Chitral Times

مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کر نے کی طرف رواں دواں ہیں،گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد

Posted on

مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کر نے کی طرف رواں دواں ہیں،گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ) بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرکے استحکام حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہیں،سٹیٹ بینک نے گزشتہ دو سال کے دوران مجموعی طور پر پالیسی ریٹ میں 1500 بی پی ایس اضافہ کیا،بیرونی کھاتوں میں کافی بہتری آئی ہے اور زرمبادلہ کے بفرز بنائے جا رہے ہیں، استحکام کے جاری اقدامات اور لچکدار شرح مبادلہ کے سبب توقع ہے کہ مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 تا 1.5 فیصد کی حد میں رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نیمراکش میں آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے اجلاسوں کے موقع پر منعقد ہونے والی تقاریب میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات کے دوران پاکستان کی معیشت کے حوالے سے خطاب کے دوران کیا۔ ان تقاریب کا اہتمام عالمی سطح کے بینکوں بشمول بارکلیز، جے پی مورگن،سٹینڈرڈ بینک اور جیفریز نے کیا تھا۔ملاقات میں گورنر سٹیٹ نیسرمایہ کاروں کو حالیہ میکرو اکنامک پیش رفت، جاری چیلنجوں پر کیے گئے پالیسی اقدامات اور پاکستان کی معیشت کے منظرنامے پر بریفنگ دی جبکہ ان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔انہوں نے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا کہ حکومت اور مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرکے استحکام حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک ان اوّلین مرکزی بینکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کیا تاہم کچھ ملکی دشواریوں خاص طور پر گذشتہ مالی سال کے آغاز میں غیر معمولی سیلاب نے مہنگائی کم کرنے کی سٹیٹ بینک کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا۔

 

انہوں نے کہاکہ مجموعی طور پر سٹیٹ بینک نے گزشتہ دو سال کے دوران پالیسی ریٹ میں 1500 بی پی ایس اضافہ کیا ہے۔ اسی طرح حکومت نے مالی استحکام کی کوششوں کو بھی تیز کر دیا ہے۔گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ استحکام کے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں،مئی 2023 ء میں مہنگائی 38.0 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ستمبر 2023 ء میں گر کر 31.4 فیصد پر آ چکی ہے، توقع ہے کہ اگلے مہینوں میں بھی کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ بیرونی کھاتوں میں کافی بہتری آئی ہے اور زرمبادلہ کے بفرز بنائے جا رہے ہیں۔ گورنر نے بتایا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد ہونے کے ساتھ اسٹیٹ بینک حقیقی شرح سود کا جائزہ لیتا ہے جو مستقبل کی بنیاد پر کافی حد تک مثبت ہو رہی ہے کیونکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ معیشت کو مستحکم کرنے کی جاری پالیسی کوششوں میں مدد دے گا۔گورنر سٹیٹ بینک نے بیرونی شعبے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں مارکیٹ کی متعین کردہ شرح مبادلہ میں دھچکے جذب کرنے کی صلاحیت اور کثیر فریقی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے ملنے والی اعانت کو بھی اجاگر کیا۔جاری کھاتے کا خسارہ مالی سال 22ء کے 4.7 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 23ء میں جی ڈی پی کے 0.7 فیصد پر آ گیا۔ جن انتظامی اقدامات سے گذشتہ برس جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی تھی، اب انہیں واپس لے لیا گیا ہے۔ اس سے قطع نظر، استحکام کے جاری اقدامات اور لچکدار شرح مبادلہ کے سبب توقع ہے کہ مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 تا 1.5 فیصد کی حد میں رہے گا۔

 

جمیل احمد نے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا کہ زرمبادلہ کی بفرز کو ذخائر میں اضافے اور زرمبادلہ کے فارورڈ واجبات میں کمی دونوں طریقوں سے بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سٹیٹ بینک کے ذخائر جنوری 2023ء کی 3.1 ارب ڈالر کی پست سطح سے بہتر ہو کر آخر ستمبر 2023ء تک 7.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ ذخائر میں اضافے کو مارکیٹ کے سازگار حالات میں غیر قرضہ جاتی رقوم کی آمد سے تقویت ملی۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے فارورڈ واجبات میں کمی آ چکی ہے، اور آخر ستمبر 2023ء کے لیے آئی ایم ایف سے طے شدہ 4.2 ارب ڈالر کے فارورڈ بک ٹارگٹ کو پہلے ہی بڑے مارجن سے حاصل کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح، اسٹیٹ بینک بھی خالص بین الاقوامی ذخائر (این آئی آر) اور خالص ملکی اثاثوں سمیت (این ڈی اے) سمیت آخر ستمبر کے آئی ایم ایف اہداف کو حاصل کرنے کی بہت اچھی پوزیشن میں ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے زور دیا کہ ابھرتی معیشتوں کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں سرمایہ منڈیوں تک رسائی، تجارت مخالف جذبات میں اضافہ، قرضہ جاتی پائیداری اور ماحولیاتی لحاظ سے لچکدار اور شمولیتی معیشتوں کی تشکیل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے کثیرفریقی ادارے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی اشتراک کو بڑھانے کی خاطر قائدانہ کردار ادا کریں جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ملک طویل مدتی ساختی مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیاور اپنے کثیر فریقی اور دوطرفہ شراکت داروں کے تعاون سے درمیانی مدت میں پائیدار اور شمولیت پر مبنی معاشی نمو حاصل کر سکے گا۔

 

