Chitral Times

انسداد منشیات، اداروں کی تطہیر ناگزیر۔ محمد شریف شکیب

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ گذشتہ 12سالوں میں منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی 68کروڑکی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔قائمہ کمیٹی نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اتنی مالیت تو صرف افیون کی ایک بوری کی ہوتی ہے جو حکام نے 12سا ل میں ضبط کیں ہیں،ہمارے بچے تباہ ہورہے ہیں سعودی عرب کی طرح پاکستان میں بھی منشیات فروشوں کے سر قلم کا قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ حکام نے بتایاکہ منشیات کی سمگلنگ کونہیں روکاجاسکتا۔پاک بھارت سرحد پردونوں ممالک کی طرف سے سخت سیکورٹی انتظامات کے باوجود آ ج بھی جانوروں کی سمگلنگ ہورہی ہے۔ملک کے تمام اضلاع اور جیلوں میں منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مرکز بنانا ضروری ہوگیاہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعظم اورچاروں وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کرکے انہیں منشیات کے کاروبار کے خاتمے کے لئے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ انسداد منشیات کے وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ پہلے تمام ہسپتالوں میں ایک وارڈ منشیات کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے لیے مختص کئے گئے تھے۔ منشیات کے عادی افراد نے ہسپتالوں کے سٹاف کوہی منشیات پر لگادیا اس وجہ سے یہ وارڈ ختم کرنے پڑے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کے استعمال کی شکایات مل رہی ہیں لیکن تعلیمی اداروں میں اے این ایف کو جانے سے منع کردیا گیاہے۔خیبر پختونخوا حکومت نے قانون سازی کرکے صوبے میں اے این ایف کے اختیارات ختم کردیئے ہیں۔

پولیس منشیات فروشوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن نہیں کرتی۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ منشیات فروش چھوٹے بچوں کو استعمال کرتے ہیں خود آزادپھیرتے ہوتے ہیں غریب کے بچے پکڑے جاتے ہیں۔ منشیات فروش ارب پتی بن گئے ہیں ان کو کوئی نہیں پکڑتا۔ پاکستان میں منشیات کے 20بڑے ڈیلرز پکڑکر قرار واقعی سزا دی جائے تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔پشاور میں سڑک کنارے جھاڑیوں اور پلوں کے نیچے منشیات استعمال کرنے والوں نے اپنے مستقل ٹھکانے بنارکھے ہیں۔سرعام ہیروئن اور آئس کا استعمال کیاجارہا ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے سڑکوں پر نشہ کرنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔

کارخانو مارکیٹ نشے کے عادی افراد کا مرکز بن چکا ہے۔ نشے کے عادی ان ہزاروں افراد کو کہاں سے منشیات سپلائی ہوتی ہیں ان بارے میں پولیس، انسداد منشیات فورس اور ایجنسیوں کو بخوبیعلم ہے۔ مگر ان پر ہاتھ ڈالنے کی کسی کو جرات نہیں ہوتی۔ عام تاثر یہی ہے کہ منشیات کے اس کاروبار میں سرکاری حکام کو روزانہ کی بنیاد پر باقاعدگی سے حصہ ملتا ہے یہی وجہ ہے کہ عوامی مطالبے اور حکومتی اعلانات کے باوجود منشیات کا دھندہ کم ہونے کی بجائے روزبروز بڑھتا جارہا ہے۔ اکثر نوجوان برے ماحول کی وجہ سے نشے کی لت میں پڑجاتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے گھریلوپریشانیوں کے باعث نشے میں سکون تلاش کرتے ہیں ایک بار منہ سے یہ کافر لگ جائے تو چھوٹنے کا نام نہیں لیتا۔چرس، افیون، بھنگ کے بعد ہیروئن اور اب آئس اورشیشہ کا استعمال عام ہونے لگا ہے۔

