Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ہائی کورٹ کی طرف سے خیبرپختونخوا حکومت کے مشیروں اور معاونین خصوصی معطل

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ)صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے ہائی کورٹ کی طرف سے خیبرپختونخوا حکومت کے مشیروں اور معاونین خصوصی کی معطلی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں پانچ مشیر رکھنے کی گنجائش ہے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے ابھی تین مشیر مقرر کئے ہیں اور ان سب کی تقرری آئین اور قانون کے مطابق ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عدالت کی جانب سے کوئی پیشگی نوٹس جاری نہیں ہوا تھا عدالتی حکم نامے کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا اور حکومت کو عدالتی حکم نامے کے ساتھ نوٹس بھی موصول ہوا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومتی معاملات چلانے کے لئے مشیروں اور معاونین خصوصی کا تقرر ضروری ہوتا ہے اور آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 11 کے تحت پانچ مشیر رکھے جاسکتے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ہی نہیں دیگر صوبوں میں بھی مشیروں اور معاونین خصوصی کے ذریعے حکومتی معاملات چلائے جارہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل سے بات ہوگئی ہے ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں مشیروں اور معاونین خصوصی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ تفصیلی حکم نامہ پڑھنے کے بعد جواب کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے۔
دریں اثناء شوکت یوسفزئی نے سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی حاجی عبدالمنیم کے ساتھ آئے ہوئے شانگلہ کے مختلف وفود سے بھی اپنے دفتر میں ملاقات کی۔ وفود نے صوبائی وزیر کو اپنے علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کی۔ صوبائی وزیر نے شانگلہ کے مسائل کے حل کے لیے موقع پر احکامات جاری کرتے ہوئے وفود کو یقین دلایا کہ شانگلہ کے ساتھ ماضی کی زیادتیوں اور تمام محرومیوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت عوام کی خدمت اور فلاح وبہبود پر یقین رکھتی ہے اور حکومت عوام کے ٹیکسوں کو انسانی ترقی پر خرچ کریگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شانگلہ کا ترقیاتی فنڈز وہاں پر باریاں لینے والوں نے کھایا اور شانگلہ کو ذاتی فائدے کے لیے بنیادی ضروریات سے محروم اور پسماندہ رکھا گیا۔ صوبائی حکومت اپنے دور حکومت میں شانگلہ کو دوسرے ترقی یافتہ اضلاع کے برابر لائے گی۔ شانگلہ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے وہاں پر سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
22906