صدارت سے تاریخ رقم کردی۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور مستقبل میں موسمی خطرات سے بچاؤ کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے حامل گھروں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے نیشنل پلان بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے ہدایت کی کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق رہن سہن اور تعمیرات اختیار کرنے کے لئے اقدامات تجویز کئے جائیں، ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے اور بروقت تیاری کے لئے مستقل بنیادوں پر وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کا اشتراک عمل تیار کیا جائے۔

 

ماحولیاتی تبدیلی کونسل مشترکہ مفادات کونسل کی طرز پر بنائی گئی تھی جس میں وفاق اور تمام صوبائی متعلقہ سٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ماحولیاتی تبدیلی کونسل کو مکمل فعال ادارہ بنانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں موسمیاتی خطرات کی نشاندہی اور قومی سطح پر جامع پلان تیار کیاجائے۔وزیراعظم نے جامع پلان کی تیاری کے لئے بہترین ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں تباہ کن سیلاب کا رہی ہیں، سندھ اور بلوچستان میں تباہی تازہ مثال ہے۔ کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہونے کے باوجود پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اولین 10 ممالک میں ہے۔اس تباہی کو ہمیں بھول نہیں جانا، متاثرین کی بحالی کے ساتھ مستقبل کی تیاری کرنی ہے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق کونسل مرکزی کردار ادا کرے، خطرات کی نشان دہی، وسائل کی فراہمی، نقصان کا اندازہ لگانے کی صلاحیت بہتر بنانے پر توجہ دیں، خطرات سے کیسے بچا جائے، عوام کو کیسے تیار کیاجائے، انتظامیہ کی کیا تربیت ہونی چاہئے، اس پر ٹھوس کام کریں، پاکستان کو شدید خشک سالی کے خطرے سے بچانا ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے صوبہ سندھ کا ڈیلٹا کا علاقہ خشک ہو گیا، ماہرین کی رائے کی روشنی میں اقدامات تجویز کریں، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات سے بچاؤ کی تدابیر تجویز کریں، تین گنا زیادہ گلیشیئر پگھلنے اور مون سون کی بارشوں کی شدت سے بچاؤ کے لئے تجاویز تیار کریں۔

 

تیل کی پیداوار میں کمی تنازع؛ پاکستان کا امریکا کے مقابلے پر سعودیہ سے اظہار یکجہتی

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ ) امریکا کی اوپیک پلس اتحاد کے تیل کی پیداوار میں کمی لانے کے فیصلے پر تنقید کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔دفتر خارجہ ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سے بچنے اور عالمی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کیلیے مملکت سعودی عرب کے خدشات کو سراہتے ہیں۔ترجمان نے کہاپاکستان بات چیت اور باہمی احترام پر مبنی ایسے معاملات پر تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کیساتھ اپنے دیرینہ، پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہیں۔پاکستان کا سعودی عرب کا ساتھ دینے کا اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر بائیڈن کے پاکستان کے جوہری پروگرام کی سلامتی پر سوالیہ نشان لگانیوالے بیان نے ایک سفارتی تنازع کو جنم دیا ہے لیکن اسلام آباد نے بائیڈن کے تحفظات کو مسترد کر دیا اور یہاں تک کہ امریکی سفیر کو طلب کر کے باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کرایا۔پاکستان کے سخت ردعمل کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی ہے کیونکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ بنانے کی صلاحیت پر یقین ہے۔

 

ادھراوپیک پلس اتحاد (کارٹیل)کی قیادت کرنیوالے سعودی عرب اور روس نے حال ہی میں عالمی اقتصادی کساد بازاری کے خوف سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے بچنے کیلیے خام تیل کی سپلائی میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کا فیصلہ کیاہے تاہم امریکا نے صدر جو بائیڈن کے سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر نظرثانی کا اعلان کرتے ہوئے اوپیک پلس کے فیصلے پر سخت رد عمل ظاہر کیاہے، چونکہ یوکرائن تنازع کی وجہ سے سپلائی چین متاثرہوئی اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے پیٹرول مہنگاہونے سے امریکی بھی متاثرہوئے ہیں۔بائیڈن چاہتے تھے کہ سعودی عرب تیل کی سپلائی بڑھائے تاکہ اہم مڈٹرم الیکشن سے قبل ملک میں قیمتیں کم ہو سکیں لیکن اس کے بجائے سعودی ولی عہد نے تیل کی سپلائی میں کمی کے اقدام کی حمایت کردی۔مغربی مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب نے واضح طور پر روس کا ساتھ دیا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فائدہ صرف روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ہوگا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔مبصرین کے مطابق اگرچہ ان دوروں کا مقصد امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنا تھا لیکن پاکستان اپنے بنیادی مفادات پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں اور اسکی عکاسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہوئی جہاں پاکستان نے روس اور یوکرین تنازعہ پر اپنا غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا۔یادرہے کہ روس سمیت آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) پلس میں شامل دیگر اتحادی ممالک نے رواں ماہ ویانا میں ایک اجلاس کے دوران تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کمی پر اتفاق کیا تھا۔

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
67146