Chitral Times

گزشتہ چار سالوں کے دوران ضم اضلاع کے تمام شعبوں میں متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں جن سے قبائلی عوام مستفیدہو رہے ہیں۔وزیراعلیِ

Posted on

گزشتہ چار سالوں کے دوران ضم اضلاع کے تمام شعبوں میں متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں جن سے قبائلی عوام مستفیدہو رہے ہیں۔وزیراعلیِ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو قومی دھارے میں لانے اور انکے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے نہ صرف جامع منصوبہ بندی گئی بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھائے گئے ،ایک طرف فاٹا انضمام کے عمل کو خوش اسلوبی سے مکمل کر کے صوبائی محکموں کو ضم اضلاع تک توسیع دی گئی تو دوسری جانب خصوصی ترقیاتی پروگرام تشکیل دے کر ان اضلاع میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا گیا جس کا واحد مقصد ضم اضلاع کے لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی چار سالہ کارکردگی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو یہ بات بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ حکومت نہ صرف سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام، کو رونا وباءسے نمٹنے اور دیگر کثیر الجہتی چیلجز سے نبردآزما ہونے میں کامیاب رہی ہے بلکہ اپنی عوام دوست پالیسیوں اور ترقیاتی و فلاحی اقدامات کی بدولت عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔

 

موجودہ صوبائی حکومت نے مسائل کے باوجود صوبائی اداروں اور محکموں کی نئے اضلاع تک توسیع یقینی بناکر ثابت کردیا کہ حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی و خوشحالی کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس مقصد کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ، گزشتہ چار سالوں کے دوران ضم اضلاع کے تمام شعبوں میں متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں جن سے قبائلی عوام مستفیدہو رہے ہیں۔ تقریباً28 ہزار لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام، 4000 سے زائد سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن اور تمام شعبہ جات میں ترقیاتی منصوبوں کا اجراءان میں سر فہرست ہیں۔ ضم اضلاع کے شعبہ صحت کی ترقی اور عوام کو صحت کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر فراہم کرنے کیلئے بھی متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں۔ مختلف ضم اضلاع میں 17 صحت سہولیات کو آوٹ سورس کیا گیا ہے جبکہ مزید کی آوٹ سورسنگ پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو طبی آلات کی فراہمی پر دو ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ 2.3 ارب روپے ایمرجنسی ادویات کی فراہمی پر خرچ کئے گئے ہیں۔

 

اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی نظر آنے والے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں3.5 ارب روپے کی لاگت سے ضم اضلاع کے طلبا و طالبات کو سکالرشپ کی فراہمی، 10 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی ، 2485 پلے گراونڈز کی تعمیر، 1439 سکولوں کی باونڈری وال کی مرمت، 1585 کلاس رومز کی مرمت ،317 سائنس اینڈ آئی ٹی لیبارٹریوں کا قیام، 300 مساجد کی سولرائزیشن ،441کلومیٹر طویل نئی سڑکوں کی تعمیر، 612 کلومیٹر طویل موجودہ سڑکوں کی بحالی، 11 پلوں کی تعمیر، 1050 کلومیٹر طویل گیارہ کے وی لائنوں کی تنصیب ، 48 مائیکرو ہائیڈل پلانٹس کا قیام، سات نئے گرڈ سٹیشن کا قیام، 1000 ٹرانسفارمز اور105 فیڈرز کی تنصیب جیسے اہم منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات میں 1.1 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں ، مہمند ماربل سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کئے گئے ہیں۔ 1848 چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بحال کیا گیا ہے۔ اسی طرح ضم اضلاع میں 33000 ایکڑ زمین کیلئے بیج، 30 ہزار ایکڑ زمین کیلئے فروٹ پلانٹس، 28 ہزار ایکڑ رقبے پر فروٹ نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔

 

ضم اضلاع میں کھیلوں کو فروغ دینے کیلئے کھیلوں کی سہولیات کی بحالی پر 5 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ شعبہ آبپاشی میں 65 ہزار میٹر سے زائد فلڈ پروٹیکشن وال تعمیر کی گئی ہے۔ 16 سمال ڈیمز ،38 چیک ڈیمز اور 148 ایریگشن ٹیوب ویلز قائم کئے گئے ہیں۔ 9699 افراد کو کاروبار کے نقصان کی مدد میں معاوضہ کی فراہمی پر 6.7 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ ضم اضلاع میں 25 ٹی ایم ایز اور 711 ویلج کونسلز/ نیبر ہوڈ کونسلز قائم کی گئی ہیں۔1382 واٹر سپلائی اسکیمیں مکمل کی گئی ہیں۔ ضم اضلاع میں 73 پولیس اسٹیشن اور 54 پولیس چوکیوں کو فعال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دو ارب روپے کی لاگت سے ضم اضلاع میں پولیس کو اسلحہ اور آلات فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخ میں پہلی بار ضم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے اختیار نچلی سطح پر منتقل کیا گیا تاکہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے ہی علاقے کی ترقی یقینی بنائی جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جو صوبے میں اپنے پہلے دور حکومت کے پانچ سال خوش اسلوبی سے مکمل کرنے کے بعد مسلسل دوسری بار بھی حکومت بنانے میں کامیاب رہی ہے جس سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اس صوبے کے عوام دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں بدستور بھی پی ٹی آئی پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
69034

