Chitral Times

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 29 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال رات بارہ بجتے ہی چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے جس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج نئے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی تقریبِ حلف برداری دن 11 بجے ایوان صدر میں ہوئی جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نو منتخب چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں نگراں وزیر اعظم، کابینہ اراکین، سروسز چیفس، ججز اور وکلا سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ جوڈیشل کمیشن کے سربراہ بھی بن گئے۔ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیاں ہوتی ہیں اور سپریم کورٹ میں اس وقت دو جج صاحبان کی آسامیاں خالی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی بن گئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیخلاف شکایات سننے کا فورم ہے۔گزشتہ روز، جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے ملازمین اور افسران سے جذباتی خطاب کیا اور خود کو ڈوبتے سورج کی مانند قرار دیا۔واضح رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق پاکستان کے پسماندہ ترین صوبے بلوچستان کے علاقے پشین سے ہے، پیدائش 26 اکتوبر 1959 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہوئی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مرحوم قاضی محمد عیسیٰ کے صاحبزادے ہیں جو تحریک پاکستان میں قائداعظم کے ساتھ سب سے آگے تھے۔

سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن ممبران میں تبدیلی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے ممبران میں تبدیلی کی گئی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بن گئے جبکہ جسٹس سردار طارق پہلے ہی سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہیں۔چیف جسٹس پاکستان اور 2 سینئر ترین جج سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں جسٹس منیب اختر ججز تقرری کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور پہلے ہی جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں۔جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان اور 4 سینئر جج رکن ہوتے ہیں جبکہ کمیشن کے دیگر ارکان میں ایک ریٹائرڈ جج، وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل اور بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوتے ہیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79244

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کر دی، اطلاق 17 ستمبر 2023 سے ہوگا

Posted on

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کر دی، اطلاق 17 ستمبر 2023 سے ہوگا

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کر دی۔ تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ سے ہوگا۔بدھ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت 16 ستمبر 2023 کو ریٹائرمنٹ کی عمر حاصل کر لیں گے۔صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی ہے۔ صدر مملکت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف لیں گے۔

 

وزارت قانون و انصاف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزارت قانون و انصاف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ سے ہوگا۔بدھ کو وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی ا?ئین کے آرٹیکل 175 اے 3کے تحت کی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
75937

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سول ریویو پیٹیشن میں سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹیو ریویو پیٹیشن اور سی ایم اے واپس لینے کی منظوری دے دی۔صدر مملکت نے منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے تحت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر دی۔ صدر مملکت نے ایڈوکیٹ سپریم کورٹ انیس احمد شہزاد کے حق میں سند اختیار پر بھی دستخط کر دیے۔گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور دیگر متفرق درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوائی تھی۔وزیر اعظم نے صدر کو بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر افطاری سے پہلے دستخط کیے، جس میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق صدر کو ایڈوائس کی جاتی ہے کہ وہ کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور نظرثانی کی متفرق سول اپیلیں واپس لیں۔وزیراعظم نے ایڈوائس میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے سپریم کورٹ کے 26 اپریل 2021 کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو اور نظرثانی کی متفرق سول درخواستیں دائر کی تھیں۔ قاضی فائز عیسیٰ بنام صدر پاکستان و دیگر کے عنوان سے 9 سول متفرق درخواست دائر ہوئی تھیں، 2020 میں دائر ان سول متفرق درخواستوں میں 296، 297، 298، 299، 300، 301، 308، 309 اور 409 شامل ہیں۔وزیراعظم نے کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق سول درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس پر دستخط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل/ایڈووکیٹ آن ریکارڈز انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی اجازت دے دی گئی۔ایڈوائس کے متن میں وزیراعظم نے صدر کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق درخواستوں کی واپسی پر دستخط کرنے کی سفارش کی اور انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کے پروانے پر بھی دستخط کر دیے۔

