Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یونیورسٹیوں کے مالی مشکلات کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے،گورنرحاجی غلام علی

Posted on
شیئر کریں:

یونیورسٹیوں کے مالی مشکلات کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے،گورنرحاجی غلام علی
گورنرکی زیرصدارت صوبے کی یونیورسٹیوں کے مالی وسائل، ریسرچ کمرشلائزیشن اور یونیورسٹیوں کو مالی خسارہ سے نکالنے کے حوالے سے اجلاس
اجلاس میں یونیورسٹیوں کو کمرشلائزیشن، انڈسٹریزکے ساتھ لنک بنانے اور طلباء کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیم دینے سمیت مختلف پہلووں پر تفصیلی غورکیاگیا
یونیورسٹیوں کو مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزماہونے کیلئے جدید اور مارکیٹ بیسڈریسرچ پرخصوصی توجہ دینا ہوگی،گورنر
وائس چانسلر ز کوشش کریں کہ عالمی رینکنگ میں صوبے کی یونیورسٹیاں شامل ہوجائیں، گورنر حاجی غلام علی

 

پشاور ( چترال ٹایمزرپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ یونیورسٹیوں کو مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزماہونے کیلئے جدید اور مارکیٹ بیسڈریسرچ پرخصوصی توجہ دینا ہوگی۔ یونیورسٹیوں کے مالی مشکلات کا خاتمہ اْن کی اولین ترجیح ہے۔ یونیورسٹیوں کے موجودہ مالی حالات کو دیکھ کر انتہائی افسوس ہوتاہے، حکومتی امداد کے باوجود صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیاں مالی خسارے کا شکارہے۔ ہم سب کو ملکر مشترکہ طور پر یونیورسٹیوں کو ان مشکلات سے نکالنے اور بہتری کی جانب گامزن کرنے کیلئے کردار ادا کرناہوگااور اس کی زیادہ تر ذمہ داری یونیورسٹی کے وائس چانسلرز اور انتظامیہ پر آتی ہے کہ وہ اخراجات کو کم سے کم کریں،ریسورسز کو بڑھانے کیلئے متبادل طریقے تلاش کریں، انڈسٹریز کے ساتھ لنک بنائے اور ریسرچ کو کمرشلائز کریں تاکہ یونیورسٹیاں اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے یونیورسٹیوں کے مالی وسائل،ریسرچ کمرشلائزیشن اور یونیورسٹیوں کو مالی خسارہ سے نکالنے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

اجلاس میں نگران صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر محمد قاسم جان، وائس چانسلر زیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی پشاور، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی پشاور، یونیورسٹی آف پشاور، زرعی یونیورسٹی آف پشاور، انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز اور پاک آسٹریاہری پور یونیورسٹی، ڈائریکٹر ORIC اور ڈائریکٹر QEC،ہائرایجوکیشن کمیشن اور محکمہ اعلی تعلیم کے نمائندوں اورپرنسپل سیکرٹری مظہرارشاد سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹیوں کو کمرشلائزیشن، انڈسٹریزکے ساتھ لنک بنانے اور طلباء کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیم دینے سمیت مختلف پہلووں پر تفصیلی غورکیاگیا۔اجلاس میں یونیورسٹیز کی ریونیو کو بڑھانے کے حوالے سے امور بھی زیربحث آئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ یونیورسٹیوں کی مالی حالات اتنی خراب ہے کہ اگلے دوسال تک تمام یونیورسٹیاں مکمل طور پر خسارہ میں ہوں گی،یونیورسٹیوں کو اپنے پاؤں پرکھڑاکرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ یونیورسٹیز کو کمرشلائزیشن کی جانب لے کرجاناہوگا اور انڈسٹریز کے ساتھ لنک بناناہوگا تاکہ یونیورسٹیز ریسرچ کریں اور انڈسٹریز ان ریسرچ پرعملدرآمد کریں جس سے یونیورسٹیز اورانڈسٹریز دونوں کو مالی فائدہ ہوگا۔انہوں نے وائس چانسلرز سے کہاکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومت کیساتھ بحیثیت وکیل آپ کا مقدمہ پیش کررہاہوں اور یہاں تک کہ تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیلئے فنڈدینے کیلئے بھی صوبائی حکومت سے بات کی ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر ز پر زوردیا کہ وہ یونیورسٹیوں میں تعلیم کی بہتری کیلئے آگے آئیں اور کوشش کریں کہ عالمی رینکنگ میں صوبے کی یونیورسٹیاں شامل ہوجائیں۔گورنرنے سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ فیکلٹی اراکین کو میرٹ پرلیاجائے اور اس ضمن میں میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے کیونکہ یہ نہ صرف ہمارے بچوں بلکہ ملک وقوم کے مستقبل کابھی معاملہ ہوتاہے۔

 

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیوں کی مشکلات کے حل، بہترین تعلیمی نظام، ریسرچ کے شعبہ کو بہتر کرنا، فیکلٹی اراکین کو تمام سہولیات کی فراہمی اور طلباء و طالبات کوبہترین تعلیمی ماحول کی فراہمی کیلئے وائس چانسلرز کاکردار انتہائی اہم ہے، آپ لوگوں کا معاشرے میں ایک باوقار مقام ہے کیونکہ آپ لوگ اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں ملک کے مستقبل کیلئے معمارتیار کر رہے ہیں، گورنر نے کہا کہ بلاشبہ ہم سب کا واحد مقصد اپنے بچوں کا بہترین مستقبل بنانا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے صوبہ میں بہترین اساتذہ، پروفیسرز،لیکچررز اور نوجوان ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم سب نے ملکر باہمی مشاورت سے ایک ایسا اعلیٰ تعلیمی نظام ترتیب دینا ہے کہ جس میں صوبہ کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم دیکر اس قابل بنا سکیں کہ وہ اپنی فیلڈ میں نہ صرف اپنا نام پیدا کرسکیں بلکہ ملک و قوم کیلئے بھی فخر کا باعث بن سکیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت، ایچ ای سی، ایچ ای ڈی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کی مکمل سرپرستی کرتی ہے اور ہم تمام وائس چانسلرز صاحبان، پروفیسرز، لیکچرر ز اورفیکلٹی اراکین سے توقع رکھتے ہیں ان یونیورسٹیوں کو ملک کی رینکنگ میں اعلی سطح پر لے آئیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78546