Chitral Times

اپر چترال کے چراگاہوں میں موجود تمام گجر چرواہوں کو بے دخل کیا جائے۔سلطان وزیر

چترال (چترال ٹائمز رپورٹ) چترال کے معروف بیوروکریٹ سلطان وزیر نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ پشاورہائی کورٹ کی 24ستمبر 2019کا فیصلہ اپنی روح کے مطابق چترال کے تمام چراگاہوں کے سلسلے میں نافذ العمل ہے، مویشی چرانے کیلئے اس فیصلے کے اندر درجہ ذیل اُصول متعین کئے گئے ہیں۔
۱۔چراگاہ سرکار کی ملکیت ہے
۲۔گاوں سے متصل چراگاہ کے اندر مویشی چرانے کا حق صرف اُس گاوں کے مقامی باشندوں کے پاس ہے اورباہر سے آیا ہوا کوئی شخص چراگاہ میں مویشی چرانے کا حق نہیں۔
۳۔ مقامی باشندے بھی تین عدد سے زیادہ ہر خاندان کے حساب سے مویشی چرانے کاحق نہیں رکھتا۔ یعنی تین عدد زسے زیادہ مویشی تو رکھ سکتا ہے مگر چراگاہ کے اند ر تین سے زیادہ مویشی چرا نہیں سکے گا۔

سلطان وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ یہ فیصلہ چترال کے کسی ایک چراگاہ اور گجر برادری کے بکریاں چرانے سے متعلق ہے لیکن اس فیصلے کے اندر چراگاہوں کے بارے میں مقامی لوگوں کے حقوق کا تعین کیا گیا ہے۔ اور غیر مقامی لوگوں کو چراگاہوں کے اند رمداخلت سے باز رکھا گیا ہے لہذا یہ اصول چترال کے تمام چراگاہوں کے اوپر نافذ العمل ہے۔

انھوں نے ڈپٹی کمشنر اپر چترال سے مطالبہ کیا ہے کہ اپر چترال کے چراگاہوں کے اندر موجود تمام گجر چرواہوں کو اُن کے بکریوں سمیت اپر چترال سے بے دخل کیا جائے اورمقامی لوگوں کیلئے بھی پولیس کے ذریعے واضح احکامات دئیے جائیں کہ چراگاہوں میں تین عدد سے زیادہ مویشی چرانے سے اجتناب کیا جائے۔ تاکہ علاقے کو سیلابوں سے بچایا جاسکے۔

انھوں نے ڈپٹی کمشنر لوئیر چترال سے بھی مطالبہ کیاہے کہ وہ بھی اپنے دائرہ اختیارکے اندر پشاورہائی کورٹ کے مقدمہ ( WP.No937-M/2019) کے اس فیصلے پر عمل درآمد کروائے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
35437