 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو متوفی پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو متوفی پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ انشورنس کمپنی نے متوفی شوہر کی جانب سے جان بوجھ کر بیماری چھپانے کے عذر پر بیوہ کو انشورنس کلیم ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے یہ فیصلہ شکایت کنندہ شہناز اختر کی جانب سے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو قبول کرتے ہوئے دیا جس کے تحت اس کیس کو اس بنیاد پر بند کر کے نمٹا دیا گیا تھا کہ بیوہ کو اس کے مرحوم شوہر کے اکاؤنٹ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی پریمیم کی رقم واپس کر دی گئی ہے اور چونکہ معاملہ ہمدردی کی بنیاد پر طے پا گیا تھا، اس طرح، کمپنی موت کے بیمہ کے دعوے کی ادائیگی کی ذمہ دار نہیں رہی۔وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ نے صدر مملکت کے پاس ایک درخواست دائر کی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

 

اپنے فیصلے میں، صدر نے قرار دیا کہ انشورنس کمپنی نے موت کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متوفی موت سے ایک سال پہلے سے ذیابیطس اور جگر کی بیماری میں مبتلا تھا لیکن سرٹیفکیٹ میں ایسی کوئی مدت نہیں بتائی گئی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ انشورنس کمپنی لاہور کے ایک ہسپتال کی طرف سے 2017 میں جاری کردہ ایڈمیشن چارٹ پر انحصار کر رہی تھی جبکہ پالیسی سال 2015 میں جاری کی گئی تھی، اس طرح یہ انشورنس کی مدت سے متعلق نہیں تھا۔ انہوں نے سال 2009 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کی اکثریت اپنی زندگی میں محتاط رہ کر دہائیوں تک زندہ رہتی ہے اور ایسی بیماریوں کو چھپانے کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔صدر نے کہا کہ انشورنس کمپنی کے پاس اس طرح کی ناقص بنیادوں پر انشورنس کلیم کو مسترد کرنے کا جواز نہیں ہے۔ صدر مملکت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ انشورنس کمپنی کی جانب سے بدانتظامی ہوئی، اس لیے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے۔ صدر نے انشورنس کمپنی کو مزید ہدایت کی کہ وہ صدر کے حکم کی وصولی کے 30 دنوں کے اندر شکایت کنندہ کو انشورنس کلیم ادا کرے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73089

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے

Posted on

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کر دیے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلخانہ کے اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دیے گئے۔دستاویزات کے مطابق 2018میں ان کی آمدن ایک کروڑ51لاکھ13ہزار972روپے تھی اور 2018میں 22لاکھ916روپے ٹیکس اداکیا۔2020میں آمدن2کروڑ12لاکھ37ہزار921روپے تھی۔ان کے بینک اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار 856 روپے ہیں، ایک فارن کرنسی بینک اکاؤنٹ میں 41 لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے۔دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کینال روڈ لاہور میں پرانا گھر کرایے پر دے رکھا ہے۔جسٹس قاضی عیسیٰ ڈی ایچ اے کراچی میں 3پلاٹوں کے مالک ہیں،800گزکے دونوں پلاٹ وکالت کے دوران خریدے گئے۔

بطور وکیل ڈی ایچ اے کراچی فیز5 میں 200مربع فٹ کاکمرشل پلاٹ خریدا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملکیت میں تین گاڑیاں ہیں، انہیں سرکاری طور پر 2 کاریں اور 600 لیٹر پٹرول ملتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا، انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیاجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سرکاری پلاٹس کی پیشکشیں ہوئیں جو انہوں نے ٹھکرا دیں۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزارت داخلہ کے اجازت نامہ کے باوجود ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیاانہیں بطور سپریم کورٹ جج 300 ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں۔اہلیہ سرینہ عیسیٰ جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کی زیر کفالت نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ میری اہلیہ برطانیہ اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہیں۔

 

رواں سال پہلی ہیٹ ویو مارچ میں ہی آنے کا خدشہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)محکمہ موسمیات نے ملک میں رواں سال پہلی ہیٹ ویو مارچ میں ہی آنے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔محکمہ موسمیات نے مارچ، اپریل اور مئی کا موسمیاتی جائزہ جاری کردیا ہے۔ملک میں رواں سال پہلی ہیٹ ویو مارچ میں ہی آنے کا خدشہ ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں سال خیبرپختونخوا کے شمالی علاقوں اور گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر حصوں میں بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی۔ مارچ کے علاوہ اپریل اور مئی بھی ہیٹ ویو کے امکانات ہیں۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72184