Chitral Times

11 میں سے 9 اکنامک زونز کا افتتاح کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوا ہے ، محمود خان

11 میں سے 9 اکنامک زونز کا افتتاح کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوا ہے ، محمود خان

سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت میگا منصوبوں کا سنگ بنیاد، پشاور میں واٹر سپلائی سسٹم کی بہتری و بحالی میں 155 کلومیٹر واٹر ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی تبدیلی شامل، 2.8 ارب روپے لاگت آئیگی ، محمود خان
صوبہ بھر میں موٹرویز کا جال بچھا رہے ہیں، صوبے کو خطے میں تجارتی راہداری کا مرکز بنائیں گے، محمود خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے خیبرپختونخو سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ (KPCIP ) کے تحت پشاور میں تین میگا منصوبوں پر کام کا باضابطہ اجراءکیا ہے جن میں واٹر سپلائی سسٹم کی بہتری و بحالی، باغ ناران کی توسیع و بہتری اور بیسائی پارک کا قیام شامل ہے۔ یہ تینوں منصوبے مجموعی طور پر تقریباً 4 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیے جائیں گے۔ منصوبوں پر کام کے باضابطہ اجراءکی تقریب بدھ کے روز باغ ناران حیات آباد میں منعقد ہوئی۔ وزیر اعلیٰ محمود خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ صوبائی وزراءفیصل امین،تیمور سلیم جھگڑا اور اشتیاق ارمڑ کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی، کمشنر پشاور اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

 

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ نے پشاور میں واٹر سپلائی سسٹم کی تعمیر و بہتری کے منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا جو 2.8 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے سکوپ آف ورک میں موجودہ اوور ہیڈ آبی ذخائر کی بحالی، نئے آبی ذخائر کی تعمیر، 155 کلو میٹر واٹر ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی تبدیلی، نئے گھریلو کنکشن اور واٹر میٹرز کی تنصیب، اوور ہیڈ آبی ذخائر سے منسلک ٹیوب ویلز کی تعمیر نو و بحالی اور موجودہ ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح باغ ناران کی توسیع کا منصوبہ 53 کروڑ 50 لاکھ روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت جاگنگ اینڈ سائیکل ٹریکس، اوپن ایئر جم، بچوں اور بڑوں کے لیے تفریحی سہولیات، فوڈ سروسز، فیملی ایریا، پلے گراونڈ، اربن فارسٹنگ/ شجر کاری، پھولوں کا باغ، سولر شیڈ پارکنگ اور دیگرمتعلقہ سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے بیسائی پارک کے قیام کے منصوبے کا بھی سنگ بنیاد رکھا جو 52 کروڑ 20 لاکھ روپے کے تخمینہ لاگت سے قائم کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بھی اربن فاریسٹنگ، فیملی ایریا، پلے گراونڈ، سائیکلنگ اور واکنگ ٹریکس کے علاوہ بچوں کے لیے سکیٹنگ زون،بڑوں کےلئے تفریحی سہولیات، پھولوں کا باغ، ایمفی تھیٹر، اوپن ایئر جم اور دیگر متعلقہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

 

وزیراعلیٰ نے منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سٹیز امپورمنٹ پراجیکٹ صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کا تخمینہ لاگت 130 ارب روپے ہے ۔ چار سال کی مسلسل محنت کے بعد اس میگا منصوبے کو گراﺅنڈ پرلانے میں کامیاب ہوئے ہیں جو صوبے میں بڑے شہروں میں عوام کو شہری خدمات اور سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں گیم چینجر ثابت ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے اپنے وسائل اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ترقیاتی منصوبہ بندی کی ہے ۔ عمران خان نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ، ہم پورے کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم عوام کے نام پر قرضے لے کر بیرون ملک محلات اور جزیرے نہیں خریدتے بلکہ عوام کا پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پورے صوبے کی یکساں ترقی کیلئے اقدامات اُٹھارہی ہے تاہم صوبے کے دارلحکومت پشاور کی بہتری اور ترقی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کیونکہ یہ شہر پورے صوبے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخو اکو دیر پا ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے بیک وقت مختلف شعبوں میں میگا منصوبے شروع کئے گئے ہیںجن میں موٹرویز کی تعمیر اور اکنامک زونز کے قیام کے منصوبے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

 

محمود خان نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے نہ صرف سوات موٹروے فیز ون کی تکمیل یقینی بنائی بلکہ موٹروے کے فیز ٹو پر کام کا اجراءکیا ۔ پشاور ڈی آئی خان موٹروے پر بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ صوبے میں 11 اکنامک زونز میں سے 9 اکنامک زونز کا کامیاب افتتاح کیا جا چکا ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے خاطر خواہ مواقع میسر آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت صوبے کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھی جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے ۔ چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ صوبے کی فوڈ سکیورٹی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر امپورٹڈ وفاقی حکومت کی ناانصافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ کابینہ نے خیبرپختونخوا کے بہت سے منصوبے پی ایس ڈی پی سے نکال دیئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہاکہ جو منصوبے پی ایس ڈی پی میں ابھی تک موجود ہیں اُن کیلئے بھی بہت کم ایلوکیشن رکھی گئی ہے ۔

