Chitral Times

طلباو طالبات کی مستقبل کو بچانے کیلئے یکم جون سے تعلیمی اداروں کو کھولا جائے۔۔پیما چترال

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن منیجمنٹ ایسوسی ایشن چترال (پیما) نے یکم جنو ن 2020سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا پرزورمطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذید بچوں کو سکولوں سے باہر رکھنے کی صورت یہ نسل فیملی اور معاشرہ کیلئے ناسور بن سکتی ہے لہذاحکمرانوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوم کی نونہالوں کو دوبارہ تعلیمی دھارے میں لاکر والدین اورسکول انتظامیہ کی پریشانیوں کا مدواکریں ۔ جمعہ کے دن پیما چترال کے صدر وجیہ الدین نے مختلف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے پرنسپل صاحبان یارمحمد، شیر حیدر، سیدی، حسین احمد، مسرورعلی شاہ، انور ودیگرکے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں اورمعمولات تعطل کا شکار ہیں وہیں پر پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی بری طرح متاثر ہیں اورچترال کے اندر تقریبا ڈھائی سوپرائیویٹ سکولوں کے تمام طلباوطالبات کی تعلیمی سرگرمیاں 24دسمبر2019سے مکمل طور پر معطل ہیں جو اپنی بساط کے مطابق معیاری تعلیم دینے میں مصروف عمل تھے۔

انھوں نے کہا کہ لاک ڈاون میں نرمی کی بنا پر بازار، مختلف دفاتر اورعبادت گاہوں میں لوگ آتے جاتے ہیں صرف تعلیمی اداروں کو بند کرنا انتہائی زیادتی ہے جبکہ زندہ قوم کبھی بھی اپنے تعلیمی اداروں کو بند ہونے نہیں دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ لاک ڈاون کے دوران سکول انتظامیہ نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح آن لائن بچوں کو تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھا جاسکے مگر چترال میں انٹرنیٹ کی ناقص صورت حال اوراکثر علاقوں میں یہ سہولت نہ ہونے کیوجہ سے انٹرنیٹ کے زریعے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا ہمارے لئے مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوگیا ہے۔ اس کیوجہ سے پرائیویٹ اسکولز انتظامیہ بچوں کی تعلیمی تعطل کی پریشانی کے ساتھ اسٹاف کی تنخواہ، بلڈنگز کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلزکی ادائیگی اور دوسرے اوپریشنل چارجز کی وجہ سے شدید اضطراب سے دوچار ہیں۔ چونکہ چترال کے ۹۹فیصد اسکولز انتہائی کم فیس چارچ کرتے ہیں اسلئے ٹیوشن فیس کی ایک ماہ بھی عدم ادائیگی اسکول کو تالہ لگانے کے مترادف ہوتا ہے۔

انھوں نے مذید بتایا کہ ہم نے حکومت کی درخواست پر پہلے ہی دس فیصد فیس کی رعایت کا اعلان کرچکے ہیں جو لاک ڈاون کے اندر ادائیگی کی صورت میں رعایت دیں گے۔ جبکہ مذید سکولوں کی بندش سے ضلع کے اندر تعلیمی بحران کا خدشہ ہے۔ پیما کے ذمہ داروں نے کہاکہ بہت سے ممالک نے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کرچکے ہیں لہذا ہم بھی حکومتی ایس او پیز کے ساتھ سکول کھولیں گے تاکہ بچوں کے مستقبل کو بچایا جاسکے۔

انھوں نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام سکولز پہاڑی علاقوں میں شمار ہوتے ہیں جہاں پہلے سے تقریبا ڈھائی مہینے کی چھٹی بچے گزارچکے تھے جبکہ شہری علاقوں میں گرمیوں کی چھٹیاں زیادہ ہوتی ہیں لہذا ملاکنڈ ڈویژن کے سکولوں کو ان چھٹیوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اوریکم جون سے کلاسوں کی باقاعدہ اجراء کی اجازت دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے گورنمنٹ کیلئے 60فیصدمعیاری تعلیم مہیا کررہے ہیں اور چترال کے اندر نوے فیصد تعلیمی ادارے نان پرافٹیبل ہیں جن کی مذید بندش سے یہ ادارے اپنا وجود ہی کھونے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح دوسرے سیکٹرز کیلئے حکومت نے ریلیف پیکجز کا اعلان کیا ہے اسی طرح پرائیویٹ تعلیمی اداروں کیلئے بھی خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ ان اداروں کو بھی بحرانوں نے نکالا جاسکے۔


سکول ایس او پیز کے حوالے سے پیما کے صدر نے بتایا کہ وہ سکولوں کو دو شفٹ میں چلائیں گے ہر سٹوڈنٹ ایک دن چھوڑکر دوسرے دن سکول آئیگا اورہفتے میں صرف تین دن پڑھائی ہوگی۔اور ساتھ بچوں کو کورونا کے وباء سے متعلق اگاہی بھی دی جائیگی۔

ایک سوال کے جواب میں پیما کے ذمہ داروں نے کہا کہ میٹرک کے طلباو وطالبات کو پروموٹ کرکے حکومت نے کوئی عقلمندی کا کام نہیں کیا ہے جبکہ سکولوں کی بندش کی وجہ سے تمام حال اورکمرے خالی تھےاور اساتذہ فارع تھے سوشل ڈیسٹنسنگ کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان لیا جاسکتا تھا مگرحکومتی احکامات کو ہم سرخم تسلیم کرتے ہیں ۔

PEIMA chitral 1
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
35966