کسی دل جلے نے یہ بات مشہور کردی کہ آئس اور شیشے کے استعمال سے نیند اڑجاتی ہے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات نے شروع میں پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھنے کے لئے نشہ استعمال کرنا شروع کیا۔ اب اس کے عادی ہوکر تعلیم ہی نہیں بلکہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہونے لگے ہیں اور قوم کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔اگر منشیات کی تیاری، کاروبار اور استعمال کی روک تھام کے لئے قائم نصف درجن ادارے معاشرے سے اس لعنت کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں تو ان کی تنظیم نو ضروری ہے۔کیونکہ اس برائی کو فروغ دینے میں اس کی روک تھام پر مامور اداروں کی کوتاہی کا بڑا ہاتھ ہے۔ عام تاثر یہی ہے کہ معاشرے میں 80فیصد جرائم میں پولیس والوں کا ہاتھ ہوتا ہے اسی طرح 90فیصد منشیات کے کاروبار میں بھی سرکاری اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔

منشیات کے کاروباراور استعمال کی روک تھام متعلقہ سرکاری اداروں کی تطہیر کے بغیر ممکن نہیں۔ قائمہ کمیٹی کی سفارش کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف سخت قانون سازی اب ناگزیر ہوچکی ہے۔ سعودی عرب سمیت بعض ممالک نے منشیات کے کاروبار اور استعمال پر موت کی سزا مقرر کرکے اس دھندے پر قابو پالیا ہے۔ہمارے ہاں بھی قانون سازی کے ساتھ قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ منشیات پر کنٹرول کا قوم کے مستقبل سے براہ راست تعلق ہے۔ اپنے مالی مفادات کے لئے قوم کا مستقبل خطرے میں ڈالنا ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے اور اس کا قومی سلامتی سے بھی براہ راست تعلق بنتا ہے۔ قانون سازی کے ذریعے منشیات کی پیداوار، کاروبار، سپلائی اور استعمال کو قومی مفادات سے متصادم قرار دے کر ہی اس برائی سے قوم کو بچایا جاسکتا ہے۔ صرف حکومت اور سرکاری ادارے ہی نہیں، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں، محراب و منبر اور فلاحی تنظیموں کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
56170

انسداد پولیوکے موثر اقدامات پر صوبائی صحت کے محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو خراج تحسین۔ وزیراعظم

اسلام آباد(چترال ٹائمز رپورٹ)وزیر اعظم عمران خان نے انسداد پولیو کے 2 سالہ نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب نے مل کر پولیو وائرس کا خاتمہ کرنا ہے،بین الاقوامی برادری کو پولیو کے خاتمے میں افغانستان کی بھی مدد کرنی چاہیئے۔ ان خیالات کااظہار وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت قومی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیر اعظم نے انسداد پولیو کے موثر اقدامات پر صوبائی صحت کے محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بین الاقوامی شراکت داروں کا مالی اور تکنیکی امداد پر شکریہ اداکیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسم سرما میں پولیو کے پھیلاو کی شرح کم ہوتی ہے اور بچوں کی ایمونائزیشن کے لیے یہی موزوں ترین وقت ہوتا ہے۔ ہم سب نے مل کر پولیو وائرس کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو پولیو کے خاتمے میں افغانستان کی بھی مدد کرنی چاہیئے تا کہ ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بچوں کے دیگر ایمونائزیشن پروگرامز کو بھی انسداد پولیو مہم کے ساتھ چلایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ کوریج حاصل کی جاسکے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے پانچ سالوں کے لیے 798.6 ملین ڈالر کا PC-I منظوری کے لیے تیار ہے جس میں بین الاقوامی اداروں اور حکومت پاکستان کی مالی معاونت شامل ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کے سال 2020 میں پولیو کے 84 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ دس ماہ میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا جو پاکستان کی انسداد پولیو کے حوالے سے بڑی کامیابی ہے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کے پاکستان میں پولیو وائرس افغان مہاجرین کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کے پاکستان کو 36 ماہ کا عرصہ بغیر کسی پولیو کیس کے رپورٹ ہوئے مکمل کرنے کے بعد ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے ”پولیو فری ”سرٹیفیکیٹ حاصل ہو جائے گا۔انجنئیر ان چیف پاکستان آرمی نے اجلاس کو پولیو ٹیموں کو فراہم کر دہ سکیورٹی کے حوالے سے آگاہ کیا۔بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے انسداد پولیو مہم کی موثر قیادت پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں کا حکومت پاکستان کے انسداد پولیو اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