 

وزیراعلیٰ نے مزید واضح کیاکہ امپورٹڈ حکومت کی طرف سے حق تلفی کا سلسلہ اسی تک محدود نہیں بلکہ اُس نے ضم اضلاع کیلئے 65 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 5 ارب روپے فراہم کئے ہیں ۔ اسی طرح ضم اضلاع کے کرنٹ بجٹ کی ضروریات 85 ارب روپے ہیں جن میں سے صرف 60 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح صوبے کا بجلی کے خالص منافع کی مد میں حصہ اور این ایف سی ایوارڈ کا شیئر بھی ادا نہیں کیاجا رہا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا کے مجموعی طور پر 189 ارب روپے وفاق کے ذمہ واجب الاادا ہیں۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ ان تمام تر نا انصافیوں اور مشکلات کے باوجود موجودہ صوبائی حکومت نظام چلارہی ہے ۔ صوبہ بھر میں ترقیاتی کام منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ سٹیز امپورمنٹ پراجیکٹ کے تحت ایبٹ آباد، کوہاٹ اور پشاور میں اربوں روپے کے منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے اور کل مردان میں بھی اس پراجیکٹ کے تحت مختلف منصوبوں پر کام کا باضابطہ اجراءکیا جا ئے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبے میں مالی عدم استحکام پیدا کرنے کی ہر ممکن کو شش کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے صوبے کے حقوق روک رکھے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم کمزور نہیں ہیں، اگر وفاق ہمارا حق نہیں دے گاتو چھین کر لیں گے ۔ اگر ضرورت پڑی تو اس مقصد کیلئے اسلام آباد جا کر دھر نا دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔

chitraltimes cm kp addressing in bagh e naran peshawar

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
69233

چترال سمیت رواں مالی سال کے دوران کل آٹھ نئے اکنامک زونز کا اجراءکیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ

چترال سمیت رواں مالی سال کے دوران کل آٹھ نئے اکنامک زونز کا اجراءکیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا حکومت کے وژن کے تحت صوبے میںصنعتی شعبے کو مستقل بنیادوں پر ترقی دے کر صنعتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کیلئے نئے اکنامک زونز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران چار نئے اکنامک زونز کا اجراءکیا گیا ہے ، جن میں رشکئی اسپیشل اکنامک زون، جلوزئی اکنامک زون، نوشہرہ اکنامک زون (توسیع)، ڈی آئی خان اکنامک زون شامل ہیں ۔ ان اکنامک زونز سے مجموعی طور پر تقریباًتین لاکھ روزگار کے نئے مواقع متوقع ہیں۔ علاوہ ازیں89 ایکڑ اراضی پر محیط غازی اکنامک زون اور 40 ایکڑ اراضی پر محیط چترال اکنامک زون اجراءکیلئے بالکل تیار ہیںاور آئندہ دو ماہ کے دوران ان کا اجراءمتوقع ہے۔ غازی اکنامک زون سے مجموعی طور پر17980 روزگار کے مواقع متوقع ہیں، جبکہ چترال اکنامک زون سے 8000 روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔

یہ بات گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے ایک اجلاس میں بتائی گئی ۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم ، سیکرٹری صنعت ہمایون خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے پی ۔ازمک جاوید خٹک کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں پہلے سے موجوداکنامک زونز میں قائم صنعتی یونٹس ،نو قائم شد ہ اور آئندہ قائم کئے جانے والے اکنامک زونز پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران کل آٹھ نئے اکنامک زونز کا اجراءکیا جائے گا، جن میں بنوں اکنامک زون ، مہمند اکنامک زون، بونیر ماربل سٹی، سالٹ اینڈ جپسم سٹی کرک، درابن اسپیشل اکنامک زون ڈیرہ اسماعیل خان، پلئی اکنامک زون ، چترال اور غازی اکنامک زونز شامل ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ پہلے سے موجود اکنامک زونز میں 31 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اوران اکنامک زونز میں1290 کارخانے لگائے گئے ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ان اکنامک زونز میں بند صنعتی یونٹس کی بحالی پر پیشرفت جاری ہے جس سے صوبے میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔

اس کے علاوہ خواتین انٹر پرنیور شپ کو فروغ دینے اور انہیں کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے ویمن بزنس پارک کے قیام کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صنعتی شعبے کی ترقی کو اپنی حکومت کی اولین ترجیحات کا ایک اہم جز قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے صنعتی شعبے کی ترقی نہایت ضروری ہے جس کیلئے موجودہ صوبائی حکومت سنجیدہ اقدامات اُٹھانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے ۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ محکمہ صنعت کے تحت تمام جاری منصوبوں پر پیشرفت کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق یقینی بنایا جائے اور تمام اکنامک زونز کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں ۔وزیراعلیٰ نے کے پی۔ ازمک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ۔اُنہوں نے مزید ہدایت کی کہ صوبے میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کاروںکی حوصلہ افزائی اور اُنہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
51155

