Chitral Times

شندور پولو فیسٹول اور اس سے وابستہ توقعات -اشتیاق چترالی

Posted on

شندور پولو فیسٹول اور اس سے وابستہ توقعات -اشتیاق چترالی

ٹوارزم اور اس کا فروغ کسی بھی علاقے کی تعمیر و ترقی میں بنیادی اکائی اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ضلع چترال کو قدرت نے قدرتی حسن،بلندوبالا پہاڑوں،لہلہاتے فصلوں سے مالامال کیا ہے وہیں ایسے ایسے علاقے بھی عطا کئے ہیں جو دوسروں کی نظریں خیرہ کرنے کیلئے کافی ہوتے ہیں۔مداک لشٹ ہو یا کیلاش ویلیز،گرم چشمہ ہو یا علاقہ موڑکہو،بونی ہو یا اس سے ملحق اور دوسرے حسین علاقے،یارخون ویلی ہو یا علاقہ لاسپور اور شندور غرض ہر علاقے کو اللّٰہ پاک نے وہ حسن عطا کئے ہیں جو سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں اور ان علاقوں کے مخصوص کھیل تو مزید ان کے حسن کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

یہ فیسٹیولز جہاں سیاحوں کی آمد کا باعث ہوتے ہیں وہیں یہ علاقے کے عوام کیلئے خوشحالی کی نوید لے کے آتے ہیں۔ٹرانسپورٹ سے جڑے ہمارے بھائی ہوں یا ہوٹلز مالکان،ٹوارزم سے متعلقہ آفراد ہوں یا دوسرے کاروبار سے متعلقہ افراد (ڈرائی فروٹس،جنرل سٹورز،چترالی مصنوعات ،ٹک شاپس،پٹرول پمپس،) غرض کسی کا بھی کہیں پہ بھی کاروبار سے وابستگی ہو وہ ان فیسٹولز سے اپنے کاروبار سے مطابق فوائد ضرور حاصل کرتے ہیں اور یہ فیسٹولز مزید سیاحوں کو اس جانب لانے میں آکسیر کا کام دیتے ہیں۔چترالی عوام کا اجتماعی رویہ،حسن سلوک،روایتی مہمانداری،سادگی،خلوص اور اخلاق سے مزین ہونا ہی ان لوگوں کو اس جانب رخ کرنے اور اس حوالے سے لکھنے،سوشل،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں کوریج پہ مجبور کر رہے ہوتے ہیں یوں ہمارا علاقے اور ملک کا سافٹ آمیج باقی ملکوں اور افراد کے سامنے مثبت انداز میں پیش ہو رہا ہوتا ہے۔

ان فیسٹولز سے جہاں مقامی افراد فوائد حاصل کرتے ہیں وہیں پہ ملک کو بھی ٹوارزم کے فروغ کی مد میں خاطر خواہ رقم بھی مل رہی ہوتی ہے کہ جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ یہاں کے عوام اور ان علاقوں میں بسنے والے عوام کے بنیادی مسائل،صحت،پانی،رابطہ سڑکیں،بجلی،مختلف نیٹ ورک کے موبائل سروسز اور دوسری ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پہ حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کے عوام کیلئے بھی سہولیات قدرے بہتر ہوں وہیں پہ ان علاقوں میں سیاحوں کو بھی مشکلات درپیش نہ ہوں خاص کر رابطہ سڑکوں کی خستہ حالی کو ترجیحی بنیادوں پہ حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ضرورت اس آمر کی ہے کہ ان فیسٹولز کے انعقاد کو بہتر انداز میں پیش کرنے اور پھر میڈیا میں اس کو مزید ہائی لائٹ کرکے ہی ہم اس سے بھر ہور فوائد حاصل کر سکتے ہیں اور پھر حکومت وقت اور حکام بالا سے یہاں کے عوام کے مندرجہ بالا مسائل کے حل کی جانب ان کی توجہ مبذول کرا سکیں یوں ہمارا علاقہ اور یہاں کے لوگ خوشحال ہوں،بنیادی مسائل حل ہوں اور زیادہ سے زیادہ سیاح ملکی و غیر ملکی اس جانب رخت سفر کریں اور مزید ہمارا علاقہ یہاں کی خوبصورتی کو مزید ایکسپلور کیا جا سکے اور یہ انٹر نیشنل لیول کے کھیلوں کی انعقاد سے جہاں ملک کے پر آمن ہونے اور سافٹ امیج میں مزید اضافہ کرے وہیں پہ اس کے فوائد یہاں کے مقامی افراد کو بھی میسر ہونے چاہئے اور وہ خوشحال ہونگے تو اور بہتر انداز سے آگے بڑھنے میں مدد اور آسانی ملے گی۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
62962

