Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہم صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کیلئے تیارہیں لیکن امن وامان کے جوحالات ہیں ان میں فوری طورپر آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کیاجائے ان کی مشاورت سے الیکشن تاریخ کااعلان کیاجائے۔ گورنرغلام علی

Posted on
شیئر کریں:

ہم صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کیلئے تیارہیں لیکن امن وامان کے جوحالات ہیں ان میں فوری طورپر آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کیاجائے ان کی مشاورت سے الیکشن تاریخ کااعلان کیاجائے۔ گورنرغلام علی

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ ہم 90 توکیا70 دنوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کیلئے تیارہیں لیکن امن وامان کے جوحالات ہیں ان میں فوری طورپر آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کیاجائے جس میں تمام اداروں کو بھی بلایاجائے اوران کی مشاورت سے الیکشن تاریخ کااعلان کاجائے، وہ جمعرات کے روز وزیراعلی ہاؤس پشاورمیں نگران وزیراعلی اعظم خان اورکابینہ ارکان کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ گورنر نے کہاکہ ہم الیکشن کمیشن کو خط ایک لکھتے ہیں اورتشریح الگ کی جاتی ہے،میں اسمبلی کی تحلیل کے خلاف تھاتاکہ ارکان اپنے حلقوں کی نمائندگی کرسکیں،میں پرامن الیکشن کے انعقاد کاخواہاں ہوں، جب اسمبلی تحلیل ہوئی توحالات ایسے نہ تھے،سب سے مشاورت کے بعد الیکشن کی تاریخ کااعلان مناسب ہوگا،گورنرنیکہاکہ ہم نے ضم اضلاع کے مشران سے جوملاقاتیں کیں ان میں مسائل معلوم ہوئے لیکن ایک پارٹی کو ریاست کے مسائل کاادراک نہیں،جب بات ریاست کی ہوتوسب جماعتیں اکٹھی ہوتی ہیں، پشاورپولیس لائنز واقعہ افسوسناک ہے، ہر آنکھ اشکبارہے، ہم جنازوں کوکاندھا دے رہے ہیں وہ الیکشن کی تاریخ مانگ رہے ہیں، ان کے ذمہ داروں نے جنازوں میں شرکت نہیں کی، فورسز کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے، سوشل میڈیاپر منظم مہم جاری ہے،

 

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے مجھ پر الزام عائد کردیاکہ الیکشن نہیں چاہتا،میں نے الیکشن کمیشن سے الیکشن کرانے کاکہا اورتجویز دی کہ مشاورت کی جائے،پولیس کیوں ڈیوٹی سے انکارکرے گی، یہ منظم فورس ہے، ان کے جذبات سے کھیلنا مناسب نہیں، 2018سے 2022تک 465 دہشت گردی کے حملے ہوئے، جن اضلاع میں یہ حملے ہوئے ان میں پشاور،مردان، ڈیرہ،بنوں شامل ہیں، مولانا فضل الرحمن نے حملوں کے باوجود پاؤں پر پلسترنہیں لگایانہ جھوٹ کی سیاست کی،246 پولیس اہلکار شہید ہوئے ان حملوں میں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان سیاست کرے لیکن جھوٹ نہ بولے، یہ موسمی سیاستدان ہے، خود استعفے دیئے اورپھر جب منظور ہوئے تودھرنا دے دیا، انہوں نے قسم کھارکھی ہے کہ ملک کودرست سمت نہیں جانے دینا توقوم فیصلہ کرے، ہمیں پولیس پر فخرہے ان کی شہادتوں پرتوسیاست نہ کی جائے۔ گورنرنے کہاکہ الیکشن توہونگے ہم کیوں ملتوی کرینگے، ہم نے پشاورمیں سات میں سے چھ میئرزتحریک انصاف سے ان کی حکومت میں جیتے لیکن اس وقت ریاست خطرہ میں ہے تو اسے بچایاجائے، الیکشن کمیشن الیکشن کیلیے سب کو اعتمادمیں لے، الیکشن 70 دنوں میں کرلیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں،میرا اتنا قدکاٹھ نہیں کہ قومی سیاسی قائدین کو بلاؤں، اے پی سی بلائی جائے،صوبہ میں امن وامان کی جو صورت حال ہے ان حالات میں وزیرستان میں کون ڈیوٹی پرجائے گا، ضم اضلاع والے مردم شماری کی بنیاد پر سیٹیں چاہتے ہیں، ضم اضلاع کے لوگ بلدیاتی نمائندوں کے لیے دفاتر اورفنڈز مانگتے ہیں، ضم اضلاع کے مسائل کے ذمہ دار عمران خان اورمحمودخان ہیں۔ گورنر حاجی غلام علی نے کہاکہ مرکز کی جانب سے 471ارب روپیامن وامان کے لییصوبہ کودیئے گئے ہیں تووہ پیسہ کہاں گیا، تھانے کرائے کی عمارات میں کیوں قائم ہیں؟تحریک انصاف حکومت میں سارے صوبہ کا بجٹ ایک طرف اورایک ضلع کاایک طرف رہا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
71086