ٹاسک فورس کے اجلاس میں معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان، وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید، وزیر صحت بلوچستان سید احسن شاہ، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی، انجنئیر ان چیف پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز، تمام چیف سیکریٹریز، ڈبلیو ایچ او، یوینسف، سی ڈی سی، گاوی، بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن اور روٹری انٹرنیشنل کے اعلی حکام اور سینئر سرکاری افسران کی شرکت۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
55301

انسداد پولیو کے عالمی دن کےموقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمودخان کابیان

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے اور ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت دیگر تمام شراکت داروں کے باہمی تعاون اور اشتراک سے اس مقصد کیلئے ایک مربوط لائحہ عمل کے تحت ٹھوس اقدامات اُٹھارہی ہے جن کے نتیجے میں صوبے میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے اور وہ دن دور نہیں جب خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ مستقبل دینے میں کامیاب ہوں گے ۔


انسداد پولیو کے عالمی دن کی مناسبت سے یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں اُنہوںنے کہاہے کہ اس دن کو منانے کا مقصد عالمی سطح پر اس موذی بیماری کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوششوں کی اہمیت کو اُجاگر کرنا اور اس بیماری کے خلاف صف اول میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا اور پولیو کے خاتمے کیلئے اجتماعی کوششوں کے عزم کا اعادہ کرناہے ۔ پولیو وائرس کے خاتمے کو ایک قومی فریضہ اور سب کی اجتماعی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے والدین ، اساتذہ ، علماء ، عوامی نمائندوں اور میڈیا سمیت معاشرے کے تمام طبقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں حکومتی کاوشوں کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ نونہالوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ بنانا اور اُنہیں ایک بہتر مستقبل دینا حکومت کے ساتھ ساتھ والدین کی بھی اولین ذمہ داری ہے اس لئے تمام والدین اپنی اس ذمہ داری کا بھر پور احساس کرتے ہوئے انسداد پولیو مہم کے دوران اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو قطرے ضرور پلائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ اگر ایک بچہ بھی پولیو قطرے پینے سے محروم رہ جائے تو پھر کوئی بھی بچہ اس موذی وائرس سے محفوظ نہیں ہو گا اسلئے ہم اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔


وزیراعلیٰ نے صوبے میں پولیو وائرس کے خاتمے کے سلسلے میں علماءکرام، اساتذہ اور میڈیا کے تعاون کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ معاشرے کے تمام طبقے اس وائرس کے مکمل خاتمے کیلئے اپنا تعاون آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے سے پولیو وائرس کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے پولیو ورکرز کے عزم ، حوصلے اور کوششوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان فرنٹ لائن ورکرز نے انتہائی نا مساعد حالات کے باوجود بھی پولیو مہمات کے اہداف کے حصول کے لئے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں جس پر ہم سب کو بجا طور پر فخر ہے اور مجھے یقین ہے کہ ان بے لوث ورکرز کی محنت اور جدوجہد ایک دن ضرور رنگ لائے گی اور ہم بہت جلد اس صوبے کو پولیو وائرس سے مکمل طور پر پاک کرنے کے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے ۔ محمود خان نے پولیو وائرس کے خلاف جنگ میں ضلعی انتظامیہ ، محکمہ صحت، متعلقہ بین الاقوامی اداروں اور تمام شراکت داروں کے کردار کو بھی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
53949