شندور پولو فیسٹول ۔ تحریر صوفی محمد اسلم

شندور پولو فیسٹول ۔ تحریر صوفی محمد اسلم

شندور ایک پہاڑی مگر وسیع علاقہ ہے جو خیبر پختونخواہ، پاکستان کے ضلع اپر چترال کے تحصیل مستوج میں بونی ضلعی ہیڈکواٹر سے 75کلومیٹر اور 4 گھٹنے کی مسافت پر اور سطح سمندر سے 3700میٹر کے بلندی پر  واقع ہے۔ ۔جسے Roof of the world بھی کہا جاتا ہے۔ جو اپر چترال کے علاقہ سور لاسپور “اپر لاسپور”  کو گلگت بلتستان کے ضلع غزر سے ایک Pass کے ذریعے سے ملاتا ہے جسے شندور پاس کہا جاتا ہے۔ شندور وہ ایریا ہے جہاں ہندوکوش ،پامیر اور قراقورم کے پہاڑی سلسلے اپس میں ملتے ہیں۔ اس علاقے کو پاکستان کا سب سے پرسکوں خطہ بھی قرار دیا گیا  ہے۔
 1936کو پولیٹیکل ایجنٹ کے حکم پر چترال اور گلگت کے مقامی لوگوں کی تعاون سے یہاں پولو گروئونڈ بنایا گیا جسے مس جونالی یعنی Field of Noon کا نام دیا گیا۔ کہتے کہ رات کو چاند کی روشنی میں پولو کھیلا جاتا  تھا اس وجہ سے اسے مسن جنالی کا نام دیاگیا، بعض مقامی لوگ یہ بھی کہتے ہیں یہ گراونڈ بلندی میں واقع ہونے کی وجہ سے اس کا نام مس جنالی پڑگیا ہے۔  جس کے چاروں اطراف ڈھلوان ہیں جو اسٹیڈیم کا منظر پیش کرتا ہیں۔
شندور نیشنل پولو فسٹیول ضلع چترال اور   گلگت بلتستان  کے قبائل کی طرف سے منایے جانے والا ایک حیرت انگیز تہوار ہے۔  چترال اور گلگت بلتستان کے علاقوں کے قبائل ہرسال جولائی کے پہلے ہفتے میں شندور درہ پر تین دن کیلئے ملتے ہیں۔ شندور پولو گراؤنڈ جو دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ سمجھا جاتا ہے۔ پولو گراؤنڈ شندور جھیل سے ملحق ہے جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتی ہے۔ یہ تہوار ہندوکش پہاڑی سلسلوں میں ایک حیرت انگیز ثقافتی تجربہ فراہم کرتا ہے۔اس تین روزہ فسٹیول میں پولو کے علاوہ موسیقی کی مخفلیں، رقص، پیرہ فلائینگ اور نشانہ بازی کا کھیل بھی کھیلا جاتا ہے۔
کھیلوں کا بادشاہ اور باشاہوں کا کھیل  فری اسٹائل چوگان اپنی خالص ترین شکل میں موجود ہے۔ دنیا کے سب سے منفرد کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک کا شاندار منظر  کشی کی جاتی ہے۔ شندور ٹاپ پر کھیلا جانے والا یہ کھیل افسانوی حیثیت حاصل کر لیا ہے اور یہ بین الاقوامی اور ملکی ایڈونچر سیاحوں کے لیے یکساں دلچسپی کا باعث ہے۔ کوئی امپائر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ہولڈز ممنوع ہے۔چونکہ چھ کھلاڑی ایک طرف ہوتی ہیں، میدان میں کافی ہجوم ہو تا ہے۔ گھوڑے کا رفتار قدرے کم کر کے تمام چیزوں پر غور کیا جاتا ہے جس سے شاید کسی حد تک حفاظت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کھلاڑی شاذ و نادر ہی ہیلمٹ پہنتے ہیں، گھوڑوں کی ٹانگوں پر اکثر پٹیاں نہیں ہوتیں۔فائنل میچ گلگت اے ٹیم اور چترال اے ٹیم کے درمیان کھیلا جاکر اختتام پذیر ہو تا ہے۔

اس سال بھی جولائی کے 1سے 3 تاریخ کو شندور پولو فسٹیول منقعد ہوگا، تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔  یہ جشن وفاقی اور صوبائی حکومت کے سربراہی میں اپر چترال کےضلعی انتظامیہ  کی نگرانی میں منقعد ہوتی ہے۔ اس میں کل 14 ٹیمیں حصہ لیتے ہیں ۔ 7 چترال اور 7 گلگت کی طرف سے جو ایک دوسرے کے مد مقابل ہوتے ہیں۔رات کو بھی چترال اور گلگت کے پر رونق ثقافتی پروگرام سجایے جاتے ہیں۔اگرچہ یہ نیشنل فسٹیول ہے مگر اس کی بین الاقوامی حیثیت اسلئے دی جاتی ہے کیونکہ اس جشن کو کور کرنے کیلئے غیر ملکی ایجنسیان،ٹی وی جینلز اور سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں ہوتے ہیں ۔ انتہائی پرکشش فیسٹیول ہونے کی وجہ سے یورپ، امریکہ، آسٹریلیا،  خلیجی ریاستوں،  چائنہ، روس،جاپان  سے ہزاروں تعداد میں سیاحت میں دلچسپی رکھنے والے لوگ سالانہ اس میلہ میں شرکت کرتے ہیں.
جشن شندور  میں خاص بات یہ ہے کہ یہ گراونڈ دنیا کے بلند ترین گراونڈ ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ یہ فری اسٹائل پولو ہے جو جنگ کی منظر پیش کرتی ہے۔ تیسرا یہ ہے کہ یہ انتہائی پر امن ہے اور اس میں نظم ضبط کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ضیاءالحق،بینظیر بھٹو، پرویز مشرف وفاقی وزرا، صوبائی وزراء  فوجی قائدین مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرچکے ہیں ۔ اس سال بھی بڑی دھوم دھام سے منایا جائے گا۔ اپ بھی چترال تشریف لائے اور چترال میں سکندر اعظم قوم اور اس  کے دور کا قدیم ترین کالاش ثقافت اپنے آنکھوں سے دیکھے۔ جشن شندور میں فری پولو،کھو ثقافت اور کھوار موسیقی سے لطف اندوز ہو جائیے ۔
chitraltimes shandur festival polo chitral 3
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
62940