Chitral Times

بلدیاتی الیکشن فیز ٹو پر اگر حکومتی وزرا ء نے اثر انداز ہونے کی کوشش کی ۔ تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔رہنما پی پی پی

Posted on

بلدیاتی الیکشن فیز ٹو پر اگر حکومتی وزرا ء نے اثر انداز ہونے کی کوشش کی ۔ تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔رہنما پی پی پی

چترال ( نمائمندہ چترال ٹائمز ) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے قائدین نے حکومت کو خبردار کیا ہے ۔ کہ بلدیاتی الیکشن فیز ٹو پر اگر حکومتی وزرا ء نے اثر انداز ہونے کی کوشش کی ۔ تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے ۔ اور حالات کےخراب ہونے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ، وزرا ء الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی ۔چترال پریس کلب میں جمعہ کے روز ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیلپز پارٹی کے رہنماوں سابق صوبائی وزیر سلیم خان ، سابق ایم پی اے سردار حسین ، ، صدر لوئر چترال فضل ربی جان ، صدر اپر چترال امیراللہ ، امیدوار تحصیل نظامت لوئر چترال قاضی فیصل سعید ، ایڈوکیٹ عالم زیب خان اور نظار ولی شاہ نے کہا ۔ کہ بلدیاتی الیکشن فیز ٹو کو حکومت ہائی جیک کر رہاہے۔ تمام حکومتی مشینری وزرا ایم این اے اور ایم پی اے الیکشن پر اثر انداز ہو رہے ہیں ۔ اب بھی حکومتی پارٹی کے منسٹر ، ایم این اے اور ایم پی اے مختلف مقامات پر جاکر لوگوں کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کر رہے ہیں ۔ اور انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ جو کہ سراسر الیکشن رولز کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ حکومت کی طرف سے وزراء کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس انتہائی طور پر قابل مذمت ہے ۔ جسے ہم مسترد کرتے ہیں ۔ یہ آرڈیننس حکومتی طاقت سے نتائج اپنے حق میں کرنے کی مذموم کوشش ہے ۔ سلیم خان نےکہا۔ کہ گذشتہ چار سالوں میں بار بار مطالبات کے باوجود حکومت کی طرف سے کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوئے ۔ اب الیکشن کے موقع پر مختلف ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش ہے ۔ لیکن عوام اتنے ناسمجھ نہیں ہیں۔ کہ پاکستان کو تباہی کے دھانے تک پہنچانے اور غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے والی حکومت کے بلدیاتی امیدواروں کے حق میں اپناووٹ استعمال کرکے ملک کو مزید تباہ کرنے کا راستہ ہموار کریں ۔ سابق ایم پی اے سردار حسین نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ احساس پروگرام کی جھوٹی لالچ دی جارہی ہے ۔ بعض ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر اب طلب کئے جارہے ہیں ۔ اور انتخابی ماحول کو دانستہ طور پر خراب کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ضلعی انتظامیہ اورپولیس غیر جانبدار الیکشن کو ممکن بنائیں ۔ اگر ایسا نہ ہوا ۔ تو حالات خراب ہو سکتے ہیں ۔ صدر پاکستان پیپلز پارٹی چترال فضل ربی جان نے کہا ۔ کہ بار بار عوامی مطالبات کے باوجود گذشتہ سات سالوں سےپاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ریشن بجلی گھر کی بحالی کی توفیق نہیں ہوئی ۔ اب الیکشن سر پر آنے پر ریشن بجلی گھر پرکام کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح شندور روڈ پر زمین مالکان کو دینے کیلئے فنڈ موجود نہیں ۔ سٹیٹ پراپرٹی پر کام شروع کرنا بھی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے سوا کچھ نہیں ۔ امیدوار تحصیل کونسل چترال قاضی فیصل احمد سعید نے کہا ۔ کہ معاون خصوصی وزیر اعلی وزیرزادہ ڈیڈیک کی گاڑی انتخابی مہم کیلئے استعمال کر رہے ہیں ۔ اور مختلف مقامات پر تازہ اعلانات کرکے پی ٹی آئی امیدواروں کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں ۔ جو کہ خلاف قانون ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے تمام حالات پر نظر رکھا ہوا ہے ۔ آئیندہ اس قسم کی انتخابی مہم میں حکومتی مشینری دیکھی گئ۔ تو الیکشن کمیشن کو شواہد فراہم کرکے کاروائی کا مطالبہ کریں گے ۔

بلدیاتی الیکشن

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
59045

ہندوکُش کے دامن سے چرواہے کی صدا – چترال میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں – عبدالباقی چترالی

ہندوکُش کے دامن سے چرواہے کی صدا – چترال میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں – عبدالباقی چترالی

