Chitral Times

چیئرمین پی ٹی آئی امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹے،انوار الحق کاکڑ

چیئرمین پی ٹی آئی امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹے،انوار الحق کاکڑ

لندن( چترال ٹایمزرپورٹ)نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں۔ترک ٹی وی کو انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہو گا، انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت میں پْرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے تاہم پرتشدد مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پہلی بار کسی بھی وزیرِ اعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے۔انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، جس سے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے۔ سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کر سکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہ ہونے دے۔

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں ہو گی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں ہو گی۔پراسیکیوشن کی درخواست پر اِن کیمرہ سماعت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ایف آئی اے پراسیکیوٹرز نے سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پر اِن کیمرا سماعت کی استدعا کی ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ اس کیس میں حساس نوعیت کی معلومات اور دستاویزات ہیں، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت پر سماعت اِن کیمرا ہوئی۔عدلتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوٹر کے مطابق سماعت کے دوران غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا اور پٹیشنرکے وکلاء نے اوپن کورٹ میں اپنے دلائل دیے۔عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کو بھی پراسیکیوشن کی جانب سے اِن کیمرا کارروائی کی استدعا پر کوئی اعتراض نہیں، پراسیکیوشن چاہے تو درخواستِ ضمانت پر اِن کیمرا سماعت کے لیے الگ سے درخواست دے سکتی ہے۔

توشہ خانہ، 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع

 

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 12 اکتوبر تک توسیع کر دی۔بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس اور 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے کیس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی۔جج محمد بشیر نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فریش فریش نظر آ رہے ہیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے بیان دیا تھا کہ فی الحال بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استعمال کیا گیا لفظ ’فی الحال‘ پر مجھے اعتراض ہے، لفظ فی الحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کچھ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے ساتھ لایا ہوں، اگر گرفتاری پر مائنڈ تبدیل ہوتا ہے تو پہلے عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہے، نیب کی ٹیم باہر جاتی ہے، کہتی ہے ہم نے فی الحال گرفتاری نہ کرنے کا کہا تھا، نیب ٹیم کہتی ہے فی الحال کا وقت ختم ہو گیا ہے اس لیے گرفتار کرنا ہے۔وکیل لطیف کھوسہ نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا عدالت میں حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نیب کے بیان پر مکمل اعتماد ہے لیکن واقعات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تشویش ہے، بشریٰ بی بی کا بنیادی حق ہے کہ حفاظتی ضمانت لی جائے، اگر نیب کا ارادہ تبدیل ہوتا ہے تو عدالت کے ذریعے بشریٰ بی کو پہلے آگاہ کیا جائے۔

 

نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ اس وقت گرفتاری کا ارادہ ہے نہ گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ کو خواجہ حارث پکارنے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے جس فیصلے کا حوالہ دیا، اس کیس میں نافذ نہیں ہوتا، کسی بھی کیس میں ایسا اصول نہیں کہ گرفتار کرنے سے قبل ملزم کو آگاہ کیا جائے، بشریٰ بی بی کے ابھی وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے۔نیب پراسکیوٹر مظفر عباسی کی لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے دوبارہ زبان پھسل گئی، انہوں نے لطیف کھوسہ کو دوبارہ خواجہ حارث کہہ کر پکارا۔احتساب عدالت جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ خواجہ حارث نہیں ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کے ساتھ پانامہ سمیت متعدد کیسز کیے اس لیے ان کا نام زبان پر آرہا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے توشہ خانہ کے زیورات نیب کے سامنے پیش کرنے کا کہا گیا ہے، ان سے درخواست کی ہے کہ نیب کے ساتھ تفتیش میں تعاون کریں، آج تک کسی کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔۔اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس کی سماعت 12 بجے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کہاں ہیں پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی احتساب عدالت میں 12 بجے پہنچیں گی۔معاون وکیل نے کہا کہ وکیل لطیف کھوسہ مصروف ہیں، وہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کی سماعت کے لیے اٹک جیل گئے ہوئے ہیں، 12 بجے بشریٰ بی بی ان کے ہمراہ آئیں گی۔

 

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ہر مرتبہ صبح وقت پر پہنچ جاتے ہیں۔واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کی آج کے روز تک 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس اور توشہ خانہ کیس میں ضمانت منظور ہے۔دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ میں جعلی رسیدوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت میں بشریٰ بی بی اپنے وکیل سلمان صفدر کے ساتھ پیش ہوئیں۔وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی وائس میچنگ پر اسٹے جاری کیا ہے، جب تک معاملہ ہائی کورٹ میں ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکتی۔جج طاہر عباس سِپرا نے نعیم پنجوتھا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیسے ہیں نعیم صاحب؟ آپ آج کل عدالتوں میں کم، اسکرین پر زیادہ نظر آتے ہیں۔عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جاری اسٹے کی روشنی میں سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ضمانت میں 16 اکتوبر تک توسیع کر دی۔سماعت کے آغاز میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس کی سماعت 12 بجے مقرر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت میں پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف پیش ہوئے۔وکیل خالد یوسف نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کا لاہور سے اسلام آباد کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے، 12 بجے بشریٰ بی بی کی ضمانت پر دلائل کا وقت مقرر کر دیا جائے۔واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79565