آئندہ دس سالوں میں دس اکنامک زونز ،19 سمال انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کئے جائیںگے

آئندہ دس سالوں میں دس اکنامک زونز ،19 سمال انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کئے جائیںگے


پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا حکومت کے وژن کے مطابق صوبے میں صنعتی شعبے کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کیلئے نئی صنعتی پالیسی 2020 ءکے تحت آئندہ دس سالوں میں دس اکنامک زونز ،19 سمال انڈسٹریل اسٹیٹس جبکہ اگلے پانچ سالوں میں کم سے کم دو مزید اسپیشل اکنامک زونز قائم کئے جائیں گے ۔ اسی طرح ایبٹ آباد ، ڈی آئی خان، بنوں، درہ آدم خیل، شاہ کس اور مردان سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کواسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دیا جائے گا۔

یہ بات گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت نئی صنعتی پالیسی سے متعلق ایک اجلاس میں بتائی گئی۔وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صنعت ہمایون خان، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور زبیر خان اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ حسن داﺅد کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں نئی صنعتی پالیسی پر عمل درآمد کیلئے ایکشن پلان کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی ۔ اجلاس میں نئی صنعتی پالیسی پر عمل درآمد اور نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت کی سربراہی میں 15 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی بھی منظوری دی گئی ۔

اجلاس کو نئی صنعتی پالیسی کے مختلف پہلوﺅں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صنعتی پالیسی کے تحت صوبے کی بیمار اور بند صنعتوں کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کے علاوہ صوبے کی صنعتوں کو گیس اور بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔ صوبے میں صنعتی ترقی کیلئے آئندہ 10 سالوں میں 10اکنامک زونز قائم کئے جائیں گے جن میں چترال ، غازی، درابن، سوات ،بونیر اور دیگر شامل ہیں۔واضح رہے کہ اب تک رشکئی اسپیشل اکنامک زون، جلوزئی اکنامک زون، نوشہرہ اکنامک زون کا توسیعی پراجیکٹ، مہمند اکنامک زون اور ڈی آئی خان اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔صوبے کے مختلف اضلاع میںقدرتی وسائل کی پیداوار کے حساب سے اکنامک زونز کی ترقی بھی صنعتی پالیسی کا ایک اہم جز ہے۔ اجلا س کو آگاہ کیا گیا کہ صنعتی یونٹس تک سڑکوں کی تعمیر اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی صنعتی پالیسی کا حصہ ہیں۔ صنعتی پالیسی کے تحت صوبے میں پہلے سے موجود اور نئی قائم کی جانے والی چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کی مالی معاونت کیلئے آسان قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ صوبے میں کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینے کیلئے درہ آدم خیل میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹریننگ سنٹر بھی قائم کیا جائے گا تاکہ نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت دی جاسکے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتوں کو فروغ دے کر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات اُٹھا رہی ہے جبکہ صنعتوں کو مقامی سطح پر پیدا کی جانے والی بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کی جارہی ہے جس کا حتمی مقصد اس شعبے کوجدید عصری تقاضوں کے مطابق ترقی دینا ہے۔انہوںنے مزید کہاکہ سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے تمام تر سہولیات ون ونڈ سروس کے تحت فراہم کی جارہی ہیں جو موجودہ صوبائی حکومت کی گڈ گورننس پالیسی کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو نئی صنعتوں کے قیام کیلئے درکار این او سیز مقررہ وقت میں جاری کرنے کا پابند بنایا جائے اور مقررہ وقت میں کسی بھی محکمے کی طرف سے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے این او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں خود بخود این او سی جاری تصور کیا جائے تاکہ صوبے میں نئی صنعتوں کے قیام میں غیر ضروری تاخیر سے بچا جا سکے ۔
<><><><><><>

صوبے کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کے پیش نظر تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو الرٹ رہنےکی ہدایت

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کے پیش نظر تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو الرٹ رہنے اور محکمہ ریلیف، پی ڈی ایم اے، ریسکیو1122 ، ٹی ایم ایز، ڈبلیو ایس ایس سیز سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں ۔اس سلسلے میں یہاں سے جاری ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بروقت نمٹنے کیلئے تمام متعلقہ محکمے اور ادارے ہر لحاظ سے تیار رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے مو ثر انداز میں نمٹنے کیلئے ضروری انتظامات یقینی بنائے جائیں۔

اُنہوںنے مزید کہاکہ ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کو منظم انداز میں چلانے کیلئے متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان مربوط روابط کا موثر نظام وضع کیا جائےتاکہ ریسکیو کی سرگرمیوں میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو ۔ وزیراعلیٰ نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے اضلاع کی صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کریں اور قدرتی آفات کے خطرات سے عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کیلئے عوام کو آگاہی دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اس مقصد کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔
<><><><><><><>

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , ,
50845