 لوئر اور اپر چترال میں سیاسی جماعتیں آنے والےبلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔ موجودہ بلدیاتی نظام کے تحت تحصیل کونسل کا عہدہ سب سے اہم ہوتا ہے۔ تحصیل چیئرمین کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کے لئے دوڑدھوپ کر رہے ہیں۔ 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں مذہبی جماعتوں نے اتحاد کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس وقت بھی مذہبی جماعتوں کے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے اتحادوقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ فی الحال ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔اس وقت یہ مذہبی جماعتوں کے قیادت پر انحصار کرتا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی حالات کو مدنظر رکھتےہوئے اپنے چھوٹے موٹے اختلافات کو پس پشت ڈال کر دوبارہ اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں؟ اگر مذہبی جماعتیں اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو دوسری جماعتوں کے لئے مذہبی جماعتوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہوجائے گا۔

مذہبی جماعتوں کے اتحاد نہ ہونے کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف اور دوسری سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کرنا مذہبی جماعتوں کے لیے مشکل ثابت ہوگا۔ اس وقت چترال کے دونوں عوامی نمائندے مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان دونوں عوامی نمائندوں کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے اس وقت مذہبی جماعتوں کا سیاسی پوزیشن کمزور دکھائی دے رہا ہے.  ایم این اے صاحب وعدے اور دعوے تو بہت کر رہے ہیں مگر حقیقت میں چترالی عوام کے مسائل حل کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوئے۔ایم پی اے صاحب کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے مستقبل میں ان کی پارٹی کو شدید نقصان پہنچنے کا امکان موجود ہے۔اس کی سیاسی ناتجربہ کاری اور اقربا پروری کی وجہ سے پارٹی بھی بد نام ہو رہی ہے۔ نہ وہ اپنی پارٹی منشور کا خیال رکھتا ہے ہے اور نہ ہی وہ ضلعی امیر کے مشوروں پر عمل کرتا ہے۔

موجودہ نمائندوں کے مایوس کن کارکردگی کے اثرات آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ضرور  اثر انداز ہوں گے۔ایم این اے صاحب اور ایم پی اے صاحب کی ناقص کارکردگی کا خمیازہ مذہبی جماعتوں کو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھگتنا پڑے گا۔ ایم پی اے صاحب کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے تین سالوں کے دوران اپنے حلقے موڑکھو میں ایک ندی کے اوپر لکڑی کا ایک عارضی پل تعمیر کرنے میں کامیاب ہوا ۔اہالیان موڑکھو یہ شاندار کارنامہ انجام دینے پر ایم پی اے صاحب اور ان کی پارٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایم پی اے صاحب آئندہ بھی ایسی ہی شاندار اور تاریخی کارنامے انجام دیتے رہیں گے۔

تمہارے یہ شاندار کارنامے تاریخ میں سنہری حروف میں لکھے جائیں گے اور موڑکھو کی آنے والی نسلیں تمہارے اس شاندار کارنامے کو یاد رکھیں گے اور مستقبل میں تمہاری پارٹی کا نام بھی روشن ہوگا اور ملکوں کے عوام آپ کے اس کو شاندار قومی خدمت کو مدنظر رکھتے ہوئےآئیندہ بھی نمہیں نمائندہ منتخب کریں گے۔ چترال کے عوام جے یو آئی کی اعلیٰ قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ آئندہ پارٹی قیادت ٹکٹ دیتے وقت جمہوری اصولوں اور قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے امیدوار کو ٹکٹ دیں گے کہ جنہوں نے قلیل مدت میں اپنی بے پناہ صلاحیتوں اور قابلیت کی وجہ سے چترالی عوام کے مشکل مسائل حل کر دیے اور پارٹی کا نام روشن کردیا۔

چترال کے عوام جے یو آئی کی اعلی قیادت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی اپنی سیاسی بصیرت اور تجربہ کی بنیاد پر پر ایسے ہی قابل لوگوں کو ٹکٹ دے دیں گے۔  کے پی کے بعض اضلاع میں حال ہی میں ہوئے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ اس کے آٹھ سالہ ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ اگر موجودہ بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ کو منعقد ہوئے تو کمر توڑ مہنگائی، بے روزگاری اور بیڈ گورننس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کے لیے عوام کا سامنا کرنا مشکل ہوجائے گا اور چترال میں بھی پشاور جیسا حشر ہونے کا امکان موجود ہے۔ پی ٹی آئی کے 8 سالہ دور حکومت میں چترال میں کوئی بڑی ترقیاتی کام نہیں ہوئے بلکہ سابقہ دور حکومت میں چترال کے لیے منظور شدہ منصوبوں کو بھی پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے دفن کرکے سرد خانوں میں  ڈال دیا۔

