Chitral Times

سیلاب متاثرین تاحال حکومتی امداد کے منتظر، امدادی فنڈز واپس حکومتی خزانے میں جانے سے روک کر مستحق گھرانوں میں تقسیم کی جائے، احمد محمد علی

Posted on

سیلاب متاثرین تاحال حکومتی امداد کے منتظر، امدادی فنڈز واپس حکومتی خزانے میں جانے سے روک کر مستحق گھرانوں میں تقسیم کی جائے، احمد محمد علی

اپر چترال ( چترال ٹایمز رپورٹ ) نوجوان سیاسی رہنما احمد محمد علی نے ضلعی انتظامیہ سمیت صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لئے اعلان کردہ رقوم کا دس فیصد بھی مستحق گھرانوں کو نہیں ملا۔ انھیں خدشہ ہے کہ یہ رقم واپس حکومتی خزانے میں چلی جائے گی۔

احمد محمد علی کے مطابق صوبائی حکومت نے ضلعی سطح پر سیلاب متاثرین کی فوری امداد کے لئے 50 کروڑ روپے کا اعلان کیا تھا۔ متاثرین کے سروے کے وقت صرف ان گھرانوں کو متاثر قرار دیا گیا جو مکمل طور پر تباہ شدہ تھے۔ جبکہ مکمل تباہ شدہ گھروں کو جو رقم مل رہی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر بھی نہیں ہے۔ اسی طرح جزوی نقصانات، مال مویشیوں کی ہلاکت، تیار فصلوں سمیت درختوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کرنے کا وعدہ کرکے فنڈز کا اعلان کیا گیا تھا۔
ایک اخباری بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ اکثر متاثرین کھلے اسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ علاقے میں سردی شروع ہوگیی ہے اور متاثرین بے یارومددگار کسی مسیحا کا انتظار کررہے ہیں ۔

احمد محمد علی کے مطابق سروے ٹیم کی غفلت اور لاپرواہی کے سبب سینکڑوں مستحق گھرانے امدادی رقوم کے حصول سے محروم رہے ہیں۔

محمد علی کے بقول مکمل تباہ شدہ گھروں کی تعداد شاید 100 سے بھی کم ہو۔ اسی طرح 50 کروڑ ہی رقم میں سے زیادہ سے زیادہ 10 کروڑ ہی قابلِ تقسیم بن جاتی ہے جبکہ بقایا رقم واپس حکومتی خزانے میں جانے کا خدشہ ہے۔

احمد محمد علی نے پر زور اپیل کی ہے کہ شدید مہنگائی اور فصلوں کی بربادی کی وجہ سے متاثرین قحط کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ اس کے علاؤہ جزوی نقصان شدہ گھروں کو بھی امداد سے محروم رکھا گیا ہے جو کہ ظلم سے کم نہیں ہے۔

محمد علی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی رقوم کو مستحق افراد تک پہنچائی جائے۔ انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ شدید مشکلات سے دوچار عوام کا درد محسوس کرکے بقایا رقم کی نہ صرف تفصیلات جاری کریں گے بلکہ انھیں مستحق گھرانوں میں فوری طور پر تقسیم کو بھی یقینی بنائیں گے۔

یاد رہے کہ احمد محمد علی اپر چترال کے ولیج کونسل کھوژ میں بطور کونسلر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

chitraltimes flood hit area of yarkhoon valley mastuj brep chitraltimes wheat crop distroyed by flood and continue rain in upper chitral 1 chitraltimes flood hit area of yarkhoon valley mastuj1 ac mastuj visit brep flood affected area3 chitraltimes qari faizullah visit flood affected area of khuzh and brep6

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
67546

وفاق کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اعلان شدہ 10 ارب روپے تاحال صوبے کو موصول نہیں ہوئے ہیں۔وزیراعلیِ

Posted on

وفاق کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اعلان شدہ 10 ارب روپے تاحال صوبے کو موصول نہیں ہوئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امپورٹڈ حکمرانوں کو عوامی خدمت کی کوئی فکر نہیں اور نہ ہی ان کی بحالی میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے۔وزیراعلیٰ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے کہاہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں ہونے والے حقیقی آزادی مارچ سے پاکستانی قوم کو امپورٹڈ اور کرپٹ حکمرانوں سے بہت جلد چھٹکارا مل جائے گاکیونکہ پاکستانی عوام ان کرپٹ سیاسی حکمرانوں کے مذموم عزائم سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں ۔ اُنہوںنے کہاہے کہ رجیم چینج سازش کے تحت وجود میں آنے والی امپورٹڈ حکومت کی تمام تر توجہ اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ پر مرکوز ہے ۔ عام آدمی کن مسائل سے گز ر رہا ہے ، امپورٹڈ حکمرانوں کو اس کی کوئی فکر نہیں۔خیبرپختونخوا کے عوام حقیقی آزادی مارچ کو کامیاب بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور چیئرمین عمران خان کے ساتھ مل کرملک کو غیر نمائندہ سیاسی آمروںکے تسلط سے چھٹکارا دلانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے ۔

 

وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں حقیقی آزادی مارچ کی تیاریوں کے بارے پارلیمانی پارٹی کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ تعصب سے بھری وفاقی کابینہ غیر اخلاقی سیاست کے ذریعے اپنے ذاتی مفادات کے حصول میں مصروف ہے اور اس مقصد کیلئے صوبے کے حقوق پر بھی قابض ہو چکی ہے،یہاں تک کہ رواں بجٹ میں طے شدہ فنڈز خیبرپختونخوا حکومت کو ادا نہیں کئے جارہے جو انتہائی نامناسب اور غیر جمہوری رویہ ہے۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی بجٹ کی عدم ادائیگی وفاقی کابینہ کے مذموم عزائم کی عکاس ہے جبکہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں رقم کی عدم ادائیگی سے خیبرپختونخوا میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف صوبائی حکومت تمام آئینی، قانونی اور سیاسی راستے اختیار کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ امپورٹڈ حکمرانوں میں وفاق کو چلانے کی استطاعت نہیں ، حالیہ سیلاب ایک قدرتی آفت اور قومی مسئلہ ہے لیکن وفاقی حکومت اس مسئلے پر بھی سیاست کرنے سے باز نہیں آرہی

 

وفاق کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اعلان شدہ 10 ارب روپے تاحال صوبے کو موصول نہیں ہوئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امپورٹڈ حکمرانوں کو عوامی خدمت کی کوئی فکر نہیں اور نہ ہی ان کی بحالی میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے باوجود صوبے میں ترقیاتی منصوبے ٹائم لائنز کے مطابق جاری ہیں اور خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے عملی طور پر سیلاب زدگان کو ریلیف پیکج کے تحت مالی امداد کی فراہمی یقینی بنائی ہے جبکہ اُن کی بحالی کیلئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس موقع پر موجود تمام صوبائی اسمبلی کے اراکین اور کابینہ ممبران نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور آنے والے حقیقی آزادی مارچ میں اپنے متعلقہ حلقوں سے ہزاروں کی تعداد میں عوامی شرکت کو یقینی بنائیں گے کیونکہ عوام امپورٹڈ حکمرانوں کی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
67431

وزیراعلیِ کا حالیہ سیلاب متاثرین  کو بلا تاخیر مالی معاونت کی فراہمی اور اُن کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

Posted on

وزیراعلیِ کا حالیہ سیلاب متاثرین  کو بلا تاخیر مالی معاونت کی فراہمی اور اُن کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے حالیہ مون سون بارشوں کے باعث صوبے میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ صوبائی اداروں کے اقدامات اور ریلیف سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں متاثرین کی ہر ممکن مدد کرے گی اور اُن کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق متاثرین کے نقصانات کے ازالہ کیلئے بلا تاخیر مالی معاونت کی فراہمی اور اُن کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے ٹانک سمیت سیلاب سے متاثرہ دیگر علاقوں میں صورتحال معمول پر آنے تک میڈیکل کیمپس برقرار رکھنے اور متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض سے بچاﺅ کیلئے باقاعدگی سے اسپرے وغیرہ کی سرگرمیاں جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔وہ بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں سیلاب کی صورتحال سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

 

صوبائی وزیر برائے ریلیف اقبال وزیر، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے علاوہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ، نقصانات اور ریلیف سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور اُن کو ریلیف کی فراہمی کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو صوبہ بھر بشمول ضم اضلاع کے حساس علاقوں کو مستقبل میں سیلاب کے نقصانات سے بچانے کے لیے باضابطہ پلان تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے اور واضح کیا کہ پلان میں دیرپا حفاظتی/ترقیاتی اقدامات کے لیے ترجیحات کا تعین کیا جائے اور پلان کے تحت کم مدتی،وسط مدتی اور طویل مدتی اقدامات تجویز کیے جائیں۔

 

صوبائی حکومت سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔اُنہوںنے مون سون بارشوں کے ممکنہ دوسرے اسپیل کے دوران بھی تمام متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کو ہمہ وقت الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں اجلاس کو سیلاب کی صورتحال اور ریلیف سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ 15 جون2022 سے12 جولائی 2022 ءتک بارش اور سیلاب سے مختلف اضلاع میں 80 مکانات مکمل ڈیمج ہوئے جبکہ 272 سے زائد کو جزوی نقصان کی رپورٹ ملی ہے۔اسی طرح مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر 27 اموات رپورٹ ہوئیں اور 37 افراد زخمی ہوئے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ٹانک سمیت دیگر اضلاع میں متاثرہ افراد کو خیمے، خوراک، پینے کا پانی اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ٹانک میں میڈیکل کیمپ میں 150 مریضوں کا معائنہ کیا گیا ہے ۔محکمہ لائیوسٹاک کی طرف سے جانوروں کی ویکسنیشن اور ضروری ادویات کی فراہمی کیلئے ٹانک میں فری کیمپ قائم کیا گیا ہے ۔ متاثرہ علاقوںمیں ٹی ایم اے اور ریونیو فیلڈسٹاف کی معاونت سے پینے کا پانی بلا تعطل فراہم کیا جارہا ہے ۔ علاوہ ازیں ریسکیو1122کی ٹیمیں گلی کوچوں سے بارش اور سیلاب کے پانی کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صوبے میں مون سون کنٹجنسی پلا ن تشکیل دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کو بروقت ایڈوائزری جاری کر دی گئی تھی۔ پی ڈی ایم اے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے اور انتظامیہ اور ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ صوبے کے تمام اضلاع میں ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور متاثرہ عوام کو سہولیات کی فراہمی کیلئے مطلوبہ ساز و سامان کا وافر سٹاک موجود ہے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
63475