وزیراعلیٰ کے زیرصدارت محکمہ فارسٹ کا اجلاس، جنگلات کی قانونی درجہ بندی کا اصولی فیصلہ

وزیراعلیٰ کے زیرصدارت محکمہ فارسٹ کا اجلاس، جنگلات کی قانونی درجہ بندی کا اصولی فیصلہ

پشاور ( چترال ٹائمز رپرٹ ) صوبے میں جنگلات کے رقبے میں خاطر خواہ اضافے کیلئے صوبائی حکومت کے وژن کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جنگلات کے تحفظ ، ان کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے ان جنگلات کی قانونی درجہ بندی کااصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضم اضلاع میں جنگلات کی قانونی درجہ بندی کا فیصلہ تمام قبائلی اضلاع کے عوام، قبائلی عمائدین اور دیگر تمام شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔


یہ فیصلہ پیر کے روزوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ محکمہ جنگلات کے ایک اجلاس میں کیا گیا،تاہم معاملہ حتمی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ صوبائی وزراءاشتیاق ارمڑ ،انور زیب خان اور اقبال وزیرکے علاوہ ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ظفر علی شاہ، سیکرٹری جنگلات اسلام زیب ، سیکرٹری قانون مسعود احمد اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مقامی لوگوں اور عمائدین سے مشاورتی عمل کی روشنی میں ان اضلاع کے جنگلات کو گزارا فارسٹ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔اجلاس میں موجود ضم شدہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراءاور ممبران صوبائی اسمبلی نے بھی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ضم اضلاع کے قیمتی جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے اور ان کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

منتخب عوامی نمائندوں نے اس سلسلے میں مقامی لوگوں کے مفادات کے تحفظ اور ا ±ن کی ضروریات کا خیال رکھنے کے سلسلے میں اپنی تجاویز پیش کیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قانونی درجہ بندی کے بعد بھی ضم اضلاع کے جنگلات مقامی لوگوں اور کمیونٹی کی ملکیت ہی رہیں گے اور صوبائی حکومت صرف ا ن کے تحفظ اور بہتر انتظام و انصرام کیلئے اقدامات اٹھائے گی جبکہ مقامی آبادی کی جلانے کی لکڑی اور ذاتی گھروں کی تعمیر کیلئے درکاری لکڑی کی ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جائے گااور وہ اپنی ذاتی ضروریات کیلئے جنگلات سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔ اجلاس کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ان جنگلات کی درجہ بندی کے بعد ا ±ن کے انتظام و انصرام کیلئے جامع مینجمنٹ پلان تشکیل دیا جائے گااور اس مینجمنٹ پلان کی تشکیل میںبھی مقامی لوگوں اور دیگر شراکت داروں سے بھر پور مشاورت کی جائے گی۔


واضح رہے کہ ان جنگلات کی قانونی درجہ بندی کے بعد ان سے حاصل ہونے والی کل آمدن کا 20 فیصد حصہ انتظامی اخراجات کی مد میں صوبائی حکومت کو حاصل ہو گا جبکہ باقی 80 فیصد آمدن مقامی آبادی اور کمیونٹی کو ملے گی تاہم اجلاس میں ضم اضلاع کے عوام کے وسیع تر مفاد میں پانچ سالوں کیلئے صوبائی حکومت کا 20 فیصد حصہ بھی مقامی آبادی کو دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔


اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی آلودگی کے چیلنجز کو قومی اور بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان چیلنجز سے نمٹنے کا واحد موثر طریقہ جنگلات کا تحفظ ہے اور وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق موجودہ صوبائی حکومت نے اس مقصد کیلئے کلین اینڈ گرین مہم شروع کررکھی ہے۔ قبائلی اضلاع میں پائے جانے والے جنگلات کو وہاں کی اصل خوبصورتی اور علاقے کے عوام کا سرمایہ ہیں جن کا تحفظ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع میں جنگلات کو فروغ دے کر وہاں کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے، علاقے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت کی کہ ضم اضلاع کے جنگلات کے انتظام وانصرام کیلئے مینجمنٹ پلان کی تشکیل میں مقامی آبادی سے بھر پور مشاورت یقینی بنائی جائے اور پلان کے تحت مقامی آبادی کی جلانے اور تعمیراتی لکڑی کی ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جائے۔ وزیر اعلی نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ ضم اضلاع میں جنگلات کے تحفظ اور جنگلاتی رقبے کے اندر پائی جانے والی معدنیات سے استفادے کے عمل میں توازن قائم کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنائی جائے کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے اٹھائے جانے والی اقدامات کی وجہ سے وہاں پر معدنیات کے کام سے وابستہ مقامی لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہو۔
<><><><><><><>

دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم افراد کی طرف سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں دو پولیس اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے شہداءکے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداءکے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات کوبذدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ان واقعات میںملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔ اور انہیں جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ صوبائی حکومت شہداءکے ورثاءکو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں تین سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔


یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے شہداءکے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداءکے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ان واقعات میں زخمی سکیورٹی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا ہے۔ ملک میں امن و امان کے لئے سکیورٹی فورسز کو قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ملک میں امن کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور اس طرح کے بذدلانہ واقعات سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کرسکتے ۔
<><><><><><><><>

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , ,
51061