سپریم کورٹ: فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ)سپریم کورٹ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔جسٹس امین الدین اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بینچ میں شامل ہیں۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اٹارنی جنرل اور بجلی سپلائر کمپنیز کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

 

 

الیکشن کمیشن کی ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کی تردید

اسلام آباد(سی ایم لنکس)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹرز کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 27 کے مطابق کسی بھی ووٹر کا اندراج اس کے شناختی کارڈ کے مطابق مستقل یا موجودہ پتے پر کیا جاتا ہے جس کا ا?بادی کے اعداد و شمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مردم شماری کسی بھی شخص کی ذاتی موجودگی پر کی جاتی ہے جبکہ ووٹر کا اندراج شناختی کارڈ کے پتے کے مطابق ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ مقامی اخبار میں شائع ہونے والے اس رپورٹ میں کوئی صداقت نہیں کہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کرسکیں گے۔ تمام اہل افراد کے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے انتخابی فہرستوں کو28 ستمبر2023 سے غیر منجمد کیا ہوا ہے اور عوام کو میڈیا کے ذریعے ووٹ کے اندراج، اخراج اور درستگی کے بارے میں مسلسل ا?گاہی فراہم کی جارہی ہے۔ یہ عمل 25 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گا۔بیان کے مطابق نادرا کی جانب سے جن 8 لاکھ افراد کو شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے ان کا ڈیٹا یکم اکتوبر کوحاصل کرلیا گیا تھا اوراب ڈیٹا کے اندراج کا کام جاری ہے۔ یہ افراد آئندہ انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری اور ووٹرز کے حقوق سے بخوبی آگاہ ہے اور حلقہ بندی کے عمل سے ووٹر کے حق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
80274

اقلیتوں کی مذہبی عبادگاہوں کی تعمیر و مرمت اور دیگر ترقیاتی کاموں کیلئے 1 ارب روپے مختص ۔ وزیرزادہ

Posted on

اقلیتوں کی مذہبی عبادگاہوں کی تعمیر و مرمت اور دیگر ترقیاتی کاموں کیلئے 1 ارب روپے مختص، جسمیں 50 کروڑ روپے نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے مختص کئے گئے، وزیر زادہ
20 کروڑ روپے کی خطیر رقم طلباء کے سکالر شپ کیلئے رکھی گئی ہے۔کوہاٹ ویلمیک مندر کی تعمیر کیلئے 50 لاکھ روپے کی منظوری دے دی ہے وزیر زادہ

پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) وزیر اعلی محمود کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں محکمہ اقلیتی امور خیبر پختونخوا اقلیتوں کے مذہبی تہوار اور رسومات کی تقریبات سرکاری سطح پر منارہا ہے. اب تک محکمہ اقلیتی امور اس سال کے دوران 4 اقلیتی تہوار مناچکا ہے،اسی سلسلے میں ہندو دھرم کے تہوار پرگھٹ دیہہ بھگوان کی مہانتہ کی تقریب کوہاٹ میں منعقد کی گئی، جسکے مہمان خصوصی وزیراعلی کے معاون خصوصی وزیر زادہ تھے. تقریب میں ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی کے علاوہ صوبائی اسمبلی سے تعلق رکھنے والے ارکان روی کمار اور رنجیت سنگھ نے بھی شرکت کی۔تقریب میں پرگھٹ دیہہ بھگوان کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی اور ہندو دھرم میں اسکی اہمیت کو اجاگر کیا گیا. تقریب کا آغاز ہندو دھرم کے مذہبی کلمات سے کیا گیا. اسکے بعد پاکستان کا قومی ترانہ پیش کیا گیا. تقریب میں ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والے چھوٹے بچوں نے مذہبی بھی پیش کیئے۔صوبائی اسمبلی کے اقلیتی ممبران نے اپنے خطاب میں صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اقلیتوں کیلئے اٹھائے اقدامات کی تعریف کی. ایم پی اے روی کمار نے کوہاٹ میں کامیاب ستھسنگ کے انعقاد پر محکمہ اقلیتی امور اور منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا.

انہوں نے ویلمیک مندر کی تعمیر وترقی کیلئے 50 لاکھ روپے منظور کرنے پر معاون خصوصی وزیرزادہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا. ایم پی اے رنجیت سنگھ نے اپنے خطاب میں محکمہ اقلیتی امور اور معاون خصوصی وزیرزادہ کا شکریہ ادا کیا اور اقلیتوں کیلئے انکے اقدامات کو سراہا۔ وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیرزادہ نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ وزیراعلی محمود خان کی کاوشوں سے خیبر پختونخوا میں اقلیتیں اب ہر اول دستہ بن چکی ہیں۔ صوبائی حکومت کی طرف سے اقلیتوں کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ حکومت نے اقلیتوں کیلئے ملازمتوں کا کوٹہ 5 فیصد کردیا گیا ہے۔اقلیتی طلباء کیلئے پہلی بار 20 کروڑ روپے سکالر شپ کیلئے مختص کیئے گئے ہیں. جس سے 1600 سے زائد طلباء کو وظائف فراہم کیئے جائینگے، اس کے علاوہ پہلی بار پی ایچ ڈی کے طلباء کو 10 لاکھ تک اسکالر شپ ملیں گے،جو اسی سال سے انشاء اللہ اقلیتی طلباء و طالبات کو ملنا شروع ہو جائیں گی۔ اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے کوہاٹ ہندو کمیونٹی کی جانب سے کامیاب تقریب کے انعقاد پر انکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے کوہاٹ سے محبت ہے جو ہمیشہ رہے گی۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
62810