Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہندوکُش کے دامن سے چرواہے کی صدا – چترال میں سیاحت کے مواقع – تحریر: عبدالباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکُش کے دامن سے چرواہے کی صدا – چترال میں سیاحت کے مواقع – تحریر: عبدالباقی چترالی

terich upper chitral
سیاحت کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ دنیا میں کئی ایسے ممالک موجود ہیں جن کی آمدنی کا زیادہ دارومدار سیاحت پر ہے۔ ان ممالک میں ملائیشیا، ترکی، سوئزرلینڈ سیاحت کے لحاظ سے قابل ذکر ہیں۔ سیاحتی مقامات کسی بھی ملک کے لیے قدرت کی طرف سے انمول تحفے ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ ان میں سوات، مری، کاغان، گلگت بلتستان اورچترال مشہور سیاحتی مقامات ہیں۔ یہ مقامات قدرتی حسن سے مالا مال ہیں۔ ان قدرتی مناظر کو دیکھنے کے لیے مختلف ممالک کے باشندے دور دراز ملکوں سے سفر کرکے یہاں آتے ہیں اور ان قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں جس سے حکومتی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے۔ سیاحوں کی آمدورفت کی وجہ سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں اور سیاحت کی وجہ سے پسماندہ علاقوں کی ترقی میں مدد ملتا ہے اور مقامی باشندوں کی معاشی حالت بہتر ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں بہترین سیاحتی مقامات ہونے کے باوجود ابھی تک حکومت سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ ہمارے ملک میں کئی ایسے دلکش اور خوبصورت سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں آمد و رفت اور دیگر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے پسماندگی کا شکار ہیں۔ کسی بھی ملک میں سیاحت کی ترقی کے لیے پرامن ماحول بڑی اہمیت رکھتا ہے۔کوئی بھی مقامی، ملکی اور غیر ملکی سیاح کسی سیاحتی مقام پر جانے سے پہلے وہاں کے امن وامان کی صورت حال کو مدنظر رکھتا ہے۔جہاں ماحول پرامن اور پرسکون ہو تب سیاح وہاں جانے پر آمادہ ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب رہی ہے۔ اس وجہ سے ملک میں سیاحت کے شعبے کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ سیاحوں کی آمد ورفت کا سلسلہ رک گیا۔ سیاحت کے شعبے سے وابسطہ افراد اور کئی لوگ بے روزگار ہوگئے۔ اس وقت ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوچکی ہے۔ اب امید کی جاسکتی ہے کہ سیاحوں کی آمد کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے گا۔

shandur 2019 final

چترال خیبرپختونخوا کا مشہور سیاحتی ضلع ہے۔ یہ سیاحوں کے لیے پرکشش جگہ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہاں کا پرامن ماحول ہے جوکہ سیاحت کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ پاک نے چترال کو بے پناہ قدرتی حسن سے نوازا ہے۔ یہاں بلند وبالا برف پوش پہاڑ، گلیشئیرز، دریا، ندی نالے، جنگلات، سبزے اور مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں موجود ہیں اور اعلیٰ نسل کے مختلف جنگلی جانور پائے جاتے ہیں۔ ان میں خاص کر مارخور مشہور ہے جس کو چترال کا قومی جانور بھی کہا جاتا ہے۔ یوں تو چترال میں بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ ان میں وادیئ بمبوریت چترال کا مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں کیلاش قبیلے کے باشندے صدیوں سے آباد ہیں۔وہ اپنے منفرد رسم ورواج اور ثقافت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی تہوار چیلم جوشٹ جو موسم بہار میں منایا جاتا ہے، اس موقع پر مقامی، ملکی اور غیرملکی سیاح بڑی تعداد میں بمبوریت کا رخ کرتے ہیں۔ بمبوریت میں سیاحوں کے لیے بہتر سہولتیں نہ ہوہونے کے باوجود گرمیوں کے موسم میں یہاں سیاحوں کا رش ہوتا ہے جس سے وادیئ بمبوریت کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔چترال میں سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ چترال میں سیاحت کو فروغ دے کر یہاں کی پسماندگی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا صوبائی حکومت، وزیر سیاحت اور عوامی نمائندوں کو چترال میں سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے بے روزگاری میں کمی آئے گی اور حکومت کی آمدنی میں بھی اضافہ کا باعث بنے گا۔ چترال میں بمبوریت کے علاوہ بھی کئی خوبصورت دلکش وادیاں موجود ہیں۔ ان میں رمبور، بریر، مدک لشٹ اور گولین ویلی قابل ذکر ہیں۔ ان وادیوں میں سیاحت کو فروغ دے کر ان پسماندہ علاقوں کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ ان سیاحتی مقامات تک رسائی کے لیے سڑکیں اور رہائش کے لیے پی ٹی ڈی سی اور ریسٹ ہاؤسز قائم کرنے سے یہاں سیاحوں کی آمد ورفت کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جس سے مقامی باشندوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور ان کی معاشی حالت بہتر ہوجائے گی اور حکومت کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگااور ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔

terich payeen

موجودہ حکومت سیاحت کو فروغ دینے کی زبانی جمع خرچہ بہت کررہی ہے لیکن سیاحت کو ترقی دینے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس عملی اقدامات کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔چترال میں سیاحت کو ترقی دینے کے شاندار مواقع موجود ہیں۔ چترال میں گرمیوں کے موسم میں مختلف فیسٹیولز منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان میں جشن شندورجو کہ دنیا کے بلند ترین پولوگراؤنڈ شندور میں منایا جاتا ہے، بہت مشہور ہے۔ یہ میلہ ہر سال جولائی کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ جشن قاقلشٹ جو موسم بہار میں منایا جاتا ہے۔ قاقلشٹ ضلع اپر چترال کے ضلعی ہیڈکوارٹر بونی اور تحصیل موڑکھو کے بیچوں بیچ واقع ایک وسیع و عریض میدان ہے جو کہ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بنجر پڑا ہے۔ موسم بہار میں اس میدان میں ایک خاص قسم کی گھاس اگتی ہے جس سے یہ پورا میدانی علاقہ سرسبز ہوجاتا ہے اور اس علاقے کی قدرتی حسن کو دوبالا کردیتا ہے۔ ہر سال موسم بہار میں یہاں تین روزہ میلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں فٹ بال، کرکٹ، والی بال، رسہ کشی، کار اور موٹر سائکل ریس اور پیراگلائیڈنگ کے مقابلوں کے علاوہ مختلف ثقافتی سرگرمیاں اور موسیقی کی محفلیں بھی منعقد کی جاتی ہیں۔حال ہی میں تحصیل موڑکھو میں واقع سیاحتی مقام زائینی ٹاپ میں نیشنل پیراگلائیڈنگ مقابلہ زور و شور سے منایا گیا۔ اس پروگرام میں قومی اسمبلی کے وزیروں نے بھی شرکت کرکے اس کی اہمیت کو مذید اجاگر کردیا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ آئیندہ بھی اس فیسٹیول کو شایان شان طریقے سے منایا جائے گا۔ اس سے پسماندہ علاقوں میں ترقی کے مواقع میسر آئیں گے۔

upper chitral terich snowfall


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
59241