اپر چترال کوالگ ضلع کا درجہ دے کر اس کے لیے کوئی ترقیاتی فنڈ ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔  ا پر چترال اب کا غذی ضلع بنا ہوا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت کی تعلیم کے مسائل اپر چترال کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔اس کا واضح ثبوت وزیر اعلی کے پی کے کا اپرچترال کا دورہ نہ کرنا ہے۔ اس کے اثرات آنے والے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار ضرور محسوس کریں گے۔ کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے عوام کا جینا مشکل ہوہوچکا ہے۔اس وجہ سے پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں پشاور کے عوام کی طرح چترالی عوام کا بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کا امکان موجود ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے لیے پی ٹی آئی اور مذہبی جماعتوں کے ناراض ووٹروں کو اپی جانب راغب کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ پی پی پی اور مسلم لیگ کی قیادت اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ اگر ان پارٹیوں کے ضلعی قیادت اس موقع سے فائدہ اٹھاکر تحصیل چئیرمین کےلیے اچھی شہرت کے حامل امیدوار لانے کامیاب ہوئے تو اُنکے الیکشن جیتنے کے امکانات موجود ہیں۔ چترال کے لیے سب سے زیادہ خدمات اے این پی نے اپے سابقہ دور حکومت میں انجام دے ہیں۔ اس کے باوجود اے این پی چترال میں ایک غیر فعال پارٹی تصور کی جاتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ برائے نام ضلعی قیادت ، عدم فعالیت اور عوامی امور میں عدم دلچسپی اور بےتوجہی ہے۔ اگراے این پی چترال میں تھوڑی بہت فعالیت کا مظاہرہ کرے تو اس مستقبل بھی چترال میں تابناک ہے۔ چترال کے لوگ محب وطن اور احسان شناس قوم ہیں جس سے ہر ایک پاکستانی واقف ہے۔

اے این پی کی طرح مسلم لیگ نون کوبھی چترال میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرنے کے باوجود ایک غیر فعال اور بے سہارا پارٹی سمجھا جاتا ہے۔ مسلم لیگ ن کی ضلعی قیادت کی دورُخی سیاست چترالی عوام خوب واقف ہیں کیونکہ وہ موقع کی مناسبت سے پارٹی تبدیل کرنے کے ماہر اور دوسرے سیاسی بارات میں جانے کا شوقین لیڈر سمجھے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے مسلم لیگ ن کے نظریاتی کارکن ہر وقت مایوس، نالاں اور شرمندہ دکھائی دیتے ہیں اور الیکشن کے موقع پر کوئی بھی گرمجوشی دکھانے سے قاصر رہتے ہیں۔ ان محرکات کا اثر مسلم لیگ ن پر پڑنا یقینی بات ہے۔ اگرمسلم لیگ ن کی ضلعی قیادت اپنی دورُخی سیاست ختم کرکے نظریاتی کارکنوں کے دل جیتنے میں کامیاب ہوجائے تو چترال میں مسلم لیگ ن کا مستقبل بھی تابناک ہونے قوی امکانات موجود ہیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
56652

بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے پرامن انعقاد کیلئے انتظامات کا عمل بروقت شروع کیا جائے۔وزیراعلیٰ

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ )وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہزاد بنگش اور انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے ہفتے کے روز ملاقات کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات میں صوبے کے باقی ماندہ اٹھارہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پر امن انعقاد سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں بعض مقامات پر پیش آنے والے چند ناخوشگوار واقعات کے محرکات کا بھی جائزہ لیا گیا اور ان انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کی مکمل روک تھام کے لئے لائحہ عمل پر گفتگو کی گئی۔ اپنی گفتگو میں وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مجموعی طور پر پر امن رہا تاہم بعض جہگوں پر کچھ ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے اور انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کے موثر تدارک کو یقینی بنایا جائے۔ دوسرے مرحلے کے پر امن انعقاد کے لئے انتظامات اور تیاریوں کا عمل بروقت شروع کیا جائے۔

وزیراعلی نے مزید ہدایت کی کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے پر امن ماحول میں انعقاد کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس، الیکشن کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا موثر نظام وضع کیا جائے اور ایک فول پروف سکیورٹی پلان تشکیل دیا جائے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے پر امن ماحول میں صاف اور شفاف انعقاد کے لئے پر عزم ہے، اس مقصد کے لئے تمام دستیاب مالی وسائل اور افرادی قوت کا موثر استعمال عمل میں لایا جائے، صوبائی حکومت ان انتخابات کے پرامن اور صاف و شفاف انعقاد کے لئے درکار تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
56584