Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہراسانی Harassments  – تحریر: دلشاد پری

Posted on
شیئر کریں:

ہراسانی Harassments  – تحریر: دلشاد پری

ہراسانی ایک ایسا رویہ ہے جس کا ہدف بننے والا شخ،ص اپنی توہین ,بے عزتی ,رسواٸی یا شرمندگی محسوس کرے۔ایسارویہ متاثرہ افراد کو ان کے حقوق سے محروم کرتا ہے اور ان کے لۓ کام کی جہگہ کو غیر محفوظ کرتا ہے۔

کسی شخص کو جنس ,شکل وصورت ,لباس ,عمر ,علاقاٸی یا نسلی وابستگی اور مذہب کے حوالے سے مذاق کا نشانہ بنانا بھی ہراسانی ہے۔ایسا رویہ جس سے کسی دوسرے کی عزت نفس مجروح ہو ,جو اسکی کارکردگی پر ناموافق اثر پڑے,ہراسانی ہی گردانا جاۓ گا۔ہراسانی ,اشاروں الفاظ اور حرکات کی صورت میں ہوسکتی ہے۔ایسی صورت میں اس شخص کو رنج ,تذلیل اور اشتعال کا سامنا ہو سکتا ہے اورکام کا ماحول اس کے لۓ پریشان کن اورپر خطر بن سکتا ہے۔

ہراسانی کی اقسام میں مذہبی ہراسانی/فرقہ واری ہراسانی ,نسلی ہراسانی ,صنفی ہراسانی, جنسی ہراسانی ,جسمانی ہراسانی وغیرہ شامل ہیں۔
جنسی ہراسانی کسی کی جنسی تصاویر ,فحش مواد بھیجنا,جنسی تبصرے ,مزاق یا سوالات کرنا,ناپسندیدہ /غیر ممناسب انداز میں قریب ہونےکی کوشش کرنا وغیرہ۔

کام کی جہگہ پر جنسی ہراسانی کے قانون ایکٹ 2010 کے مطابق ۔ایسا جنسی پیش رفت ,جنسی تعلق کے لۓ کہنا یا کوٸی بھی ایسا زبانی یا تحریری بات جو جنسی نوعیت کی ہو
جنسی طور پر ہراساں کرنے والے لوگ طاقت کا غلط استمعال کرنے والا اور ان میں انسانی ہمدردی کا فقدان ہوتا ہے۔۔

جنسی ہراسانی کے اثرات۔جنسی ہراسانی کا کسی شخص پر نہ صرف
جسمانی اثرات بلکہ نفسیاتی و جزباتی اثرات اور روزگار سے متعلقہ اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔جنسی ہراسانی کا سامنا کرنے والا فرد پر منفی اثرات تو ہوتے ہیں لیکن اگر کسی معاشرے میں اس کے خلاف موثر اقدام نہ کیا جاۓ تو معاشرے پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جنسی ہراسانی کو نظر انداز کرنے سے جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد اور جراٸم میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ایسے کلچر کو فروغ مل سکتا ہے جس میں طاقت کے کلچر میں عورتوں ,بچوں ,خواجہ سراٶں اور مذبی ولسانی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا احترام ختم ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں جنسی ہراسانی سے تحفظ کے لۓ قانون کام کی جگہ پر ہراسانی سے خواتین کو تحفظ دینے کا ایکٹ مجریہ 2010 ء
قانون فوجداری ترمیمی ایکٹ 2009 دفعہ 509 مجموعہ تعزیرات پاکستان,
خواجہ سراٶں کے حقوق کے تحفظ کا ایکٹ 2018;
الیکٹرونک کراٸمز کی روک تھام کا ایکٹ2016

جس میں دوسرے کی عزت وقار کو زک پہنچے ,جس کے نتیجے میں اس کے کام میں مداخلت ہو ,اسکی صلاحیت متاثر ہو یا اسکو خطرہ محفوظ ہو یا ایسا ماحول بن جاۓ جہاں وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرے اس میں تعلق سے انکار پر سزا دینے کی کوشش بھی شامل ہے۔جنسی ہراسانی کا شکار کوٸی شخص بھی ہو سکتا ہے ۔یہ ضروری نہی کہ متاثرہ فریق ہراسان کرنے والے کی مخالف جنس کا ہو۔

اج کل ہراسمنٹ کی جو سب سے سخت اور قابل مواخذہ جرمbullying ہے جو ڈاٸریکٹ زبانی گالم گلوچ ی, جھوٹی افواہ پھیلانا یا انٹرنیٹ کے ذریعے نامناسب تصویریں یا نازیبا ہراساں کرنے والے مسیج اور غیر مناسب اور غیر شاٸستہ کمنٹس وغیرہ کرنا شامل ہے ۔مگر اج کل نوجوان نسل اسے سوشل میڈیا کا استمعال کہ کر لوگوں کی عزت اچھالنے سے باز نہی اتے۔ان کو یہ نہی پتہ کہ یہ سب قابل مواخذہ جراٸم أور ہراسگی کے ذمرے میں اتے ہیں۔

صوباٸی محتسب براۓ انسداد ہراسیات ,حکومت خیبر پختنخواہ کے کام کی جہگہ پر ہونے والی جنسی ہراسانی کے بارے میں رہنما کتابچہ سے چنے گۓ الفاظ


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
71866